’’ محمد بن سعيد القرشی ‘‘
پیش کردہ روایت کو سعیدابن المسیب سے ’’ محمد بن سعيد القرشی ‘‘ نے بھی نقل کیا ہے ، اس کی حقیقت بھی ملاحظہ :
امام ابن سعد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قال: أخبرنا محمد بن عمر قال: حدثني طلحة بن محمد بن سعيد عن أبيه قال: كان سعيد بن المسيب أيام الحرة في المسجد لم يبايع ولم يبرح، وكان يصلي معهم الجمعة ويخرج إلى العيد، وكان الناس يقتتلون وينتبهون وهو في المسجد لا يبرح إلا ليلا إلى الليل. قال فكنت إذا حانت الصلاة أسمع أذانا يخرج من قبل القبر حتى أمن الناس وما رأيت خبرا من الجماعة .[الطبقات الكبرى لابن سعد 5/ 132]
یہ روایت موضوع ہے ، اس میں کئی علتیں ہیں:
پہلی علت:
''محمد بن سعید'' کو ابن حبان کے علاوہ کسی نے ثقہ نہیں کہا ہے ، لہٰذا یہ نامعلوم التوثیق ہے۔
دوسری علت:
''طلحہ بن محمد '' مجہول ہے ۔
امام أبو حاتم الرازی رحمہ اللہ (المتوفی277 ) نے کہا:
لا اعرف طلحة بن محمد بن سعید بن المسیب[الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم 4/ 476]۔
تیسری علت:
امام ابن سعد کا استاذ ''محمدبن عمر '' کذاب ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ (المتوفی 204)نے کہا:
کتب الواقدی کذب[الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم:٢٠٨ وسندہ صحیح]۔
امام علی بن المدینی رحمہ اللہ (المتوفی234)نے کہا:
ولا أرضاہ فِی الحدیث، ولا فِی الأنساب ولا فِی شیء .[تاریخ بغداد: ٥٢١٤ ]۔
امام سحاق بن راہَوَیْہ رحمہ اللہ (المتوفی 237)نے کہا:
عندی ممن یضع الحدیث [الجرح والتعدیل لابن أبی حاتم:٢٠٨ وسندہ صحیح]۔
امام ابن القیسرانی رحمہ اللہ (المتوفی507)نے کہا:
أجمعوا علی ترکہ[معرفة التذکرة لابن القیسرانی ص 163]۔
ان تینوں علتوں کی بنیاد پر یہ روایت موضوع ہے۔