• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وجادلہم بالتی ہی احسن۔سلفی بھائیو! کیا ہماری زبان کی تلوار کی وجہ سے تو کوئی دینِ حق سے محروم نہیں ہ

شمولیت
مئی 02، 2012
پیغامات
40
ری ایکشن اسکور
210
پوائنٹ
73
جب اللہ تعالیٰ نے وقت کے سب سے اچھے انسانوں کو سب سے برے انسان کے پاس تبلیغ کیلئے بھیجا تو ان کو فرمایا قولالہ قولا لینااے موسیٰ وہارون!فرعون کونرم بات کرنا۔اور اسی طرح کے احکامات ہمیں بھی غیرمسلموں جیسے لوگوں کیلئے دئیے گئے ہیں۔میرے ایک دوست نے اپنے دوست سے پوچھا تم سعودی عرب میں رہ رہے ہو وہاں کسی مدرسہ میں تعلیم حاصل کیوں نہیں کرلیتے ۔اس نے کہا یار! میں اس غرض کیلئے وہاں ایک مدرسہ میں گیا تھا لیکن وہاں کسی سے ملاقات ہوئی تو وہ باتوں باتوں کے دوران ابوحنیفہ کو کافر کہنے لگے تومیرا دل ایساکھٹا ہوا کہ میں اپنے ارادے اپنے دل میں دفن کرکے واپس چلاآیا۔ اسی طرح میرے ایک دوست نے کہا کہ یارسلفیوں سے بات کرنے کو بھی جی نہیں کرتا کیوں کہ وہ چھوٹتے ہی ابوحنیفہ کو کافر کہنے میں دیر نہیں کرتے۔تبلیغی جماعت انتہاء درجہ بدعات کی مرتکب ہونے اور تحریف دین میں حد درجہ غلو کرنے کے باوجود عوامی سطح پر سب سے زیادہ کامیاب جارہی ہے ، حالآنکہ وہ اپنے سوا کسی کو درست نہیں سمجھتے ، لیکن عقل کی بات یہ ہے کہ وہ اس کو کہتے نہیں۔ جبکہ سلفی جماعت موجودہ دور میں سب سے زیادہ خالص قرآن وسنت کی پابند ہونے کے باوجود پھیلنے میںسب سے زیادہ سست روی کا شکار ہے۔ اور اس کی وجہ صرف اور صرف حکمت عملی ،نرم رویہ اور اکرام مسلم وغیرہ جیسی خصلتوں سے محرومی ہے ۔ میرے عزیز! جو لوگ قرآن وسنت سے میرے لہجے کی وجہ سے دور رہیں گے ان کا بوجھ بھی میرے سر ہوگا۔مجھے یاد ہے کہ میں نے جب بھی علامہ البانیٌ کوپڑھا ہمیشہ ان کو امام ابوحنیفہ سے اختلاف کے باوجو د ان کو دعائیں دیتے پایا، اور مجھے یہ ادا ان کی بھا گئی۔ دیکھیں جو شخص اپنی زندگی بھر ایک شخص کے قصیدے سنتا رہا ، اس کی کرم نوازیاں سنتا رہا، اس کی نکتہ آفرینیاں سنتا رہااور پھر جب آپ اس شخص کوقرآن وسنت کی دعوت دینے کے دوران اس کے عظیم شخص کے خلاف زبان درازیاں کرنے لگیں گے تو وہ یقینا اسی وقت بدک جائے گا۔اگر آپ ذرا صبر سے کام لیں گے تو جب حق اس کی سمجھ میں آجائے گا تو وہ خود ہی آپ کی زبان بن جائے گا۔ میرے عزیز!برصغیر والوں، نہیں بلکہ تمام حق سے کنارہ کش لوگوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ شخصیات پرستی میں گھرے ہوئے ہیں لہذا ان شخصیات کی عیب بینی کے ساتھ کبھی آپ ان کے دل میں اپنی بات نہیں اتار سکتے۔ اور کیا ہمارے ذمہ لازم ہے کہ ہم فلاں اورفلاں کے ذمہ دار بنیں ؟ کیا ہم موسیٰ علیہ السلام کا طریقہ نہیں اپنا سکتے جب انہوں نے فرعون کو جواب دیا تھا کہ پہلے لوگوں کا علم میرے رب کے پاس ہے ، نہ میرارب گمراہ ہوتااور نہ وہ بھولتا!!!اور کیاسعید بن جبیر نے حجاج کو بہترین طریقہ کے ساتھ لاجواب نہیں کیاجب اس نے پوچھا کہ علی وعثمان کے متعلق تمہارا کیاخیال ہےکون جنت میں ہے اور کون جہنم میں؟ تو انہوں نے فرمایا: کہ میں جنت اورجہنم میں جاؤں تو بتا سکتا ہوں۔دیوبندیوں کے ہاں شخصیت پرستی کی ایسی تعلیم ہے کہ جس طریق سے دین مل رہا ہے اگر ان پر آنچ آتی ہے تووہ دین کوخیر آباد کردیں گے ۔ اور تبلیغی جماعت نے جب یہ دیکھا کہ ہماری متنازع شخصیات کی وجہ سے ہماری دعوت میں رکاوٹ پیداہورہی ہے تو انہوں عام پابندی عائد کردی ہے کہ کسی بیان میں کسی شخصیت کانام نہ لیا جائے ۔اسی وجہ سے آپ ان کے اکثربیانوں میں دیکھیں گے کہ شخصیات کا ذکر نہیں ملے گا، صحابہ یا انبیاء ۔ اگرچہ جو آخر میں پہنچتے ہیں وہ صوفیاء سے بیعت بھی ہوتے ہیں اورمنازل تصوف بھی اپناتے ہیں ۔اور اپنی ان ہی مزعومہ حکمتوں کے ساتھ وہ کامیاب جارہے ہیں اور ہم اللہ کے ایسے احکام کوپس پشت ڈالنے کی وجہ سے پیچھے جارہے ہیں:اور اے پیغمبر ان کے ساتھ جدال کر احسن طریقہ کے ساتھ ، نیز :اپنے رب رب کے راستے کی طرف بلاحکمت اورموعظہء حسنہ کے ساتھ،نیز:اور اہل کتاب کے ساتھ جھگڑانہ کرو مگر اس طریقہ کے ساتھ جو سب سے اچھا ہے ۔وغیرہ وغیرہ ۔جبکہ ہمارے مکالموں میں گالم گلوچ تک عام نوبت پائی جاتی ہے اورایسی صورت حال میں کوئی کسی کی مانتا نہیں بلکہ ہر کوئی اپنی جیت ،اپنی فتح اور دوسرے کو مات دینے کی کوشش میں لگا رہتا ہے
 
شمولیت
نومبر 24، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
38
السلام علیکم
جزاک اللہ خیرا بہت اچھی بات کی ہے آپ نے۔
بھائی اکرام مسلم تو جب کریں نا کہ انکو مسلمان سمجھیں ہمارے آج کل کے اہل حدیث تو انکو کافر بنا دیتے ہیں۔ اور انکو تو کافروں کو دعوت کا ڈھنگ بھی نہیں۔
اب تو انکی زبانیں اتنی دراز ہوگئی ہیں کہ امام عالی شان ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو بھی برا بھلا کہنے لگے ہیں۔ یہ قطعا سلف کا منھج نہیں۔مفتی تو یہاں ہر کوئی ہے۔ جس مسئلے پہ چاہے فتوٰی لےلو ۔ جو مسئلے ائمہ سے بھی حل نہ ہوئے وہ ہمارا آج کل ا ھل حدیث بھائی حل کردے گا۔ برِ صغیر کے اھلِ حدیث سب سے نرالے ہیں۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
السلام علیکم!

چند گزارشات کرنا چاہتا ہوں، دلوں کے حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ یہ درخواست کسی ایک بھائی یا بہن کے لئے نہیں ہے۔


1) اگر آپ لوگوں کو دین سکھلانا چاہتے ہیں تو پہلے لوگوں کی ناروا باتیں برداشت کرنا سیکھیں۔ اپنی انا کو سائیڈ پر رکھیں اور دوسروں کی انا کومجروح نہ کریں۔ تبلیغ دین میں صبر و تحمل کی اہمیت بہت ہی زیادہ ہے۔

2) ایسا نہ ہو کہ آپ کے علم سے کسی کو فائدہ پہنچنے کی بجائے 4،5 بندے آپ کے تند و تیز رویے کی وجہ سے متنفر ہوجائیں۔ پھر کہوں گا دوسروں کی غلط باتوں کو بھی برداشت کرنا سیکھیں۔ ہر بات کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا۔

3) ہم میں سے اکثر کو یہ ذعم ہوتا ہے کہ چونکہ ہم بہت دین جانتے ہیں اور باقی عوام بالکل کورے اور جاہل ہیں، ان کو دین کا کیا پتا، اس سے بات کیوں کریں؟جب آپ لوگ اس شخص کو اپنے پاس پھٹکنے ہی نہیں دیں گے تو اسے کیسے پتا چلے گا کہ کون سا مال اصلی ہے اور کونسا نقلی ؟؟؟

4) دیکھیں محترم بھائیو اور بہنو! جب تک آپ دوسرے کو اپنے قریب آنے ہی نہ دیں گے اور روز اول سے ہی لٹھ لے کر اس کے پیچھے پڑ جائیں گے تو آپ کے مسلک کی کیا خاک اشاعت ہو گی۔ جب آپ چھوٹتے ہی اس پر کوئی فتویٰ جڑ دیں گے یا اسے محض جاہل ہی کہہ دیں گے تو زرا سوچ کر بتائیے آپ اسلام کی کس قدر خدمت کررہیں ہوں گے۔

جو شخص آپ کی رائے میں جاہل ہے اگر وہ واقعی میں جاہل ہے تو آپ کے جاہل کہنے سے دین کی پٹڑی پر چڑھ جائے گا؟
ہرگز نہیں!

6- کیا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات ہمیں یہی سبق سکھلاتی ہیں کہ اپنی انا کی تسکین کے لئے مدمقابل کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے۔ اینٹ کا جواب پتھر؟؟؟؟


7۔ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خلق عظیم کو یاد کیجئے اور اپنا طرز عمل بھی سامنے رکھیے۔ قرآن میں بھی اس بات کی تعریف کی گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اچھے اخلاق کے مالک تھے ورنہ لوگ ان کے قریب نہ لگتے۔
۔ ۔پتھر مارنے والوں کے لئے ہدایت کی دعا۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔ اور ادھر ہم چاہتے ہیں کہ مقابل کو ایسی بات سنائیں کہ اسے آئندہ سے فورم پر آنے کی ہمت نہ ہو


8-معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ سختی، درشتگی کے ساتھ تبلیغ کرنے سے بہتر ہے ہم گھر بیٹھ جائیں۔ جب چھوٹتے ہی آپ دوسرے کی انا کو ٹھیس پہنچاتے ہیں تو آپ کی درجنوں آیات اور احادیث سے مزین گفتگو بھی اس کے کسی کام کی نہیں ہوتی۔

9- اگر اللہ نے کسی کو دین کے علم کےساتھ نوازا ہے تو تحمل، برداشت کا دامن بھی تھامے اور دوسروں کے ساتھ بھلائی کا رویہ اختیار کرے کیونکہ

الدین النصیحۃ

------------کسی بھائی یا بہن کو میری کسی بات سے ٹھیس یا ذہنی اذیت پہنچی ہو تو معزرت۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
نجانے اس باب میں تساہل اور مداہنت کو ہی اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیوں سمجھا جانے لگا ہے کہ ہر شخص نرمی نرمی کی رٹ لگائے رکھتا ہے۔ شریعت بالکل معتدل ہے اس میں سختی بھی ہے اور نرمی بھی۔ میرے خیال سے رد باطل پر سلف صالحین کی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے آپ کو حسب ضرورت سختی بھی ملے گی اور حسب ضرورت نرمی بھی۔
 
شمولیت
نومبر 24، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
38
شاہد بھائی
مشرکین سے بیزاری، عداوت، نفرت اور جہاد سب ہمیں پتہ ہے۔ مگر بات دعوت کی ہورہی ہے۔ اور وہ ایسے لوگوں کو جو کسی غلط چیز کو اسلام سمجھ کر عمل کر رہے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم
اب تو انکی زبانیں اتنی دراز ہوگئی ہیں کہ امام عالی شان ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو بھی برا بھلا کہنے لگے ہیں۔ یہ قطعا سلف کا منھج نہیں۔
محدیثین ابوحنیفہ کی مذمت پر متفق ہیں لہذا یہی سلفی منہج ہے۔والحمداللہ
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
شائد اس میں کچھ احساس کمتری نظر آرہی ہے
سب سے پہلے تو ایک بات کرنا چاہوں گا آپ لوگو ں نے تبلیغی جماعت کی تعریف کی کے ان کا تبلیغ کرنے کا طریقہ بہت اچھا ہے جس کی بنا پر وہ لوگ بہت کامیاب ہوتے چلے جا رہے ہے
١) کیا آپ لوگوں نے کبھی تبلیغ کو اپنا فریضہ سمجھا ہے؟ آپ لوگ کتنا وقت نکالتے اس کام کے لیے میں اگر ان کی تعریف کروں گا تو صر ف اس وجہ سے کے وہ لوگ اس کا م کے لیے اپنا بہت وقت نکالتے ہے
2)وہ لوگوں کو میٹھا میٹھا اسلام بتلاتے ہیں لوگوں کو وقت لگانے کی بات کرتے وہ ان کو یہ نہیں کہتے کہ آپ دین اسلام میں پورے داخل ہو جاو جس کی وجہ عام لوگ بہت جلد ان کی باتوں میں آجاتے ہیں ،،،،،جبکہ ایک سلفی اس کو اللہ کی پہچان کرواتا ہے وہ شرک کی نشاندہی کرواتا ہے جو بہت سے لوگوں ناگوار گزتا ہے ہم سلفی لوگوں کا تعلق غیر سے توڑ کر اللہ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں اس کام کے لیے پہلے لوگوں کو باور کروانا ہوتا ہے نا م لے لے کر کے آپ جس کو اسلام سمجھ رہے ہیں وہ جہنم کی راہ ہے قرآن سناتے ہیں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سناتے ہیں مگر یہ سب ان پر ناگوار گزرتی ہیں کیونکہ حق بات قبول کرنا آسان کام نہیں ہے
تو بھائی ہمیں واقعی حکمت اور بصرت سے کام لینا چاہیے اور آپ گھبرایں نا حقوالے توحید کے معاملے میں سخت ہی ہوتے ہیں
 
شمولیت
نومبر 24، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
38
محدثین سے ایک دوسرے کی مذمت مل جائے گی تو کیا آپ بھی پھر محدثین کی مذمت شروع کردیں گے؟
دوسری بات یہ کہ بھائی کوئی احساس کمتری نہیں وسعتِ نظر اور دعوتی تجربے سے حاصل ہونے والی باتیں آپ کے سامنے رکھی ہیں۔ آپ کو بھی سمجھ آجائیں گی مگر کچھ تجربے کے بعد۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بہت سے دھاگوں کے عنوانات اور ذیلی عنوانات سے دیگر مسالک و مکاتب پربحیثیت مجموعی ”تبرابازی“ بھی جاری ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اپنے الفاظ سے مسلمانوں کے گروپوں کو مشتعل کرنے کا عمل چھوڑ کر صرف اور صرف حق بات کو پیش کیا کریں۔ حدیث مبارکہ ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ آج کل مسلم نوجونوں کی کثیر تعداد نیٹ یوزر ہے، بالخصوص نیٹ فورمز پر وہ اسلامی معاملات میں گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔ حالانکہ دین نیٹ فورمز پر ”سیکھا“ نہیں جاسکتا۔ لیکن چونکہ یہ پڑھے لکھے نوجوان دینی کتب، علمائے کرام یا دینی مکتبوں سے بالعموم دور ہوتے ہیں، لہٰذا ہم ”مجبوراً“ فورمز کے ذریعہ انہیں کچھ نہ کچھ دینی آگہی فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ نوجوان روایتی طور پر خود پر مختلف فقہی مسالک کی چادر اوڑھے ہوئے ہوتے ہیں، جو انہیں نسل در نسل ملا ہوتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے ”اپنی فقہ“ تو دور کی بات بنیادی قرآن و حدیث کو بھی نہیں پڑھا ہوتا ہے۔ ایسے میں آپ ان لوگوں کو نام لے کر پہلے ہی گمراہ، جاہل وغیرہ کے خطاب سے نواز دیں گے تو پھر آپ کی بات کون سنے گا۔ بلکہ جواباً وہ بھی آپ کو اس سے بد تر الفاظ سے نوازیں گے۔ اور ایسا ہی ہورہا ہے۔
میری آپ سمیت تمام لکھنے والوں سے گذارش ہے کہ کم از کم اوپن فورمز کی حد تک تو صرف اور صرف قرآن و حدیث کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کریں۔ جب یہ پیغام لوگوں تک پہنچ جائے گا، تب وہ خود ہی ”اپنے غلط نظریات و عقائد“ سے رجوع کرلیں گے۔ زیادہ سے زیادہ ”مروجہ غلط عقائد، رسومات“ وغیرہ پر راست علمی انداز میں گفتگو کرکے اس کے مقابلہ میں درست عقائد و نظریات پیش کئے جاسکتے ہیں۔ مگر ایسا کرتے ہوئے بھی ان غلط عقائد و نظریات کے حامل لوگوں پر تبرا بازی اور انہیں تحقیر کا نشانہ بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔ حق کا علم انسان کو عاجزی سکھلاتا ہے جبکہ آج کل راہ حق کے ”مسافروں“ میں تکبر کا جذبہ کچھ زیادہ ہی نمایاں ہورہا ہے۔ جس کی بہت سی مثالیں اسی فورم میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ جیسے ٹارگٹ کلنگ سے قتل کئے جانے والے ”دیگر علمائے کرام“ کو ”شہید“ کہنے پر اعتراض کرنا کہ ”وہ“ کیسے شہید ہوسکتے ہیں۔ ”شہادت“ تو صرف ”ہمارے“ لئے ہے۔ اسی طرح یہیں ایک سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا فلاں فلاں مسلک کے افرد کی بیویوں سے نکاح کیا جاسکتا ہے؟ اللہ ”ہمیں“ ایسے تکبر سے محفوظ رکھے۔
امید ہے کہ میری ان گذارشات پرتمام لکھنے والے ضرور غور کریں گے۔
 
شمولیت
مئی 02، 2012
پیغامات
40
ری ایکشن اسکور
210
پوائنٹ
73
نرمی جس چیز کے ساتھ ملتی ہے اس کو مزین کردیتی ہے اور سختی جس چیز کے ساتھ ملتی ہے اس کو عی دار نادیتی ہے۔

حضرت یوسف ؑ کے واقعہ کو دیکھیں کہ وہ اپنے جیل کے ساتھیوں کو کس طرح محبت اور اپنائیت کے ساتھ دعوت دے رہے : اے میرے جیل کے ساتھیو!۔حضورﷺ کی دعوت میں دیکھیں جگہ جگہ کس قدر مختلف ایسے الفاظ میںدعوت دے رہے ہیں جو ان کو قریب لے آئیں مثلا ہرقل کو جب خط لکھا تو مشترک بات یاد دلائی :آؤ اس کلمہ کی طرف جو ہمارے تمہارے درمیان مشترک ہے۔ اسی طرح کیا اللہ کا فرمان نہیں ہے کہ اور ان کے ان معبودوں کو گالیاں مت دو جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں ورنہ وہ دشمنی میں نہ جانتے ہوئے اللہ کو گالیاں دیں گے۔ اور کیا نبی ﷺ کا ایسا کچھ فرمان نہیں ہے کہ اپنے ماں باپ کو گالیاں نہ دو کسی نے عرض کیا : کوئی اپنے ماں باپ کو کیسے گالی دے گا؟ تو فرمایا جب تو کسی کے ماں باپ کو گالی دے گا تووہ تیرے ماں باپ کو گالی دے گا۔ میرے بھائی ! محدثین نے حدیث کی حفاظت کی وجہ سے کسی کی غیبت جائز رکھی تھی اور اب جب وہ مقصد پوراہوچکا ہے تب بھی آپ اس کو حرزِجان بنائے بیٹھے ہیں ۔ دیکھ میرے بھائی! عام بات کہنا قرآن وسنت کا طریقہ ہے ۔حضورﷺ بھی جب کسی مسلمان میں کوئی عیب پاتے تھے تو یوں فرماتے تھے لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ایسا ایسا کرتے ہیں ، اور بر سرعوام کسی کو نام لے کر ذلیل ورسوا نہیں فرماتے تھے۔دین ظاہر کو دیکھتا ہے اور اسی پر حکم لگاتا ہے ، جب اسامہ رضی اللہ عنہ نے دوران ِجنگ ایک شخص پر تلوار سونت لی تھی اور اس نے کلمہ پڑھ لیا تھا لیکن پھر بھی انہوں نے اس کو قتل کردیا اور کہا کہ اس نے تلوار کے ڈر سے کلمہ پڑھا ہے تو حضورﷺ حضرت اسامہ پر کس قدر غضب ناک ہوئے تھے کہ باربار ان کو فرمایا: تونے اس کا سینہ کیوں نہیں چیر کر دیکھا ؟تو نے اس کا سینہ کیوں نہیں چیرکر دیکھا ؟ جب قیامت کے دن وہ کلمہ تیرے خلاف مدعی بن کر آئے گا تو تو اس کو کیا جواب دے گا؟ حضرت اسامہ کہتے ہیں کہ میں اس قدر اپنے فعل پر نادم ہوا کہ تمنا کرنے لگا کاش میں پہلے مسلمان ہی نہ ہواہوتا بلکہ آج ہوتا جس سے میرا یہ گناہ دھل جاتا۔میرے عزیز! کفار پر سختی کا حکم ہے لیکن وہ بھی میدان جنگ میں ۔اول تو آپ جس پر سختی فرمارہے ہیں اس کو کافر ثابت کریں اور پھر اس کو میدان جنگ میں لائیں پھر چاہے آپ اس کا جو حشر کریں۔ اور یاد رکھیں کہ قرآن وسنت نے تکفیر ِمعین کا مزاج ہمیں نہیں دیا کہ فلاں کافر ہیں فلاں کافر ہیں، بلکہ یوں فرمایا ہے کہ جو ایسا کرے وہ کافر ہے جو ایسا کرے وہ گمراہ ہے وغیرہ وغیرہ۔لیبل چسپاں کرنے کا اختیار اللہ نے ہمیں نہیں دیا بلکہ ہمارے ذمہ کھلا کھلا پہنچادینا ہے اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔دیکھیں!  حضورﷺ کو علم تھا کہ فلاں فلاں منافق ہیں اور کافروں سے بڑھ کر ہیں اور جہنم میں کافروں سے بھی نچلے درجہ میں جائیں گے۔ لیکن اس کے باوجود ان کو برملا کبھی کافر نہیں کہا بلکہ ان کو اپنے ساتھ جنگوں میں شریک رکھا ، محفلوں میں ساتھ بٹھایا ، کھانے میں ساتھ شریک رکھا وغیرہ وغیرہ، الغرض ان کے ساتھ مسلمان کا برتاؤکیا۔ کیوں کہ وہ بظاہرکلمہ گو تھے۔ میرے عزیز! اگر ہم اس کو پہچان لیں کہ ہمارے ذمہ کیا ہے تو سارا جھگڑا ہی مُک جائے۔آج ماشاء اللہ ہر کوئی اپنی ہمت سے زیادہ بوجھ اپنے اوپر لادنے کیلئے تُلا ہوا ہے اور برصغیر میں فساد اور خونریزی میں یہی وجہ کار فرما ہے۔ اللہ کا فرمان ہے : اے ایمان والواپنی جانوں کو بچاؤ!جب تم ہدایت پر ہو تو وہ شخص جو سیدھی راہ سے بھٹکا ہوا ہے تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتا۔
 
Top