اختلاف مطالع کا اعتبار کرنے والوں سے سوال ہے کہ اگر عالمی سطح پر ان کے موقف کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے تو رویت کا اختلاف کہاں کہاں معتبر ہوگا:
۱۔ ہر شہر والے اپنے ہی شہر کی رویت کا اعتبار کریں گےاور کسی دوسرے شہر کی رویت کا اعتبار نہیں کریں گے خواہ وہ ایک ہی ملک میں ہوں؟ یعنی اہل لاہور کی رویت اپنی اور اہل مریدکے کی رویت اپنی، اگر لاہورمیں رویت ثابت ہوجائے تو مریدکے میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے اور اسی طرح بالعکس۔
۲۔ ہر ملک والے اپنے ملک کی رویت کا اعتبار کریں گے پس اس ملک کے جس کسی شہر میں رویت ثابت ہوجائے تو پورے ملک میں اس کا اعتبار کیا جائے گا لیکن ایک ملک کی رویت دوسرے کسی ملک کیلئے معتبر نہیں ہوگی خواہ وہ ایک دوسرے کے قریب ہوں یا دور۔ لحاظہ اگربھارت کے شہر امرتسر میں رویت ثابت ہوتی ہے تو پاکستان کے کسی شہر میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اگرچہ امرتسرکا لاہور سے فاصلہ صرف ۵۳ کیلو میٹر ہے مگر چونکہ ملک علیحدہ ہے لحاظہ رویت اپنی اپنی۔
۳۔ ایک شہر اپنے قریب والے دوسرے شہر کی رویت قبول کرے گا لیکن دور والے شہر کی نہیں کرے گا (کیا اس صورت میں ایک ملک کی شرط لگائی جائے گی یا نہیں؟ قرب کی مسافت کیا ہوگی؟)۔
۴۔ جن شہروں کا مطلع آپس میں متفق ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول کرسکتے ہیں لیکن جن کا مطلع مختلف ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول نہیں کرسکتے۔
اگر قائلینِ اعتبارِ اختلافِ مطالع ان میں سے کسی ایک صورت پر متفق ہوجائیں تو اس مسئلے پر مزید کلام کیا جا سکتا ہے۔