• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحی کی ضرورت

شمولیت
اپریل 13، 2019
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
41
وحی کی ضرورت

ہر مسلمان جانتا ہے کے اللہ تعالی نے انسان کو دنیا میں ازمائش کے لیے بھیجا ہے۔اور اس پر کچھ فرائض آئد کر کر پوری کائنات کو اس کی خدمت پر لگادیا ہے۔لہذا دنیا میں آکر انسان کے لیے دو کام ناگزیر ہیں۔ایک یہ کہ وہ اس کائنات کے جو اس کے چار اطراف پھیلی ہوئی ہےٹھیک ٹھیک کام لے۔دوسرا یہ کہ اس کائنات سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے اللہ رب العزت کے احکامات کو اپنے سامنے رکھے۔اور کوئی کام ایسا نہ ہو جو اللہ کی مرضی اور رضا کے خلاف ہو۔
ان دونوں کا موں کے لئے انسان کو علم کی ضرورت ہے۔کہ اس کائنات کی حقیقت کیا ہے؟اس کی کون سی چیز کے کیا خواص ہیں؟اس سے کیسے فائدہ حاصل کرنا ہے؟جب تک انسان کو ان باتوں کا ادراک ناہو اس وقت تک وہ کوئی چیز اپنے فائدے کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔اسی طرح اسے پتا نا ہو کہ ان کاموں میں اللہ رب العزت کی مرضی کیا ہے؟وہ کون سے کاموں کو پسند و ناپسند کرتا ہے؟اللہ کی مرضی پر کاربند ہونا ناممکن ہے۔چنانچہ اللہ رب العزت نے انسانوں کو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ تین چیزیں ایسی پیدا کی ہیں جن سے انسان کو مذکورہ باتوں کا علم حاصل ہوتا ہے۔1یعنی انسان کے حواس(آنکھ کان ہاتھ پیر ناک مونھ وغیرہ)۔2عقل۔3وحی۔چنانچہ انسان کو بہت سی باتوں کا علم حواس سے ہوتا ہے۔بہت کی باتوں کا علم عقل سے۔اور خاص طور پر بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جو کے وحی کے بغیر معلوم نہیں ہو پاتیں جن کا علم وحی کے بغیر نہیں ہوسکتا۔علم کے ان تینوں ذرائع کی ترتیب کچھ ایسی ہے کہ ہر ایک کی خاص ہد اور مخصوص دائرہ کار ہے۔جس کے آگے وہ کام نہیں دیتا۔جو چیزیں انسان کو اپنے حواس سے معلوم ہو جاتیں ہیں ان کا علم عقل سے نہیں ہو سکتا۔مثلا میرے سامنے ایک انسان بیٹھا ہوا ہے مجھے اپنی آنکھ سے معلوم ہوگیا کہ یہ انسان ہےآنکھ نے اس کے ساتھ ساتھ مجھے یہ بھی بتایا کے یہ انسان گورا پیشانی چوڑی ہونٹ پتلے اور چہرہ کتابی ہے۔لیکن اگر میں یہ باتیں اپنے حواس کو معطل کر کے صرف عقل سے معلوم کرنا چاہوں مثلا آیکھ بند کر کے اس انسان کا ادراک حاصل کرنا چاہوں تو ظاہر سی بات ہے کہ یہ ناممکن ہے۔اسی طرح کچھ چیزیں ایسے ہیں کہ ان کا علم حواس سے نہیں ہوتا عقل سے ہوتا ہے۔اوپر جس شخص کا تزکرہ ہوا اس کے بارے میں مجھے معلوم ہے کہ اس کی کوئی ماں ہوگی نیز یہ بھی علم ہے کے اس کو کسی نے پیدا بھی کیا ہے۔جبکہ نا اس کی ماں میرے سامنے ہے اور نا اس کے پیدہ کرنے والے کو میں نے دیکھا ہے۔تو یہ علم مجھے اپنی عقل سے حاصل ہوا نا کہ حواس سے (آنکھ کان وغیرہ)۔
غرض جہاں حواس خمسہ کا تعلق ہے وہاں عقل رہنمائی نہیں کرتی اور جہاں حواس جواب دے دے وہاں سے عقل کا کام شروع ہوتاہے۔مگر خاص نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ عقل کی رہنمائی بھی غیر محدود نہیں یہ بھی ایک حد پر آکر رک جاتی ہے۔بہت سی باتیں ایسی ہیں جن کا علم نہ حواس سے ہوتا ہے نہ عقل سے۔مثلا اس شخص کے بارے میں عقل نے بتا دیا کہ اسے کسی نے پیدا کیا ہے۔لیکن اس شخص کو کیوں پیدا کیا ہے؟اس کے ذمے کدا کے کیا فرائض ہیں؟اس کا کون سا کام اللہ کو پسند ہے کون سا نا پسند؟یہ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب عقل وحسواس مل کر بھی نہیں دے سکتے۔ان سوالات کے جوابات کے لے جو ذریعہ اللہ رب العزت نے مقرر کیا ہے اس کا نام وحی ہے۔
وحی علم حاصل کرنے کا وہ اعلی ترین زریعہ ہے جو انسان کو اس کی زندگی کے متعلق ان سوالات کا جواب دیتا ہے۔جو عقل وحواس کے ذریعہ حل نہیں ہوتے نیز مندرجہ ذیل باتوں سے یہ بات ہمارے سامنے کھل کر آتی ہے کہ صرف عقل اور مشاہدہ انسان کی ہدایت کے لیے کافی و شافی نہیں اس تعلق سے وحی کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔اور خاص طور پر وحی کی ضرورت آتی ہی اس جگہ ہے جہاں عقل کام نہیں دیتی۔اس لیے یہ ضروری نہیں کے عقل وحی کی ہر بات کا ادراک کر لے۔جس طرح کسی چیز کا رنگ معلوم کرنا عقل کا کام نہیں بلکہ حواس کا کام ہے۔اسی طرح بہت سے دینی معتقدات کی خبر دینا عقل کا کام نہیں بلکہ یہ وہی ہی کا اعلا منصب ہے اور ان کے ادراک کے لئے خالی عقل کا بھروسہ درست نہیں۔
اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
تالیف:مولانا محمد تقی عثمانی مدظلہم
ٹائپ:آپ احباب کی دعاوں کا طلب گار جلال الزامان
 
Top