• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وراثت سے متعلق ایک سوال

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اصل میں مرحوم دبئی میں کہیں ملازت تھے ان کی کمپنی نے ان کو کئی ماہ تنخواہ نہیں دی جس کی وجہ سے ان پر بہت قرضہ چڑھ گیا اب منکوحہ نے کمپنی کو کہا کہ میری اجازت کے بغیر کسی کو پیسے نہی دینا.بہن بھائی اپنا حصہ چاہتے ہیں تاکہ بھائی کا قرضہ ادا کرسکے
جیسا کہ پہلے عرض کی جب تک میت کا قرض ادا نہیں کیا جاتا ، کسی وراث کا کوئی حصہ نہیں ، چاہے وہ بیوی ہویا بہن بھائی ۔
اگر 100 روپے ترکہ ہو ، اور اس پر 50 روپے قرض ہو تو ورثاء کا حق صرف 50 روپے ہیں ۔ جس میں سے بیوی کو تقریبا 12 روپے ، ہر بہن کو تقریبا 5 اور ہر بھائی کو تقریبا 10 روپے ملیں گے ۔
لہذا قرضہ صرف کوئی ایک وارث ادا نہیں کرے گا ، بلکہ میت کے کل مال سے قرضے کی ادائیگی کی جائے گی ، اور باقی ماندہ ورثاء میں تقسیم ہوگا ۔
ویسے ایک گزارش ہے کہ مکمل صورت حال ، قرضے کی تفصیلات ، میت کے تمام مال و اسباب ، اور شادی کی تفصیلات ، پھر بہن بھائیوں اور بیوی کے آپس میں اختلاف وغیرہ لکھ کر کسی دار الافتاء میں بھیجیں ، یا براہ راست کسی مفتی صاحب کے سامنے یہ مسئلہ رکھیں ۔
اس طرح مجمل باتوں کے مجمل جوابات میں بعض دفعہ کسی کی حق تلفی ہوجاتی ہے ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اصل میں مرحوم دبئی میں کہیں ملازت تھے ان کی کمپنی نے ان کو کئی ماہ تنخواہ نہیں دی جس کی وجہ سے ان پر بہت قرضہ چڑھ گیا اب منکوحہ نے کمپنی کو کہا کہ میری اجازت کے بغیر کسی کو پیسے نہی دینا.بہن بھائی اپنا حصہ چاہتے ہیں تاکہ بھائی کا قرضہ ادا کرسکے
وراثت پر شرعی جواب خضر بھائی نے دے دیا، دوسرا اس پر قانونی جواب بھی مجھ سے لے لیں،

منکوحہ کے پاس ایسا کوئی لیگل رائٹس نہیں کہ وہ کمپنی کو جا کر کہے کہ اس کی اجازت کے بغیر پیسے کسی کو نہ دینا جبکہ کمپنی پہلے ہی ڈفالٹر ہے جو تنخواہیں نہیں دے رہی تھی، اگر تنخواہیں دے بھی رہی ہوتی تب بھی ناممکن تھا۔

وجہ یہ کہ نکاح ہونے سے بیوی نہیں بنتی اس پر منکوحہ کے پاسپورٹ پر اس کے مرحوم خاوند کا نام ہونا ضروری تھا پھر منکوحہ کے والد کا ویزہ کینسل کر کے مرحوم خاوند کی کفالت کا ویزہ ضروری تھا اس پر کمپنی کے پاس پہلے سے معلومات ہوتی ہے نکاح نامہ سے وہ بیوی بنی مگر لیگلی ڈاکومنٹیشن مکمل نہیں۔ بندہ کا انتقال ہونے کے بعد اس کے گھر والوں نے بھی کمپنی سے واجبات پر رابطہ یا اور اس کی منکوحہ نے بھی اور انہوں نے ان دونوں کو بتا دیا ہو گا کہ کیا کرنا ہے وہ میں آگے بتا دیتا ہوں۔

جب کوئی بندہ کا وفات پا جائے تب کمپنی اس کے تنخواہ، اور کتنے سال جاب کی ہے وہ اور باقی تمام واجبات وہاں کی شرعی کورٹ میں بھیج دیتی ہے۔

اگر بیوی وہاں ہے اور اس کے والدین یا بھائی بہن پاکستان میں ہیں تو پاکستان کی کورٹ سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہ کورٹ کے آرڈر پر دبئی کی شرعی کورٹ اتنے ہی افراد میں حصہ شیئر کرتی ہے اور سب کو شرعی حصے ملتے ہیں۔

اب منکوحہ بھی دبئی میں ہے اور اس کے گھر والے بھی، اس لئے اس پر وہاں شرعی کورٹ میں اس بھائی بہن کے لئے تو آسانی ہے مگر منکوحہ کو نکاح نامہ ثابت کرنے کے لئے تھوڑی مشکل ہو گی، کیونکہ نکاح پاکستان سے ہو گا اور گواہ بھی وہیں ہونگے اس لئے ہو سکتا ہے کہ کورٹ اس پر یہ فیصلہ دے کہ پاکستان سے اسے ثابت کرو اور پاکستانی کورٹ کا آرڈو کاپی ساتھ اٹیچ کرو، یا وہیں سے ان کے گواہوں کا کہے اس پر ضروری نہیں کہ نکاح والے گواہ ہی ہوں۔

وفات پانے والے ہر حصہ دار رپورٹ کریں تو اس پر یہی طریقہ کار ہے۔

والسلام
 
Last edited by a moderator:

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
جزاکما اللہ خیرا خضر بھائی اور کنعان بھائی

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 
Top