• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وراثت کے حصہ دار

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مسئلہ کی وضاحت مطلوب ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرمائیں؟
میرے والد محترم پاکستان بننے سے پہلے فوت ہوئے تھے میرے والد کی وفات کے وقت ملکی قانون اور شریعت کے قانون دونوں کے مطابق وراثت تقسیم کی جا سکتی تھی لیکن میری والدہ محترمہ نے تمام جائیداد میرے چھوٹے بھائی کے نام لگوا دی جبکہ میں اور میری بڑی بہن اور میرا بھائی تینوں اس وقت نابالغ تھے اب اس واقعہ کو پچاس سال سے اوپر گزر چکے ہیں اس عرصہ میں میں نے اور میری بڑی بہن نے اپنے حصہ کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی میں نے اور میری بہن نے اپنا حصہ معاف کیا ہے اور نہ ہی ہبہ کیا ہے کیا اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد اور جائیداد اپنے بھائی کے نام ہو جانے کے بعد ہم اپنے بھائی سے اپنے حصے کا مطالبہ کر سکتے ہیں یا نہیں اور کیا جن لوگوں نے شریعت کے قانون کے ہوتے ہوئے ملکی قانون کے مطابق جائیداد میرے بھائی کے نام لگوا دی تھی وہ گناہگار ہیں اگر وہ گناہگار ہیں تو اب ان کے فوت ہو جانے کے بعد ان کے اس گناہ کا بوجھ ان سے اتارنے کا کوئی طریقہ ہے یا نہیں؟
 
Top