محترم بھائیو ایک بات میں بتانا چاہتا ہوں کہ جو بھی آپ کو دنیاوی مثالیں دے کہ بڑے افسر سے ملنے کے لئے بیچ میں وسیلے کی ضرورت ہوتی ہے تو اس سے مندرجہ ذیل باتیں پوچھیں
جو افسر چھوٹوں کی باتیں ڈائریکٹ نہیں سنتا وہ آپ کے نزدیک زیادہ اچھا ہے یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا افسر (خلیفہ) جس کے دربار میں ہر کوئی جا کر اپنی بات کر سکتا تھا
کوئی بھی مسلمان (شیعہ نہیں) اسکا جواب یہی دے گا کہ عمر رضی اللہ عنہ کی طرح کا افسر اچھا لگتا ہے
تو پھر اسکو بتائیں کہ اللہ نے قرآن میں فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بنانے والوں کو کہا ہے
اصطفی البنات علی البنین مالکم کیف تحکمون
ام لہ البنات ولکم البنون
یعنی وہ اپنے لئے تو بیٹے چنتے ہیں اور اللہ کے لئے بیٹیاں ہی چننی تھیں
اسی طرح ان لوگوں کی عقل تو ڈائریکٹ بات سننے والوں کو اچھا سمجھتی ہے مگر اللہ کے لئے یہ اچھائی بری لگتی ہے مالکم کیف تحکمون