• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وضوء كا طريقہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10592942_1735228003359223_7015254652733106405_n.jpg


بسم اللہ الرحمن الرحیم

وضوء كا طريقہ


الحمد للہ:

سب سے پہلے تو ہم اللہ تعالى كا شكر ادا كرتے ہيں جس نے آپ كو ہدايت نصيب فرمائى اور آپ كا شرح صدر كيا، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ ہميں اور آپ كو اپنى اطاعت و فرمانبردارى پر ثابت قدم ركھے، اور دينى امور كى تعليم حاصل كرنے كى جدوجھد اور كوشش كرنے پر آپ كے شكر گزار ہيں ہمارى آپ كو نصيحت ہے كہ آپ تحصيل علم كى جدوجھد كرتے رہيں جس سے آپ كى عبادت بھى صحيح ہو، اور آپ عربى زبان سيكھنے كى بھى حرص ركھيں تا كہ آپ قرآن مجيد كى تلاوت كر سكيں، اور اسے صحيح طريقہ اور مفھوم ميں سمجھ سكيں، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ آپ كو علم نافع سے نوازے.

وضوء دو طرح سے ثابت ہے:

پہلا: واجب كردہ طريقہ:

اول:

پورا چہرہ ايك بار دھونا، اس ميں كلى كرنا اور ناك ميں پانى ڈالنا بھى شامل ہے.

دوم:

دونوں بازو كہنيوں تك ايك بار دھونے.

سوم:

سارے سر كا مسح كرنا، اس ميں كانوں كا مسح بھى شامل ہے.

چہارم:

دونوں پاؤں ٹخنوں سميت ايك بار دھونا، ايك بار دھونے سے مراد يہ ہے كہ سارا عضو دھويا جائے.

پنجم:

ترتيب كے ساتھ اعضاء كا دھونا. يعنى پہلے چہرہ دھويا جائے، پھر دونوں بازو، اور پھر سر كا مسح اور پھر دونوں پاؤں.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس ترتيب كے ساتھ وضوء كيا تھا.

ششم:

موالاۃ يعنى: اعضاء كو مسلسل دھونا كہ ايك عضو دھونے كے بعد دوسرا عضو دھونے ميں زيادہ وقت فاصلہ نہ ہو، بلكہ ايك عضو كے بعد دوسرا عضو دھويا جائے.

يہ وضوء كے فرائض ہيں جن كے بغير وضوء صحيح نہيں ہوتا.

ان فرائض كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:

﴿ اے ايمان والو جب تم نماز كے ليے كھڑے ہوؤ تو اپنے چہرے اور كہنيوں تك ہاتھ دھو ليا كرو، اور اپنے سروں كا مسح كرو، اور دونوں پاؤں ٹخنوں تك دھويا كرو، اور اگر تم جنابت كى حالت ميں ہو تو پھر طہارت كرو اور اگر تم مريض ہو يا سفر ميں يا تم ميں سے كوئى ايك پاخانہ كرے يا پھر بيوى سے جماع كرے اور تمہيں پانى نہ ملے تو پاكيزہ مٹى سے تيمم كرو اور اس سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح كرلو، اللہ تعالى تم پر كوئى تنگى نہيں كرنا چاہتا، ليكن تمہيں پاك كرنا چاہتا ہے، اور تم پر اپنى نعمتيں مكمل كرنى چاہتا ہے، تا كہ تم شكر كرو ﴾المآئدۃ ( 6 ).

دوسرا طريقہ: يہ مستحب ہے.

جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت ميں وارد ہے، اس كى تفصيل درج ذيل ہے:

1 - انسان طہارت كرنے اور ناپاكى دور كرنے كى نيت كرے، اور يہ نيت زبان سے ادا نہيں ہو گى، كيونكہ نيت كى جگہ دل ہے، اور يہ دل سے ہوتى اور اسى طرح باقى سب عبادات ميں بھى نيت دل سے ہوگى.

2 - پھر بسم اللہ پڑھے.

3 - تين بار دونوں ہاتھ دھوئے.

4 - پھر تين بار كلى كرے ( كلى يہ ہے كہ مونہہ ميں پانى ڈال كر گھمائے) اور تين بار ناك ميں پانى ڈال كر بائيں ہاتھ سے ناك جھاڑے.

5 - اپنا چہرہ تين بار دھوئے، لمبائى ميں چہرہ كى حد سر كے بالوں سے ليكر تھوڑى كے نيچے تك، اور چوڑائى ميں دائيں كان سے بائيں كان تك ہے، مرد كى داڑھى اگر گھنى ہو تو وہ داڑھى كو اوپر سے دھوئے اور اندر كا خلال كرے، اور اگر كم ہو تو سارى داڑھى دھوئے.

6 - پھر اپنے دونوں ہاتھ كہنيوں تك تين بار دھوئے، ہاتھوں كى حد انگليوں كے ناخنوں سے ليكر بازو كے شروع تك ہے، اگر دھونے سے قبل ہاتھ ميں آٹا يا مٹى يا رنگ وغيرہ لگا ہو تو اسے اتارنا ضرورى ہے، تا كہ پانى جلد تك پہنچ جائے.

7 - اس كے بعد نئے پانى كے ساتھ سر اور كانوں كا ايك بار مسح كرے ہاتھوں كے بچے ہوئے پانى سے نہيں، سر كے مسح كا طريقہ يہ ہے كہ اپنے دونوں ہاتھ پيشانى كے شروع ميں ركھے اور انہيں گدى تك پھيرے اور پھر وہاں سے واپس پيشانى تك لائے جہاں سے شروع كيا تھا، پھر دونوں انگشت شہادت كانوں كے سوراخوں ميں ڈال كر اندر كى طرف اور اپنے انگوٹھوں سے كانوں كے باہر كى طرف مسح كرے.

عورت اپنے سر كا مسح اس طرح كرے كہ وہ پشانى سے ليكر گردن تك لٹكے ہوئے بالوں پر مسح كرے، اس كے ليے كمر پر لٹكے ہوئے بالوں پر مسح كرنا ضرورى نہيں.

8 - پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تك تين بار دھوئے، ٹخنے پنڈلى كے آخر ميں باہر نكلى ہوئى ہڈى كو كہتے ہيں.

مندرجہ بالا طريقہ كى دليل درج ذيل حديث ہے:

عثمان رضى اللہ تعالى عنہ كے غلام حمران بيان كرتے ہيں كہ عثمان رضى اللہ تعالى عنہ نے وضوء كا پانى منگوايا اور اپنے ہاتھ تين بار دھوئے پھر كلى كى اور ناك ميں پانى ڈالا، اور پھر اپنا چہرہ تين بار دھويا، پھر اپنا داياں ہاتھ كہنى تك تين بار دھويا، اور پھر باياں ہاتھ بھى اسى طرح، پھر سر كا مسح كيا اور پھر اپنا داياں پاؤں ٹخنے تك تين بار دھويا، پھر باياں بھى اسى طرح دھويا اور فرمانے لگے:

" ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو اسى طرح وضوء كرتے ہوئے ديكھا جس طرح ميں نے يہ وضوء كيا ہے، پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس نے ميرے اس وضوء كى طرح وضوء كيا پھر اٹھ كر دو ركعت ادا كيں جن ميں وہ اپنے آپ سے باتيں نہ كرے تو اس كے پچھلے سارے گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں "


صحيح مسلم كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 331 ).

وضوء كى شروط:

اسلام:

كافر كا وضوء صحيح نہيں ہوگا.

عقل:

اس طرح پاگل اور مجنون كا وضوء صحيح نہيں.

تمييز:

چھوٹے بچے اور جو تميز نہ كر سكے اس كا وضوء صحيح نہيں.

نيت:

بغير نيت وضوء صحيح نہيں، مثلا كوئى شخص ٹھنڈك حاصل كرنے كے ليے وضوء كرے تو اس كا وضوء صحيح نہيں.

وضوء كرنے كے ليے پانى طاہر ہونا بھى شرط ہے، كيونكہ اگر پانى نجس ہو تو اس سے وضوء صحيح نہيں.

اسى طرح اگر جلد يا ناخن پر كوئى چيز لگى ہو جس سے پانى نيچے نہ پہنچے تو اسے اتارنا بھى شرط ہے، مثلا عورتوں كى نيل پالش وغيرہ.

جمہور علماء كرام كے ہاں بسم اللہ پڑھنا مشروع ہے، ليكن اس ميں اختلاف ہے كہ آيا يہ واجب ہے يا سنت، وضوء كے شروع ميں يا درميان ميں ياد آجانے كى صورت ميں بسم اللہ پڑھنا ضرورى ہے.

مرد اور عورت كے وضوء كے طريقہ ميں كوئى اختلاف نہيں.

وضوء سے فارغ ہونے كے بعد درج ذيل دعاء پڑھنى مستحب ہے:

" أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله "

ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، وہ اكيلا ہے اس كا كوئى شريك نہيں، اور ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں .

اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا درج ذيل فرمان ہے:

" جو كوئى بھى مكمل وضوء كرے اور پھر وہ يہ كلمات كہے:

" أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله "

ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور وہ اكيلا ہے، اس كا كوئى شريك نہيں، اور ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں.

تو اس كے ليے جنت كے آٹھوں دروازے كھول ديے جاتے ہيں، جن ميں سے چاہے جنت ميں داخل ہو جائے "

صحيح مسلم كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 345 ).

اور ترمذى شريف كى روايت ميں درج ذيل الفاظ زيادہ ہيں:

" اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين "

اے اللہ مجھے توبہ كرنے والوں ميں سے بنا، اور مجھے پاكيزگى اختيار كرنے والوں ميں شامل كر"

سنن ترمذى كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 50 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن ابو داود حديث نمبر ( 48 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ديكھيں: اللخص الفقھى للفوزان ( 1 / 36 ).

اور آپ كا يہ كہنا:

ميرى دعا ہے كہ اللہ تعالى ہمارے نبى پر اپنى رحمت نازل فرمائے، اس كے متعلق گزارش ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے متعلق وہى كچھ مشروع ہے جس كا اللہ تعالى نے ہميں حكم ديا كہ ہم ان پر درود پڑھيں، اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

﴿ يقينا اللہ تعالى اور اس كے فرشتے نبى صلى اللہ عليہ وسلم پر درود پڑھتے ہيں، اے ايمان والو تم بھى اس پر درود و سلام پڑھا كرو ﴾الاحزاب ( 56 ).

واللہ اعلم .

الشيخ محمد صالح المنجد


http://islamqa.info/ur/11497
 

salfi

مبتدی
شمولیت
جنوری 29، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
6
اسلام علیکم ورحمتهﷲ وبرکاته -جب ایت میں 4فرض هے تو اور دو کهاں سے آۓ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
دونوں بازو كہنيوں تك ايك بار دھونے.
دونوں پاؤں ٹخنوں سميت ايك بار دھونا، ايك بار دھونے سے مراد يہ ہے كہ سارا عضو دھويا جائے.
محترم! آپ نے ”بازو کہنیوں تک“ دھونے کی بات کی اور ”پاؤں ٹخنوں سمیت“ دھونے کا لکھا۔ اس کی وضاحت فرمادیں جب کہ حدیث میں دونوں کے لئے ایک ہی جیسے الفاظ آئے ہیں۔
عصبیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے میں اس کو ”تحریف“ نہیں کہتا۔ ۔۔۔ ابتسامہ!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام علیکم ورحمتهﷲ وبرکاته -جب ایت میں 4فرض هے تو اور دو کهاں سے آۓ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اس کا جواب شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی سے پونچھ لیتے ہیں -
 

salfi

مبتدی
شمولیت
جنوری 29، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
6
اپ اگر معلوم کروگے تو مجهے بتاو-وه اپکی مهربانی هوگی
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
محترم! آپ نے نماز کا واجب طریقہ تحریر فرمایا اس میں پہلے نمبر پر لکھا؛
پورا چہرہ ايك بار دھونا، اس ميں كلى كرنا اور ناك ميں پانى ڈالنا بھى شامل ہے.
پھر آپ نے لکھا؛
دونوں بازو كہنيوں تك ايك بار دھونے.
اس کی وضاحت درکار ہے کہ کیا کہنیاں بھی دھوئی جائیں گی یا کہ صرف کہنیوں تک دھویا جائے گا۔ اوپر آپ نے چہرہ دھونے میں لکھا ہے کہ کلی اور ناک میں پانی ڈالنا واجب ہے۔

دونوں پاؤں ٹخنوں سميت ايك بار دھونا، ايك بار دھونے سے مراد يہ ہے كہ سارا عضو دھويا جائے.
یہاں آپ نے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونے کا لکھا مگر نیچے ٹخنوں تک دھونے کی بات کی۔ دونوں میں سے صحیح کیا ہے؟ کیوں کہ آپ نے لکھا ہے کہ؛
يہ وضوء كے فرائض ہيں جن كے بغير وضوء صحيح نہيں ہوتا.
اپنے چہرے اور كہنيوں تك ہاتھ دھو ليا كرو
دونوں پاؤں ٹخنوں تك دھويا كرو
اس کی بھی وضاحت فرمادیں کہ ہاتھ کہنیوں سمیت دھونے ہیں یا کہنیوں تک؟ پاؤں ٹخنوں سمیت دھونے ہیں یا ٹخنوں تک؟
 
شمولیت
اپریل 10، 2018
پیغامات
62
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
43
وضو کے احکام ومسائل
1۔وضو نماز کے لیے شرط ہے،اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔(المائدۃ:6،صحیح البخاری:135)
2۔وضو کی وجہ سے قیامت کے دن امت محمدیہ کے ہاتھ پاوں اور پیشانیاں سفید ہونگی ۔(صحیح البخاری:136)
3۔وضو سے پہلے وضو کی نیت کرنا ضروری ہے(صحیح البخاری:1)جو کہ دل کے ارادے کا نام ہے
4۔وضو کرنے سے پہلے مسواک کرنا مستحب ہے۔(صحیح البخاری:887)
5۔وضو شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی ضروری ہے(سنن ابو داود:101)تاہم بھول جانے پر وضو صحیح ہے(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء 5/203)
6۔وضو کی ابتدا دائیں اعضا سے کرنی چاہیے۔(سنن ابوداود:4141)
7۔سب سے پہلے دونوں ہاتھ کلائیوں تک تین بار دھونے چاہییں ۔(صحیح البخاری:164)
+9۔پھر کلی کرنی چاہیے اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے،دونوں کام اکٹھے تین با ر کرنے چاہیے۔(صحیح مسلم:226)ناک میں پانی چڑھاتے ہوئے روزہ کے علاوہ مبالغہ کرنا چاہیےاور پھر جھاڑنا چاہیے۔(سنن ابو داود:164،صحیح البخاری:162)
10۔پھر مکمل چہرہ تین بار دھونا چاہیے۔(صحیح البخاری:164)
11۔پھر داڑھی کا خلال کرنا چاہیے۔(جامع ترمذی:31)
12۔پھر کہنیوں سمیت دونوں بازو تین تین بار دھونے چاہییں ۔(المائدۃ:6،صحیح مسلم:264)
8۔ہاتھ دھوتے ہوئے انگلیوں کا خلال کرنا چاہیے۔(جامع ترمذی:39)
13۔پھر مکمل سر کا مسح کرنا چاہیےجس کا طریقہ یوں ہے کہ دونوں ہاتھوں کو سر کے اگلے حصے سے شروع کر کے سر کے پچھلے حصہ گدی تک لے جائیں پھر اسی طرح دونوں ہاتھوں کو سر کا مسح کرتے ہوئے اسی جگہ واپس لے آئیں جہاں سے شروع کیا تھا۔(المائدۃ:6،صحیح البخاری:185)
14۔پھر کانوں کا مسح کرنا چاہیے۔شہادت والی انگلی سے کانوں کی اند ر والی جانب اور انگوٹھوں سے باہر والی جانب مسح کریں(سنن ابوداود:135)
15۔پھر ٹخنوں سمیت دونوں پاوں تین تین بار دھونے چاہیے۔((المائدۃ:6،صحیح مسلم 226)
16۔پاوں دھوتے ہوئے ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے پاوں کی انگلیوں کا خلال کرنا چاہیے۔(جامع ترمذی:40)
17۔اعضائے وضو کو پے در پے دھونا چاہیے۔(صحیح مسلم:243)
18۔وضو میں مسنون ترتیب کو ہی ملحوظ رکھنا چاہیے۔(سنن بیہقی:1/83)
19۔وضو کے دوران کوئی دعا ثابت نہیں ہے(فتاوی اللجنۃ:5/205)
20۔ہر نماز کے لیے الگ الگ وضو اور ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھنا درست ہے۔(صحیح البخاری:214،صحیح مسلم:277)
21۔وضو کے بعد آسمان کی طرف انگلی اٹھانا اور دیکھنا ثابت نہیں ۔
21۔وضو کے بعد تولیہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔(جامع ترمذی:53)
22۔جن امور کی وجہ سے وضو کرنا مستحب ہے: ذکر الہی کے وقت(سنن ابو داود:17)،ہر نماز کے لیے(مسند احمد:2/460)،ہر مرتبہ بے وضو ہونے پر(مسند احمد5/360)،سونے سے پہلے(صحیح البخاری:247)،میت کو اٹھانے کی وجہ سے(جامع ترمذی:993)،قے کے بعد(جامع ترمذی:87)، قرآن پکڑنے کے لیے(موطا:419)
23۔جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے:پیشاپ،پاخانہ یا ہوا خارج ہونے سے(صحیح البخاری:135)،غسل واجب کر دینے والی اشیا سے(الروضۃ الندیۃ:1/143)،گہری نیند سونے سے(سنن ابو داود:203)،اونٹ کا گوشت کھانے سے(صحیح مسلم:360)،برہنہ شرمگاہ کو چھونے سے(سنن ابو داود:181)
 
Top