عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
ولیمہ کے بارے میں
عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ أن النبی رأی علی عبد الرحمن بن عوف اثر صفرۃ ،فقال:((ماہذا؟))قال: یا رسول اللہ !انی تزوجت امراۃ علی وزن نواۃ من ذہب،قال:((فبارک اللہ لک،اولم ولو بشاۃ )) ۔متفق علیہ ،واللفظ لمسلم۔
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے کپڑوں پر زرد رنگ لگا ہوا دیکھا۔آپ ﷺ نے فرمایا’’یہ کیا ہے؟‘‘عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کے رسول (ﷺ) میں نے ایک عورت سے ایک گھٹلی کے مساوی سونا دے کر نکاح کیا ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ تجھے برکت دے ‘ولیمہ ضرور کرو خواہ ایک بکری ہی ہو۔‘‘ (بخاری ومسلم،اور الفاظ مسلم کے ہیں)
وعن ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما ،قال:قال رسول اللہ ﷺ ((اذا دعی احدکم الی الولیمۃ فلیاتہا)) ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ پر مدعو کیا جائے تو اسے وہاں پہنچنا چاہیے۔‘‘ (بخاری ومسلم)
اور مسلم کی روایت میں ہے
((اذا دعا احدکم أخاہ فلیجب)) عرسا کان أو نحوہ
’’جب تم میں سے کسی کو اس کا بھائی مدعو کرے تو اسے اس کی دعوت کو قبول کرنا چاہیے خواہ وہ شادی ہو یا اسی طرح کی کوئی اور دعوت۔‘‘
حاصل کلام:یہ حدیث شادی کے موقع پر کی جانے والی دعوت ولیمہ کو منظور وقبول کرنے کوواجب قرار دیتی ہے اور جمہور کی رائے یہی ہے ۔انہوں نے یہ شرط ضروری لگائی ہے کہ وہاں تک پہنچنے میں کوئی امر مانع نہ ہو۔مثلاً کھانا ہی مشتبہ نہ ہو یا مالداروں کو بالخصوص مدعو کیا گیا ہو یا باطل کام کے لیے تعاون واستعانت کے لیے اسے دعوت دی گئی ہو یا وہاں ایسا کام ہو جو غیر پسندیدہ اور شرعاً منکر کی تعریف میں آتا ہو۔