• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ولی کا لغوی اور اصطلاحی معنی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ولی کا لغوی اور اصطلاحی معنی

ولایت عداوت کی ضد ہے۔ ولایت کی بنیاد محبت اور قرب پر ہے اور عداوت کی بنیاد غصے اور دوری پر ہے ایک قول یہ بھی ہے کہ ولی کو اس لیے ولی کہا جاتا ہے کہ وہ اطاعات کی موالات کرتا ہے یعنی پے در پے عبادت کرتا ہے لیکن پہلا معنی زیادہ درست ہے۔
ولی وہ ہوتا ہے جو قریب ہو چنانچہ کہا جاتا ہے کہ {ھٰذَا یَلِیْ ھٰذَا} یعنی یہ چیز اس چیز کے قریب ہے اور اسی سے جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول مروی ہے
اَلْحِقُوالْفَرَآئِضَ بِاَھْلِھَا فَمَا اَبْقَتِ الْفَرَائِضُ فِلِاَوْلیٰ رَجُلٍ ذَکَرٍ
(بخاری ، کتاب الفرائض۔ باب میراث ابن الابن اذالم یکن ابن ۔ رقم ۶۷۳۵۔ مسلم، کتاب الفرائض۔ باب الحقوا الفرائض باھلھا… الخ) رقم الحدیث: ۱۶۱۵۔ ابوداؤد کتاب الذکاۃ۔ باب فی ذکاۃ السائمۃ حدیث ۱۵۶۷۔)
’’میراث پہلے اصحاب الفروض کو دو جو باقی رہے وہ اس مرد کے لیے ہوگا جو میت کا سب سے زیادہ قریبی ہو۔‘‘
رَجُل کا لفظ مرد ہی کے لیے آتا ہے لیکن پھر بھی اس کے ساتھ تاکید کے لیے ذکر (مرد) کا لفظ زیادہ فرمایا تاکہ یہ بات کھل کر بیان ہوجائے کہ یہ حکم مردوں کے ساتھ مختص ہے اور اس میں مرد اور عورتیں ہر دو شریک نہیں ہیں جیسا کہ زکوٰۃ کے بارے میں فرمایا
{فَاِبْنُ لَبُوْنٍ ذَکرٌ}
(ابوداؤد کتاب الذکاۃ۔ باب فی ذکاۃ السائمۃ حدیث ۱۵۶۷۔)
ابنِ لبون کا لفظ خود مذکر ہے۔ تاہم تاکید کے لیے پھر ذکر کا لفظ زیادہ کر دیا ۔
چونکہ اللہ کا ولی وہ ہوتا ہے جو خود کو اللہ کی محبت و رضا کے مطابق ڈھال لے اور محبت و رضا، بغض و ناراضی اور اوامر و نواہی میں اس کی مکمل متابعت اور فرمانبرداری کرے۔ اس لئے اللہ کے ولی کا دشمن، خود اللہ کا دشمن قرار پاتا ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّيْ وَعَدُوَّكُمْ اَوْلِيَاۗءَ تُلْقُوْنَ اِلَيْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ
(الممتحنہ)

’’میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بنائو کہ ان کی طرف دوستی کے پیغام دوڑانے لگو۔‘‘
لہٰذا جس نے اللہ تعالیٰ کے دوستوں سے دشمنی کی، اس نے اللہ تعالیٰ سے دشمنی کی اور جس نے اس سے دشمنی کی وہ اس سے برسرِ پیکار ہوا۔
اس لیے فرمایا:
’’مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ بَارَزَنِیْ بِالْمُحَارَبَۃِ‘‘
(بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، رقم الحدیث: ۶۵۰۲۔)
جس نے میرے دوست سے دشمنی کی اس نے میرے خلاف اعلانِ جنگ کیا
حوالہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ
ولی ہونے کے لیے اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ضروری ہے اور اتباع کے لیے علم .
مزید دیکھیئے
اور یہ بھی
السلام علیکم
اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام مومن کے لیے ضروری ہے
اور رہی بات اتباع اور علم کی تو آپ کی بات سے یہ معلوم ہورہا ہے کہ ’’اتباع کے لیے علم ضروری ہے ‘‘ اس لیے سوال یہ پیدا ہوتا ہے جن کے پاس علم نہ وہ اتباع کیسے کریں؟ کیا عدم علم کی وجہ سے اتباع نہیں کی جائے گی؟
اور آپ نے جو لنک عنایت فرمائے ہیں ان میں اتباع کے لیے علم کی شرط تو نہیں لگائی گئی
اس لیے کچھ اور زحمت فرمالیں تاکہ ذہن میں کوئی خلجان نہ رہے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم
ولی ہی تب ہوگا جب احکام شریعت کی پابندی کرے گا ڈپلیکیٹ تو مسلمان بھی صحیح نہیں کجا ایک ولایت کا مقام
احکام شریعت کی پابندی بغیر معرفت کے الگ بات ہے۔۔ معرفت کے ساتھ احکام شرعیہ کی پابندی الگ بات ہے۔۔ولی کو احکام کا پابند معرفت کے ساتھ ہونا چاہیے۔۔۔
 
Top