ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
وکیل شاتم رسو لﷺ
مولانا وحیدالدین خان کے موقف کا ناقدانہ جائزہ
عطاء اللہ صدیقی
کفارکی طرف سے نبی رحمتﷺپر سب وشتم کا سلسلہ ہر دورمیں کسی نہ کسی شکل میں موجودرہا ہے اور اسی طرح علمائے اِسلام نے بھی ناموس رسالتﷺ کا بھرپور دفاع کیا اور ہر دور میں گستاخِ رسول کے متعلق قتل کا فتوی صادر کرتے رہے۔تاریخ اسلام میں شاتم رسول کے قتل کی سزاکے متعلق کسی مسلمان کا اِختلاف نہیں رہا بلکہ یہ ایک اجماعی مسئلہ ہے کہ شاتم رسول کی سزاصرف اور صرف قتل ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ دورِ حاضر میں کچھ متجددین عقل پرستی کی دعوت کو لے کر اٹھے ہیں جن کے افکار نے اُمت مسلمہ کے اِجماعی ومتفقہ مسائل جوکہ مسلّمات کی حیثیت رکھتے ہیں کو اپنی دور اَزکار تاویلوں اور کٹ حجتیوں سے مشکوک کرنے کی مسلسل کوشش میں ہیں۔ان مسائل میں شادی شدہ کے لیے رجم کی سزا،قتل مرتد اور قتل شاتم رسول شامل ہیں۔انہی نام نہاد مسلمان سکالرز میں سے ایک نامورشخصیت وحید الدین خان ہیںجن کے قلم سے گاہے بگاہے مسلمانوں کے قلب چیردینے والی تحریریں ظہور پذیرہوتی رہتی ہیں۔ان کی روشنائی ٔقلم سے اہل برصغیر کے حصہ میں آنے والا ایک دھبہ ان کی کتاب ’شتم رسول کا مسئلہ‘ہے۔جو بدنام زمانہ شخصیت سلمان رشدی کے دفاع میں لکھی گئی ہے۔ جس میں مولانا موصوف نے تاریخ اسلام سے روایات کی من مانی توجیحات سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے کہ شاتمِ رسول کی سزا قتل نہیں۔یقینا ان جیسے لوگوں کی شہ پا کر کفار مسلمانوں کے شعائر پربد زبانی کے مرتکب ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سلمان رشدی کی بکواسات کے بعد آج نبیٔ رحمت کے ڈنمارک کی طرف سے توہین آمیزخاکے بنا دئیے گئے ہیں۔بلکہ اس جرم پر وہ بڑی ڈھٹائی سے مصر ہیں۔ دراصل وحیدالدین خان جیسے علماء اپنی تحریروں سے ان لوگوں کو سندجواز بخشتے ہیں اسلام اور شعائر اسلام انہی کو زبان حال سے گویا ہوتے ہیں: