• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وکیل شاتم رسو لﷺ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
وکیل شاتم رسو لﷺ

مولانا وحیدالدین خان کے موقف کا ناقدانہ جائزہ

عطاء اللہ صدیقی​
کفارکی طرف سے نبی رحمتﷺپر سب وشتم کا سلسلہ ہر دورمیں کسی نہ کسی شکل میں موجودرہا ہے اور اسی طرح علمائے اِسلام نے بھی ناموس رسالتﷺ کا بھرپور دفاع کیا اور ہر دور میں گستاخِ رسول کے متعلق قتل کا فتوی صادر کرتے رہے۔تاریخ اسلام میں شاتم رسول کے قتل کی سزاکے متعلق کسی مسلمان کا اِختلاف نہیں رہا بلکہ یہ ایک اجماعی مسئلہ ہے کہ شاتم رسول کی سزاصرف اور صرف قتل ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ دورِ حاضر میں کچھ متجددین عقل پرستی کی دعوت کو لے کر اٹھے ہیں جن کے افکار نے اُمت مسلمہ کے اِجماعی ومتفقہ مسائل جوکہ مسلّمات کی حیثیت رکھتے ہیں کو اپنی دور اَزکار تاویلوں اور کٹ حجتیوں سے مشکوک کرنے کی مسلسل کوشش میں ہیں۔ان مسائل میں شادی شدہ کے لیے رجم کی سزا،قتل مرتد اور قتل شاتم رسول شامل ہیں۔انہی نام نہاد مسلمان سکالرز میں سے ایک نامورشخصیت وحید الدین خان ہیںجن کے قلم سے گاہے بگاہے مسلمانوں کے قلب چیردینے والی تحریریں ظہور پذیرہوتی رہتی ہیں۔ان کی روشنائی ٔقلم سے اہل برصغیر کے حصہ میں آنے والا ایک دھبہ ان کی کتاب ’شتم رسول کا مسئلہ‘ہے۔جو بدنام زمانہ شخصیت سلمان رشدی کے دفاع میں لکھی گئی ہے۔ جس میں مولانا موصوف نے تاریخ اسلام سے روایات کی من مانی توجیحات سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے کہ شاتمِ رسول کی سزا قتل نہیں۔یقینا ان جیسے لوگوں کی شہ پا کر کفار مسلمانوں کے شعائر پربد زبانی کے مرتکب ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سلمان رشدی کی بکواسات کے بعد آج نبیٔ رحمت کے ڈنمارک کی طرف سے توہین آمیزخاکے بنا دئیے گئے ہیں۔بلکہ اس جرم پر وہ بڑی ڈھٹائی سے مصر ہیں۔ دراصل وحیدالدین خان جیسے علماء اپنی تحریروں سے ان لوگوں کو سندجواز بخشتے ہیں اسلام اور شعائر اسلام انہی کو زبان حال سے گویا ہوتے ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
میں اگر سوختۂ ساماں ہوں تو یہ روز سیاہ
خوددکھایا ہے میرے گھر کے چراغاں نے مجھے

کوئی کافر میری تذلیل نہ کرسکتا تھا
مرحمت کی ہے یہ سوغات مسلماں نے مجھے​
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
زیر نظر تحریرمیں نامور قلم کار جناب عطاء اللہ صدیقی صاحب نے مولانا وحید الدین خان کے پرفریب اعتراضات وتاویلات کو براہین قاطعہ سے ہبائً منثورًا بنا دیا ہے۔یہ تحریر محترم صدیقی صاحب نے اگرچہ مولانا وحید الدین خان کی کتاب ’مسئلہ شتم رسول ‘ کے منصہ شہود پر آنے پر ماہنامہ ’محدث‘ کے لیے لکھی تھی، لیکن بوجوہ ’ محدث‘ میں اس کی اشاعت نہ ہوسکی اب چونکہ حالیہ توہین آمیزخاکوں کی اشاعت کی وجہ سے عالم اسلام میں ’قتل شاتم رسول‘ کی بحث چھڑچکی ہے اور دوسرے یہ کہ مولانا وحید الدین خان بھی اپنے مؤقف پربدستور ڈٹے ہوئے ہیں کہ شاتم رسول کی سزا قتل نہیں اور اس کے ان کی اپنی کتاب ’مسئلہ شتم رسول‘ سے دیئے گئے دلائل ۲۰۰۶ء میں چھپنے والی ان کی کتاب ’مسائل اجتہاد‘ صفحہ ۲۴پر دیکھے جاسکتے ہیں لہٰذا اس تحریر کو افادۂ عام کے لیے شائع کیا جارہا ہے تاکہ عوام الناس’ قتل شاتم رسول‘ کے خلاف دیئے گئے دلائل کا جواب حاصل کر سکیں اوربرصغیر کے اس نام نہادسکالر کی کج فکری سے آگاہ ہو سکیں۔
(کامران طاہر)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
گذشتہ چودہ صدیوں کے دوران آفتاب ِرسالتﷺ جہاں تاب پر تھوکنے کی کوشش میں ذلت و نکبت سے دو چار ہونے والی بدبخت انسانی تھوتھنیوں میں ملعون سلمان رُشدی کی تھوتھنی سے زیادہ مکروہ اور ذلیل تھوتھنی کرہ ٔ ارض کے سینے پر مشاہدے میں نہیں آئی۔ رُشدی ملعون کی ہفواتی تھوتھنی اس اعتبار سے بھی منفرد ہے کہ اس پر، اگرچہ نام کی حد تک سہی مگر، اسلام کا ظاہری ’لیبل‘ چپکا ہوا ہے۔ اس سے پہلے اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف رذالت کی آخری حدوں تک کینہ و بغض کا شکار مسیحی جنونی پادری زبان درازیاں کرتے رہے ہیں۔ حضرت عمر﷜ کے دور میں شام و فلسطین میں فیصلہ کن شکست کھانے کے بعد بازنطینی مسیحی ریاست کے جنونی پادری پیغمبراسلامﷺکے خلاف اِہانت آمیز کتابیں لکھنا شروع ہوگئے تھے۔مگر صلیبی جنگوںجو تقریباً پونے دو سو سال کے عرصہ پر محیط ہیں، کے دوران جب یورپ کی مسیحی اقوام کا مشرقِ وسطیٰ کی اسلامی ریاست سے طویل براہ ِراست تصادم ہوا۔ اس دوران میں مسیحی جنونی پادریوں نے اپنے قلب کی سیاہیوں کو صفحۂ قرطاس پر یوں انڈیلنا شروع کیا کہ یہ سیاہی قیامت تک ان کے چہروں پر لعنت کا نشان بن کر چمکتی رہے گی۔ ان کی ظلمت مآب تحریروں سے آفتابِ رسالتﷺکی نورانی کرنوں میںکمی کی بجائے بتدریج اضافہ ہوتا گیا۔ کائنات اَبد سے اَزل تک اس نورِ رسالتﷺ کی ضیا پاشیوں کی ممنونِ کرم رہے گی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
انہی دنوں ایک دفعہ راقم الحروف جناب جسٹس تقی الدین پال صاحب سے ان کے دفتر میں ملاقات کے لئے حاضر ہوا۔ پال صاحب ان دنوں حکومت پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ میں ایڈیشنل سیکرٹری تھے۔ وہ خلاف معمول دِل گرفتہ اور رنجور تھے۔ انہوں نے راقم کو مولانا کوثر نیازی کا مضمون پڑھنے کو دیا جو غالباً ’جنگ‘ میں شائع ہوا تھا۔ اس مضمون میں نیازی صاحب نے ’شیطانی ہفوات‘ کی شرانگیزی کو بے نقاب کیاتھا۔ مضمون کو پڑھنا تھا کہ راقم کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ میں نے تقی الدین پال صاحب سے گذارش کی وہ مجھے ’شیطانی ہفوات‘ جہاں سے بھی ہوسکے مہیا کریں۔ چونکہ میں جب تک اس کے خلاف نہیں لکھوں گا، چین نہیںپائوں گا۔ انہوں نے مجھے سپیشل برانچ پنجاب کے اس وقت کے DIGجناب تنویر احمد صاحب کے پاس بھیجا۔ سپیشل برانچ نے اپنے ذرائع سے اس کتاب کو حاصل کیا تھا، کیونکہ اس وقت یہ کتاب پاکستان میں تقریباً ناپید تھی۔ تنویر صاحب سے ’شیطانی ہفوات‘ لینے کے بعد جب میں تقی الدین پال صاحب کے پاس واپس آیا تو انہوں نے مجھے ہدایت کی کہ اس کو پڑھوں اور اس کے قابل اعتراض حصوں کی نشاندہی کروں تاکہ اس مواد کی بنیاد پر حکومت ِپنجاب اس کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کردے۔ یہ یاد رہے کہ ابھی تک حکومت ِپاکستان نے ملعون رُشدی کی اس کتاب پر پابندی عائد نہیں کی تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
راقم الحروف نے طبیعت پر انتہائی جبر کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ شروع کیا۔ ہر اگلی سطر جسم و جان کو ریزہ ریزہ کرنے کے لئے کافی تھی۔ میں جب اس کتاب کو پڑھ رہا تھا، خدائے پاک سے پناہ بھی طلب کر رہا تھا کہ وہ مجھے معاف کریں کہ میری زبان اس کے محبوب پیغمبرﷺکے خلاف لکھے گئے ان توہین آمیز الفاظ کو دہرا رہی تھی جو ملعون رشدی کے بدبخت قلم سے نکلے تھے۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ میں اس کتاب کا ایک پیرا گراف پڑھتا اور پھر شدید بے کلی کا شکار ہوکر کمرے سے باہر نکل کر ٹہلنا شروع کردیتا۔ اس طرح تمام رات میں اضطراب کے شدید دھچکوں سے گزرتا رہا اور میری کیفیت یہ تھی کہ اگر ملعون رشدی سامنے آجاتا تو میں اس کے ناپاک جسم کو گولیوں سے اس قدر چھلنی کر دیتا کہ اس کا وجود ہزاروں لوتھڑوں میں تقسیم ہو کر زمین پر بکھر جاتا۔ میرا ذہن تیز انگاروں پر رکھی ہانڈی کی طرح اُبل رہا تھا۔ اسی طرح توبہ و استغفار کرتے کرتے میں نے صبح ہونے تک اس ہفواتی بکواس کے متعدد پیرا گراف کو نشان زَد کرلیا تھا اور ان کو ترتیب دے کر ایک نوٹ کی صورت میں اپنی رائے کے ساتھ تحریر کرلیا تھا۔ دوسرے دن میں نے اپنی تحریری رائے جناب تقی الدین پال صاحب کے حوالے کردی۔ ایک دو روز بعد اخبارات میںخبر شائع ہوئی کہ حکومت ِپنجاب نے شاتم رسول سلمان رشدی کی کتاب ’شیطانی آیات‘ پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔ اس کے چند دن بعد حکومت ِپاکستان نے بھی پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔ یہ تحریر ی نوٹ لکھنے کے بعد بھی میرا دل اطمینان کا شکار نہ ہوا۔ میں نے ایک بے حدجذبات میں رندھا ہوا مضمون قلمبند کیا جو بعد میں ان دنوں ’نوائے وقت‘ میں شائع ہوا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آج پورے دس برس کے بعد میں ملعون رشدی کا ذکر لئے بیٹھا ہوں تو اس کی وجہ اس کی ’شیطانی ہفوات‘ کا مطالعہ نہیں ہے، کیونکہ اس کو پڑھنے کے بعد جب تک میں نے اسے جلا نہیں دیا تھا میرے قلب نے چین نہیں پکڑا تھا۔ ایک ہی کمرے میں ’شیطانی ہفوات‘ اور اس خاکپائے دربارِ رسالت کا قیام ناممکن تھا۔ ان سطور کا محرک بھارت کے نامور عالم دین مولانا وحید الدین خان کی کتاب ’شتم رسول کا مسئلہ‘ ہے۔ جس میں انہوں نے سلمان رشدی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی مذمت کی ہے۔ رُشدی ملعون تو ایک لادین، خدا کا منکر اور یہودیوں کا ایجنٹ ہے جس نے ناول کے پیرائے میں مذکورہ کتاب لکھ کر کروڑوں روپے بنائے ہیں۔ مگر مولانا وحید الدین خان وہ تو اپنے آپ کو اسلام کا مبلغ اور داعی کہتے ہیں، ان کی طرف سے سلمان رُشدی کی بجائے اس کے ناقدین کو تنقید کا نشانہ بنانا ایک ایساپریشان کن تجربہ ہے کہ جس نے ایک دفعہ دس برس پہلے والی میری اضطرابی کیفیت کے زخموں کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ میں سوچتا ہوں ؎
چوں کفر از کعبہ بر خیزد کجا مانند مسلمانی​
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مولانا وحید الدین خان سے میں پہلی دفعہ ۱۹۸۰ء کے لگ بھگ متعارف ہوا۔ میرے ایک استادِ محترم پروفیسر عبدالرؤف صاحب نے مجھے مولانا وحید الدین خان کی کتاب ’تعبیر کی غلطی‘ پڑھنے کو دی۔ پروفیسر صاحب کامقصد مجھے مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودی﷫ کی فکر پر ان کے ہی ایک سابقہ رفیق کی طرف سے کی جانے والی ’علمی تنقید‘ سے مجھے آگاہ کرنا تھا۔ میں نے بے حد غور سے اس کتاب کو پڑھا۔ مولانا وحید الدین خان کے استدلال نے مجھے متاثر نہ کیا۔ میرے خیال میں اس کتاب کا نام ’تنقید کی غلطی‘ ہونا چاہئے تھا۔ مولانا وحید الدین خان نے اپنے خلاف لکھے جانے والے مولانا مودودی﷫ کے جو خطوط اس کتاب میں شامل کئے تھے، الٹا ان کا وزن میں نے محسوس کیا۔ میں نے پروفیسر عبدالرؤف صاحب کو کتاب واپس کردی، لیکن ان کے احترام کی وجہ سے اپنی رائے کومحفوظ رکھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
گذشتہ اٹھارہ برسوں میں کبھی کبھار مولانا وحید الدین خان کی کوئی کتاب یا رسالہ ہاتھ لگتا تو میں اس کو پڑھ لیتا۔ مولانا وحید الدین خان کے ’مقالات‘ پر مشتمل ایک کتاب چند سال پہلے میری نگاہ سے گزری، جو کافی حد تک متاثر کن تھی۔ مگر ان کی فکر کے ’جوہر‘ نے کبھی بھی متاثر نہ کیا۔ گذشتہ کئی برسوں سے ’تذکیر‘ کا بڑا چرچا رہاہے۔ پاکستان میں گذشتہ کئی برسوں سے وحید الدین خان صاحب کی فکر سے متاثر کوئی صاحب ان کے الرسالۃ کومحض تذکیر کا نام دے کر شائع کر رہے ہیں۔ اس کے متعددشمارے بھی راقم کی نگاہ سے گذرے ہیں۔ جہادِ کشمیر کے متعلق مولانا وحید الدین خان کی رائے پڑھ کر بے حد دکھ ہوا۔ اور پھر حال ہی میں میرے کرم فرما زاہد سلیمان صاحب نے کتاب ’شتم رسول کا مسئلہ‘ مجھے مطالعہ کے لئے دی۔ اس کتاب نے ایک دفعہ پھر میرے ذہن میں ہلچل برپا کردی ہے۔ میں بڑے دنوں سے مولانا وحید الدین خان جیسے ایک نامور مبلغ اسلام کی طرف سے سلمان رُشدی کی بالواسطہ حمایت میں لکھی گئی اس دل آزار کتاب کی کوئی تاویل اور کوئی قابل قبول محرک تلاش کرنے میں سرگرداں رہا ہوں اور وحید الدین خان صاحب کے لئے بھی کوئی مناسب ترکیب سوچتا رہا ہوں بالآخر ان کے لئے’وکیل ِشاتم رسول‘ کی اصطلاح ذہن میں آئی ہے ۔ مولانا صاحب کی مذکورہ کتاب کے مطالعہ کے بعد میرے خیال میں مولانا وحید الدین خان کا نام ’ہدام الدین خان‘ ہونا چاہئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ملعون رشدی کے ’ناول‘ کا عنوان ’شیطانی آیات‘ درحقیقت قرآن مجید کے لئے استعارہ ہے (نعوذ باللہ) قرآن مجید تو مقدس ترین الہامی کتاب ہے۔ البتہ ملعون رشدی کا ناول اسم بامسمّیٰ ہے یہ درحقیقت ’شیطانی ہفوات‘ ہے۔ ایسی بکواس ایسے ملعون کی طرف سے ہی لکھی جاسکتی تھی جو اب شیطانِ مجسم بن کر جیتے جی لعنت مآب اور نمونہ ٔ عبرت بن چکا ہے اور موت کے بعد جہنم واصل ہو کر کائنات کی ہر جاندار مخلوق کی طرف سے قیامت تک لعنت کا مستحق ٹھہرے گا۔ ملعون رشدی نے ’شیطانی ہفوات‘ میں وجۂ کائنات ، فخر موجودات، سرور ِکونین، اربوں مسلمانوں کے دلوں کے سرور اور آنکھوں کے نور حضرت محمد مصطفیﷺ اور ان کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے متعلق جو الفاظ تحریر کئے ہیں، بہت سے لکھنے والوں نے ان کی نشاندہی کی ہے اور ’نقل کفر کفر نہ باشد‘ کے مصداق انہوں نے اُمت ِمسلمہ کو آگاہ کرنے کا فریضہ انجام دیا ہے۔ان ہفواتی کلمات کو دہرانا شدید ذہنی کرب اور اذیت سے کم نہیں ہے۔ میرے مضمون کا اصل موضوع بھی ’وکیلِ شاتم رسول‘ ہے نہ کہ ملعون شاتم رسول رُشدی۔
 
Top