عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
وہ اشعار جنہیں سن کر امام احمد بن حنبل رو دیے
ترجمانی: عبدالغفار سلفی، بنارس
(درج ذیل عربی اشعار بڑے عبرت انگیز اور بندہ مومن کو سوچنے پر مجبور کرنے والے ہیں. یہ اشعار کس کے ہیں یہ تو نہیں پتہ البتہ امام ابن جوزی نے "تلبیس ابلیس" میں لکھا ہے کہ یہ اشعار سن کر امام احمد بن حنبل زاروقطار رونے لگے تھے. افادہ عام کی خاطر میں نے ان اشعار کی اردو منظوم ترجمانی کی ہے. شعری پابندیوں کہ وجہ سے لفظی ترجمے کا التزام تو نہیں ہو پایا ہے لیکن مفہوم کی ادائیگی کی پوری کوشش کی گئی ہے.اہل علم ونظر کے مثبت مشوروں کا انتظار رہے گا.)إذا ما قال لي ربي أما استحييت تعصيني
وتخفي الذنب عن خَلقي وبالعصيان تأتيني
مرا رب مجھ سے پوچھے گا تجھے مجھ سے نہ شرم آئی
گناہ کرتا تھا چھپ چھپ کر تجھے مجھ سے نہ شرم آئی
فكيف أُجيب يا ويحي ومن ذا سوف يحميني
أُسلي النفــس بالآمـال من حينٍ إلى حيني
بھلا تب کیا کہوں گا میں، بھلا کیوں کر میں بچ پاؤں؟
تسلی دے کے جھوٹی من کو کیسے چین میں پاؤں؟
وأنسى ما وراء الموت ماذا بعد تكفيني
كأني قد ضَمنتُ العيش ليس الموت يأتينى
میں بھولا ہوں کہ اک دن موت سب کچھ ختم کر دے گی
میں خوش فہمی میں جیتا ہوں وہ سب کچھ بھسم کر دے گی
وجاءت سكرة الموت الشديدة من سيحميني
نظرتُ إلى الوُجوهِ أليس منُهم من سيفديني
وہ دیکھو موت کی سختی مجھے لینے چلی آئی
مجھے جانا پڑے گا اب کوئی صورت نہ بن پائی
سأُسئَل ما الذي قدمت في دنياي ينجيني
فكيف إجابتي من بعد ما فرطت في ديني
سوالوں کی جھڑی ہوگی بتاؤ کیا کیا تم نے؟
میں دل ہی دل میں روؤں گا یہ آخر کیا کیا تم نے
ويا ويحي ألـم أسمع كلام الله يدعوني
ألـم أسمع بما قد جَاء فِي قَافٍ وياسينٍ
کلامِ رب صدا دیتا مگر میں کان نا دھرتا
پڑھی جاتی تھیں اس کی آیتیں پر ایک نا سنتا
ألم أسمع بيوم الحشر يوم الجمع والدين
ألـم أسمع مُنادي الموت يدعوني يناديني
میں حشر ونشر کی باتیں سدا ہلکے میں لیتا تھا
میں قبر وموت کی باتیں کبھی دل پر نہ لیتا تھا
فيا ربــــاه عبدٌ تــائبٌ من ذا سيؤويني
سِوى ربٍ غفورٍ واسعٍ للحقِ يهديني
میں نادم ہوں مرے رب اور تو ہی اک سہارا ہے
تری بخشش تری رحمت یہی بس اک سہارا ہے
أتيتُ إليكَ فارحمني وثقِل في موازيني
وخفِف في جزائي أنتَ أرجـى من يجازيني
الہی رحم کر مجھ پر تو بے حد رحم والا ہے
ترا ہی آسرا ہے تو نرالی شان والا ہے