• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وہ اشعار جنہیں سن کر امام احمد بن حنبل رو دیے

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
وہ اشعار جنہیں سن کر امام احمد بن حنبل رو دیے


ترجمانی: عبدالغفار سلفی، بنارس
(درج ذیل عربی اشعار بڑے عبرت انگیز اور بندہ مومن کو سوچنے پر مجبور کرنے والے ہیں. یہ اشعار کس کے ہیں یہ تو نہیں پتہ البتہ امام ابن جوزی نے "تلبیس ابلیس" میں لکھا ہے کہ یہ اشعار سن کر امام احمد بن حنبل زاروقطار رونے لگے تھے. افادہ عام کی خاطر میں نے ان اشعار کی اردو منظوم ترجمانی کی ہے. شعری پابندیوں کہ وجہ سے لفظی ترجمے کا التزام تو نہیں ہو پایا ہے لیکن مفہوم کی ادائیگی کی پوری کوشش کی گئی ہے.اہل علم ونظر کے مثبت مشوروں کا انتظار رہے گا.)

إذا ما قال لي ربي أما استحييت تعصيني
وتخفي الذنب عن خَلقي وبالعصيان تأتيني

مرا رب مجھ سے پوچھے گا تجھے مجھ سے نہ شرم آئی
گناہ کرتا تھا چھپ چھپ کر تجھے مجھ سے نہ شرم آئی


فكيف أُجيب يا ويحي ومن ذا سوف يحميني
أُسلي النفــس بالآمـال من حينٍ إلى حيني

بھلا تب کیا کہوں گا میں، بھلا کیوں کر میں بچ پاؤں؟
تسلی دے کے جھوٹی من کو کیسے چین میں پاؤں؟

وأنسى ما وراء الموت ماذا بعد تكفيني
كأني قد ضَمنتُ العيش ليس الموت يأتينى

میں بھولا ہوں کہ اک دن موت سب کچھ ختم کر دے گی
میں خوش فہمی میں جیتا ہوں وہ سب کچھ بھسم کر دے گی

وجاءت سكرة الموت الشديدة من سيحميني
نظرتُ إلى الوُجوهِ أليس منُهم من سيفديني

وہ دیکھو موت کی سختی مجھے لینے چلی آئی
مجھے جانا پڑے گا اب کوئی صورت نہ بن پائی

سأُسئَل ما الذي قدمت في دنياي ينجيني
فكيف إجابتي من بعد ما فرطت في ديني

سوالوں کی جھڑی ہوگی بتاؤ کیا کیا تم نے؟
میں دل ہی دل میں روؤں گا یہ آخر کیا کیا تم نے

ويا ويحي ألـم أسمع كلام الله يدعوني
ألـم أسمع بما قد جَاء فِي قَافٍ وياسينٍ

کلامِ رب صدا دیتا مگر میں کان نا دھرتا
پڑھی جاتی تھیں اس کی آیتیں پر ایک نا سنتا

ألم أسمع بيوم الحشر يوم الجمع والدين
ألـم أسمع مُنادي الموت يدعوني يناديني

میں حشر ونشر کی باتیں سدا ہلکے میں لیتا تھا
میں قبر وموت کی باتیں کبھی دل پر نہ لیتا تھا

فيا ربــــاه عبدٌ تــائبٌ من ذا سيؤويني
سِوى ربٍ غفورٍ واسعٍ للحقِ يهديني

میں نادم ہوں مرے رب اور تو ہی اک سہارا ہے
تری بخشش تری رحمت یہی بس اک سہارا ہے

أتيتُ إليكَ فارحمني وثقِل في موازيني
وخفِف في جزائي أنتَ أرجـى من يجازيني

الہی رحم کر مجھ پر تو بے حد رحم والا ہے
ترا ہی آسرا ہے تو نرالی شان والا ہے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
صحیح بخاری میں ہے کہ انسان جب گناہ کرتا ہے تو مؤمن نہیں رہتا۔ یعنی عین اس وقت جب انسان گناہ کر رہا ہوتا ہے اس وقت اللہ تعالیٰ کی صفات سے لاپرواہ ہوجاتا ہے۔
دن میں پانچ وقت کی نماز میں اللہ تعالیٰ اسی کی ”ریہرسل“ کرواتے ہیں کی انسان اللہ تعالیٰ کی صفات سے ہر وقت آشنا رہے۔
جب انسان نماز کی ادائیگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق پڑھے گا یعنی اس طرح کہ میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہوں یا کم از کم یہ کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے تو وہ تنہائی میں بھی گناہ نہیں کرے گا۔ بلکہ وہ کبھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا سوچے گا بھی نہیں۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
صحیح بخاری میں ہے کہ انسان جب گناہ کرتا ہے تو مؤمن نہیں رہتا۔ یعنی عین اس وقت جب انسان گناہ کر رہا ہوتا ہے اس وقت اللہ تعالیٰ کی صفات سے لاپرواہ ہوجاتا ہے۔
دن میں پانچ وقت کی نماز میں اللہ تعالیٰ اسی کی ”ریہرسل“ کرواتے ہیں کی انسان اللہ تعالیٰ کی صفات سے ہر وقت آشنا رہے۔
جب انسان نماز کی ادائیگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق پڑھے گا یعنی اس طرح کہ میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہوں یا کم از کم یہ کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے تو وہ تنہائی میں بھی گناہ نہیں کرے گا۔ بلکہ وہ کبھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا سوچے گا بھی نہیں۔
لوجیکلی بھی اگر دیکھا جائے تو مسلمان گناہ کے وقت اس مقام دین پر نہیں ہوتا ہے۔نہ ہی ذہنی طور پر اور نہ جسمانی طور پر۔اس کی ہمت اور طاقت نیکی سے برائی کی طرف تبدیل ہو رہی ہوتی ہیں۔تب بندہ ایمان کی طرف رجحان رکھتا ہو تو اس وقت دل اضطراب کا شکار ہو جاتا ہے۔ایمان کی کسوٹی بھی ہے یہ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
لوجیکلی بھی اگر دیکھا جائے تو مسلمان گناہ کے وقت اس مقام دین پر نہیں ہوتا ہے۔نہ ہی ذہنی طور پر اور نہ جسمانی طور پر۔اس کی ہمت اور طاقت نیکی سے برائی کی طرف تبدیل ہو رہی ہوتی ہیں۔تب بندہ ایمان کی طرف رجحان رکھتا ہو تو اس وقت دل اضطراب کا شکار ہو جاتا ہے۔ایمان کی کسوٹی بھی ہے یہ۔
صحیح بخاری میں ہے کہ انسان جب گناہ کرتا ہے تو مؤمن نہیں رہتا۔
اگر اس کی ”لاجک“ ہی جاننا ہے تو وہ یہ ہے کہ گناہ کرنے کی حالت میں وہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بے خوف ہوچکا ہوتا ہے اور یہی ایمان کا نکلنا ہے کہ اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا ڈر نہ ہو۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
کچھ مراسلے عبرت دلانے کے لیے بھی ہوتے ہیں، ہر جگہ بحث لازمی نہیں ہے۔
 
Top