حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وہ سنت طیبہ جسے لوگوں نے بھلادیا یعنی نماز چاشت۔۔۔
عزیز دوستو!۔ چاشت کی نماز سنن مستحبہ میں سے ایک ہے جس سے بیشتر لوگ غفلت میں ہیں حالانکہ یہ وہ نماز ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اُبھارا ہے اور بہت سی صحیح حدیثوں میں اس نماز کی فضیلت کو بھی بیان کیا ہے۔۔۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے!۔
تم میں سے ہر آدمی اس حال میں صبح کرتا ہے کے اس کے ذمے اپنے (جسم کے) ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہوتا ہے پس ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر دفعہ الحمداللہ کہنا صدقہ ہے ہر بار لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے ہر مرتبہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے۔۔۔نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب کی جگہ ضحٰی (چاشت) کی ٢ رکعتیں کفایت کرجاتی ہیں (رواہ مسلم)۔۔۔
ایک اور جگہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے!ـ
حضرت برید رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکے انسان میں ٣ سو ٦٠ جوڑ ہیں پس اس کو ان تمام جوڑوں کا صدقہ ادا کرنا چاہئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون ہے جو اس کی طاقت رکھے؟؟؟۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد میں پڑی رینت (ناک یا حلق کی آلائش) کو دفن کردو، راستے میں تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو اور اگر یہ نہ ہوسکتے تو چاشت کی ٢ رکعتیں ہی تمہیں ان تمام صدقوں کی طرف سے کفایت کرجائینگی( مسند احمد، ابوداؤد، علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے)۔۔۔
امام شوکانی رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا۔۔۔ مذکورہ دونوں حدیثیں نماز چاشت کی عظیم فضیلت پر اسکی بلند وبالاقدر ومنزلت پر اور اس کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہیں اس کی ٢ رکعتیں ٣٦٠ جوڑوں کی طرف ہوسے کافی ہونگی لہذا جس نماز کی یہ قدرومنزلت ہو اس کی پابندی پر ہمیشگی برتنی چاہئے۔۔۔
صحابی جلیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔۔۔ مجھے میرے دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے میں ٣ روزے رکھنے چاشت کی دو رکعتیں پڑھنے اور سونے سے قبل وتر ادا کرنے کی وصیت فرمائی (بخاری ومسلم)۔۔۔
ایک دوسری حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا جو ڈھیر سارا مال غنیمت کے ساتھ بہت ہی جلد واپس آگیا تو ایک شخص نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے اس لشکر کے علاوہ کسی لشکر کو انتی جلدی ڈھیر سارا مال غنیمت کے ساتھ لوٹتے ہوئے نہیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ان سے زیادہ جلدی لوٹنے اور وافر مقدار میں مال غنیمت حاصل کرنے والے کے بارے میں نہ بتاوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر مسجد کا رخ کیا فجر کی نماز پڑھی اور اس کے بعد چاشت کی نماز ادا کی ایسا شخص ڈھیر سارا مال غنیمت کے ساتھ جلد واپس آیا (اس حدیث کو ابو یعٰلی اور بزار نے روایت کیا ہے اور علامہ البانی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے)۔۔۔
چاشت کی نماز ہر برائی سے بچانے کئے لئے کافی ہے۔۔۔
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے اے آدم کے بیٹے تو دن کے شروع میں میرے لئے ٤ رکعتیں پڑھ لیا کر (یعنی چاشت کی) میں تجھے اس دن شام تک کفایت کرونگا (مسنداحمد، علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے)۔۔۔
کفایت کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کے تیرے کام بنادیا کرونگا۔۔۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ جو شخص گھر سے باوضو ہوکر فرض نماز کی نیت سے (مسجد کی طرف) نکلے تو اس کا اجر ثواب ایسا ہے جیسا کے حاجی احرام باندھے ہوئے آئے اور جو شخص صرف نماز چاشت ہی کی نیت سے نکلے تو ایسے آدمی کا ثواب عمرہ کرنے والے کے مانند ہے اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز بشرطیکہ دونوں کے درمیان لغوباتیں نہ کی ہوں تو عمل علیین کے رجسٹر میں درج کرلیا جاتا ہے (ابو داؤد، علامہ البانی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے)۔۔۔
نماز چاشت ہی اوابین کی نماز ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ن فرمایا نماز چاشت (اشراق) پابندی آداب (بہت رجوع کرنے والا) ہی کرسکتا ہے (اس حدیث کو طبرانی اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے اور علامہ البانی نے حسن کہا ہے)۔۔۔ اداب وہ ہے جو بکثرت اللہ تعالٰی کی طرف توبہ استغفار کے ساتھ رجوع کرے۔۔۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے باجماعت فجر کی نماز ادا کی پھر طلوع آفتاب کے تک مسجد ہی میں بیٹھ کر ذکر واذکار میں مشغول رہا پھر چاشت کی ٢ رکعتیں ادا کیں تو اسے ایک مکمل حج اور ایک مکمل عمرہ کا اجروثواب ملے گا (ترمذی، علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے)۔۔۔
نماز چاشت (اشراق) کا وقت سورج کے ایک نیزے کے برابر بلند ہونے سے شروع ہوتا ہے اور زوال سے تھوڑی دیر پہلے تک رہتا ہے تاہم سورج کے خوب چڑھ جانے اور گرمی کی شدت کے وقت پڑھنا زیادہ بہتر اور افضل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی بناء پر کے رجوع کرنے والوں (اوابین) کی نماز کے وقت ہے جب اونٹوں کے بچوں کے پیر گرمی کی شدت سے جلنے لگیں (رواہ مسلم)۔۔۔
نماز چاشت کی کم از کم تعاد ٢ رکعت ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث کے مطابق کہ میرے دوست نے مجھے ٣ چیزوں کی وصیت فرمائی ہے اس حدیث مبارکہ میں انہوں نے چاشت کی دو رکعت کا ذکر کیا نماز چاشت کی رکعت کی زیادہ سے زیادہ تعداد کے بارے میں اختلاف ہے اقوال حسب ذیل ہیں۔۔۔
پہلا قول!۔
٨ رکعت، ام ہانی رضی اللہ عنہا کی روایت کردہ حدیث کی بناء پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ٨ رکعات نماز ضحٰی (چاشت) پڑھی (رواہ الجماعہ)۔۔۔
دوسرا قول!۔
زیادہ کی جوئی تحدید نہیں کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی ٤ رکعات پڑھا کرتے تھے اور جس قدر اللہ تعالٰی چاہتا زیادہ بھی پڑھتے (رواہ مسلم)۔۔۔
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا کے کیا صحابہ کرام چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟؟؟۔۔۔ تو انہوں نے جواب دیا ہاں ان میں سے بعض ٢ رکعتیں اور بعض ٤ رکعتیں اور بعض تو نصب النہار تک پڑھتے تھے۔۔۔
واللہ اعلم۔۔۔
والسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
مضمون :: شیخ خالد ابوصالح جازان
اردو ترجمہ :: محمد غیاث الدین عزیز الرحمٰن مدنی
اردو ترجمہ :: محمد غیاث الدین عزیز الرحمٰن مدنی