• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٖقران کی نئی تفسیر کا دعویٰ

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@زاہدہ خان صاحبہ!
آپ سے میں نے یہ نہیں پوچھا کہ مرتد کسے کہتے ہیں! میں نے آپ سے جو پوچھا ہے، وہ یہ ہے:
چلیں ! میں دو ٹوک الفاظ میں آپ کی کتب کا انکار کرتا ہو!
کیا اس سے میں ''قرآن کا مرتد'' قرار پاؤں گا؟
اس کا جواب دیں!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
ان آیات سے ہمیں پتہ چلا کہ قرآن پاک کے ساتھ کسی بھی اور چیزکی اطاعت کرنے والامرتد ہے ۔تمام فرقے اپنے اپنے نام نہاد مفسروں کی اطاعت کرتے ہیں ۔اس طرح تمام فرقے مرتد ہیں
آپ کی تحریر سے پتا چلا کہ آپ تمام مفسرین کو انتہائی غلط سمجھتی ہیں ، اور مفسرین کو ماننے والوں کو مرتد سمجھتی ہیں ،
تو اسی آیت ارتداد کے ضمن میں ایک مشہور مفسر کی تفسیری عبارت پیش ہے ،آپ صرف اس کا ترجمہ لکھ دیں ، تاکہ پتا چلے کہ آپ مفسرین کرام کے کلام کو سمجھتی ہیں اور سمجھ کر ان کو دلیل و بصیرت کی بنیاد پر غلط سمجھتی ہیں ؛
يا أيها الذين آمنوا من يرتد منكم عن دينه فسوف يأتي الله بقوم يحبهم ويحبونه أذلة على المؤمنين أعزة على الكافرين يجاهدون في سبيل الله ولا يخافون لومة لائم ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء والله واسع عليم (54)
تفسیر :
{يا أيها الذين آمنوا من يرتد منكم عن دينه} وقرىء يرتدد بالفك على لغة الحجاز والإدغام لغة تميم لما نهي فيما سلف عن موالاة اليهود والنصارى وبين أن موالاتهم مستدعية للارتداد عن الدين وفصل مصير أمر من يواليهم من المنافقين شرع في بيان حال المرتدين على الإطلاق وهذا من الكائنات التي أخبر
عنها القرآن قبل وقوعها روي أنه ارتد عن الإسلام إحدى عشرة فرقة ثلاث في عهد رسول الله عليه الصلاة والسلام بنو مدلج ورئيسهم ذو الخمار وهو الأسود العنسي كان كاهنا تنبأ باليمن واستولى على بلاده فأخرج منها عمال رسول الله صلى الله عليه وسلم فكتب عليه الصلاة والسلام إلى معاذ بن جبل وإلى سادات اليمن فأهلكه الله تعالى على يدي فيروز الديلمي بيته فقتله وأخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتله ليلة قتل فسر به المسلمون وقبض عليه الصلاة والسلام من الغد وأتى خبره في آخر شهر ربيع الأول وبنو حنيفة قوم مسيلمة الكذاب تنبأ وكتب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من مسليمة رسول الله إلى محمد رسول الله أما بعد فإن الأرض نصفها لي ونصفها لك فأجاب عليه الصلاة والسلام من محمد رسول الله مسيلمة الكذاب أما بعد فإن الأرض لله يورثها من يشاء من عباده والعاقبة للمتقين فحاربه أبو بكر رضي الله عنه بجنود المسلمين وقتل على يدي وحشي قاتل خمزة رضي الله عنه وكان يقول قتلت في جاهليتي خير الناس وفي إسلامي شر الناس وبنو أسد قوم طليحة بن خويلد تنبأ فبعث إليه أبو بكر رضي الله عنه خالد بن الوليد فانهزم بعد القتال إلى الشام فأسلم وحسن إسلامه وسبع في عهد أبي بكر رضي الله عنه فزارة قوم عيينة بن حصن وغطفان قوم قرة بن سلمة القشيري وبنو سليم قوم الفجاءة ابن عبد يا ليل وبنو يربوع قوم مالك بننويرة وبعض تميم قوم سجاح بنت المنذر المتنبئة التي زوجت نفسها من مسيلمة الكذاب وفيها يقول أبو العلاء المعري في كتاب استغفر واستغفري آمت سجاح ووالاها مسيلمة كذابة في بني الدنيا وكذاب وكندة قوم الأشعث بن قيس وبنو بكر بن وائل بالبحرين قوم الحطم بن زيد وكفى بالله تعالى أمرهم على يد أبي بكر رضي الله عنه وفرقة واحدة في عهد عمر رضي الله عنه غسان قوم جبلة بن الأيهم نصرته اللطمة وسيرته إلى بلاد الروم وقصاه مشهورة ‘‘
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
قرآن کی ایک صفت یہ لوگ بھول جاتے ہیں:
يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ
زاہدہ صاحبہ! یہ اللہ پاک نے قرآن میں دی ہوئی اپنی مثالوں کے بارے میں فرمایا ہے. اس کا کیا مطلب ہے بھلا؟؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ ان لوگوں میں ہوں جنہیں اللہ پاک اس قرآن سے گمراہ کرتا ہے؟؟
کسی جواب کی توقع نہیں ہے. جیسے قرآن ہمارے وقت کے "اہل قرآن" سے باتیں کرتا ہے ویسے ہی مجھ سے اور کئی افراد سے بھی کرتا ہے.
صرف سوچنے کی درخواست ہے کہ کیا چودہ سو سال کے مسلمان گمراہ تھے یا اللہ پاک آپ کو اس قرآن کے ذریعے گمراہ کر رہا ہے؟
سبیل المومنین کی اتباع کا حکم تو قرآن میں ہے. یعنی چودہ سو سال میں مومنین تو رہے ہوں گے جن کی اتباع ہو سکے. تو پھر....؟؟؟
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
حضر حیات کو جواب
) سورہ البقرہ آیت 26 پارہ 1
بیشک اللہ تعالیٰ ا س بات سے نہیں شرماتا کہ وہ مچھر کی یا اس سے بڑھ کر مثال بیان کرے ۔بس جو لوگ ایمان لاتے ہیں ۔وہ علم رکھتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کیطرف سے سچ ہے لیکن جو لوگ کافرہیں ۔وہ کہتے ہیں ۔ اس مثال سے اللہ تعالیٰ کا کیا ارادہ ہے ۔اس طرح اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہد ایت دیتا ہے ۔اور گمراہ تو صرف وہ نافرمانوں کو ہی کرتا ہے ۔
خواتین وحضرات
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے کافروں اور ایمان والوں کے رویہ کو دکھایا ہے ۔
ایمان والے وہ لوگ ہیں ۔جو اللہ تعالیٰ کی ہر بات کو سچ مانتے ہیں ۔اس طرح اللہ تعالیٰ کی باتوں سے ہدایت حاصل کرنے والے ایمان والے ہیں۔ ایمان والے اللہ تعالیٰ کی ہر بات کوسچ مانتے ہیں ۔ چاہے وہ مچھر کی مثال ہو یا اس سے بھی چھوٹی مثال ہو ۔وہ اللہ تعالیٰ کی بات کو سچ سمجھتے ہیں۔اور ہدایت حاصل کرتے ہیں۔
دوسری قسم کافروں کی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کی ہے ۔جو اللہ تعالیٰ کی آیات میں نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ کہ اس مثال سے اللہ تعالیٰ کا کیا ارادہ ہے ۔ اس طرح کے لوگ قرآن پاک کے زریعے گمراہ ہوتے ہیں ۔جبکہ ایمان والوں کو ہدایت ملتی ہے۔
خواتین وحضرات
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔اور گمر اہ تو صرف وہ نافرمانوں کو ہی کرتا ہے ۔یعنی اللہ تعالیٰ کی آیات میں نکتہ چینیاں کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ گمراہ کرتا ہے۔جبکہ اللہ تعالیٰ کی بات کو سچ ماننے والوں کو تو ہدایت دیتا ہے ۔یعنی دو قسم کے انسان قرآن پاک سے ہدایت اور گمراہی کس طرح حاصل کرتے ہیں ۔ایک نافرمان بن کر گمراہ بن جاتا ہے اور دوسرا اللہ تعالیٰ کی بات کو مان کر ہدایت حاصل کر لیتا ہے ۔اور ایمان والابن جاتا ہے ۔اس بات کی تفسیر قرآن پاک سے دکھانا چاہوں گی ۔ جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ گمراہ وہ لوگ ہوتے ہیں ۔ جو اللہ تعالیٰ کی سچی کتاب میں اختلاف کرتے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ضد میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔اس طرح گمراہ ہوتے ہیں ۔جبکہ قرآن پاک کی سچائی قبول کرنے سے ان کو ہدایت ملنی تھی ۔اور ان کی بخشش ہو جانی تھی ۔مگر جب اللہ تعالیٰ کے نافرمان قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرتے ہیں۔ تو یہ اس کے بدلے میں گمراہی خریدلیتے ہیں ۔ ایسے لوگ جہنم کی آگ پر صبر کریں گے ۔آئیں ان آیات کو قرآن پاک سے دیکھتے ہیں ۔
) سورہ البقرہ۔آیات 174تا 176۔پارہ 2
جو لوگ اُن باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ناذل کی ہیں اور اس کا م کے بدلے میں تھوڑا سا دنیا وی فائدہ اٹھالیتے ہیں یہ لوگ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ توا ن سے کلا م کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہو گا یہی لوگ ہیں جنہوں نے مغفرت کے بدلے عذاب اور ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی یہ لوگ دوزخ کی آگ پر کتنا صبر کرنے والے ہیں یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب سچ ناذل کی تھی مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ضدمیں دور جا پہنچے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک میں جو با تیں ناذل کی ہیں جو لوگ اس کو اپنے دنیا وی مطلب کی خاطر چھپاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ توان سے بات کرے گا نہ ان کو پا ک کرے گا یعنی ان کے گنا ہ ان سے چمٹے رہیں گے ۔ان کے گنا ہ دور نہیں کرے گا یہ لوگ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اس کی وجہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی کہ ان لوگوں نے قرآن پاک سے ہدایت لینے کے بجا ئے گمراہی خرید لی اور اس قرآن کے بدلے میں ان کی بخشش ہو جا نی تھی مگر انہوں نے عذاب خرید لیا ان لوگوں نے جہنم کی آگ پر صبر کیا ہے یہ سب کچھ اس لئے ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو کتاب کو سچ ناذل کیا تھا مگر جن لوگوں نے قرآن میں اختلاف کیا۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ وہ ضد میں بہت دور چلے گئے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک کو سچ نازل کیا تھا۔مگر جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں بڑی دور نکل گئے ہیں ۔جو لوگ قرآن پاک کے سچ میں اختلاف کر کے فرقے بناکر خوش ہے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ضد میں کھڑے ہیں ۔ اِن آیات میں وہ اپنا حشر دیکھ لیں ۔کیونکہ وہ جہنم کی آگ پر بہت صبر کرنے والے ہیں ۔
اس کے لیے میں قرآن پاک سے مثال دکھانا چاہوں گی ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران کی آیت 103 کے پہلے حصے میں میں فرمایا ہے کہ سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی کو مظبوطی سے پکڑنا اور فرقے نہ بنانا۔
خواتین وحضرات!
اب جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بات کو مان لیں گے ۔اور فرقہ نہ بنائیں گے اور قرآن پاک کی بات کو مان لیا۔تو گویاانہوں قرآن پاک کو مظبوطی سے پکڑ لیا۔ اس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کی سچی بات مان کر ہدایت حاصل کی ۔اب جو اللہ تعالیٰ کے نافرمان ہوں گے ۔وہ اللہ تعالیٰ کی اس سچی بات میں اختلاف کر کے دلیلیں دے کر قرآن پاک کی بات کو رد کر دیں گے ٹھکرا دیں گے اور فرقے بنالیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ کے نافرمان بن گئے ۔ اور گمراہ ہو گئے ۔اس طرح قرآن پاک کے زریعے گمراہ ہو گئے ۔ کیونکہ حکم تو قرآن پاک میں تھا۔انہوں قرآن پاک سے ہدایت کے بجائے گمراہی خریدی ۔ اور عذاب خریدا۔اور جہنم کی آگ پر صبر کریں گے ۔جبکہ اللہ تعالیٰ کی بات ماننے والے کی اللہ تعالیٰ بخشش کر دیں گے ۔
قصہ مختصر اللہ تعالیٰ کی بات مان لیتے تو یہ ہدایت تھی ۔اگر اللہ تعالیٰ کی سچ بات میں اختلاف کریں گے تو گمراہ ہو جائیں گے ۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے کہا کہ وہ گمراہ تو صرف نافرمانوں کو ہی کرتا ہے ۔
خواتین وحضرات
قرآن پاک کی صفت تو یہ ہے کہ وہ ہر بندے کو ہدایت دیتا ہے ۔ مگر یہ لوگوں کی صفت ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ اور قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرکے گمراہ بن جاتے ہیں ۔جبکہ ماننے والے تو ہدایت ہی حاصل کرتے ہیں۔اور بخشش حاصل کریں گے۔

) سورہ زخرف آیات 66تا69 پارہ 25
جو لوگ قیامت کے انتظار میں ہیں کہ ان پر اچانک آجائے اور ان کو خبر تک نہ ہو۔اس دن سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہونگے۔سوائے پرہیزگاروں کے۔اے میرے غلاموں آج تمہیں کوئی خوف نہیں ہے اور نہ تم غمگین ہوگے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہماری آیا ت پر ایمان لائے اور مسلم یعنی فرمانبردار بن کر رہے۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی قیامت والے دن پرہیزگاروں سے کہے گااے میرے غلاموں آج تمہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ پریشانی ہوگی یہ وہ لوگ ہیں۔ جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کو مانا اور مسلم یعنی اللہ تعالیٰ کی آیات کے فرمانبردار بن کر رہے۔

) سورہ البقرہ ۔آیت159تا 162۔پارہ نمبر2
بے شک جو لوگ ہمارے واضح دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں جبکہ ہم اپنی کتاب میں سب لوگوں کیلئے کھول کر بیان کر چکے ہیں ۔ توا یسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بھی لعنت کرتاہے اور لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں البتہ وہ لوگ جنہوں نے تو بہ کر لی اور اپنی اصلاح کرلی اور بیان کرنے لگے تویہی لوگ ہیں جنہیں میں معاف کردوں گا اور میں توتوبہ قبول کرنے والارحم کرنے والا ہوں
بے شک وہ لوگ جنہیں نے کفر کیا اور کافر ہی مرگئے یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اس لعنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے ان سے عذاب کم نہیں کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔

قرآن پاک سب سے سیدھی ہدایت دینے والی کتاب ہے ۔
) سو رہ بنی اسرائیل آیت 9 پارہ15
یہ قرآن تو وہ ہدایت دیتاہے جو سب سے سیدھی ہے۔ اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دیتا ہے۔جو صالح اعمال کرتے ہیں۔کہ ان کے لیے یقیناًبہت بڑا اجر ہے۔
خو اتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں۔اور رسول ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام قیا مت تک آنے والے لوگوں تک پہنچایا کہ یہ قرآن تو سب سے سیدھی ہدایت دیتا ہے۔اور ایما ن والوں کو
خو شخبری دیتا ہے۔ کہ ان کے لیے بلا شبہ بہت بڑا اجر ہے۔
اللہ تعالیٰ اور رسول ﷺ قرآن پاک کو سب سے سیدھی ہدایت بتا رہے ہیں ۔جواس کو سب سے سیدھی ہدایت مانیں گے ۔اُنکے لیے بہت بڑا اجر ہے
قرآن پاک سیدھا چلنے والے لوگوں کے لیے ہے ۔
) سورہ تکویر ۔آیت27تا28۔پا رہ 30
یہ قرآن تو سارے جہان والوں کے لیے نصیحت ہے تم میں سے ہر اُس انسان کے لیے جو سیدھا چلنا چا ہتا ہو۔
خو اتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں ۔یہ قرآن تو سارے جہان والوں کے لیے نصیحت ہے تم میں سے ہر اس انسان کے لیے جو سیدھا چلنا چا ہتا ہو۔
خو اتین و حضرات
یعنی اب قیامت تک آنے والے انسانوں میں سے جو انسان بھی سیدھا چلنا چاہے گا۔ قرآن پاک اُس کے لیے نصیحت ہے ۔
) سورہ یوسف ۔آیت104۔پارہ 13
اور آپ ﷺاس تبلیغ پر کچھ اجر نہیں مانگتے ۔ یہ تو ایک نصیحت ہے ۔ جو تمام جہان والوں کیلئے ہے
خو اتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ نبی ﷺس تبلیغ پر دنیا والوں سے کوئی اجر نہیں چاہتے ۔ یہ قرآن پاک تو ایک نصیحت ہے ۔ جو ساری دنیا کے لیے عام ہے ۔ کوئی بھی اس نصیحت کو حاصل کر سکتا ہے ۔
) سورہ زخرف ۔آیات 43تا44۔پارہ 25
آپ ؐ اس کو جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے ۔ مضبوطی سے تھامے رکھیے ۔ بے شک آپ سیدھے راستے پر ہیں اور بے شک یہ (قرآن )آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے نصیحت ہے اور عن قریب آپ سے پوچھا جائے گا ۔
خو اتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کو نصیحت کہہ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ اس قرآن پاک کو
مضبوطی سے تھامے رکھیے ۔ یہ آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے اللہ تعالیٰ کی نصیحت ہے اور جلد ہی
یعنی قیامت والے دن سب سے قرآن پاک کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔
) سورہ ص۔ آیات 86تا88۔پارہ 23
آپ ﷺ کہہ دوکہ میں اس تبلیغ پر تم سے کچھ نہیں مانگتا نہ ہی میں تکلف کررہا ہوں یہ قرآن توتمام دنیا والوں کیلئے ایک نصیحت ہے کچھ مدت بعد تمہیں اس کا پتہ چل جائے گا ۔
خو اتین و حضرات
آپ نے نبی ﷺ کا دو ٹوک جواب سنا کہ مجھے اس قرآن کی تبلیغ کے بدلے میں کچھ نہیں چاہیے نہ ہی میں کوئی تکلف کرنے والا ہوں ۔یہ قرآن پاک تو تمام دنیا والوں کیلئے ایک نصیحت ہے کچھ مدت بعد تمہیں اس بات کا پتہ چل جائے گا۔
) سورہ یاسین ۔آیات 10تا11۔پارہ نمبر22
ان کے لیے برابر ہے کہ آپ ﷺ انہیں خبر دار کر یں یا نہ کریں ۔ آپ ﷺتو صرف اسے خبردار کر سکتے ہیں جو نصیحت یعنی قرآن پاک کی اطاعت کر ے اور بغیر دیکھے اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔ اس کو بخشش اور بہترین اجر کی خوشخبری دے دیجیے ۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کو نصیحت کہہ رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ تو صرف اسے خبردار کر سکتے ہیں جو بن دیکھے اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور قرآن پاک کی اطاعت کرے ۔ ایسے انسان کو بخشش اور بہترین اجر کی خوشخبری دے دیجیے ۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا جو لوگ بن دیکھے اللہ تعالیٰ سے ڈریں گے اور قرآن پاک کی اطاعت کریں گے ۔رسولﷺ نے قرآن پاک کے زریعے اُسے بخشش اور بہترین اجر کی خوشخبری دے دی ہے ۔

زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کسی کے بھی جواب میں لکھی گئی لمبی چوڑی تحریر میں جواب صرف اتنا ہی ہوتا ہے :
حضر حیات کو جواب
اگر جواب اسی کا نام ہے تو پھر آپ کو بھی ہماری طرف سے جواب ہے ۔
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
ابن داؤد مرتد ہے یا نہیں
ابن داؤد کو مرتد کے بارے میں جواب
آپ میری کتابوں کا اقرار کریں یا انکار ۔اس بارے میں زرا بھی فکر نہ کریں ۔کیونکہ تما م فرقے بنا نے والے مرتد ہیں ۔یعنی آپ پہلے سے ہی مرتد ہیں ۔یعنی الٹے پاؤں پھر جانے والے ہیں ۔یعنی کفر کرنے والے ہیں یعنی کافر ہیں۔اور قیامت والے دن فرقے بنانے والوں کے منہ کالے ہوں گے ۔یہ رسولﷺ نے چودہ سو سال پہلے آپ جیسے فرقہ پرستوں کے بارے میں قرآن پاک میں بتایا۔جس کو قرآن پاک سے تفصیل سے دکھا رہی ہوں ۔
کافر کسے کہتے ہیں ۔اس کا جواب اور تفصیل قرآن پا ک سے معلوم کرتے ہیں۔یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ سے پوچھتے ہیں ۔دیکھتے ہیں کہ وہ قرآن پاک کے زریعے ہمیں کیا جواب دیتے ہیں۔
مثال
) سورہ البقرہ ۔آیت34 ۔پارہ 1
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہاتھا کہ آدم ؑ کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا ۔سوائے ابلیس کے اس نے بات نہ مانی اور کافروں میں سے ہو گیا ۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی بات کو ناماننا کفر ہے یعنی نافرمانی ہے ۔جب شیطان نے اللہ تعالیٰ کی بات نہیں مانی تو کافروں یعنی نافرمانوں میں سے ہوگیا ۔کافر یعنی نا فرمان ۔اللہ تعالیٰ کے نافرمان کو کافر کہتے ہیں۔
آئیں قرآن پاک سے سے دیکھتے ہیں ۔کہ فرقہ بنانے والے لوگوں کی حقیقیت کیا ہے اس کا جواب اور تفصیل قرآن پاک سے دیکھتے ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کااعلان ۔ کہ رسول ﷺ کا فرقہ بنانے والوں سے کوئی تعلق نہیں !
) سورہ انعام ۔ آیت159پارہ 8
بیشک جن لوگوں نے اپنے دین میں فرقے بنا لیے اور گروہ بن گئے ہیں آپ ﷺ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بیشک ان کا معاملہ اﷲ تعالیٰ کا ہے پھر وہ ان کو خود بتائے گا کہ وہ کیا کر رہے تھے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرقہ بنانے والے لوگوں سے رسول ﷺکی لا تعلقی کا اعلان کردیا ہے رسولؐ کا ایسے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔یاد رکھیں کہ فرقے بنانے والے لوگ رسولؐ کے کچھ نہیں لگتے یہ اعلان لاتعلقی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔آج ہم قرآن پاک سے دیکھیں گے کہ فرقہ بنانے والے ایسا کیا کرتے ہیں ۔کہ اللہ تعالیٰ نے رسولﷺ سے ان کا تعلق ہی توڑ دیا۔
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا تعلق رسول ﷺ سے قائم ہوتو آج ہی فرقہ چھوڑ کر توبہ کرکے اﷲ تعالیٰ کی رسی قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑنا ہوگا۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے فیصلہ کرنے والے قرآن کاپیغام سنا کہ ررسولﷺکا فرقہ بنانے والو ں سے کوئی تعلق نہیں۔تمام فرقہ وا لے قرآن پاک کا فیصلہ سن لیں ۔ یاد رکھیں کہ قیامت والے دن فیصلے نام نہادمفسر یا فرقہ پر ست نہیں کریں گے بلکہ اللہ تعالیٰ کرے گا ۔ ان فرقہ پرستوں کے آپس کے تعلقات قیامت والے دن ٹوٹ جائیں گے۔او راللہ تعالیٰ کا فیصلہ چلے گا۔
آ ئیں قرآن پاک کا ایک اور فیصلہ دیکھتے ہیں ۔کہ فرقے بنانے والے کافر ہیں ۔کیونکہ یہ ایمان لانے کے بعد پھر کافر بن جاتے ہیں ۔یعنی کفر کر لیتے ہیں۔
) سورہ آ ل عمران آیات 100تا103 کاپہلا حصہ پارہ نمبر4
اے ایمان والو ! اگرتم کسی فرقے کی اطاعت کرو گے ۔ اُن لوگوں میں سے جنہیں کتاب یعنی قرآن پاک دیاگیا ہے۔ تو یہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں دوباہ کافر بنا دیں گے ۔اور تم کفر کربھی کیسے سکتے ہو۔ جبکہ تم پر اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں۔ اوراللہ کا رسولﷺ تمہارے درمیان موجو د ہے ۔ اور جو اللہ تعالیٰ کو مضبوطی سے تھام لے گا۔ وہ ضرور سیدھے راستے کی ہدایت پالے گا ۔اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے ایسے ڈرو جیسے اُس سے ڈرنے کا حق ہے ۔ اور مرتے دم تک مسلم رہنا یعنی تمہیں فرمابرداری کی حالت میں موت آنی چاہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔او رفرقے نہ بنانا۔
خواتین وحضرات
آپ نے قرآن پاک کا فیصلہ سنا۔کہ فرقہ بنانے سے انسان دوبارہ کافر بن جاتا ہے ۔یعنی پھر سے کافر بن جاتا ہے ۔۔یعنی ایمان لانے کے بعد پھر کفر ہو جائے گا۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے خطاب کرہے ہیں۔جنہیں کتاب یعنی قرآن پاک دیا گیا ہے۔یعنی ہم سے خطاب کر رہے ہیں ۔یعنی قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔ایمان کامطلب سورہ محمدکی آیات 2تا 3 کے مطابق ہے ۔قرآن پاک کو سچ ماننے والے اور اس کی اطاعت کرنے والے۔اللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔قرآن پاک کو سچ ماننے والو اور اس کی اطاعت کرنے والو۔جن کو کتاب یعنی قرآن پاک دیا گیا ہے۔اگر تم کسی گروہ کی اطاعت کرو گے ۔تو وہ تمھیں ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر بنادیں گے ۔اور تم کسطرح کفر کر سکتے ہو ۔جبکہ اللہ تعالیٰ کی آیات تم پر پڑھی جاتیں ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ کا رسول ﷺ بھی تمھارے درمیان موجود ہے ۔اور جو اللہ تعالیٰ کو مضبوطی سے پکڑے گا ۔وہ سیدھے راستے کی ہدایت پالے گا۔اللہ تعالیٰ سے ڈرو ۔اور اس طرح ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے ۔اور تمھیں اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری یعنی مسلم کی حالت میں موت آنی چاہیے۔جس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو۔اور فرقے نہ بنانا۔ یعنی اگر ہم فرقے کی حالت میں مرے تو کفر کی حالت میں موت ٓآئے گی ۔اور مسلم نہیں ہوں گے۔
ان آیات میں وہ لوگ شامل ہیں جورسولﷺ کے دور میں تھے۔اور وہ لوگ بھی شامل ہیں ۔جو رسولﷺ کے بعد قیامت تک آنے والے ہیں ۔نہ رسول ﷺ کے زمانے میں فرقہ بنانے کی اجازت تھی۔اور نہ قیامت تک کسی کو ہے ۔رسولﷺ کے دور میں بھی اللہ تعالیٰ کی آیات کے زریعے اللہ تعالیٰ کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم تھا۔اور مرتے دم تک اللہ تعالیٰ کا فرمابردار رہنے کے لیے قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑنے کاحکم ہے ۔اور اللہ تعالیٰ نے فرقہ بنانے سے منع کر دیا ہے۔کیونکہ فرقہ بنانے سے انسان دوبارہ کافر بن جاتا ہے ۔اور مسلم یعنی اللہ تعالیٰ کافرمابردار نہیں رہتا۔بلکہ اللہ تعالیٰ کا نافرمان یعنی کافر بن جاتا ہے
آیات کے الفاظ نوٹ کریں ۔ایمان لانے کے بعد کسی گروہ کی اطاعت تمھیں دوبارہ کافر بنادیگی ۔یعنی ایمان لانے کے بعد پھر کفر ہو جائیگا۔
آپ نے قرآن پاک کا فیصلہ سنا۔کہ فرقہ بنانے سے انسان پھرکا فر بن جاتا ہے ۔یعنی کفر کر لیتا ہے
خواتین وحضرات
شیطان نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی تھی ۔اور آدم ؑ کو سجدہ نہ کر کے کافر یعنی اللہ تعالیٰ کانافرمان بن گیاتھا۔
تو نام نہاد مفسروں اور فرقہ پرستوں نے کونسی اللہ تعالیٰ کی فرمابردار ی کی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے سورہ ال عمرآن کی آیات 102 تا103 کے پہلے حصے میں حکم دیا ہے ۔ اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے ڈرو ۔ جیسا کہ ڈرنے کا حق ہے۔ مرتے دم تک مسلم رہنا۔ یعنی میرا فرمابردار رہنا۔ سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی یعنی قر ان پاک کو مظبوطی سے پکڑنا ۔اور فرقے نہ بنانا۔
خواتین وحضرات
نام نہاد مفسروں اور فرقہ پرستوں نے جب فرقے بنالیے ۔تو مسلم نہ رہے ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے فرمابردار نہ رہے ۔ اسلام سے نکل گئے ۔یعنی کافر بن گئے۔ یعنی نافرمان بن گئے
۔جس طرح شیطان نافرمان بنا تھا۔دونوں نے ایک ہی کام کیا ہے ۔فرمابردار یعنی مسلم تو تب تھا۔کہ اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کر لیتا ۔ قرآن پاک کو مظبوطی سے پکڑ لیتا۔نام نہادمفسروں نے شیطان کی فرمابرداری کی ہے۔ شیطان کے قدموں کی اطاعت کی ہے۔اور فرقہ پرستوں نے اسی کو اپنا سرپرست بنا لیا۔ایسے ظالموں کے لیے بہت برا بدلہ ہے ۔انہوں نے قرآن پاک کے متضاد کام کر کے شیطان کو خوش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کا تو انہوں نے غضب ہی سمیٹا ہے ۔
خواتین وحضرات
اللہ تعالیٰ نے کہا تھا ۔کہ مجھ سے ڈرنا ۔اور مرتے دم تک مسلم رہنا۔نام نہاد مفسراللہ تعالیٰ سے بلکل نہیں ڈرے ۔ نہ صرف یہ کام خود کیا بلکہ اس کام کے لیے فرقے بنالیے اور نافرمان بن گئے۔ نہ صرف خود یہ کام کیابلکہ اس کو مشن بنا لیا۔ تاکہ مرنے کے بعد بھی شیطان کا مشن جاری رہے ۔اور شیطان کے قدموں کی اطاعت ہوتی رہے ۔تو کیا آپ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کی اطاعت کریں گے ۔ نام نہاد مفسر فرقوں پر زندہ رہتے ہیں اور اسی پر مرتے ہیں۔اور رسولﷺکا لایا ہوا پیغام ان پر
بے اثر ہے ۔
خواتین وحضرات
آپ نے دیکھا کہ فرقہ پرست مسلم نہ بنے ۔ یعنی اسلام نہ لائے بلکہ کافر بن گئے۔یعنی مسلم نہ بنے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر کے کافربن گئے ۔حالانکہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے دونوں طریقے بتائے تھے ۔مسلم بننے کاطریقہ اور کافر بننے کاطریقہ۔نام نہاد مفسروں نے کافر بننے کا طریقہ چن لیا۔
مسلم بننے کا یہ طریقہ تھا۔کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے اور مرتے دم تک اللہ تعالیٰ کے فرمابردارریعنی مسلم بن کر رہتے ۔ اور فرقہ نہ بناتے اور قرآن پاک کو مظبوطی سے پکڑتے۔تو یہ مسلم تھے ۔
کافر بننے کا یہ طریقہ ہے ۔ کہ اللہ تعالیٰ کا نافرمان بن کر کسی فرقے کی اطاعت کر لی جائے ۔اور قرآن پاک کو چھوڑ دیا جائے ۔اور کسی فرقے کی اطاعت کر کے دوبارہ سے کافر بن جائے ۔ یعنی رسولﷺ سے پہلے بھی دنیا فرقوں پر تھی ۔رسولﷺ کے پیغام کو مان کر ایمان والی بنی ۔پھر جب بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کر کے فرقہ بنائیں گے۔توپھر سے کافر بن جائیں گے ۔

واضح دلائل قرآن پاک کا ایک صفاتی نام ہے۔اس موضوع پر میری ویب ساےئٹ پر کتاب موجود ہے ،جس میں میں قرآن پاک سے واضح دلیل والی آیات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔
قیامت والے دن فرقہ پرستوں کے منہ کالے ہوں گے ۔
) سورہ آل عمران ۔آیات 105تا108۔پارہ 4
اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جا ؤ جو فرقوں میں بٹ گئے اور واضح دلائل یعنی قرآن آجانے کے بعد بھی ایک دوسرے سے اختلاف کرنے لگے اور ایسے ہی لوگوں کے لئے بہت بڑا عذاب ہے
جس دن بعض چہرے سفید ہونگے اور بعض چہرے سیاہ ہونگے تو وہ لوگ جن کے چہرے سیا ہ ہوں گے ۔ کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا تھا ۔
بس اپنے کفر کی وجہ سے عذاب کا مزہ چکھو اور وہ لوگ جن کے چہرے سفید ہونگے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں ہوں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
یہ اللہ تعالیٰ کی آیات ہیں جو ہم آپ کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سنا تے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر ظلم نہیں چاہتا۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے قرآن پاک کو پانے کے باوجود آپس میں اختلاف کرکے فرقے بنا ئے ۔فرقے بنانے والوں کے منہ قیامت والے دن کا لے ہونگے کیونکہ انہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ایمان یعنی اللہ تعالیٰ کی کتاب کو سچ ماننے اور اس کی اطاعت کا دعویٰ کرنے کے بعد فرقوں کی اطاعت اختیار کرلی اور اللہ تعالیٰ کی بات نا مان کر کفر کیا فرقہ بنا نے والے لوگوں کے منہ قیامت والے دن کالے ہونگے اور یہ اپنے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا عذاب چکھیں گے اور جن لوگوں کے منہ سفید ہونگے وہ ایمان والے یعنی اللہ تعالیٰ کی کتاب کو سچ ماننے اور اس کی اطاعت کرنے والے لوگ ہونگے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں ہونگے اور ہمیشہ اس رحمت میں رہیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے فرقے نہیں بنائے ہوں گے ۔اور ایمان والی زندگی بسر کی ہوگی۔یہ اللہ تعالیٰ کی آیات ہیں جو آپ کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سنا ئیں جا تیں ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر ظلم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اس لئے ہر بات ٹھیک ٹھیک بتاتا ہے۔
خواتین وحضرات
الفاظ نوٹ کریں ۔ایمان لانے کے بعد کفر کیا ۔ بس اپنے کفر کی وجہ سے عذاب کا مز چکھو۔ یعنی فرقہ بنانے سے انسان دوبارہ کفر کر لیتا ہے ۔یعنی دوبارہ کافر بن جاتا ہے ۔
) سورہ آل عمرآن آیت 149 پارہ4
اے ایمان والو اگر تم اُن لوگو ں کی اطاعت کرو گے ۔جنہوں نے کفر کیا ہے ۔تو وہ تمھیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے ۔پھر تم نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے ۔
خواتین وحضرات
اس آیت میں اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے خطاب کرہے ہیں۔ایمان کامطلب سورہ محمدکی آیات 2تا 3 کے مطابق ہے ۔قرآن پاک کو سچ ماننے والے اور اس کی اطاعت کرنے والے۔اللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔قرآن پاک کو سچ ماننے والو اور اس کی اطاعت کرنے والو۔ اگر تم اُن لوگو ں کی اطاعت کرو گے ۔جنہوں نے کفر کیا ہے ۔ یعنی فرقے بنائے ہیں تو وہ تمھیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے ۔ یعنی تمھیں دوبارہ کافر بنا دیں گے ۔پھر تم نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے ۔
آیت نوٹ کریں ۔کفر کرنے والے لوگ یعنی فرقے بنانے والے لوگ۔
سورہ آل عمرآن آیت12 پارہ3
آپ ﷺکہہ دو۔ جنہوں نے کفر کیا ہے ۔ عن قریب تم مغلوب کیے جاؤ گے ۔اور جہنم کی طرف اکٹھے کیے جاؤگے ۔اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانہ ہے ۔
خواتین وحضرات
آ پ نے دیکھا۔کہ ان آیات میں رسولﷺ فرماتے ہیں۔جن لوگوں نے کفر کیا ہے ۔ یعنی فرقے بنائے ہیں ۔ عن قریب یہ لوگ مغلوب ہوں گے ۔اور جہنم کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔ ۔اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانہ ہے ۔
خواتین وحضرات۔
آئیں اللہ تعالیٰ کی وصیت دیکھتے ہیں۔
) سورہ شوریٰ۔آیت13 کا پہلا حصہ۔پارہ نمبر25
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے وہی دین کاطریقہ مقرر کیا ہے ۔جس کی وصیت اُس نے نوح ؑ کو کی تھی۔ اور جو ہم نے آپ ﷺکو وحی کیا ہے ۔اور جس کی وصیت ہم نے ابراہیم ؑ موسیٰؑ اور عیسی ؑ کو کی تھی۔ کہ تم اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں فرقے نہ بنا نا ۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب فرما رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔کہ ہم نے تمہیں بھی وہی دین کی شرع دی ہے ۔یعنی دین مقرر کیا ہے ۔جس کی وصیت اُس نے نوح ؑ کو کی تھی۔ اور جو ہم نے آپ ﷺکو وحی کیا ہے ۔اور جس کی وصیت ہم نے ابراہیم ؑ موسیٰؑ اور عیسی ؑ کو کی تھی۔ کہ تم اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں فرقے نہ بنا نا ۔
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ہی وصیت پہلے رسولوں سمیت رسولﷺ سے بھی کی ہے ۔کہ دین میں فرقے نہ بنانا۔اور آج آپ کے سامنے امت مسلمہ کی کیاحالت ہے ۔کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی وصیت کو بدل کر کافر بننا گوارہ کر لیا ہے ۔اور اس کو وہ اپنا دین سمجھتے ہیں۔شیطان نے اللہ تعالیٰ کی بات نہ مانی اور آدم ؑ کو سجدہ نہ کر کے کافر بن گیا۔ تھا۔اسطرح اگر ہم اللہ تعالیٰ کی وصیت بدل کر فرقے بنائیں گے ۔تو ہم بھی کافر ہیں اور شیطان ہیں۔
خواتین وحضرات۔
آئیں اللہ تعالیٰ کی وصیت دیکھتے ہیں۔
سورہ نساء آیات131 تا132 پارہ 5
اور اللہ تعالیٰ کا ہے ۔جو کچھ زمین اور آسمانوں میں ہے ۔اور اللہ تعالیٰ تم کو وصیت کرتا ہے ۔ جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ۔اور تمھیں بھی کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ۔اور اگر تم کفر کرو گے۔یعنی فرقے بناؤ گے۔ تو بیشک اللہ تعالیٰ کا ہی ہے ۔جو کچھ زمین اور آسمانوں میں ہے ۔او ر اللہ تعالیٰ سب سے بے نیاز اور تعریف کے لائق ہے ۔اور اللہ تعالیٰ کا ہے ۔جو کچھ زمین اور آسمانوں میں ہے ۔اور اللہ تعالیٰ کا وکیل ہونا کافی ہے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔کہ اللہ تعالی نے پہلے کتاب والوں اور ہمیں ایک ہی وصیت کی ہے ۔ کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ۔اور اگر تم کفر کرو گے۔یعنی فرقے بناؤ گے۔ تو بیشک اللہ تعالیٰ کا ہی ہے ۔جو کچھ زمین اور آسمانوں میں ہے ۔او ر اللہ تعالیٰ سب سے بے نیاز اور تعریف کے لائق ہے ۔اور اللہ تعالیٰ کا ہے ۔جو کچھ زمین اور آسمانوں میں ہے ۔اور اللہ تعالیٰ کا وکیل ہونا کافی ہے ۔
سورہ اٰ ل عمرآن آیات 144 پارہ 4
ااور محمد ﷺ تو صرف ایک رسول ہیں یعنی ایک پیغام پہنچانے والے ہیں ۔ آپﷺ سے پہلے بھی کئی رسول گزر چکے ہیں ۔ پھر کیا اگر آپﷺ فوت ہو جائیں یا قتل کر دیے جائیں ۔ توتم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ۔اور جو کوئی الٹے پاؤں پھر جائے گا۔وہ اللہ تعالیٰ کوکچھ نقصان نہیں پہنچاسکے گا ۔اور اللہ تعالیٰ بہت جلد شکرگزاروں کو بدلہ دے گا۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ محمد ﷺ تو صرف ایک پیغام پہنچانے والے ہیں ۔ آپﷺ سے پہلے بھی کئی پیغام پہنچانے والے گزر چکے ہیں ۔ پھر کیا اگر آپﷺ فوت ہو جائیں یا شہید کر دیے جاائیں ۔ توتم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ۔ یعنی مرتد ہو جاؤ گے ۔اور جو کوئی مرتد ہو جائے گا۔وہ اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہیں پہنچاسکے ئگا ۔اور اللہ تعالیٰ بہت جلد شکرگزاروں کو بدلہ دے گا۔یعنی جو اللہ تعالیٰ کے پیغام پر شکر کرنے والے ہوں گے۔ان کو بہت جلدبدلہ دے گا۔جبکہ الٹے پاؤں پھرنے والے یعنی پھرکسی فرقے کی اطاعت کرنیوالے یعنی دوبارہ سے کافر بن جانے والے اللہ تعالیٰ کوکچھ نقصان نہیں پہنچاسکتے۔جبکہ اللہ تعالیٰ شکرگزاروں کو بہت جلدبدلہ دے گا۔
سورہ آل عمرآن آیت 177 پارہ4
بے شک جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا ۔وہ اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے ۔
خواتین وحضرات!
ان آیات میں اللہ تعالیٰ کا فر قہ پرستوں سے خطاب ہے۔ جو ایمان لانے کے بعد کفر کر لیتے ہیں یعنی فرقے بنا لیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔بے شک جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا ۔وہ اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے ۔ ایمان کا مطلب ہے ۔ قرآن پاک کو سچ ماننااوراس کی اطاعت کرنا۔ یعنی اگر اس کے بدلے میں فرقے بنائے تو کفر خرید لیا۔
) سور ہ المائدہ آیت 5 آخری حصہ پارہ 6
اور جو کوئی ایمان کا کفر کرے ۔تو بے شک اس کے اعمال ضائع ہو گئے۔اور وہی آخرت میں نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
خواتین وحضرات !
ایمان کا مطلب ہے ۔ قرآن پاک کو سچ ماننااوراس کی اطاعت کرنا۔کیا ہم ایمان والے ہیں یا ایمان کا کفر کر لیا ہے ۔ یعنی کیا ہم نے فرقے بنا لیے ہیں۔ توہمارے اعمال ضائع ہو گئے ہیں ۔اور ہم آخرت میں نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہوں گے ۔
) سورہ آل عمرآن آیات 85 تا91 پارہ3
اور جو کوئی اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہے گا۔ تو اُس سے ہرگزقبول نہ کیاجائے گا۔اور وہ آخر ت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا۔ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کیوں ہدایت دے سکتا ہے ۔ جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا۔ حالانکہ وہ خود گواہی دے چکے ہیں ۔ کہ یہ رسو لﷺ سچ پر ہے ۔ اوران کے پاس واضح دلائل بھی آچکے ہیں۔یعنی قرآ ن پاک۔ اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالم لوگوں کوہدایت نہیں دیا کرتا ۔ ایسے لوگوں کابدلہ یہی ہے ۔ کہ ان پر اللہ کی لعنت ہو۔ فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو۔ وہ اس لعنت میں ہمیشہ رہیں گے ۔ اور نہ ان کے عذاب میں کمی کی جائے گی ۔اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ ہاں اس کے بعد جن لوگوں نے توبہ کی اور اپنی اصلاح کرلی ۔بے شک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔بے شک جن لوگوں نے کفر کیا ۔پھر کفر میں بڑھتے چلے گئے ۔اُن کی توبہ ہر گز قبول نہیں کی جائے گی ۔اور یہی لوگ گمراہ ہیں ۔بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور اسی حالت میں مر گئے ۔اگر کوئی پوری زمین کے برابر سونا فدیہ میں دینا چاہے گا۔تو اُس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ۔یہی لوگ ہیں ۔جن کے لیے دردناک عذاب ہو گا ۔اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو گا ۔
خواتین وحضرات
ان آیات میں اللہ تعالیٰ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کر ہے ہیں ۔اور کفر کرنے والے یعنی فرقہ بنانے والے لوگوں کے بارے میں تفصیل سے بات کر رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اسلام یعنی اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کے سواکوئی اور دین ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ پھر کفر کرنے والے یعنی فرقہ بنانے والے لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں ۔ کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے رسولﷺ کے بارے میں گواہی دی۔کہ وہ سچ پر ہے اور ان کے پاس واضح دلائل یعنی قرآن پاک بھی آگیا ۔پھراس کے باوجود انہوں نے فرقے بنائے ۔ایسے لوگوں پراللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو۔ وہ اس لعنت میں ہمیشہ رہیں گے ۔ نہ ان کے عذاب میں کمی کی جائے گی ۔اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ ہاں البتہ ایسا کام کرنے کے بعد جن لوگوں نے دنیا میں توبہ کی اور اپنی اصلاح کرلی ۔بے شک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔بے شک جن لوگوں نے کفر کیا ۔ یعنی فرقے بنائے پھر کفر میں بڑھتے چلے گئے ۔ یعنی فرقہ واریت میں بڑھتے چلے گئے تو اُن کی توبہ ہر گز قبول نہیں کی جائے گی ۔اور یہی لوگ گمراہ ہیں ۔بے شک جن لوگوں نے کفر کیا یعنی فرقے بنائے اور اسی حالت میں مر گئے ۔اگر کوئی پوری زمین کے برابر سونا فدیہ میں دینا چاہیں گے۔تو اُس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ۔یہی لوگ ہیں ۔جن کے لیے دردناک عذاب ہو گا ۔اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو گا ۔
خواتین وحضرات
ان آیات سے ہم نے جانا کہ فرقے بنانے والے رسولﷺکو جھٹلانے والے ہیں ۔ اور ان آیات سے ہم نے جانا کہ فرقہ بنانے والے گمراہ ہیں ۔
خواتین وحضرات
اسلام یا مسلم کا مطلب ہے ۔فرمابرداری یعنی اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری ۔فرقے بنانے والے تو اپنے مفسروں ااور فرقہ پرستوں کی فرمابرداری کرتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری نہیں کرتے ۔یعنی قرآن پاک کی فرمابردای نہیں کرتے۔اس طرح وہ کافریعنی نافرمان بن جاتے ہیں ۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرقے بنانے سے منع کیا ہے ۔مگر فرقہ پرست اللہ تعالیٰ کے نافرمان بن کر فرقے بناتے ہیں ۔اور کافر بن جاتے ہیں ۔جو ان فرقوں کی اطاعت کرے گا۔وہ بھی کافر ہوگا ۔یعنی ایمان لانے کے بعد پھرکفر ہو جائے گا۔

) سورہ زمر۔ آیات53تا 62۔ پارہ 24
آپ ﷺکہہ دو! اے میرے غلاموں جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتیاں کی ہیں اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس مت ہوں ۔ بے شک اﷲ تعالیٰ سارے گناہ معاف کردیتا ہے بے شک وہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کی فرمانبرداری کرو۔ اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے اور تمہیں کہیں سے مدد نہ مل سکے اور اطاعت اختیار کرلو اپنے رب کی نازل کی ہوئی بہترین باتوں کی ۔اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی انسان کہے کہ ہائے افسوس میری کوتاہی پر جو میں نے اﷲ تعالیٰ کے حق میں کی۔ اورمیں تو الٹا مذاق اڑانے والوں میں شامل تھا۔ یا یہ کہے کہ کاش اﷲ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دیتا تو میں بھی پرہیز گاروں میں سے ہوتا یا عذاب دیکھ کرکہے کاش مجھے ایک اور موقع مل جائے اور میں احسان کرنے والوں میں سے ہوجاتا۔کیوں نہیں میری آیات تمہارے پاس آچکی تھیں پھر تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا ۔جن لوگوں نے اﷲ تعالیٰ پر جھوٹ بنائے ہیں قیامت کے روز تم دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہوں گے کیا جہنم میں تکبر کرنے والوں کیلئے جگہ کافی نہیں ہے او رجن لوگوں نے پرہیز گاری کی اﷲ تعالیٰ انہیں کامیابی سے نجات دے گا نہ ان لوگوں کو کوئی تکلیف ہوگی اور نہ وہ غمگین ہوں گے اﷲ تعالیٰ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز کا وکیل ہے ۔
خواتین و حضرات!
ان آایات میں پہلے رسولﷺ کاخطاب ہے پھر اللہ تعالیٰ کاخطاب ہے ۔رسولﷺ اللہ تعالیٰ کا پیغام ہم کو سناتے ہیں۔یہ ان ڈائرکٹ فارم میں بات ہو رہی ہے ۔ لہذا رسولﷺفرماتے ہیں۔ اے میرے غلاموں جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتیاں کی ہیں اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس مت ہوں ۔ بے شک اﷲ تعالیٰ سارے گناہ معاف کردیتا ہے بے شک وہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کی فرمانبرداری کرو۔ اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے اور تمہیں کہیں سے مدد نہ مل سکے اور اطاعت اختیار کرلو اپنے رب کی نازل کی ہوئی بہترین باتوں کی ۔اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی انسان کہے کہ ہائے افسوس میری کوتاہی پر جو میں نے اﷲ تعالیٰ کے حق میں کی۔ اورمیں تو الٹا مذاق اڑانے والوں میں شامل تھا۔ یا یہ کہے کہ کاش اﷲ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دیتا تو میں بھی پرہیز گاروں میں سے ہوتا یا عذاب دیکھ کرکہے کاش مجھے ایک اور موقع مل جائے اور میں احسان کرنے والوں میں سے ہوجاتا۔
ان کے جواب میں پھر اللہ تعالیٰ کاخطاب ہے ۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ۔ کیوں نہیں میری آیات تمہارے پاس آچکی تھیں پھر تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا یعنی فرقہ پرستوں میں سے تھا۔جن لوگوں نے اﷲ تعالیٰ پر جھوٹ بنائے ہیں قیامت کے روز تم دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہوں گے کیا جہنم میں تکبر کرنے والوں کیلئے جگہ کافی نہیں ہے او رجن لوگوں نے پرہیز گاری کی اﷲ تعالیٰ انہیں کامیابی سے نجات دے گا نہ ان لوگوں کو کوئی تکلیف ہوگی اور نہ وہ غمگین ہوں گے اﷲ تعالیٰ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز کا وکیل ہے ۔
خواتین و حضرات!
اﷲ تعالیٰ سے رجوع کرنے کا مطلب ہے قرآن پاک سے رجوع کرنا۔، اﷲ تعالیٰ کی فرمانبرداری کا مطلب ہے قرآن پاک کی فرمانبرداری کرنا۔قیامت والے دن فرقہ پرستوں کے منہ کالے ہوں گے
ان کے لیے جہنم میں کافی جگہ ہوگی ۔
) سورہ عنکبوت ۔آیت 51اور52۔پارہ 21
کیا انہیں یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے ان پر یہ کتاب نازل کی ہے ۔ جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ بے شک اس میں بڑی رحمت ہے اور نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو اس پرایمان لاتے ہیں ہیں ۔ آپ ﷺکہہ دیجئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کی گواہی کافی ہے ۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ لوگ جو جھوٹ پر ایمان لا تے اور اللہ تعالیٰ سے کفر کرتے ہیں ۔ ہیں ۔ یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
خواتین و حضرات:۔
آ پ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کیا لوگوں کے لیے یہ قرآن کافی نہیں ہے ۔ جس میں اللہ تعالیٰ کی نصیحت اور رحمت ہے ان کے لیے جو لوگ اسے مانتے ہیں ۔ رسول ﷺفرماتے ہیں ۔کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کی گواہی کافی ہے ۔ یعنی قرآن میں لوگوں کے لیے رحمت اور نصیحت ہے ۔ جس کی گواہی اللہ تعالیٰ نے دی ہے ۔ کیا ہم اللہ تعالیٰ کی گواہی کو قبول کرنے والے ہیں ۔ اور اگر ہم نے قرآن کی نصیحت اور رحمت کو کافی نہ سمجھا ۔ااوراللہ تعالیٰ سے کفر کیا یعنی فرقے بنائے ۔اور جھوٹ کی اطاعت کرتے رہے تو نقصان اُٹھانے والے ہوں گے۔ایمان والوں اور رسولﷺ کے درمیان اللہ تعالیٰ کی گواہی کافی ہے۔کہ ایمان لانے والوں یعنی قرآن پاک کو سچ ماننے والوں اور اس کی اطاعت کرنے والوں کے لیے قرآن پاک میں نصیحت اور رحمت ہے ۔اور ایمان والوں کے لیے قرآن کافی ہے ۔یہ رسولﷺ کا پیغام تمام دنیا کے نام ہے اور قیامت تک کے لیے ہے ۔
خواتین و حضرات:۔
فرقہ پرست قرآن پاک کو جھٹلاتے ہیں اور اپنے نام نہاد مفسر وں کی کتابوں کو قرآن پاک کے مقابلے میں کافی سمجھتے ہیں ۔ان کی زرا تفسیریں دیکھیں ۔ نام نہاد مفسر قرآن پاک کااُلٹ ہر بات کا جواب دیتے ہیں ۔ ایک چھوٹی سی مثال دے رہی ہوں ۔ ویسے ان کی تفسیریں ان کے خلاف ثبو ت کے طور پر موجود ہیں ۔ جو سرا سر قرآن پاک کے خلاف ہیں ۔ مثلاًً اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ابراہیم ؑ کے والد کا نام کاآزر ہے ۔ اور وہ بتوں کی پوجا کرنے والا تھا۔فرقہ پرست دلیلیں دے کر بتاتے ہیں کہ آزر ان کا والد نہیں تھا۔ بلکہ چچا تھا۔والد کا نام تارخ تھا اور وہ توحید پرست تھا۔اس طرح یہ نام نہاد مفسر اللہ تعالیٰ کے ساتھ پورے قرآن پا ک میں موجود رہتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ کی سچی آیات کو جھٹلاتے رہتے ہیں ۔اور لوگ ان کے جھوٹ کی اطاعت کرتے ہیں ۔اس طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہیں۔ یہ لوگ نقصان اُٹھانے والے ہوں گے۔کیونکہ انہوں نے قرآن پاک کو کافی نہیں سمجھا۔
سورہ فرقا�آایت53 پارہ 19
آ پ ﷺ کافروں کی اطاعت نہ کریں اور اس قرآن پاک کے ساتھ بڑ ا جہاد کریں ۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ رسولﷺ سے فرمارہے ہیں ۔آ پ ﷺ کافروں کی اطاعت نہ کریں او ر ان سے اس قرآن پاک کے ساتھ بڑ ا جہاد کریں ۔کافر کا مطلب آپ ﷺ کے زمانے کے تمام فرقہ پرست ہیں ۔جو اپنے اپنے فرقوں پر تھے ۔اور قیامت تک آنے والے تمام فرقے ہیں۔
خواتین وحضرات!
اس آیت کے مطابق رسولﷺ کا لایا ہواقرآن پاک قیامت تک آنے والے تمام فرقہ پر ستوں سے جہاد کرتا رہے گا۔انشاء اللہ
جبکہ تما م فرقے اپنے نام نہاد مفسروں کی بتائی ہوئی تفسیر کے ساتھ قرآن پاک کے خلاف جہاد کرتے ہیں ۔اور لوگوں کو قرآن پاک کی طرف آنے نہیں دیتے ۔اور قرآن پاک کوجھٹلاتے ہیں۔اور اپنے فرقے کی طرف بلاتے ہیں ۔اس طرح تمام فرقوں کے نام نہاد مفسر قرآن پاک کے خلاف رسولﷺ کے مقابلے پر قرآن پاک کے اندر موجود رہ کر رسولﷺ کے مقابلے پر جہاد کرتے رہتے ہیں ۔
کیا یہ رسولﷺ کی اطاعت ہے یا مخالفت ہے ۔یہ مخالفت ہے ۔اسی لیے تو قیامت والے دن ان کے منہ کالے ہوں۔گے ۔کیونکہ یہ ایمان لانے کے بعد کفر کرنے والے لوگ ہیں۔
) سورہ کہف ۔آیات 100تا102۔پارہ15
اور وہ دن ہو گا جب ہم جہنم کافروں یعنی فرقہ پرستوں کے بلکل سامنے لائیں گے ۔ جن کی آنکھوں پر میری نصیحت یعنی قرآن پاک سے پردہ پڑا ہو ا تھا اور وہ کچھ سننے کو تیار ہی نہ تھے ۔ تو کیا یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ۔ یہ خیال کرتے ہیں کہ مجھے چھوڑ کر میرے غلاموں کو ہی ولی بنا لیں گے ہم نے ایسے ہی کافروں کی مہمان نوازی کے لیے جہنم تیا ر کر رکھی ہے ۔
خواتین وحضرات!
اس آیت میں اللہ تعالیٰ کافروں یعنی فرقہ پرستوں کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کر رہے ہیں۔جن کی آنکھوں پر قرآن پاک سے پردہ پڑا ہو ا ہے۔اور وہ کچھ سننے کو تیار ہی نہیں ہیں ۔ تو کیا یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ۔ یہ خیال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کراُس کے غلاموں کو ہی ولی یعنی سرپرست یا دوست یا مددگار بنا لیں گے ۔اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی کافروں کی مہمان نوازی کے لیے جہنم تیا ر کر رکھی ہے ۔
خواتین وحضرات!
قرآن پاک میں ایک آیت بھی ایسی نہیں کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے کہا ہو کہ میں رسولﷺ کی امت کو بخش دوں گا۔قرآن پاک تو یہ بتاتا ہے ۔ابراہیم ؑ اپنے والد کے لیے اور نوح اپنے بیٹے کے لیے اور نوح ؑ اور لوطؑ اپنی بیویوں کے لیے کچھ نہیں کر سکتے ۔کیونکہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب پر نہیں تھے ۔یعنی وہ رسول جو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا رہے تھےء۔اس کو نہیں مانتے تھے ۔تو کیا نام نہاد امت محمدیہ جو فرقوں پر ہے ۔اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں نام نہادمفسروں کی اطاعت کرتی ہے اور رسولﷺ کے پیغام سے مرتد ہوگئی ہے تو رسولﷺ ایسے لوگوں کی شفاعت کریں گے ۔فرقہ پرستوں کے ساتھ تو اللہ تعالیٰ نے رسولﷺ کاتعلق ہی ختم کر دیا ہے ۔
) سورہ الما ئدہ ۔آیات 54تا 56۔پا رہ 6
اے ایمان والو۔ تم میں سے جو کو ئی اپنے دین سے مرتد ہو جائے ۔ تو عن قریب اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم کو لے آئے گا جن سے اللہ تعالیٰ کو محبت ہو اور وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہوں جو ایمان والوں کے لیے دل نرم ہوں گے اور کا فروں کے لئے سخت مزاج ہوں گے۔وہ اللہ تعالیٰ کے راستے یعنی قرآن پاک کے لئے کو شش کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چا ہے دے دے ۔اور اللہ تعالیٰ بڑے وسیع علم والا ہے ۔بے شک تمہا را ولی تو صرف اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہے اور وہ لوگ جو ایمان والے ہیں۔ نماز قائم کرتے زکوٰاۃ دیتے اور وہ جھکنے والے ہیں جو کو ئی اللہ تعالیٰ کو اور اس کے رسول کو اور ایمان والوں کے دوست رکھے گا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی پا رٹی ہی غالب رہنے والی ہے ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی پارٹی یعنی گروہ کے لوگوں کی بات ہو رہی ہے اللہ تعالیٰ کی پارٹی کے لوگ وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ سے محبت کر تے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرے گا۔ وہ ایمان والوں یعنی قرآن پاک کو سچ ماننے والوں او اس کی اطاعت کرنے والے لوگوں کے لیے نرم مزاج ہوں گے اور کافروں یعنی فرقہ پرستوں کے لیے سخت مزاج ہوں گے ۔وہ اللہ تعالیٰ کے راستے یعنی قرآن پاک کے لیے کوشش کریں گے یعنی قرآن پاک کا سچ لوگوں کو دکھا ئیں گے۔اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چا ہے دے دے ۔اور اللہ تعالیٰ بڑے وسیع علم والا ہے ۔بے شک تمہا را ولی تو صرف اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہے اور وہ لوگ جو ایمان والے ہیں۔ یعنی قرآن پاک کو سچ مانتے اوراسکی اطاعت کرتے ہیں۔ نماز قائم کرتے زکوٰاۃ دیتے اور وہ جھکنے والے ہیں جو کو ئی اللہ تعالیٰ کو اور اس کے رسول کو اور ایمان والوں کے دوست رکھے گا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی پا رٹی ہی غالب رہنے والی ہے ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے اللہ تعالیٰ کی پارٹی دیکھی یعنی گروہ دیکھا ۔اس گروہ میں اللہ تعالیٰ ہیں رسولﷺ ہیں اور ایمان والے ہیں ۔یعنی قرآن پاک کو سچ مانتے اوراسکی اطاعت کرنے والے ہیں۔اور جو کوئی ان کو دوست رکھے گا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی پا رٹی ہی غالب رہنے والی ہے ۔
کافرکسے کہتے ہیں ۔یہ میری کتاب آپ میری ویب سائیٹ سے پڑھ سکتے ہیں ۔اس کتاب میں میں نے قرآن پاک سے کافروں والی آیات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔یعنی سارے قرآن پاک سے فرقہ پرستوں اور نام نہاد مفسروں کا چہرہ دکھانے کی کوشش کی ہے ۔جو قیامت والے دن کالا ہوگا۔یعنی جو چہرے قرآن پاک کی مخالفت میں تھے ۔اور لوگوں کو قرآن پاک سے گمراہ کرتے تھے اور لوگوں کو قرآن پاک کی طرف آنے نہیں دیتے تھے ۔
زاہدہ خان
www. whatisquranpak.co
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
«عَنِ ابْنِ عُمَرَ (رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ) يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرِیءٍ قَالَ لِاَخِيْهِ يَا کَافِرُ. فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا. إِنْ کَانَ کَمَا قَالَ وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَيْهِ»﴿ مسلم ﴾
''حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہما) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی آدمی اپنے بھائی کو کافر کہے تو ان میں سے کوئی ایک اس کا مستحق بن جاتا ہے، اگر اس نے کہا، جیسا کہ وہ تھا اور اگر نہیں تو یہ اسی کی طرف پلٹے گا۔''
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
تم میں سے کوئی بھی آدمی اپنے بھائی کو کافر کہے تو ان میں سے کوئی ایک اس کا مستحق بن جاتا ہے،
یہ حدیث ان دو بندوں کے متعلق ہے ، جو دونوں اہل اسلام ،اہل ایمان ہوں ،
اسی لئے تو حدیث میں دونوں کو بھائی کہا (أَيُّمَا امْرِیءٍ قَالَ لِاَخِيْهِ يَا کَافِرُ ) جو بھی اپنے بھائی کو کافر کہہ کر مخاطب کرے ‘‘
یعنی ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر کہے ، تو نتیجۃً ۔۔ یا تو یہ کفریہ کلمہ اسی طرف لوٹے گا ، ۔۔ یا۔۔ واقعی جس کو کافر کہا ہے اس پر لاگو ہوگا۔
لیکن جب کوئی غیر مسلم کسی مسلمان کو کافر و مرتد کہے تو نتیجہ کیا ہوگا ؟ ۔۔۔۔۔ آپ سمجھدار ہیں !!!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابن داؤد مرتد ہے یا نہیں
ابن داؤد کو مرتد کے بارے میں جواب
آپ میری کتابوں کا اقرار کریں یا انکار ۔اس بارے میں زرا بھی فکر نہ کریں ۔کیونکہ تما م فرقے بنا نے والے مرتد ہیں ۔یعنی آپ پہلے سے ہی مرتد ہیں ۔یعنی الٹے پاؤں پھر جانے والے ہیں ۔یعنی کفر کرنے والے ہیں یعنی کافر ہیں۔اور قیامت والے دن فرقے بنانے والوں کے منہ کالے ہوں گے ۔یہ رسولﷺ نے چودہ سو سال پہلے آپ جیسے فرقہ پرستوں کے بارے میں قرآن پاک میں بتایا۔جس کو قرآن پاک سے تفصیل سے دکھا رہی ہوں ۔
پہلے ہی عرض کردیا تھا ، موصوفہ قادیانی طرز تبلیغ پر عمل پیرا ہیں ۔ ابن داود صاحب ایک بار پھر پوچھ لیں ، یقینا یہ صراحتا اپنی کتابوں کا انکار کرنے والوں کو بھی کافر کہیں گی ۔ ورنہ قرآن کو تو ہم مان رہے ہیں ، صرف ان کے فلسفہ کو نہیں مانتے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابن داؤد مرتد ہے یا نہیں
ابن داؤد کو مرتد کے بارے میں جواب
آپ میری کتابوں کا اقرار کریں یا انکار ۔اس بارے میں زرا بھی فکر نہ کریں ۔
اقرار کروں یا انکار والی بات نہیں ہے!
میں صراحتاً دو ٹوک الفاظ میں آپ کی کتب کا انکار کرتا ہوں ، اس پر آپ اپنا فتوی صادر فرمائیں کہ آیا میں مرتد ہوں!
کیونکہ تما م فرقے بنا نے والے مرتد ہیں ۔یعنی آپ پہلے سے ہی مرتد ہیں ۔یعنی الٹے پاؤں پھر جانے والے ہیں ۔
نہ میں فرقہ بنانے والا ہوں! نہ فرقہ باطلہ کی طرف دعوت دینے والا!
لہٰذا یہ تو آپ نے مجھ پر جھوٹ بولا ہے!
آپ کی باقی باتیں اسی جھوٹ کی بنیاد پر قائم ہیں!
اور محترمہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا ہے، اور اس کا ترجمہ امتی کے الفاظ ہیں نہ کہ اللہ کی وحی!
اور آپ اپنے الفاظ کو اللہ کی وحی باور کروانا چاہتی ہیں؟
 
Top