رواه البخاري تعليقا
قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: «ارْتَحَلَتِ الدُّنْيَا مُدْبِرَةً، وَارْتَحَلَتِ الآخِرَةُ مُقْبِلَةً، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ، فَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الآخِرَةِ، وَلاَ تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا، فَإِنَّ اليَوْمَ عَمَلٌ وَلاَ حِسَابَ، وَغَدًا حِسَابٌ وَلاَ عَمَلٌ»
علیؓ نے کہا کہ دنیا پیٹھ پھیرنے والی ہے اور آخرت سامنے آرہی ہے ۔ انسانوں میں دنیا وآخرت دونوں کے چاہنے والے ہیں۔ پس تم آخرت کے چاہنے والے بنو، دنیا کے چاہنے والے نہ بنو، کیونکہ آج تو کام ہی کام ہے حساب نہیں ہے اور کل حساب ہی حساب ہوگا اور عمل کا وقت باقی نہیں رہے گا ۔