محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
پانی کے استعمال سے متعلق ایک مقالہ
تمہید
اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پاکیزہ مثالی معاشرہ قایم کرنے کے لیے اس کے جملہ خدو خال بیان کیے اور اس ضمن میں ان تمام خوبیوں کو بھی بیان کیا جو کسی کامیاب معاشرے کا حسن ہوتی ہیں اور ساتھ ہی ممکنہ مفاسد کو بھی واضح کر دیا تاکہ ان سے بچا جا سکے لہذاحسن معاشرہ کے لیے سب سے اہم وہ اقدار عالیہ اور اوصاف حمیدہ جنہیں اپنا کر تاقیامت کسی بھی وقت مثالی معاشرہ کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ۔
اس اعتبار سے خدمت خلق کا ایک پہلو ہمارے مدنظر ہے جس کی بنیاد عقاید و نظریات پر ہواور اس کے مظاہر عمل و کردار کی حیثیت سے ہوں ان بے مثالی تعلیمات سے مزین وجود ہی کسی معاشرہ کو کامیاب کرتے ہیں۔ خدمت خلق کے لیے اسلام کی رفاہی تعلیمات بہت اہم ہیں جن کو چند سطور میں اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے : دنیاوی سازو متاع کو ترجیحات میں نہ رکھنا، رضایے الہی کا حصول، حقوق العباد کا خیال رکھنا، خدمت خلق میں باہمی مسابقت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ کا پایا جانا، عقیدہ آخرت کا عملی طور پر وجود۔
ان چند امور کی بنیاد پر ہم بآسانی کہہ سکتے ہیں اسلام نے قدرتی وسائل میں سے سب سے اہم وسیلہ یعنی پانی کی بقا اور تحفظ کی خاطر مختلف تعلیمات دی ہیں،جن کا ذکر بعد میں کیا جایے گالیکن ان تعلیمات میں پانی کی بقا اور تحفظ کے علاوہ سب سے اہم عنصر اس کا مناسب اور مثبت استعمال ہے نہ صرف خود اپنے لیے بلکہ بلا تفریق و تخصیص معاشرہ میں موجود دیگر لوگوں کے لیے بھی اور اس ضمن میں کتب احادیث میں ایسے ابواب اور احادیث قابل ذکر ہیں جن میں زراعت اور عمومی اعتبار سے پانی کی تقسیم اور اس کا روز مرہ استعمال تفصیل سے واضح کیا گیا ہے ۔
تمہید
اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پاکیزہ مثالی معاشرہ قایم کرنے کے لیے اس کے جملہ خدو خال بیان کیے اور اس ضمن میں ان تمام خوبیوں کو بھی بیان کیا جو کسی کامیاب معاشرے کا حسن ہوتی ہیں اور ساتھ ہی ممکنہ مفاسد کو بھی واضح کر دیا تاکہ ان سے بچا جا سکے لہذاحسن معاشرہ کے لیے سب سے اہم وہ اقدار عالیہ اور اوصاف حمیدہ جنہیں اپنا کر تاقیامت کسی بھی وقت مثالی معاشرہ کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ۔
اس اعتبار سے خدمت خلق کا ایک پہلو ہمارے مدنظر ہے جس کی بنیاد عقاید و نظریات پر ہواور اس کے مظاہر عمل و کردار کی حیثیت سے ہوں ان بے مثالی تعلیمات سے مزین وجود ہی کسی معاشرہ کو کامیاب کرتے ہیں۔ خدمت خلق کے لیے اسلام کی رفاہی تعلیمات بہت اہم ہیں جن کو چند سطور میں اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے : دنیاوی سازو متاع کو ترجیحات میں نہ رکھنا، رضایے الہی کا حصول، حقوق العباد کا خیال رکھنا، خدمت خلق میں باہمی مسابقت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ کا پایا جانا، عقیدہ آخرت کا عملی طور پر وجود۔
ان چند امور کی بنیاد پر ہم بآسانی کہہ سکتے ہیں اسلام نے قدرتی وسائل میں سے سب سے اہم وسیلہ یعنی پانی کی بقا اور تحفظ کی خاطر مختلف تعلیمات دی ہیں،جن کا ذکر بعد میں کیا جایے گالیکن ان تعلیمات میں پانی کی بقا اور تحفظ کے علاوہ سب سے اہم عنصر اس کا مناسب اور مثبت استعمال ہے نہ صرف خود اپنے لیے بلکہ بلا تفریق و تخصیص معاشرہ میں موجود دیگر لوگوں کے لیے بھی اور اس ضمن میں کتب احادیث میں ایسے ابواب اور احادیث قابل ذکر ہیں جن میں زراعت اور عمومی اعتبار سے پانی کی تقسیم اور اس کا روز مرہ استعمال تفصیل سے واضح کیا گیا ہے ۔