• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان، دارالاسلام ؟

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
سوال : دارالاسلام کی کیا تعریف ہے ؟ کیا اس وقت پاکستان دارالاسلام ہے ؟
جواب: دارالاسلام اس سر زمین کو کہتے ہیں جہاں قرآن وحدیث کے قوانین نافذ ہوں اور چونکہ پاکستان اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ یہاں اسلامی قوانین نافذ ہوں ، اور پاکستان بننے کے بعد قرار دادِ مقاصد منظور کر کے اسے بنیادی طور پر دارالاسلام بنا دیا گیا تھا ، جس طرح ایک زمین کو خرید کر برائے مسجد وقف کر دیا جاتا ہے ۔ اگر بعد میں آنے والے اس کو سجدہ وعبادت کے لائق نہیں بناتے تو اس میں مسجد کی بنیاد کا کوئی قصور نہیں ۔جیسا کہ اہل مکہ نے بیت اللہ پر تین سو سے زائد بت نصب کر دیئے تھے ۔
بہر حال پاکستان بنیادی طور پر دارالاسلام بھی ہے اور دارالمسلمین بھی ہے کیوں کہ اس کے باشندے مسلمان ہیں ۔ عملی طور پر دارالاسلام اس وقت بنے گا جب اس میں قرار دادِ مقاصد کے مطابق خالص اسلامی قوانین نافذ کیے جائیں گے ۔
فتوی از علامہ ابوالبرکات احمد ، تصدیق : حافظ محمد گوندلوی رحمہم اللہ ، اقتباس از : فتاوی برکاتیہ ، تالیف ونشر : محمد یحیی طاھر ،جامعہ اسلامیہ گلشن آباد گوجرانوالہ، جنوری 1989 ء ۔(ماخذ)
 

جواد

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
42
اسلامی علمی ورثے میں دار النفاق نام کی کوئی اصطلاح نہیں ہے کیا؟
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
بھائی نفاق کوئی قانونی اسٹیٹس نہیں ہے؛آپ اس کو دارالاسلام سمجھتے ہیں یا نہیں؟؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عملی طور پر دارالاسلام اس وقت بنے گا جب اس میں قرار دادِ مقاصد کے مطابق خالص اسلامی قوانین نافذ کیے جائیں گے ۔
حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے بات واضح کر دی ہے کہ فی الحال یہ پاکستان عملی طور پر غیر دارالاسلام ملک ہے، اس کو اسلامی ملک کہنا درست نہیں۔
اگر کوئی آدمی کلمہ پڑھنے کے بعد بتوں کو سجدہ کرے تو وہ کافر ہے مسلمان نہیں، کوئی بھی مسلمان اس کو مسلم ماننے کو تیار نہیں ہو گا، ایسی صورتحال میں یہ کہا جائے کہ کلمہ پڑھ کر بتوں کو سجدہ کرنے والوں کو کافر کہنا مبالغہ ہے بلکہ بہت ہی مبالغہ، یہ بتوں کو سجدہ کرنے والا "مسلم" دیگر کافروں سے بہتر ہے، تو کیا یہ درست ہو گا؟

ہاں اس کے کفر کے درجات میں فرق ہو سکتا ہے، لیکن کلمہ پڑھ کر شرکیہ امور کا ارتکاب اس کو مسلمان نہیں رہنے دے گا، بعینہ پاکستان اگرچہ اسلامی بنیادوں پر قائم ہوا تھا، لیکن یہ تو جب سے قائم ہوا ہے تب ہی اس میں اسلامی تعلیمات کا نفاذ ناپید ہے، تو پھر یہ دعویٰ کیسے کیا جا سکتا ہے کہ یہ اسلامی ملک ہے۔

باشندے چاہے مسلمان ہوں،لیکن ملک کے حکمران جنہوں نے سود، شراب، زنا، فحاشی، سب کو حلال کر رکھا ہے، قبر پرستی اور شرک کے اڈے ان کی سر پرستی میں قائم ہیں، اہل توحید کو کھل کر اپنی دعوت دینے میں مشکلات کا سامنا ہے، جگہ جگہ لوگ کفر و شرک اور تقلید و جمود کا شکار ہیں، پارلیمینٹ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کو سورۃ اخلاص پڑھنا نہیں آتی، یہ انہی مسلمان باشندوں کے ووٹوں سے منتخب ہو کر بیٹھے ہیں، ملک میں جمہوریت کا نظام قائم ہے، جس میں ایک بھنگی کا ووٹ بھی اتنی حیثیت رکھتا ہے جتنا کسی موحد عالم کا ووٹ، تو ایسی صورتحال میں اسلامی ملک کہنا چہ معنی دارد؟
 

جواد

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
42
خالص اسلامی بنیادوں پر دیکھا جائے تو اس وقت کوئی ریاست "اسلامی ریاست" نہیں ہے۔ جزوی طور پر کہیں کہیں خیر دکھائی دیتی ہے۔ اب ہونا یہ چاہیے کہ جہاں جزوی اسلام موجود ہے اسے دعوت اور دیگر حکمت عملی سے غالب کیا جائے۔ اس پر فتوے بازی کی زبان استعمال کر کے خیر کی کچھ نہ کچھ رمق کو بھی دبا دینا مناسب حکمت عملی نہیں ہے۔ واللہ اعلم
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
خالص اسلامی بنیادوں پر دیکھا جائے تو اس وقت کوئی ریاست "اسلامی ریاست" نہیں ہے۔ جزوی طور پر کہیں کہیں خیر دکھائی دیتی ہے۔ اب ہونا یہ چاہیے کہ جہاں جزوی اسلام موجود ہے اسے دعوت اور دیگر حکمت عملی سے غالب کیا جائے۔ اس پر فتوے بازی کی زبان استعمال کر کے خیر کی کچھ نہ کچھ رمق کو بھی دبا دینا مناسب حکمت عملی نہیں ہے۔ واللہ اعلم
اصل میں بات فتوے کی نہیں ؛یہ ایک علمی مسئلہ ہے؛جہاں تک دعوت کی بات ہے، تو وہ بہ ہرحال ضروری ہے۔
 

farhan548

مبتدی
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
7
خیر اقبال کا شعر ،‏
دیکھی جو آباکی کتابیں یورپ میں.‏
تو دل ہوتا ہے سی پارہ.‏‎
‎[/quote
 

farhan548

مبتدی
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
7
حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے بات واضح کر دی ہے کہ فی الحال یہ پاکستان عملی طور پر غیر دارالاسلام ملک ہے، اس کو اسلامی ملک کہنا درست نہیں۔

میرے بھای اگر گستاخی ناسمجھیں تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا یہ جملہ کسی کے دل پر ہنجر کی طرح لگ سکتا ہے.اور رہی بات پاکستان کو مسلم یا غیر مسلم قرار دینے کی تو جناب اسطرخ تو دنیا ایک بھی ملک، مسلم ملک ثابت کرلیں نہیں ہوگا.
اگر کوئی آدمی کلمہ پڑھنے کے بعد بتوں کو سجدہ کرے تو وہ کافر ہے
مسلمان نہیں، کوئی بھی مسلمان اس کو مسلم ماننے کو تیار نہیں ہو گا، ایسی صورتحال میں یہ کہا جائے کہ کلمہ پڑھ کر بتوں کو سجدہ کرنے والوں کو کافر کہنا مبالغہ ہے بلکہ بہت ہی مبالغہ، یہ بتوں کو سجدہ کرنے والا "مسلم" دیگر کافروں سے بہتر ہے، تو کیا یہ درست ہو گا؟

ہاں اس کے کفر کے درجات میں فرق ہو سکتا ہے، لیکن کلمہ پڑھ کر شرکیہ امور کا ارتکاب اس کو مسلمان نہیں رہنے دے گا، بعینہ پاکستان اگرچہ اسلامی بنیادوں پر قائم ہوا تھا،
لیکن یہ تو جب سے قائم ہوا ہے تب ہی اس میں اسلامی تعلیمات کا نفاذ ناپید ہے، تو پھر یہ دعویٰ کیسے کیا جا سکتا ہے کہ یہ اسلامی ملک ہے۔

باشندے چاہے مسلمان ہوں،لیکن ملک کے حکمران جنہوں نے سود، شراب، زنا، فحاشی، سب کو حلال کر رکھا ہے، قبر پرستی اور شرک کے اڈے ان کی سر پرستی میں قائم ہیں، اہل توحید کو کھل کر اپنی دعوت دینے میں مشکلات کا سامنا ہے، جگہ جگہ لوگ کفر و شرک اور تقلید و جمود کا شکار ہیں، پارلیمینٹ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کو سورۃ اخلاص پڑھنا نہیں آتی، یہ انہی مسلمان باشندوں کے ووٹوں سے منتخب ہو کر بیٹھے ہیں، ملک میں جمہوریت کا نظام قائم ہے، جس میں ایک بھنگی کا ووٹ بھی اتنی حیثیت رکھتا ہے جتنا کسی موحد عالم کا ووٹ، تو ایسی صورتحال میں اسلامی ملک کہنا چہ معنی دارد؟‎(Quote)‎
‎یہ سمر ہے علم سے اور قرآن سے دوری کا.‏
خدا کی قسم جب میں خیر اقبال کا شعر ،‏
دیکھی جو آباکی کتابیں یورپ میں.‏
تو دل ہوتا ہے سی پارہ.‏‎
 

جواد

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
42
پاکستان کے بارے یہ بات کہ یہ دار السلام ہے یا دارالکفر اور دارالحرب؟ یہ ایسا موضوع ہے جس کے ساتھ کئی طرح کے فتنے منسلک ہیں۔ کیا ایسے "علمی" مسئلوں کو چھیڑنے کے لیے حکمت کے تمام پہلووں کو یکسر بھلا دینا چاہیے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میرے بھای اگر گستاخی ناسمجھیں تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا یہ جملہ کسی کے دل پر ہنجر کی طرح لگ سکتا ہے.
عجیب بات ہے، میں نے تو صرف اپنی رائے بیان کی ہے، نامعلوم کس کے دل پر یہ الفاظ "خنجر" کی طرح لگے ہیں؟ اگر کسی کو اختلاف ہے تو وہ یہاں لکھے، میری بات کا دلیل سے رد کرے میں اپنے موقف سے رجوع کر لوں گا۔ان شاءاللہ
اور رہی بات پاکستان کو مسلم یا غیر مسلم قرار دینے کی تو جناب اسطرخ تو دنیا ایک بھی ملک، مسلم ملک ثابت کرلیں نہیں ہوگا.
لیکن اتنا تو کیا جا سکتا ہے کہ اسلامی دفعات کا نفاذ کیا جائے میں یہاں چند نکات بیان کر رہا ہوں، یہ جس ملک میں نافذ کر دی جائیں وہ ملک اسلامی ملک ہو گا۔ ان شاءاللہ
  • ملک کے قانون کی بنیاد کتاب اللہ و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہو
  • ہر چوری کرنے والے مرد اور عورت کا ہاتھ کاٹا جائے
  • ڈاکو پر بھی حدود اللہ کا نفاذ کیا جائے
  • قاتلوں کو قصاص میں قتل کیا جائے (الا یہ کہ دیت یا معافی کا معاملہ ہو جائے)
  • غیر شادی شدہ زانی کو سو کوڑے مارے جائیں
  • شادی شدہ زانی کو رجم (سنگسار) کیا جائے
  • ملک میں تعلیمی نصاب میں قرآن و سنت کو ترجیح دی جائے
  • شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سزا موت کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے
  • گستاخِ صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنھم اجمعین کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے
جس ملک میں یہ نکات نافذ ہوں گے، اس ملک کو اسلامی ملک کہا جا سکتا ہے۔ان شاءاللہ

اب میرے چند سوال فرحان صاحب سے:
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جس کے آئین میں اقتدار ِ اعلیٰ کا مالک وزیراعظم ہو۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جس میں صرف شراب پر پابندی اس لیے ہٹا دی گئی کہ اکثریت بے دین اور سیکولر پارلیمنٹیرین نے اس کی حمایت کی۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جہاں شرک کے اڈے حکومت کی سرپرستی میں قائم ہوں۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جہاں زنا کو حلال قرار دیا گیا ہو۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی ملک کہا جا سکتا ہے جہاں سود کو حلال قرار دیا گیا ہو (ابھی حکومت نے نئی سودی قرضوں ی اسکیم نکالی ہے جس میں لوگوں کو آٹھ فی صد سود پر قرض دیے جائیں گے، اور اس کو بے روزگاری کا خاتمہ قرار دینے کی کوشش گردانا جا رہا ہے، یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کر کے لوگوں کی بے روزگاری ختم کرنے کا پلان۔ انا للہ وانا الیہ رجعون)
حقیقت میں نام نہاد مفاہمت (حقیقت میں مداہنت) اختیار کر کے آپ ان ظالموں کا ساتھ دے رہے ہیں، جو اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں جب کہ آپ کمزور ہیں اور اپنے ہاتھوں سے یا زبان سے سسٹم بدلنے کی طاقت نہیں رکھتے تو کم از کم دل میں برا تو مانیے، بلکہ الٹا ایسے سسٹم کی حمایت کر کے آپ بھی کہیں اس ظالم نظام کا حصہ تو بننے نہیں جا رہے۔ غور کیجئے۔
‎یہ سمر ہے علم سے اور قرآن سے دوری کا.‏
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میری یہ باتیں قرآنی تعلیمات اور علم سے دوری کا نتیجہ ہے تو آپ با دلیل رد کر دیں، میں اپنے موقف سے رجوع کر لوں گا، ان شاءاللہ، بصورت دیگر اگر آپ ثابت نہ کر سکے تو یہ آپ کا مجھ پر بہتان ہو گا۔
 
Top