• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان، دارالاسلام ؟

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
پاکستان کے بارے یہ بات کہ یہ دار السلام ہے یا دارالکفر اور دارالحرب؟ یہ ایسا موضوع ہے جس کے ساتھ کئی طرح کے فتنے منسلک ہیں۔ کیا ایسے "علمی" مسئلوں کو چھیڑنے کے لیے حکمت کے تمام پہلووں کو یکسر بھلا دینا چاہیے؟
بھائی جان !کیا فتنوں کے ڈر سے آپ حق بات کی وضاحت بھی نہیں کریں گے؟پھر فتنہ ہے بھی کیا؟

رقیبوں نے رپٹ درج کرائی جا جا کے تھانے میں
اکبر خدا کا نام لیتا ہے اس زمانے میں
اصل یہ ہے کہ اس طرح کے موضوعات پر آپ جیسے معزز علما کی خاموشی ہی نے تو فتنوں کو جنم دیا ہے(بہ صد معذرت)
 

جواد

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
42
پاکستان کو جب یہ کہا جائے گا کہ یہ دارالاسلام نہیں ہے تو اگلا سوال اہل علم سے یہ کیا جائے گا تو کیا پھر یہ دارالکفر یا دارالحرب ہے؟؟ اس پر اگر خاموشی اختیار کی جائے گی تو اہل علم "معزز علما" میں شامل ہوجائیں گے، اور اگر دارالحرب یا دارالکفر کا فتویٰ لگائیں گے تو رقیبوں نے جس تھانے میں رپٹ درج کروانی ہوگی وہاں "خودکش دھماکہ" ہوچکا ہوگا اور اکبر نے جس "جگہ" خدا کا نام لینا ہے وہاں "ڈرون اٹیک"۔ اور پھر کچھ عرصہ بعد آپ کو دونوں جگہوں اور ریاست کے دارالخلافہ پر "عَلَم" گڑے ہوئے ہی ملیں گے۔ اس کے علاوہ تو شاید کوئی فتنہ نہیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
پاکستان کو جب یہ کہا جائے گا کہ یہ دارالاسلام نہیں ہے تو اگلا سوال اہل علم سے یہ کیا جائے گا تو کیا پھر یہ دارالکفر یا دارالحرب ہے؟؟ اس پر اگر خاموشی اختیار کی جائے گی تو اہل علم "معزز علما" میں شامل ہوجائیں گے، اور اگر دارالحرب یا دارالکفر کا فتویٰ لگائیں گے تو رقیبوں نے جس تھانے میں رپٹ درج کروانی ہوگی وہاں "خودکش دھماکہ" ہوچکا ہوگا اور اکبر نے جس "جگہ" خدا کا نام لینا ہے وہاں "ڈرون اٹیک"۔ اور پھر کچھ عرصہ بعد آپ کو دونوں جگہوں اور ریاست کے دارالخلافہ پر "عَلَم" گڑے ہوئے ہی ملیں گے۔ اس کے علاوہ تو شاید کوئی فتنہ نہیں۔
برادرم !بہت خوب تبصرہ ہے،لیکن میرے خیال میں یہ زاویہ ٔنظر کا مسئلہ ہے؛ایک شخص اپنے آپ کو مریض سمجھتا ہی نہیں ،وہ دوا لینے پر کس طرح رضامند ہو گا؟آپ دیکھ رہے ہیں کہ ایک صاحب زہر ہلاہل کو قند سمجھ کر بڑے مزے سے نوش جاں فرما رہے ہیں ؛آپ یہ نہیں فرماتے کہ بھائی !یہ سم قاتل ہے،آپ کی جان لے لے گا؛بل کہ زہرخوانی کی مذمت پر ایک پر اثر وعظ شروع فرما دیتے ہیں ،جس سے آنکھیں بھر آتی ہیں ؛ہر طرف آہوں اور سسکیوں کی آوازیں گونجنے لگتی ہیں اور جب مجلس نصیحت اپنے اختتام کو پہنچتی ہے ،تو مخاطب دار فانی سے کوچ کر چکا ہوتا ہے؛واعظ محترم یہ سمجھ کر مطمئن ہو جاتے ہیں کہ میں نے حق نصیحت ادا کردیا اور شکر ہے کوئی ’فتنہ‘ برپا نہیں ہوا!!!
کیا آج وہ وقت نہیں آیا کہ ورثاے محمد عربیﷺ پوری قوت سے یہ صداے انتباہ بلند کریں کہ اے بندگان خدا!تم اپنے پروردگارِحقیقی اور حاکم اصلی کے احکامات و قوانین سے کھلا کفر کر رہے ہو؛اس کےعطا کردہ نظام زندگی (دین و شریعت)سے صریح بغاوت کی روش پر گامزن ہو؛غیر اسلامی نظاموں پر اسلام کی ملمع کاری کر کے تم درحقیقت ہلاکت و بربادی کے عمیق گڑھوں میں گرتے جا رہے ہو اور یہی تمھاری تمام تر نامرادیوں کا اصلی سبب ہے؛آو اگر فلاح و کام یا بی سے ہم کنار ہونا چاہتے ہو ،تو اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاو۔
اس کے نتیجے میں یقیناً خدا بہتوں کو ہدایت یاب فرمائے گا؛وہ اس دعوت میں آپ کے دست و بازو بنیں گے اور ان شاء اللہ خدا کے ہاں بھی سرخرو ٹھہریں گے۔
رہے آپ کے اندیشہ ہاے دور دراز ،تو مکرّم!جو خدا کی توفیق سے اس کی حیثیت واضح کرے گا ،وہ دوسرے سوالوں کا بھی کتاب و سنت کی روشنی میں درست جواب دے سکے گا۔آخر میں گزارش یہ ہے کہ کم از کم میری راے میں آج ’حکمت‘و ’مصلحت‘کے نام پر حق و صداقت سے چشم پوشی یا سکوت اختیار کرتے ہوئے دعوت کے عنوان سے محض فضائل کی میٹھی گولیاں دیتے چلے جانا ہی کافی نہیں،بل کہ موجودہ ابتر صورت حال کا سبب یہی رویہ ہے:
میں کھٹکتا ہوں دل یزداں میں کانٹے کی طرح
تو فقط اللہ ہو،اللہ ہو،اللہ ہو
اور
ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضر موجود سے بے نیاز کرے
فتنۂ ملت بیضا ہے امامت اس کی
جو مسلماں کو سلاطیں کا پرستار کرے
والسلام
 

جواد

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
42
جزاک اللہ خیرا۔ حق وصداقت سے چشم پوشی اور سکوت واقعی گناہ عظیم ہیں۔بات درحقیقت یہ ہے کہ انسانی کوششیں مختلف ہیں ((ان سعیکم لشتی)) اگر حق وصداقت کے علمبرداروں کا مطمح نظر دل یزداں میں کھٹکنا ہو تو کوششوں کا رنگ کچھ اور ہوگا، اور اگر حق وصداقت کے داعیوں کا مقصود دلِ یزداں جیتنا، انہیں حق وصداقت کا امین بنانا اور خدا کے عذاب سے بچانا ہو تو ان کی کوششیں کسی اور طرز کی ہونگی۔ چونکہ موخر الذکر میں نسبتا محنت زیادہ اور پراسس لمبا ہوتا ہے نیز اس میں خواہشاتِ نفس اور ذاتی تعصبات ورجحانات کی قربانی دینا پڑتی ہے، اس لیے ہماری جذباتی قوم، نفسیاتی مسسائل میں گھرے ہوئے اور ردعمل کے شکار افراد کے لیے بوجھ بن جاتی ہے۔ درحقیقت یہ اختلاف مقصد اور سوچ کے زاویے مختلف ہونے کی وجہ سے ہے پیدا ہوتا ہے۔
جہاں تک بات ہے مخاطب کو دعوت دینے کی، تو اس میں تو آپ بھی متفق ہیں۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا:
جہاں تک دعوت کی بات ہے، تو وہ بہ ہرحال ضروری ہے۔
اب ذرا ہم غور کریں کہ جب مدعو کو "اوئے کافر" کہہ کر دعوت دیں گے تو اس کے کان تک تو بات پہنچ جائے گی، دل تک پہنچنا محال ہے۔ کان تک تو شاید ریکارڈر زیادہ اچھے طریقے سے بات پہنچا دیتا ہے۔دل تک بات پہنچانے کے لیے اسلوب بدلنا پڑے گا، گفتگو میں نرمی لانی پڑے گی، مخاطب کی نفسیات کو سمجھنا پڑے گا، اس کی الجھنوں کا جواب تلاش کرنا پڑے گا، اس کی طرف سے دی جانے والی اذیتیں برداشت کرنا پڑیں گی۔ پوری قوت سے صدائے انتباہ بلند کر نے کے لیے کی جانے والی تقریریں، شاعروں کے شعر، مجذوبوں کے نعرے اور عوام کے غل غپاڑے جذبات تو رکھتے ہیں، تاثیر نہیں رکھتے۔​
انتہائی محترم بھائی جان! لوگ تب بدلتے ہیں جب ان کے دل بدلیں۔ اور جب لوگ بدلنے لگیں تو نظام خود بخود بدل جاتے ہیں۔نظاموں کو بدلنے کے لیے درست حکمت عملی اپنانا ہوگی۔​
کمی بیشیوں سے پاک علمِ صحیح اور جذباتیت سے پاک راست فکری وقت کی ضرورت ہیں۔ کسی ایک میں بھی جھول خرابی کے کنارے تک پہنچا سکتا ہے۔ صریح کفر ہوں یا ملمع کاریوں کے کفر ہر دو کا مقابلہ بھرپور تیاری کے بعد ہونا چاہیے۔​
ایک دفعہ صوفی عیش صاحب کو فرماتے ہوئے سنا کہ پہلا قدم آودے نفس تے، تے دوجا قدم امریکہ تے۔ اگر ہم خود کو تو بدل نہ سکیں، نظاموں کو کیسے بدلیں گے۔​
تیاری اور تربیت کے بغیر میدانِ عمل میں کودنا شاید درست حکمت عملی نہیں۔ واللہ اعلم​
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
خیر اقبال کا شعر ،‏
دیکھی جو آباکی کتابیں یورپ میں.‏
تو دل ہوتا ہے سی پارہ.‏‎
‎[/quote
اصل شعر اس طرح ہے:
مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بہت ساری اسلامی شقیں اس ملک میں موجود بھی ہیں جو دوسرے ملکوں میں موجود نہیں ہیں
 

farhan548

مبتدی
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
7
عجیب بات ہے، میں نے تو صرف اپنی رائے بیان کی ہے، نامعلوم کس کے دل پر یہ الفاظ "خنجر" کی طرح لگے ہیں؟ اگر کسی کو اختلاف ہے تو وہ یہاں لکھے، میری بات کا دلیل سے رد کرے میں اپنے موقف سے رجوع کر لوں گا۔ان شاءاللہ

لیکن اتنا تو کیا جا سکتا ہے کہ اسلامی دفعات کا نفاذ کیا جائے میں یہاں چند نکات بیان کر رہا ہوں، یہ جس ملک میں نافذ کر دی جائیں وہ ملک اسلامی ملک ہو گا۔ ان شاءاللہ
  • ملک کے قانون کی بنیاد کتاب اللہ و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہو
  • ہر چوری کرنے والے مرد اور عورت کا ہاتھ کاٹا جائے
  • ڈاکو پر بھی حدود اللہ کا نفاذ کیا جائے
  • قاتلوں کو قصاص میں قتل کیا جائے (الا یہ کہ دیت یا معافی کا معاملہ ہو جائے)
  • غیر شادی شدہ زانی کو سو کوڑے مارے جائیں
  • شادی شدہ زانی کو رجم (سنگسار) کیا جائے
  • ملک میں تعلیمی نصاب میں قرآن و سنت کو ترجیح دی جائے
  • شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سزا موت کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے
  • گستاخِ صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنھم اجمعین کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے
جس ملک میں یہ نکات نافذ ہوں گے، اس ملک کو اسلامی ملک کہا جا سکتا ہے۔ان شاءاللہ

اب میرے چند سوال فرحان صاحب سے:
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جس کے آئین میں اقتدار ِ اعلیٰ کا مالک وزیراعظم ہو۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جس میں صرف شراب پر پابندی اس لیے ہٹا دی گئی کہ اکثریت بے دین اور سیکولر پارلیمنٹیرین نے اس کی حمایت کی۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جہاں شرک کے اڈے حکومت کی سرپرستی میں قائم ہوں۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جہاں زنا کو حلال قرار دیا گیا ہو۔
  • کیا ایسے ملک کو اسلامی ملک کہا جا سکتا ہے جہاں سود کو حلال قرار دیا گیا ہو (ابھی حکومت نے نئی سودی قرضوں ی اسکیم نکالی ہے جس میں لوگوں کو آٹھ فی صد سود پر قرض دیے جائیں گے، اور اس کو بے روزگاری کا خاتمہ قرار دینے کی کوشش گردانا جا رہا ہے، یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کر کے لوگوں کی بے روزگاری ختم کرنے کا پلان۔ انا للہ وانا الیہ رجعون)
حقیقت میں نام نہاد مفاہمت (حقیقت میں مداہنت) اختیار کر کے آپ ان ظالموں کا ساتھ دے رہے ہیں، جو اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں جب کہ آپ کمزور ہیں اور اپنے ہاتھوں سے یا زبان سے سسٹم بدلنے کی طاقت نہیں رکھتے تو کم از کم دل میں برا تو مانیے، بلکہ الٹا ایسے سسٹم کی حمایت کر کے آپ بھی کہیں اس ظالم نظام کا حصہ تو بننے نہیں جا رہے۔ غور کیجئے۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میری یہ باتیں قرآنی تعلیمات اور علم سے دوری کا نتیجہ ہے تو آپ با دلیل رد کر دیں، میں اپنے موقف سے رجوع کر لوں گا، ان شاءاللہ، بصورت دیگر اگر آپ ثابت نہ کر سکے تو یہ آپ کا مجھ پر بہتان ہو گا۔

‎پہلی بات تو یہ کہ میں نے آپ پر الزام لگایا ہی نہیں.

اور جناب قرآن ساینس کی بنیاد ہے اور ہم جب سے برصغیر پر انگلینڈ کا قبضہ ہوا قرآن کو ہم نے فاتخہ اور ایسال سواب کے علاوہ کسی نیت سے نہیں پڑا.
جناب آپ خود دیکھ لیں 80 فیصد اسلام کے دور عروج کے ساینسدانوں کی کتابیں عربی ،اردو یا فارسی میں ہمارے پاس اسطرخ موجود نہیں ہیں.‏
جناب میں صرف اتنا عرض کر رہا ہوں کہ جناب اسلامی اصول تو سعودی عرب میں 95%‏‎
‎اسلامی قانون نافز ہونے کے باوجود سعودی عرب پر عملا امریکہ کا تسلط ہے.
اور جناب غازی عامر چیمہ شہید پاکستانی پوری امت مسلمہ میں سے اٹھے.
جناب آج کل جو کچھ ہو رہا ہے یہ ایک گریٹ گیم کا خصہ ہے جو اسلام کے 1610میں برطانیہ نے شروع کی
جناب افغانستان پر انکا قبضہ ہے اور پاکستان کا بجٹ امریکی امداد کا محتاج ہے تو جناب کون غلام آقا کا خکم ماننے سے انکار کرتاہے.
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155

‎پہلی بات تو یہ کہ میں نے آپ پر الزام لگایا ہی نہیں.

اور جناب قرآن ساینس کی بنیاد ہے اور ہم جب سے برصغیر پر انگلینڈ کا قبضہ ہوا قرآن کو ہم نے فاتخہ اور ایسال سواب کے علاوہ کسی نیت سے نہیں پڑا.
جناب آپ خود دیکھ لیں 80 فیصد اسلام کے دور عروج کے ساینسدانوں کی کتابیں عربی ،اردو یا فارسی میں ہمارے پاس اسطرخ موجود نہیں ہیں.‏
جناب میں صرف اتنا عرض کر رہا ہوں کہ جناب اسلامی اصول تو سعودی عرب میں 95%‏‎
‎اسلامی قانون نافز ہونے کے باوجود سعودی عرب پر عملا امریکہ کا تسلط ہے.
اور جناب غازی عامر چیمہ شہید پاکستانی پوری امت مسلمہ میں سے اٹھے.
جناب آج کل جو کچھ ہو رہا ہے یہ ایک گریٹ گیم کا خصہ ہے جو اسلام کے 1610میں برطانیہ نے شروع کی
جناب افغانستان پر انکا قبضہ ہے اور پاکستان کا بجٹ امریکی امداد کا محتاج ہے تو جناب کون غلام آقا کا خکم ماننے سے انکار کرتاہے.
یہ صرف معلوماتی گفتگو ہے۔
 
Top