عجیب بات ہے، میں نے تو صرف اپنی رائے بیان کی ہے، نامعلوم کس کے دل پر یہ الفاظ "خنجر" کی طرح لگے ہیں؟ اگر کسی کو اختلاف ہے تو وہ یہاں لکھے، میری بات کا دلیل سے رد کرے میں اپنے موقف سے رجوع کر لوں گا۔ان شاءاللہ
لیکن اتنا تو کیا جا سکتا ہے کہ اسلامی دفعات کا نفاذ کیا جائے میں یہاں چند نکات بیان کر رہا ہوں، یہ جس ملک میں نافذ کر دی جائیں وہ ملک اسلامی ملک ہو گا۔ ان شاءاللہ
- ملک کے قانون کی بنیاد کتاب اللہ و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہو
- ہر چوری کرنے والے مرد اور عورت کا ہاتھ کاٹا جائے
- ڈاکو پر بھی حدود اللہ کا نفاذ کیا جائے
- قاتلوں کو قصاص میں قتل کیا جائے (الا یہ کہ دیت یا معافی کا معاملہ ہو جائے)
- غیر شادی شدہ زانی کو سو کوڑے مارے جائیں
- شادی شدہ زانی کو رجم (سنگسار) کیا جائے
- ملک میں تعلیمی نصاب میں قرآن و سنت کو ترجیح دی جائے
- شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سزا موت کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے
- گستاخِ صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنھم اجمعین کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے
جس ملک میں یہ نکات نافذ ہوں گے، اس ملک کو اسلامی ملک کہا جا سکتا ہے۔ان شاءاللہ
اب میرے چند سوال فرحان صاحب سے:
- کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جس کے آئین میں اقتدار ِ اعلیٰ کا مالک وزیراعظم ہو۔
- کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جس میں صرف شراب پر پابندی اس لیے ہٹا دی گئی کہ اکثریت بے دین اور سیکولر پارلیمنٹیرین نے اس کی حمایت کی۔
- کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جہاں شرک کے اڈے حکومت کی سرپرستی میں قائم ہوں۔
- کیا ایسے ملک کو اسلامی کہا جا سکتا ہے جہاں زنا کو حلال قرار دیا گیا ہو۔
- کیا ایسے ملک کو اسلامی ملک کہا جا سکتا ہے جہاں سود کو حلال قرار دیا گیا ہو (ابھی حکومت نے نئی سودی قرضوں ی اسکیم نکالی ہے جس میں لوگوں کو آٹھ فی صد سود پر قرض دیے جائیں گے، اور اس کو بے روزگاری کا خاتمہ قرار دینے کی کوشش گردانا جا رہا ہے، یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کر کے لوگوں کی بے روزگاری ختم کرنے کا پلان۔ انا للہ وانا الیہ رجعون)
حقیقت میں نام نہاد مفاہمت (حقیقت میں مداہنت) اختیار کر کے آپ ان ظالموں کا ساتھ دے رہے ہیں، جو اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں جب کہ آپ کمزور ہیں اور اپنے ہاتھوں سے یا زبان سے سسٹم بدلنے کی طاقت نہیں رکھتے تو کم از کم دل میں برا تو مانیے، بلکہ الٹا ایسے سسٹم کی حمایت کر کے آپ بھی کہیں اس ظالم نظام کا حصہ تو بننے نہیں جا رہے۔ غور کیجئے۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میری یہ باتیں قرآنی تعلیمات اور علم سے دوری کا نتیجہ ہے تو آپ با دلیل رد کر دیں، میں اپنے موقف سے رجوع کر لوں گا، ان شاءاللہ، بصورت دیگر اگر آپ ثابت نہ کر سکے تو یہ آپ کا مجھ پر بہتان ہو گا۔