مجھے آپ سے یہی امید ہے۔ان شاء اللہ۔ گزشتہ پوسٹ میں اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کریں گے تو ان شاء اللہ آپ کی غلطی واضح ہو جائے گی۔ حقائق کی دنیا میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ نہ تو دور حاضر میں اور نہ گزشتہ ادوار میں کبھی دیوبندیوں کے ذبیحہ کو حرام قرار دیا گیا، نہ کبھی ان سے شادیوں کے زنا ہونے اور اولاد کے حرامی ہونے کی بابت عوامی سوچ پیدا ہوئی۔ لہٰذا حقیقی دنیا کے اعتبار سے تو بات وہی ہے کہ پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندی کافر نہیں ہیں۔
جی صریح جواب حاضر ہے کہ المہند علی المفند میں درج عقائد کے حاملین کا ذبیحہ بھی حلال اور ان سے رشتے ناتے کرنا بھی درست، اور ان کی جان، مال اور عزت و آبرو بھی پاکستانی اہلحدیثوں پر بالکل حرام۔ اس میں بھلا کیا شک؟
[MENTION]یہ بات میں بھی مانتا ہوں کہ بریلوی اور شیعہ کے ہر فرد کی تکفیر نہیں کی جائے گي اور یہی بات اوپر کے اقتباس سے سمجھ میں آتی ہے لیکن اگر کوئی شخص علی الاعلان ان عقائد کے حامل ہونے اقرار کرے جو کفریہ ہیں تو کیا پھر بھی اس کی تکفیر نہیں کی جائے [/MENTION]
جی بالکل۔ میں پورے وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ علی الاعلان اگر کوئی شخص عبدالقادر جیلانیؒ سے استغاثہ کرتا ہے اور میں اسے ایسا کرتے دیکھ بھی لوں ، تب بھی اسے کافر قرار نہیں دے سکتا۔ باوجود اس کے کہ وہ جس فعل میں ملوث ہے اس کے کفریہ فعل ہونے کا بھی مجھے یقین ہے۔
المفند کی تصدیقات کرنے والے علمائے کرام کے کفر پر میں اہل حدیث علمائے کرام کے اتفاق پر اب تک مطلع نہیں ہو سکا ہوں۔ اگر مجھے یہ یقین ہو جائے کہ راسخون فی العلم کی ایک کثیر جماعت نے اس کتاب پر مہر تصدیق ثبت کرنے والوں کی معین تکفیر کی ہے تو ہی میں انہیں کافر سمجھوں گا ورنہ نہیں۔
آپ کے دوسرے سوال کا جواب بھی ہو چکا۔ کہ اگر المفند کے ان عقائد کے بارے میں مجھے بالجزم یقین ہو جائے کہ فلاں شخص کے وہی عقائد ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہیں ۔ یعنی وہ کفریہ شرکیہ عقائد کا حامل ہے۔ تب بھی میں اسے کافر قرار نہیں دے سکتا چاہے میں خود اس کے منہ سے ان عقائد کا اقرار سن لوں یا ان کفریہ افعال کو کرتے ہوئے دیکھ لوں۔
آپ کو اور دیگر صاحبان کو حیرت ان باتوں پر حیرت اس وجہ سے ہو رہی ہوگی کہ آپ ایک کلمہ گو مومن کے حقوق سے واقف نہیں یا اس کو کافر قرار دینے جیسے فعل کی سنگینی کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ میں جمشید] صاحب سے بھی گزارش کروں گا کہ اس موضوع پر اپنے مطالعہ کی روشنی میں ضرور بتائیں کہ کیا کفریہ افعال کے فاعلین، یا شرکیہ عقائد کے حاملین کی معین تکفیر میں ، چاہے یہ معین تکفیر فرد کی ہو، نوع یا جنس کی ہو، کچھ شرائط و موانع ہوتے ہیں یا نہیں؟
ہماری بحث کا خلاصہ تین نقاط پر مشتمل ہے ۔
1- اہل حدیث حضرات کا ماننا ہے دیوبند مسلک (جن کے بعض عقائد المفند علی المہند میں مکتوب ہیں ) کے بعض عقائد شرکیہ ہیں ۔ اس بات میں آپ جیسے معتدل اہل حدیث اور متشدد اہل حدیث میں اتفاق ہے ۔
2- کسی معین شخص کو صرف کسی مسلک سے منسوب ہونے کی بنا پر کافر نہیں قرار دیا جائے گا کیوں کہ ممکن ہے وہ ان عقائد کا حامل نہ ہو جو ان کی کتب میں مذکور ہیں اس میں بھی کوئی نزاع نہیں
3۔ اگر کوئی شخص بغیر تاویل کے کسی شرکیہ عقیدہ کا اظہار کرے تو اس میں میرا اور آپ کا اختلاف ہے ۔
آپ کا کہنا ہے کہ اس میں کچھ شروط اور موانع ہیں جو تاحال آپ نے پیش کرنی ہیں
میرا موقف ہے کہ اگر کوئی شرکیہ عقیدہ کا اظہار کرے تو اس سے تفصیل پوچھی جائے گي ۔
مثلا اللہ تبارک و تعالی کے علاوہ کسی کو عالم الغیب ماننا شرکیہ عقیدہ ہے ۔ بریلوی حضرات نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو عالم الغیب کہتے ہیں ۔ اگر کوئی بریلوی علی الاعلان بھی کہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو عالم الغیب مانتا ہے تو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گي بلکہ اس سے اس کی تفصیل پوچھی جائے گي ۔ مشاہدہ میں آیا ہے کہ دو طرح سے تفصیل سامنے آتی ہے بعض بریلوی حضرات کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا علم محدود تھا اور اتنا ہی تھا جتنا اللہ تبارک و تعالی نے دیا اور جو کچھ ہم کر رہے ہیں اس کا علم نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو نہیں ہے ۔ وہ عالم الغیب اس لئیے کہتے ہیں کہ جو علم نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو عطا ہوا وہ غیب میں سے تھا اور دوسری مخلوق کو اس کا علم نہیں ۔
ایسے بریلوی گو کہ ایسا جملہ بولتے ہیں جو شرکیہ ہے لیکن ان کا عقیدہ شرکیہ نہیں اس لئیے انفرادی طور پر مشرک نہ کہلائیں گے لیکن بعض بریلوی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو تمام علم جزئیات کے ساتھ معلوم ہے اور ہمارے تمام حال سے واقف ہیں تو اگر وہ علم الغیب کہنے سے یہ مراد لیتے ہیں تو بلا شبہ ایسے انفرادی بریلوی کو خارج از اسلام سمجھا جائے گا
لیکن اس تفصیل کے باوجود آپ اس کو خارج از اسلام نہیں مانتے ۔ یہ موقف میری سمجھ سے باہر ہے۔ اوپر بیان کی گئی تفصیل کے بعد بھی کوئی اور شرائط و موانع ہیں جو معین فرد کی تکفیر سے روکتی ہے ۔
اگر مصروفیت کچھ لکھنے سے مانع ہو رہی ہے تو کسی کتاب کا لنک دے دیں جو اس مسئلہ میں آپ کا نقطہ نظر واضح کرتی ہو۔
لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ اگر میں تھریڈ کا عنوان یوں لگاتا
"پاکستانی اہل حدیث دیوبند مسلک کے بعض عقائد کو شرکیہ سمجھتے ہیں "
تو آپ سمیت شائد کسی کو اعتراض نہ ہوتا