میں آپ کی بات کے ساتھ اس حد تک اتفاق کروں گا کہ اہل حدیث علماء اور محققین اس معاملے میں مصلحت پسندی کا شکار ہو کر ایک قلیل تعداد کوموقع فراہم کر رہے ہیں کہ وہ عوام الناس کو یرغمال بنا لیں۔ میرے ذاتی علم میں ایسے علماٰء ہیں جو کافر و مشرک قرار دینے کے اس رجحان کو درست نہیں سمجھتے مگر دو وجوہات کی بنیاد پر خاموش رہتے ہیں۔ اول تو یہ کہ دیوبندیوں میں سے الیاس گھمن صاحب جیسے لوگ جواب پر اکساتے ہیں اور ایسے کو تیسا جواب طالب الرحمان صاحب وغیرہ ہی دے سکتے ہیں۔ گو کی یہ کوئی حجت نہیں مگر عملی طور پر ایسا ہی ہو رہا ہے۔ دوم یہ کہ رفتہ رفتہ لوگوں کا رجحان سنجیدہ بات کے بجائے اخلاق باختہ مناظروں کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سے بھی معتدل مزاج علماء متائثر ہورہے ہیں۔ بہرحال دیوبندی جو بھی کریں ہمارے علماء کو اس چاہئے کہ وہ اس متشدد رجحان کا سدباب کریں- دیوبندی علماء نے اپنے ہاں کے تکفیریوں کا بروقت محاسبہ نہیں کیا تھا اور نتیجہ قتل و غارت کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔