ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
پاکستانی مصاحف کی حالت ِزاراور معیاری مصحف کی ضرورت
حافظ انس نضر مدنی ، حافظ مصطفی راسخ
نظر ثانی: ڈاکٹر قاری اَحمد میاں تھانوی
نظر ثانی: ڈاکٹر قاری اَحمد میاں تھانوی
قرآن مجید دین و شریعت کی اساس اور اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ اس کی اسی اہمیت کے پیش نظر شروع سے ہی انتہائی اہتمام کے ساتھ اس کی ترویج واشاعت ہوئی۔ گذشتہ چودہ صدیوں میں مختلف انداز میں کتابی صورت میں یہ ہم تک منتقل ہوتا چلا آرہا ہے۔ البتہ جب سے دُنیا میں طباعت خانوں کاآغاز ہوا تو قلمی کتابت کے بجائے قرآن مجید باقاعدہ مطبع خانوں میں پرنٹ ہونے لگا۔ یہی وہ دور ہے جس میں قرآن مجید کی مخصوص کتابت کے مسلم اُصول وضوابط سے بتدریج انحراف شروع ہوا تاآنکہ رسم وضبط، فواصل ووقوف کی غلطیاں مطبوع مصاحف میں عام ہوگئیں۔ اس خلاء و کمی کو محسوس کرتے ہوئے مصحف کو فنی اُمور کے مطابق طبع کرنے کا دوبارہ آغاز مصر میں جلیل القدر محقق اور عالم قراء ات رضوان بن محمد مخلّلاتيa نے کیا۔ علامہ مخلِّلاتي کا کام انتہائی عظیم الشان تھا لیکن ان کا کام مصحف کو صرف رسم عثمانی کی پابندی کے ساتھ طبع کرنے کے احیاء کا تھا، یہی وجہ ہے کہ اس مصحف میں متقدمین کے علم ضبط کی مکمل پابندی ملحوظ نہیں رکھی گئی، چنانچہ والی مصر ملک فواد اوّل مرحوم نے حکومتی سطح پر دوبارہ قرآن مجید کو تمام فنی اُمور کی پابندی کے ساتھ طبع کرنے کا پروگرام بنایا اور شیخ المقاری المصریۃ علامہ علی خلف الحسینی کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی تحقیق سے ایک معیاری نسخہ طبع کروایا۔یہ تسلسل برقرار رہا یہاں تک کہ سعودی فرمانروا ملک فہدبن عبدالعزیز مرحوم نے دوبارہ اسی کام کو مزید تحقیقی معیار کے ساتھ یوں آگے بڑھایا کہ مدینہ نبویہ میں اشاعت قرآن کا ایک عالمی ادارہ مجمع الملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم کے نام سے کھولا اور دنیابھر کے ممتاز ترین علمائے رسم و ضبط اور ماہرین قراء ات وتفسیر کو اکٹھا کرکے پوری محنت اورکوشش کے ساتھ کئی سال کی محنت سے ایک معیاری ترین مصحف تیار کرکے طبع کر دیا، جسے مصحف المدینۃ النبویۃ کا نام دیا گیا۔
پاکستان میں عرصہ دراز سے ضرورت محسوس ہورہی تھی کہ اُردو دان طبقہ کیلئے بھی ان کی مانوس اصطلاحاتِ ضبط کے ساتھ ایک معیاری ترین مصحف کو طبع کیا جائے۔ قیامِ پاکستان کے بعد شروع میں قانونی طور پر ’انجمن حمایت اسلام‘ کا شائع کردہ قرآن اربابِ اقتدار نے ماہرین فن کے مشورہ سے بطورِ قانون نافذ کردیا جس کی پابندی بعد ازاں طبع ہونے والے تمام مصاحف میں لازم قرار دی گئی، لیکن بہرحال ’انجمن‘ کا مذکورہ مصحف کوئی معیاری مصحف نہیں تھا، صرف وقتی طور پر اسے حکومت نے ایک قانونی مقام دے دیا۔ یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز سے ماہرین کا حکومت سے بھرپور تقاضا چلا آرہا ہے کہ مصحف مدینہ یا مصحف مصر وغیرہ کے انداز پر پاکستان کیلئے بالخصو ص اور بر صغیر کیلئے بالعموم ایک معیاری محقق نسخہ تیار کرکے اسے طبع کروا کر قانونی حیثیت دی جائے لیکن اس سلسلہ میں حکومت مسلسل مجرمانہ غفلت سے کام لے رہی ہے۔ شیخ القراء ڈاکٹر قاری اَحمد میاں تھانوی﷾ ماہرین فن کی نمائندگی میں عرصہ دراز سے وفاقی وزارت مذہبی امور اور وزارت اوقاف وغیرہ کو اس طرف متوجہ کرتے آرہے ہیں لیکن صورتحال میں کسی طرح کوئی فرق نہیں آیا۔
رُشد قراء ات نمبر کی حالیہ اشاعتوں کی آخر میں بطور سفارشات کے ہم نے ضروری خیال کیا کہ دیگر اُمور کی توضیح کے ساتھ ساتھ حکومت ِوقت کو اس ضرورت کا احساس بھی دلائیں کہ اللہ تعالیٰ کی کلام کے سلسلہ میں اس قسم کی لاپروائی انتہائی خطرناک ہے، جس کے بارے میں اللہ کے حضور جوابدہی سے ڈرنا چاہئے۔ زیر نظر مضمون کو اسی پس منظر اور احساس کے ساتھ قارئین رُشد کو مطالعہ میں لانا چاہئے اور اس کارخیر کیلئے جہاں تک ممکن ہوسکے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ اس اہم کام کو سرانجام دے۔ ہم شیخ القراء قاری احمد میاں تھانویd کے انتہائی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنی کثرتِ مصروفیات کے باوجود اس مضمون کی نظرثانی اور تہذیب وتنقیح کیلئے محنت فرمائی۔ (ادارہ)