• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان بنانے کا مقصد کیا تھا؟

sadia

رکن
شمولیت
جون 18، 2013
پیغامات
283
ری ایکشن اسکور
548
پوائنٹ
98
پاکستان بنانے کا مقصد شریعت محمدی کا نفاد تھا مگر ہم ابھی تک اپنے مقصد کو پہچان نہیں پائے
ہم ابھی تک یہ نہیں سمجھ سکے شریعت کا مطلب کیا ھے ؟
ہم ابھی تک شریعت یا جمہوریت میں اٹکے ہیں
جمہوریت کیسا نظام ہے؟
ہم یہ بھی نہیں جانتے اور جمہوریت کے نعرے لگاتے نہیں تھکتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
جب ہم اپنے اصل مقصد کو بھول چکے ہیں تو اس بے معنی مقصد کوکیا دیکھیں، پاکستان بننے کا مقصد کیا ہے یہ الگ ہے لیکن سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم پر کیا فرض ہے
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
پاکستان بنانے کا مطلب سرکاری مفتی برادران کی نظر میں​
کیا خوب پاکستانی قوم کی رہنمائی کا فریضہ ادا کیا ہے ان دونوں مفتی برادران نے نوجوانوں اور علماء کو ان کے اصل مقصد سے ہٹا کر اب یہ مفتی برادران جشن آزادی کی تقریبات منایا کریں گے۔ہائے افسوس جن مساجد سے جہادی قافلے اور علماء کو نکلنا چاہیے تھا اب یہاں سے پرچم کشائی اور جش آزادی کی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ مفتی برادران پاکستانی قوم پر رحم کریں پہلے ہی ان مفتی برادران نے قوم کو سود کی لعنت میں گرفتار کیا ہوا ہے۔ اب اس پر مستزاد یہ کہ اب مدارس میں پڑھنے والے طلبا اور ان کو دینی تربیت دینے والے بجائے قرآن وسنت کی تعلیم دینے کے پرچم کشائی اور ریلیاں نکالا کریں گے۔لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔​
یہ سب کیوں ہوا؟ کیسے ہوا؟ اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ ان مفتی برادران نے سود کی شکل میں اللہ اور ا سکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کا اعلان کررکھا ہے ۔ اور جو چیز اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لئے حرام قرار دی تھی اس کی تاویل کرکے اس کو جائز قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ مفتی برداران اب بجائے دینی تعلیم دینے کے اس ملک میں سودی بینکوں کے اجراء میں اپنی جان کھپارہے ہیں۔اور اب جشن آزادی کی ریلیاں اپنے مدارس سے ہرسال نکالا کریں گے ۔ اور ہوسکتا ہے کہ چودہ اگست کی رات کو اپنی موٹر سائیکلوں کے سائلینسرز نکال کر ریلی نکالیں ۔ اس لئے عوام پاکستان ہوشیار باش ۔ اگر کوئی فرضی امیج کو تشکیل دے دے تو واہ واہ کیا کہنے مفتی برادران موٹر سائیکلوں پر گلے میں رومال ڈالے کورنگی کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہوں ۔ واہ​
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کل میں اور میرے بہنوئی کسی کام سے کہیں جا رہے تھے تو لاہور کی کنال روڈ پر جواب لڑکوں کو موٹر سائیکلوں ، اور سائیکلوں پر ون ویلنگ کرتے ہوئے دیکھا ، گاڑیوں میں ڈیک وغیرہ اور اور عجیب غریب انداز تھا لڑکوں کا، پھر ایک جگہ ایک لڑکے کو بُری طرح تو روڈ پر گرتے ہوئے دیکھا جو کہ ون ویلنگ کر رہا تھا ، ایک گاڑی کو کنال کے اندر گرتے ہوئے دیکھا ، پھر ایک جگہ لڑکوں نے اپنی گاڑیوں کو مین نہر کے اوپر روک پر ڈانس شروع کر دیا اور ساری نہر کو بلاک کر دیا ؎

میرا سوال ہے یہ کون سی آزادی ہے جو اپنی فضول کاموں میں جان دے کر منائی جا رہی ہے ، 14 اگست والے دن ماں باپ اپنے بچوںکی سلامتی کی دُعا کرتے ہیں کیونکہ وہ باہر جاکر خطرناک کھیل کھیلتے ہیں اور اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں ، میں پوچھتا ہوں کون ایسی آزادی منانا چاہتا ہے ؟
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
کلمہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر اس لیڈر و قوم کو یہ ملک دیا گیا جس لیڈر و قوم کی تربیت لا الہ الا اللہ پر نہیں ہوئی تھی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,797
پوائنٹ
1,069
بلاشبہ پاکستان کا 27 رمضان کو قیام نہ صرف اﷲ تعالیٰ کی جانب سے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے لیے ایک نایاب تحفہ تھا بلکہ تمام عالم اسلام کے لیے ایک معجزہ بھی تھا۔ اس امر میں بھی کوئی شک نہیں کہ انگریزوں کے برصغیر پاک و ہند پر غالب آجانے کے بعد مسلمانوں پر زمین اس قدر تنگ کرنے کی کوشش کی گئی کہ پورے ہندوستان کے مسلمان یہ سمجھ گئے کہ مخالف قوتیں خاص کر ہندو انھیں ہر ممکن طریقے سے غلام بنانے اور دین اسلام کو خیرباد کرنے پر مصر ہیں اور اس کی وجہ ان حالات و واقعات کا تسلسل تھا جو کہ مسلمانوں کے ساتھ جاری تھے مثلاً بنکم چیٹرجی نے ''بندے ماترم'' کا ترانہ اس تصور کے ساتھ پیش کیا کہ بھارت ماتا! ہم تیرے بندے ہیں۔
یہ ترانہ قیام پاکستان کے بعد بھی مسلمانوں کو پڑھنے پر مجبور کیا جاتا رہا۔ اسی طرح ''برہمو سماج'' کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا جو اکبر بادشاہ کے ''دین الٰہی'' کا دوسرا رخ کہا جاسکتا تھا۔ رام موہن رائے نے بھی اسی طرز پر ایک ادارے کی ''مجلس ایزدی'' کے نام سے داغ بیل ڈالی۔ اس کے بعد دیانند سرسوتی نے ''آریہ سماج'' کی پرتشدد تحریک شروع کی، جس میں کھل کر کہا گیا کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے، یہاں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں لہٰذا مسلمان یا تو ہندو بن جائیں یا پھر ہجرت کرکے چلے جائیں۔ اسی تحریک کے تحت آر ایس ایس بنائی گئی جو ایک انتہا پسند ہندو جماعت تھی۔ اس کے علاوہ ''شدھی'' کی تحریک شروع کی گئی جس کا مقصد مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنانا بتایا گیا۔ اس تحریک سے میوات کے علاقے میں مسلمانوں کو تیزی کے ساتھ ہندو مذہب قبول کرایا گیا۔ پھر سنگھٹن تحریک کے ذریعے تمام ہندوؤں کو جمع کیا جانے لگا۔
اس قسم کے پس منظر میں مسلمان اکابرین کو ہی نہیں عام مسلمانوں کو بھی شدت سے احساس ہونے لگا کہ ہندو مسلم بھائی بھائی کے نعرے درحقیقت ظاہراً ہیں عملاً کچھ اور ہے۔ اس بات کا اندازہ بہت پہلے سرسید احمد خان کو تو ہو ہی گیا تھا مگر علامہ اقبال جیسے شاعر و مفکر رہنما کو بھی جلد احساس ہوگیا، چنانچہ انھوں نے اپنی اس کہی ہوئی بات کہ:
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی وہ گلستاں ہمارا
کی نفی خود ان اشعار کے ساتھ کردی کہ:
سچ کہہ دوں اے برہمن گر تو برا نہ مانے
تیرے صنم کدوں کے بت ہوگئے پرانے
پتھر کی مورتوں میں سمجھتا ہے تو خدا ہے
خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے
ہمارے ہاں آج بہت سے لوگ رائے دیتے ہیں کہ تحریک پاکستان کے رہنماؤں کا مقصد پاکستان کو ایک اسلامی ریاست بنانے کا نہیں تھا بلکہ مسلمانوں کے لیے صرف ایک خطہ زمین حاصل کرنا تھا۔ اس سلسلے میں دیکھیے کہ علامہ اقبال نے جب حالات کا مشاہدہ کیا اور ہندوؤں کی مختلف تحریکوں مثلاً سنگھٹن تحریک کو دیکھا تو کھل کر کہا:
ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے
یہ بت کہ تراشیدہ' تہذیب نوی ہے
غارت گر کاشانہ دین نبویؐ ہے
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے تو مصطفویؐ ہے
نظارہ دیرینہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفویؐ خاک میں اس بت کو ملادے
 
Top