• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"پاکستان میں جہاد جائز نہیں ہے" شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کا فتویٰ

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
بہت وقت ہے آپ کے پاس دوسروں کے جوابات کی بھی ذمہ داری آپ نے اپنے کاندھے پر اٹھائی ہوئی ہے۔وہاں آپ کے پاس وقت نہیں تھا۔یہاں وقت ہے۔عجیب دوہری صورتحال ہے۔
بس تھوڑا سا ہی وقت ہے آج کے لیے. سونا بھی ہے. ابتسامہ
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
ماشاء اللہ بہت وقت ہے آپ کے پاس دوسروں کے جوابات کی بھی ذمہ داری آپ نے اپنے کاندھے پر اٹھائی ہوئی ہے۔وہاں آپ کے پاس وقت نہیں تھا۔یہاں وقت ہے۔عجیب دوہری صورتحال ہے۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے فتویٰ کے مندرجات کے خلاف کچھ نہیں لکھا ۔اس کا مطلب ہے آپ فضیلۃ الشیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے فتوے کے خلاف دلائل نہیں رکھتے۔ بلکہ آپ نے اس کا جواب دینے کے بجائے حسن ظن کی بات کی ہے۔جو کہ نہایت ہی عجیب بات ہے۔آپ کا کہنا کہ ’’مسلمانوں کی مرتدی نما فتاوی‘‘ یہ اہل ارجاء کے فقہ کی نئی اصطلاح معلوم ہوتی ہے۔ میں آپ کو ایک بار پھر فضیلۃ الشیخ امین اللہ کے فتوے پر غور وفکر کی دعوت دیتا ہوں:
فضیلۃ الشیخ مفتی امین اللہ پشاوری ﷾لکھتے ہیں:
(وَنَحْنُ نُفْتِي الْآنَ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَحُسْنِ تَوْفِیقِہٖ:أَنَّ مَنْ سَاعَدَ الأَمْرِیکَانَ وَأَعَانَھُمْ وَدَافَعَ عَنْھُمْ:فَھُمْ کُفَارٌ مِّثْلُھُمْ،بَلْ ھُمْ أَشَدُّ کُفْرًا مِّنْھُمْ لِنِفَاقِھِمْ وَارْتِدَادھھِمْ عَنِ الْاسْلَامِ.وَلأَِنَّ الْا َٔمْرِیکَانَ عُمْیَانٌ،وَھٰؤُلَاءِ عُیُونُھُمْ. فَتَفَکَّرْ اِنْ کُنْتَ غَیُّورًا عَلٰی دِینِ اللّٰہ ِ تَعَالٰی.وَلَا تَنْظُرْ اِلٰی تَشْکِیکِ الْمُشَکِّکِینَ. وَلَسْنَا مُتَفَرِّدِینَ فِي ھٰذَا الْفَتْوٰی بَلْ کُلُّ عَالِمٍ سَلَفِيٍّ أَوْ حَنَفِيٍّ یَّخْشَی اللّٰہَ تَعَالٰی فَاِنَّہٗ یُفْتِي بِذٰلِکَ)
''ہم اللہ کے فضل اور اس کی توفیق سے اب یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ جو کوئی بھی امریکیوں کی مدد و معاونت اور ان کی حمایت کرے گا تو وہ انھی کی طرح کافر ہو جائے گا، بلکہ ایسے لوگوں کا کفر اپنے نفاق اور دین اسلام سے مرتد ہوجانے کی بنا پر،ان اصلی کافروں کی نسبت زیادہ سخت ہو گا۔کیونکہ امریکی تو اندھے ہیں اور یہ (ان کے کلمہ گو معاونین)ان کی آنکھیں، یعنی جاسوس ہیں۔اگر تم اللہ کے دین پر غیرت رکھتے ہو تو غورو فکر سے کام لو اور شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں کے شبہات کی طرف مت دیکھو،نیز ہم یہ فتویٰ دینے میں منفرد اور اکیلے نہیں ہیں بلکہ اللہ سے ڈرنے والا ہر سلفی اور حنفی عالم یہ فتویٰ دیتا ہے۔''
شیخ آخر میں تحریر فرماتے ہیں:
(أَقُولُ:وَیَکْفِي لِلْمُسْلِمِ الْغَیُّورِ آیَةٌ وَّاحِدَة ،وَالْقُرْآنُ کِتَابٌ غَیُّورٌ،لَا یَفْھَمُہٗ اِلَّا الْغَیُّورِینَ عَلٰی دِینِ اللّٰہِ.وَاِذَا لَمْ یَکُنِ الْوُقُوفُ وَالنُّصْرَةُ لِلْکُفَّارِ الْحَرْبِیِّینَ ضِدَّ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُجَاھِدِینَ کُفْرًا وِّرِدَّةً،فَأَيُّ شَيْئٍ الْکُفْرُ وَالرِّدَّةُ حِینَئِذٍ؟وَاِذَا لَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ کُفْرًا، فَلَا کُفْرَ فِي الدُّنْیَا.وَقَدْ أَعْمَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ أَبْصَارَ بَعْضِ مَنْ یَّدَّعِي الْعِلْمَ بِأَنَّ ذٰلِکَ لَیْسَ کُفْرًا؟وَأَنْتَ أَیُّھَا الْقَارِیُٔ!اِنْ کُنْتَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ الصَّادِقِینَ الْغَیُّورِینَ عَلٰی دِینِ اللّٰہِ تَعَالٰی،لَعَلِمْتَ أَنَّ کُفْرَ النَّاصِرِینَ لِھٰؤُلَاءِالْکُفَّارِ کُفْرٌ بَوَاحٌ لَّا شَکَّ وَلَا مِرْیَةَ فِیہِ.وَنَسْأَلُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَةَ)
''میں کہتا ہوں غیرت مند مسلمان کے لیے تو ایک آیت ہی کافی ہوتی ہے،کیونکہ قرآن غیرت والی کتاب ہے،اسے صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو اللہ کے دین پر غیرت رکھتے ہیں۔اگر مجاہدین اور مسلمانوں کے خلاف حربی کافروں کی مدد و نصرت اور ان کی صف میں کھڑا ہونا کفر و ارتداد نہیں تو پھر کفر و ارتداد کس چیز کا نام ہے؟ اگر یہ کفر نہیں تو پھر دنیا میں کوئی بھی کفر نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے بعض علم کے دعویداروں کو اندھا کر دیا ہے،جو کہتے ہیں کہ یہ کفر نہیں ہے؟ اے قاری!اگر تو سچے مومنین اور اللہ کے دین کی غیرت رکھنے والوں میں سے ہے، تو جان لے ان کافروں کی مدد کرنے والوں کا کفر بلا شک و شبہ کفربواح ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے معافی اور عافیت مانگتے ہیں ۔''[1]
شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ نے تو یہی لکھا ہے کہ جو شخص بھی امریکیوں کی مددومعاونت اور حمایت کرے تو وہ انہی کی طرح کافر ہوجائے گا۔میرے بھائی یہ تو شریعت کا معاملہ ہے جسے کھول کر نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کرنا ایک عالم دین کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ جس کو فضیلۃ الشیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ نے نہایت ہی تفصیل کے ساتھ لکھا ہے۔تاکہ مسلمان اس سلسلے میں کسی قسم کے التباس کا شکار نہ ہونے پائیں اور شریعت اسلامیہ کا صحیح علم ان تک پہنچ جائے۔کیونکہ یہ مسلمانوں کے عقیدہ کا معاملہ ہے۔ یہ کفر اور اسلام کا مسئلہ ہے ۔ جو کہ ایک مسلمان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔اب آپ کس طرح کا حسن ظن چاہتے ہیں اور کس کے لئے چاہتے ہیں؟ان حکمرانوں کے لئے جنہوں نے امریکیوں کی مدد ومعاونت اور حمایت کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھی۔ تو اس معاملے میں آپ کون سا حسن ظن تلاش کررہے ہیں۔ آپ کی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص عقیدہ الولاء و البراء کے عقیدے کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔اور اس عقیدے سے انحراف کی بناء پر کفر میں داخل ہوچکا ہے تو ہم ایسے شخص کے بارے میں کیا حسن ظن رکھیں؟؟؟اس طرح تو ایک بت پوجنے والے اور علی ہجویری کی قبر پر سجدہ کرنے والے کے بارے میں بھی کہا جائے گا کہ ان کے بارے میں بھی حسن ظن رکھنا چاہیئے ۔اس طرح تو دین اسلام کی روح ختم ہوجائے گی ۔ عقیدہ توحید کی دیوار مسمار ہوجائے گی۔ہر وہ شخص جو مسلمانوں کے مقابلے پر امریکیوں کی مدد کرتا ہو ہم اس کے بارے میں حسن ظن رکھیں کہ یہ مومن ہے یہ عجیب بات ہے۔اس نظریہ کو اہل علم میں سے کوئی بھی قائل نہیں ہے۔سوائے اہل ارجاء اور جہم بن صفوان کے پیروکاروں کے۔
کتابیں پڑھ کر اچھل کود سے کچھ نہیں بنتا۔۔۔
آپ نے بس سوشل میڈیا میں بغاوت فساد کو ہی دیں سمجھ لیا ہے جو کہ غلط ہے۔۔

یہاں جو پوسٹ کیا گیا ہے اسکا جواب دیں اور غیر مسلم سے مدد پر آپ الگ سے تھریڈ قائم کر کے گفتگو کر سکتے ہیں۔۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
یہاں جو پوسٹ کیا گیا ہے اسکا جواب دیں اور غیر مسلم سے مدد پر آپ الگ سے تھریڈ قائم کر کے گفتگو کر سکتے ہیں۔۔
ابوزینب کی پوسٹ اسی تھریڈسے ہی متعلقہ ہے ۔
"پاکستان میں جہاد جائز نہیں ہے" شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کا فتویٰ '"
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
آپ مسلمانوں کی مرتدی نما فتاوی ہی کیوں ڈھونڈتے ہیں؟ حسن ظن کیا ختم ہو گیا ہے امت مسلمہ میں؟
وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَہُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمْ۔
''یہود ونصاریٰ آپ سے اس وقت تک خوش نہ ہوں گے ،جب تک آپ ان کے دین پر نہ چلنے لگیں''۔)بقرہ:120(

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ یہود ونصاریٰ نبی ﷺسے اس وقت تک خوش نہ ہوں گے ،جب تک کہ وہ ان کے دین پر نہ چلنے لگیں ،اور ان کے حق پر ہونے کی گواہی نہ دے دیں ۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

قُلْ اِنَّ ہُدَی اﷲِ ہُوَ الْہُدٰی وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ اَہْوَآءَ ہُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآئَکَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَکَ مِنَ اﷲِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ۔
''آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کی )عطاء کردہ(ہدایت )دین(ہی اصل ہدایت ہے ،اور اگر آپ اپنے پاس علم آجانے کے بعد بھی ان کی خواہشات پر چلے ،تو اللہ کی جانب سے آپ کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا'')بقرہ:120(

دوسری آیت میں فرمایا:

اِنَّکَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ۔
''اس صورت میں آپ یقینا ظالموں میں سے ہوں گے'')البقرہ:145(۔


ان آیات کے مطابق اگر نبی ﷺبھی کسی طرح کا دلی اعتقاد رکھے بغیر بظاہر ان کے دین پر ان کی موافقت کریں تاکہ ان کے شر سے بچ جائیں ،یا ان کی طرف جھکاؤ کے سبب ،توآپ بھی ظالموں میں شمار ہوجائیں گے -

فرمان تبارک و تعالیٰ :

وَلاَ یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ حَتّٰی یَرُدُّوْکُمْ عَنْ دِیْنِکُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَیَمُتْ وَ ہُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ۔
''اور وہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے حتی کہ تمہیں تمہارے دین سے مرتد بنادیں اگر وہ ایسا کرنے پر قادر ہوں اور تم میں سے جو اپنے دین سے مرتد ہوگیااور کافر ہی مرا تو ان لوگوں کے اعمال دنیا وآخرت میں ضائع ہوگئے اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ''۔)البقرہ:217(



اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے خبردی ہے کہ کفار مسلمانوں سے اس وقت تک جنگ کرتے رہیں گے جب تک کہ وہ مسلمانوں کو ان کے دین سے مرتد نہ کردیں ،بشرطیکہ وہ ایسا کرنے کی طاقت رکھتے ہوں ،اور اللہ نے کسی کو جان مال یا عزت کے خوف سے ان کی موافقت کی اجازت نہیں دی بلکہ جنگ کی صورت میں ان کے شر سے بچنے کے لئے ان کی موافقت کرنے والے کے متعلق یہ بتادیا کہ وہ مرتد ہے اور اگر اسی حال میں مرگیا تو ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے ۔

توجو کسی لڑائی یا جنگ کے بغیر ہی ان کی موافقت کرتا ہو وہ مرتد کیونکر نہ ہو جبکہ جو جنگ کے بعد ان کی موافقت کرے اس کا بھی کوئی عذر مقبول نہیں ہے، لہٰذاجو کسی طرح کے خوف یا جنگ کے بغیر ہی کفار کی موافقت میں بڑی تیزی دکھاتے ہیں ان کا کوئی عذر قبول ہونا ہی نہیں چاہیے اور وہ بلاشک وشبہ کفار ومرتد ہیں-

اس طرح اسلامی ممالک مشرکین کے قبضے میں چلے جائیں اوراس کے باشندے مشرکین کے گروہ میں شامل میں ہوجائیں اور اسلام کا ہار اپنے گلے سے اتار پھینکیں اور مشرکین کے دین سے موافقت کا اظہار کرنے لگیں ان کے فرمانبردار بن جائیں انہیں پناہ دیں ان کی مدد کریں اور موحدین کی مدد کرنا چھوڑدیں ان کی راہ سے الگ ہوجائیں اور انہیں غلط قرار دیں اور پھر انہیں براکہنے لگیں ،اور ان کا مذاق اڑانے لگیں ،اور توحید پر ثابت قدم رہنے اور اس پر آنے والی مشکلات پر صبر کرنے اور جہاد کرنے کے سبب انہیں بے وقوف کہنے لگیں ،اور موحدین کے خلاف مشرکین کی ازخود ہی دل سے مددکریں نہ کہ مجبور ہوکر یا بے دلی سے تو اس طرح کے لوگ ابالاولی کافر اور جہنمی ہیں-
فرمان باری تعالیٰ:



یٰآَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُودَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآءَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ اِنَّ اﷲَ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۔
''اے ایمان والویہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو انہیں دوست بنائے گا تویقینا وہ انہی میں سے ہوگابے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا''۔)المائدۃ:51(
فرمان باری تعالیٰ:
تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَہُمْ اَنْفُسُہُمْ اَنْ سَخِطَ اﷲُ عَلَیْہِمْ وَ فِی الْعَذَابِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ۔


''آپ ان کی اکثریت کو دیکھیں گے کہ وہ ان لوگوں کو ہی دوست بناتی ہے جنہوں نے کفر کیا ہویقینا جو ان کی جانوں نے ان کے لئے آگے بھیجا وہ بہت ہی برا ہے کہ اللہ ان پر ناراض ہوگیااور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے''۔)المائدۃ:80(

اس آیت میں اللہ نے یہ بتایاہے کہ کفار سے دوستی کرنا اللہ کی ناراضگی او رجہنم میں ہمیشگی کا سبب ہے اگرچہ ایسا کرنے والا خوفزدہ کیوں نہ ہو البتہ جو اللہ کی لگائی ہوئی شرط یعنی ایمان پر اطمینان قلب کے ساتھ مجبور کردیاگیا ہو وہ مستثنیٰ ہے لیکن جو شخص اور اہل توحید سے دشمنی اور بغض رکھتا ہواور دعوت توحید کو مٹانے پر اور غیر اللہ کی طرف دعوت یعنی دعوت شرک پر تعاون کرتا ہو وہ صریح کافر ہے - اور اس کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہو جاتا ہے -
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
غیر اللہ کی طرف دعوت یعنی دعوت شرک پر تعاون کرتا ہو وہ صریح کافر ہے - اور اس کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہو جاتا ہے
غیر اللہ کسے کہتے ہیں؟
شرک کی کیا تعریف ہے؟
کفر اور صریح کفر میں کیا فرق ہے؟
ان سوالوں کا کئی بھائی جواب دے سکتا ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ابوزینب کی پوسٹ اسی تھریڈسے ہی متعلقہ ہے ۔
"پاکستان میں جہاد جائز نہیں ہے" شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کا فتویٰ '"
@ابو زینب آپ شیخ کی دو مختلف باتیں خلط ملط کر رھے-
محترم ابو زینب بھائی آپ واقعی ہمارے شیخ امین اللہ حفظہ اللہ کی دو باتوں کو مکس کر رہے ہیں (شاہد لا شعوری طور پر)

محترم بھائی آپ کو دو باتیں سمجھانی ہیں اگر کوئی بات غلط لگے تو معاف کرتے ہوئے دلائل سے جواب دے دیں اللہ ہمیں حق سمجھنے اور سمجھانے کی توفیق دے امین

1۔امریکہ کی مدد کرنے والے کا کفر متفق علیہ نہیں
شیخ کا امریکہ کی مدد کرنے پر کفر کا حکم ہے مگر یہ متفق علیہ مسئلہ نہیں یعنی تمام علماء حق اسکو نہیں مانتے-پس جو اس معاملہ میں کفر کا عقیدہ رکھتا ہے اور جو نہیں رکھتا دونوں اہل سنت ہی ہیں ہاں دونوں ایک دوسرے کو دلائل سےقائل کر سکتے ہیں مگر ایک دوسرے کو گمراہ نہیں کہ سکتے پس ہمارے نزدیک وہ آدمی خود غیر اہل سنت ہے جو یہ کہے کہ
امریکہ کی مدد کرنے والے کو کافر نہ سمجھنے والا اہل سنت نہیں

یا
امریکہ کی مدد کرنے والے کو کافر سمجھنے والا اہل سنت نہیں

جہاں تک شیخ صاحب کا یہ کہنا ہے کہ اگر تم دین پر غیرت رکھتے ہو یا یہ کہنا کہ اللہ سے ڈرنے والا ہر سلفی اور حنفی عالم یہ فتوی دیتا ہے تو میرے بھائی ہر اپنے موقف کو حق سمجھنے والا ایسا ہی خیال رکھتا ہے کیونکہ اپنے دلائل پر اس کو ہی شرح صدر ہوتا ہے اس سے یہ نہیں ثابت ہوتا کہ وہ دوسرے کو اہل سنت سے خارج سمجھ رہا ہے جیسے تیمم کی حدیث میں عمر رضی اللہ عنہ اور عمار رضی اللہ عنہ کی بحث کے تحت آپ سمجھ سکتے ہیں


2-شیخ صاحب کا امریکہ کی حمایت والا فتوی انکے دوسرے پاکستان میں جہاد کے جائز نہ ہونے کے خلاف نہیں ہے

جو امریکی مدد کرنا کفر نہیں سمجھتے انکے نزدیک پاکستان میں جہاد جائز نہ ہونے پر تو ویسے ہی کوئی اعتراض نہیں آتا البتہ جو شیخ صاحب کے نظریہ کے مطابق امریکی مدد کرنا کفر سمجھتا ہے وہ بھی انکے دوسرے فتوی سے انکی اختلاف رائے ثابت نہیں کر سکتا یہ اصل میں بہت بڑی غلط فہمی کی وجہ سے ہوتا ہے جو مندرجہ ذیل ہے
جو کافر ہو حتی کہ محارب ہو اس سے ہر حال میں قتال فرض ہو جاتا ہے

پس انکا کافر سمجھنا ایک علیحدہ معاملہ ہے اور پھر اس کفر کے ہوتے ہوئے بھی جنگ نہ کرنا اور معاملہ ہے
اللہ حق سمجھنے کی توفیق اور یہودیوں کی طرح افراط و تفریط سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین
یوسف ثانی
محمد علی جواد
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
تو عرض یہ ہیں کہ یہاں پر کون کون حربی کافر امریکہ کی مدد کرنے والے کو کافر تصور کرتا ہے ؟
بھائی آپ نے میرا آدھا اقتباس لیا جس سے کچھ اور ہی مطلب نکل رہا ہے پس میں اپنی بات کی دوبارہ وضاحت کر دوں
میں نے اپنی رائے دی تھی کہ
جو ایسا کہتا ہے کہ امریکہ کی مدد کرنے والے کو کافر نہ کہنے والا اہل سنت نہیں
وہ خود اہلسنت نہیں
اسی طرح میں نے کہا تھا کہ کوئی ایسا کہتا ہے کہ
امریکہ کی مدد کرنے والے کو کافر کہنے والا اہل سنت نہیں
وہ بھی خود اہل سنت نہیں واللہ اعلم
 
Top