• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان میں زلزلہ !

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اسباب کی دنیا کے نقطۂ نظر سے ہر کام کی وجہ ہے اور سارا عالم ایک قانون کے تحت چل رہا ہے - یہ مادہ و اسباب کی دنیا ہے

انسان کے نقطہ نگاہ سے ہر چیز جو اس کی موت کا سبب بنے وہ بری ہے لہذا اس تناظر میں زلزلہ سونامی یا بجلی کا گرنا عذاب کہا جاتا ہے

ایک چیز ایک کے لئے بری ہو تو دوسرے کے لئے اچھی بھی ہو سکتی ہے مثلا کوئی شخص کسی بیماری میں مر جائے تو ہو سکتا ہے اس کا متعدی مرض اس کے ساتھ معدوم ہو جائے اور لوگ اس سے محفوظ ہو جائیں

لیکن اگر الله ہے تو وہ کیا ہماری زندگی میں دخل نہیں دیتا ؟

اگر جواب نفی میں ہو یہ دھر کی موت ہوئی اور اس کو جاہلیت کہا گیا ہے

اس امت کا سب سے پہلا زلزلہ عمر رضی الله عنہ کے دور میں آیا جو امت کا سب سے مثالی دور تھا لہذا زلزلوں کو کسی بھی غلط کام سے منسوں نہیں کیا جا سکتا یہ زمیں کا عمل ہے جو جب سے یہ بنی ہے چلا آ رہا ہے -

اس عمل میں کوئی ہلاک ہو تو اس کی نجات الله کو پتا ہے ہم اس پر اس سے کوئی رائے قائم نہیں کر سکتے صرف اس سے پناہ مانگ سکتے ہیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
زلزلہ ۔۔۔۔۔۔ "کیوں" اور "کیسے" کا خلط مبحث

زاہد مغل​
زلزلہ آتے ہی "مذہبی" و "سائنسی" نکتہ نظر رکھنے والے احباب کے مابین حسب سابق بحث کا سلسلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔ مگر یہ سلسلہ ہمیشہ کی طرح "کیوں" اور "کیسے" کے خلط مبحث کا شکار ہے۔ "زلزلہ کیوں آتا ہے" "اور زلزلہ کیسے آتا ہے" دو الگ سوالات ہیں، اول الذکر کا تعلق اس واقعے کی "مقصدیت" (انسان کے ساتھ اسکے تعلق) جبکہ مؤخر الذکر کا "پراسس" سے ہے۔ چنانچہ جب اہل مذہب کہتے ہیں کہ "یہ زلزلے انسانوں کو خدا کی طرف سے تنبیہہ ہیں" تو وہ اسکی مقصدیت بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسکے مقابلے میں اہل سائنس کی طرف سے یہ کہا جانا کہ "زلزلے زیر زمین تہوں میں ہلچل کی وجہ سے آتے ہیں" تو درحقیقت یہ اسکی مقصدیت نہیں بلکہ پراسس کا بیان ہے۔ علمی ماہیت کے اعتبار سے اہل سائنس کا یہ دعوی اسی نوعیت کا ہے جس نوعیت کا یہ دعوی کہ "زلزلہ گائے کا سینگ بدلنے کی وجہ سے آتا ہے" (کہ دونوں ہی "کیسے" کا بیان ہیں)۔ مقصدیت اس سوال میں پنہاں ہے کہ "زیر زمین یہ تہیں کیوں ہلتی ہیں (یا گائے اپنا سینگ کیوں بدلتی ہے)؟" مقصدیت سے متعلق یہ سوال ایک مابعد الطعبیاتی سوال ہے۔ چنانچہ اس بحث میں عام طور پر جنہیں اہل سائنس کہا جاتا ہے انکا نکتہ نظر "خود بخود ہوجانے" کا ہے، گویا اسکا انسانی عمل سے کوئی تعلق نہیں، اگر ہے تو اس قدر کہ ایسا کیا کیا جائے کہ اس پر قابو پاسکیں۔
چنانچہ اہل مذہب و اہل سائنس کے مابین اصل نزاع اسکے پراسس کے حوالے سے نہیں کیونکہ اہل مذہب کو سلسلہ اسباب سے انکار نہیں بلکہ اس مابعدالطبعیاتی نکتہ ہائے نگاہ کے حوالے سے ہے جسکی رو سے اہل سائنس کائنات و ما فیہا میں معنویت یا مقصدیت دیکھتے ہیں۔ پس خوب سمجھ رکھنا چاھئے کہ "زلزلہ زیر زمین تہہیں ہلنے کی بنا پر آتا ہے" یہ اس سوال کا ہرگز جواب نہیں کہ یہ کیوں آتا ہے۔ "کیوں" کے سوال کو دونوں گروہ اپنی مخصوص مابعدالطبیعات سے حل کرتے ہیں نہ کہ مشاہدے میں آنے والے کسی طبعیاتی قانون سے۔ ایک مسلمان کے لئے سانسوں کا چلتا ہوا سلسلہ بھی خدا کے فضل کی علامت ہے جبکہ اہل سائنس کے لئے گیسوں کی آمد و رفت کا سلسلہ۔ لیکن ظاہر ہے یہ سائنسی بیان کسی بھی طرح میری زندگی کے قیام و بقا کی توجیہہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بہترین تحریر ہے ، اس سے پہلے ان کی ایک تحریر میڈیا یعنی ٹیلیویژن کے فوائد و نقصانات کے بارے پڑھی تھی ، دونوں تجزیے صاحب تحریر کی دقت فکر کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔
 

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
بہت جلد ایک ایسا زلزلہ آنے والا ہے جو بر اعظموں کو الگ کر کے 4 کروڑ لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ نیوکلئیر سائنسدان نے پیش گوئی کر دی
27 اکتوبر 2015 (14:37)
ایران (روزنامہ قدرت۔۔۔۔۔۔27اکتوبر2015) ایک ایرانی نیوکلئیر سائنسدان ڈاکٹر کیشلے نے پیشن گوئی کی ہے کہ بہت جلد ایک ایسا زلزلہ آنے والا ہے جو کہ بر اعظموں کو ای فدوسرے سے الگ کر کے قریباً 4 کروڑ افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا. جس کے بعد جنوبی امریکہ اور شمالی امریکہ بھی ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے. انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں 6 سے 8 شدت کے زلزلے اس بڑے زلزلے کے آنے سے قبل ایک محج ایک تنبیہیہ ہیں.انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا زلزلہ اس سال کے موسمٍ خزاں سے آئندہ سال کے موسمٍ خزاں تک کبھی بھی آ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ جنوبی امریکہ ایک کمزور علاقہ ہے جس میں 10 سے 16 شدت کے زلزلے متوقع ہیں جبکہ کئی علاقوں میں زلزلوں کی شدت 20 سے 24 بھی ہو گی. انہوں نے مزید کہا کہ ان زلزلوں میں قریباً 20 ملین افراد لقمہ اجل بن جائیں گے جبکہ سب سے زیادہ نقصان جنوبی امریکہ کو ہو گا کیونکہ زلزلے کے بعد ہی شمالی امریکہ کا بر اعظم شمالی امریکہ سے الگ ہو جائے گا. دیگر ممالک سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر کیشلے کا کہنا تھا کہ آئندہ کچھ ماہ میں چین میں بھی زلزلوں کے ایک سلسلے کا آغاز ہو گا. ان زلزلوں کے نتیجے میں چین اور جاپان ایک ہی طرح کے بڑے نقصانات کا سامنا کریں گے، دنیا معاشی اعتبار سے ہو جائے گی. آخر میں ڈاکٹر کیشلے کا کہنا تھا کہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
زلزلہ ۔۔۔۔۔۔ "کیوں" اور "کیسے" کا خلط مبحث

زاہد مغل​
زلزلہ آتے ہی "مذہبی" و "سائنسی" نکتہ نظر رکھنے والے احباب کے مابین حسب سابق بحث کا سلسلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔ مگر یہ سلسلہ ہمیشہ کی طرح "کیوں" اور "کیسے" کے خلط مبحث کا شکار ہے۔ "زلزلہ کیوں آتا ہے" "اور زلزلہ کیسے آتا ہے" دو الگ سوالات ہیں، اول الذکر کا تعلق اس واقعے کی "مقصدیت" (انسان کے ساتھ اسکے تعلق) جبکہ مؤخر الذکر کا "پراسس" سے ہے۔ چنانچہ جب اہل مذہب کہتے ہیں کہ "یہ زلزلے انسانوں کو خدا کی طرف سے تنبیہہ ہیں" تو وہ اسکی مقصدیت بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسکے مقابلے میں اہل سائنس کی طرف سے یہ کہا جانا کہ "زلزلے زیر زمین تہوں میں ہلچل کی وجہ سے آتے ہیں" تو درحقیقت یہ اسکی مقصدیت نہیں بلکہ پراسس کا بیان ہے۔ علمی ماہیت کے اعتبار سے اہل سائنس کا یہ دعوی اسی نوعیت کا ہے جس نوعیت کا یہ دعوی کہ "زلزلہ گائے کا سینگ بدلنے کی وجہ سے آتا ہے" (کہ دونوں ہی "کیسے" کا بیان ہیں)۔ مقصدیت اس سوال میں پنہاں ہے کہ "زیر زمین یہ تہیں کیوں ہلتی ہیں (یا گائے اپنا سینگ کیوں بدلتی ہے)؟" مقصدیت سے متعلق یہ سوال ایک مابعد الطعبیاتی سوال ہے۔ چنانچہ اس بحث میں عام طور پر جنہیں اہل سائنس کہا جاتا ہے انکا نکتہ نظر "خود بخود ہوجانے" کا ہے، گویا اسکا انسانی عمل سے کوئی تعلق نہیں، اگر ہے تو اس قدر کہ ایسا کیا کیا جائے کہ اس پر قابو پاسکیں۔
چنانچہ اہل مذہب و اہل سائنس کے مابین اصل نزاع اسکے پراسس کے حوالے سے نہیں کیونکہ اہل مذہب کو سلسلہ اسباب سے انکار نہیں بلکہ اس مابعدالطبعیاتی نکتہ ہائے نگاہ کے حوالے سے ہے جسکی رو سے اہل سائنس کائنات و ما فیہا میں معنویت یا مقصدیت دیکھتے ہیں۔ پس خوب سمجھ رکھنا چاھئے کہ "زلزلہ زیر زمین تہہیں ہلنے کی بنا پر آتا ہے" یہ اس سوال کا ہرگز جواب نہیں کہ یہ کیوں آتا ہے۔ "کیوں" کے سوال کو دونوں گروہ اپنی مخصوص مابعدالطبیعات سے حل کرتے ہیں نہ کہ مشاہدے میں آنے والے کسی طبعیاتی قانون سے۔ ایک مسلمان کے لئے سانسوں کا چلتا ہوا سلسلہ بھی خدا کے فضل کی علامت ہے جبکہ اہل سائنس کے لئے گیسوں کی آمد و رفت کا سلسلہ۔ لیکن ظاہر ہے یہ سائنسی بیان کسی بھی طرح میری زندگی کے قیام و بقا کی توجیہہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بہترین تحریر ہے ، اس سے پہلے ان کی ایک تحریر میڈیا یعنی ٹیلیویژن کے فوائد و نقصانات کے بارے پڑھی تھی ، دونوں تجزیے صاحب تحریر کی دقت فکر کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔

سائنس جب کوئی مساوات قائم کرتی ہے تو اس کے پیچھے شواہد ہوتے ہیں اس سے جو نتائج نکلتے ہیں
ان کو بھی پرکھا اور جانچ پڑتال کے بعد قبول کیا جاتا ہے

یہ نقطہ نظر ١٧٠٠ صدی کے بعد سے اختیار کیا گیا کہ یہ کائنات کچھ اصولوں پر چل رہی ہے جن کو آج سائنس میں قانون کہا جاتا ہے یہ سب یہود نے دریافت کیے کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ الله کا ایک نظام ہے جس کے تحت کائنات چل رہی ہے اور اگر ان کو جان لیا جائے تو ہم ان قوانین کی مدد سے مزید تحقیقات کر سکتے ہیں

اس کے برعکس مسلمان اس بات کو دانت سے پکڑے رہے کہ ہر کام الله کیوجہ سے ہے لہذا ان میں معجزات کا عقیدہ پیدا ہوا اور آج تک وہ اپنے حالات کے لئے غیر مسلم لوگوں کو قصور وار کہتے ہیں اور ان کو سازشی بتاتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ اس سوچ اور منہج کا فرق ہے جس کی وجہ سے وہ ہم سے آگے ہیں

زلزلہ یا قدرتی آفت ایک عمل ہے کیونکہ یہ زمیں تغیر پذیر ہے
زمیں اپنی مدت پوری کرنے والی ہے ایسا ہونا کسی گناہ کی وجہ سے نہیں الله کا حکم ہے کہ یہ خود ختم ہو گی لیکن اس سے پہلے جس قانون پر یہ چل رہی ہے چلتی رہے گی -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10356773_608562005948731_5692477272076055151_n (1).jpg


ہر سال ایک یا دو مرتبہ عذاب کی شکلیں! آخر کیوں؟؟؟


أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُونَ

(القرآن سورة التوبة: 126)
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴿سورة التغابن:11
کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر اللہ کے حکم سے۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے۔ اور اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔

مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ﴿ سورة الحديد:22
نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے نہ (خاص) تمہاری جانوں میں، مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وه ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے، یہ (کام) اللہ تعالیٰ پر (بالکل) آسان ہے۔

لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴿ سورة الحديد:23
تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہو اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ اور اللہ کسی اترانے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
zalzalanew1.png
 
Last edited:
Top