السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الشيخ محترم کیا یہ حديث ہے
جیس شخص کی بہن بیٹی ماں بیوی کی زینت کوئی غیر محرم دیکھے تو وہ شخص جہنمی ہیں ۔دیوس
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
محترم بھائی ؛۔ یہ لفظ ۔۔
دیوس ۔۔نہیں ، بلکہ ۔
دَيُّوثٌ ۔ ہے ،
مسند احمد میں حدیث نبوی ہے :
5372 -
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ قَدْ حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِمُ الْجَنَّةَ: مُدْمِنُ الْخَمْرِ، وَالْعَاقُّ، وَالدَّيُّوثُ "، الَّذِي يُقِرُّ فِي أَهْلِهِ الْخَبَثَ ‘‘
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی رسول اللہ صلہ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" تین آدمی ایسے ہیں۔جن پر اللہ نے جنت کو حرام کر دیا ہے۔دائمی شرابی،ماں باپ کا نافرمان،اور "دیوث"جو اپنے گھر والوں کی عزت وناموس کے معاملہ میں بے حیائی برداشت کرتا ہے"
اس کی تخریج میں مسند کے محققین لکھتے ہیں :
حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الشيخ الذي رواه عن سالم، لكن سيأتي بأطول مما هنا برقم (6180) ، وإسناده حسن ويخرج هناك ‘‘
کہ یہ حدیث تو صحیح ہے ،لیکن یہاں جس سند سے منقول ہے وہ سند ضعیف ہے کیونکہ جناب سالم سے نقل کرنے والا راوی مجہول ہے ، لیکن مسند میں آگے یہی روایت مزید کچھ تفصیل کے ساتھ اور حسن اسناد سے آرہی ہے ، وہیں اس کی تخریج کی جائے گی ‘‘
اور مسند احمد میں یہی حدیث دوسری جگہ درج ذیل سند اور متن سے موجود ہے
6180 -
حدثنا يعقوب، حدثنا عاصم بن محمد يعني ابن زيد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب، عن أخيه عمر بن محمد، عن عبد الله بن يسار، مولى ابن عمر قال: أشهد لقد سمعت سالما يقول: قال عبد الله: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث لا يدخلون الجنة، ولا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق بوالديه (1) ، والمرأة المترجلة - المتشبهة بالرجال -، والديوث، وثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق بوالديه (2) ، والمدمن (3) الخمر، والمنان بما أعطى "
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی رسول اللہ صلہ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" تین آدمی ایسے ہیں۔جو جنت میں داخل نہیں ہوسکیں گے اور نہ ہی اللہ انکی طرف دیکھے گا۔ ایک اپنےماں باپ کا گستاخ اوردوسری وہ عورت جو مردوں کی مشابہت کرتی ہے ،اور "دیوث" (جو اپنی عزت کے معاملہ بے غیرت بنا ہوا ہو )
اس کی تحقیق میں علامہ شعیب الارناؤط لکھتے ہیں :
إسناده حسن، رجاله ثقات رجال الشيخين غير عبد الله بن يسار، فقد روى عنه جمع، وذكره ابن حبان في"الثقات"، وصحح حديثه هذا هو والحاكم والذهبي.
يعقوب: هو ابن إبراهيم بن سعد الزهري المدني.
وأخرجه البزار (1876) ، والنسائي 5/80، وأبو يعلى (5556) ، والطبراني فى "الكبير" (13180) ، والبيهقي في"الشعب" (7803) و (7877) ، والمزي في "تهذيب الكمال"16/328 من طرق عن عمر بن محمد، بهذا الإسناد.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور لغت عرب میں (دَيُّوثٌ ) کا معنی درج ذیل ہے ؛؛
دَيُّوثٌ :
[ د ي ث ]. :- رَجُلٌ دَيُّوثٌ :- : رَجُلٌ لا يَغارُ على أَهْلِهِ وَلا يَخْجَلُ .
المعجم: الغني
دَيُوث :
دَيُوث :-
صفة مشبَّهة تدلّ على الثبوت من داثَ : قوَّاد على أهله ، لا يغار عليهم ولا يخجل
(یعنی جو اپنی عزت کے معاملہ میں بے غیرت ہو ، بے شرم ہوجائے ۔ یہ صفت مشبہہ ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ بے غیرتی اس کا مزاج بن گئی ہے ، اسے اپنے گھر والوں کی برائی پر شرم و حیا نہیں رہی ۔
دَيُوث ‘‘ اصل میں
داثَ:
داثَ يَدِيث ، دِثْ ، دَيْثًا ودِياثةً ، فهو دَيُوث
1 - فقد الغيرَة والخَجلَ :- دخل عالمَ المجون فداث .
2 - لان وسهُل :- ما كان ليديث لولا تأثير زوجته عليه
یعنی ’’ دَيُّوثٌ ‘‘ اصل میں ’’ داثَ يَدِيث ‘‘ سے ہے جس کا معنی ہے نرم ہونا ۔اور آسان ہونا ، اسی سے ( دَيُّوثٌ ) ہے کیونکہ وہ اپنی عزت وغیرت کے معاملہ میں غیروں کیلئے نرم و ڈھیلا ہوجاتا ہے ،
اردو ڈکشنری میں درج ذیل ہے :
بے غیرت آدمی , جورو کا بھڑوا, زن فروش , عورتوں کا دلال وہ شخص جس کی عورت زانیہ ہو اور وہ چشم پوشی کرے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔