آپ میری بیان کردہ تعریف، اور اس خلاصے میں فرق کی وضاحت کر دیں۔
ابن ہمام حنفی کے قول سے کہیں بھی تاثر نہیں ملتا کہ کتاب و سنت کے خلاف قول پر عمل تقلید کہلاتا ہے
ابن ہمام حنفی رحمہ اللہ کا کہنا ہے ایسے شخص کے قول پر عمل کرنا جو کہ شرعی دلائل میں سے نہیں ہے اس کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا تقلید کہلاتا ہے
احناف کے ہاں شرعی دلائل چار ہیں
1- قرآن
2- سنت
3- اجماع
4- قیاس
اب علماء مجتھدین شرعی دلائل میں سے نہیں ، ان کا قول صواب بھی ہو سکتا ہے اور خطا بھی
ابن ہمام حنفی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی علماء مجتھدین کے قول پر عمل کرتا ہے اور وہ عامل دلیل سے نا واقف ہے اور بغیر دلیل جانے ان کے اقوال پر عمل کرتاہے تو یہ عمل تقلید کہلاتا ہے
اب آپ بتائيں کہ آپ نے یہ مطلب کیسے کشید کیا کہ
ہم کتاب و سنت کے خلاف کسی کی بات تسلیم کرنے کو تقلید شخصی کہتے ہیں،