ابو جماز
رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 50
- ری ایکشن اسکور
- 95
- پوائنٹ
- 64
جب زمین میں فساد پڑ جائے تو شریعت مسلمان کو اس بات سے سختی سے روکتی ہے کہ وہ اس فساد کا کسی بھی طریقے سے حصہ بنے۔ میرے بہن بھایو آپ سب سے یہ گزارش ہے کہ اپنی زبانوں کو ایک دوسرے کے خلاف تلواریں نہ بنائیں کیونکہ اللہ تعالی فساد مچانے والوں پر غضبناک ہوتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہم سب کو اپنے پلّے باندھ لینا چاہیے ان حالات میں:
إذ التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار" قلت يارسول الله، هذا القاتل فما بال المقتول؟ قال: "إنه كان حريصاً على قتل صاحبه" ((متفق عليه))
جب كبھی دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے کے درپے ہوتے ہیں تو مارنے والا اور مرنے والا دونوں جھنمی ہیں۔ سوال ہوا کہ قاتل کا معاملہ تو واضح ہے لیکن مرنے والا کیوں جہنمی ہوتا ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: اس لیے کیونکہ وہ اپنے ساتھی کے قتل پر حریص تھا۔ (بخاری اور مسلم)
یہ تو قدرت کا فیصلہ تھا کہ وہ مر گیا ورنہ اسنے کوئ قصر نہیں چھوڑی فساد میں حصہ دار بننے میں!
اللہ ہم سب کو معاف فرمائے۔ آمین
إذ التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار" قلت يارسول الله، هذا القاتل فما بال المقتول؟ قال: "إنه كان حريصاً على قتل صاحبه" ((متفق عليه))
جب كبھی دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے کے درپے ہوتے ہیں تو مارنے والا اور مرنے والا دونوں جھنمی ہیں۔ سوال ہوا کہ قاتل کا معاملہ تو واضح ہے لیکن مرنے والا کیوں جہنمی ہوتا ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: اس لیے کیونکہ وہ اپنے ساتھی کے قتل پر حریص تھا۔ (بخاری اور مسلم)
یہ تو قدرت کا فیصلہ تھا کہ وہ مر گیا ورنہ اسنے کوئ قصر نہیں چھوڑی فساد میں حصہ دار بننے میں!
اللہ ہم سب کو معاف فرمائے۔ آمین