ٹافی ، قلفی اور بوتل کی قیمت میں لڑکیاں۔۔۔ اف !یہ ہماری روشن خیالی
محمد عاصم حفیظ
پاکستانی میڈیا دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتاہے کہ اس پر جس کا جو دل چاہے دیکھا سکتا ہے ۔ کوئی روک ٹوک یا قاعدہ قانون نہیں ۔ ایسے لگتا ہے کہ جیسے اس ملک میںکسی بھی قسم کے طور طریقے ، رسم و رواج اور سماجی و ثقافتی روایات سرے سے موجود ہی نہ ہوں۔خیر میڈیا کے حوالے سے کسی بھی قسم کے قوائد و ضوابط کی بات کرنا تو یہاں دقیانوسیت اور روشن خیال پربھیانک حملہ قرار دیاجاتا ہے۔میڈیا پر پیش کئے جانیوالے لباس اور مواد پر بحث کرنے کی کسی میں ہمت نہیں ۔ پاکستانی میڈیا پر پیش کئے جانیوالے اشتہارات میں نوجوان لڑکیوں کو ایک خاص روپ میں دیکھایا جاتا ہے جو کہ واقعی انتہائی افسوسناک ہے ۔ آپ کئی اشتہارات ایسے دیکھ سکتے ہیں جن میں لڑکیوں کو لالچی اور اس اندازمیں پیش کیا جاتا ہے کہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزوںکی خاطر اپنا آپ قربان کرتی نظرآتی ہیں ۔ ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے سافٹ ڈرنک کے اشتہار میں دیکھایا جاتا ہے کہ لڑکیاں ایک بوتل کی خاطر ایک سے دوسرے شخص کے پاس ماری ماری پھرتی ہیں ۔ ایک قلفی کی ایڈ میں بھی لڑکی کو انتہائی للچائی نظروں سے قابل ترس حالت میں دیکھایا جاتا ہے ۔ اسی طرح کی درجنوں بلکہ سینکڑوں مشہوریاں آپ ٹی وی چینلز پر دیکھ سکتے ہیں ۔ ایسا دیکھایا جاتا ہے کہ کس طرح چھوٹی چھوٹی چیزوں کی خاطر ایک لڑکی کسی سے متاثر ہو جاتی ہے ۔ حتی کہ لڑکوں کی جانب سے اچھی بنی ہوئی شیو اور اپنے جسم کی بدبو کا اثر زائل کرنے کے لئے لگائے گئے باڈی سپرے جیسی چیزوں کی خاطر لڑکیوں کو کسی پر مر مٹتے دیکھایا جاتا ہے ۔ یہ کتنا بھیانک روپ ہے کہ جس میں نوجوان لڑکیوں کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے اشتہارات کا ایک دوسرا رخ بھی تو ہے کہ بہت سے نوجوان لڑکے ان سے متاثر ہوکے اپنے اخراجات بے پناہ بڑھا لیتے ہیں ۔ وہ بیچارے اشتہار میں دیکھائے گئے ملبوسات پہن کراور ہاتھ میں اسی طرح کی قلفیاں ، ٹافیاں ، چاکلیٹ اور بوتلیں پکڑ کرشوخیاں مارتے مارتے تھک جاتے ہیں لیکن ویسا کوئی بھی کرشمہ نہیں ہوپاتا جو کہ انہوں نے ٹی وی میں دیکھا ہوتا ہے ۔اس سے کسی اور کو فائدہ ہونہ ہو مختلف قسم کے برانڈز والوں کو ضرور بہت زیادہ فائدہ ہوجاتا ہے۔ اس سے معاشرے میں بے راہ روی اور فحاشی و عریانی کے فروغ کی بات ایک طرف لیکن یہ سب حقیقی دنیا سے کس قدر مختلف بھی تو ہے۔ کیا روشن خیال اور ماڈرن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خواتین کو لالچی اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لئے گھٹیا سے گھٹیا انداز میں پیش کیا جائے ۔ ہمارے ہاں خواتین کے حقوق اور معاشرے میں انہیں ” معزز مقام “ دلانے کے حوالے سے سینکڑوں این جی اوز سرگرم ہیں جو ہر ہر معاملے پر چیختی چلاتی پائی جاتی ہیں ۔ ان سے گزارش ہے کہ میڈیا پر پیش کیا جانیوالا خواتین کا یہ روپ کیا ان کی عزت و توقیرمیں کمی اور ان کے حقوق کی پامالی کے زمرے میں نہیں آتا۔ عورت کومعاشرے میں ” باعزت مقام “ دلانے کی دعویدار یہ روشن خیال بیگمات اس حوالے سے بات کیوں نہیں کرتیں کہ میڈیا پر انہیں اچھے انداز میں پیش کیا جائے ۔ اسلام نے تو عورت کو باعزت مقام دیا تھا ۔ مغرب کی تقلید میں اختیار کی جانیوالی روشن خیالی نے ہمارے معاشرے میں اسے شوپیس بنادیا ہے ۔ اورآج کے پاکستان کی حقیقت یہی ہے کہ ہمارے
میڈیا میں خواتین خصوصا نوجوان لڑکیوں کو لالچی اور چند ٹکے کی چیزوں کے لئے اپنا آپ قربان کرتے دیکھایا جاتا ہے ۔ کاش ہمارے معاشرے میں بھی کبھی ان خواتین کو باعزت مقام دیا جائے !!
M.Asim Hafeez