وعلیکم السلام
نمازی کا حکم یہی ہے کہ پہلی صفوں کو مکمل کرے اور اگر پہلی صف میں جگہ نہ ملے تو دوسری صف میں کھڑا ہو جائے۔ اگر کوئی شخص دوسری صف میں اکیلا ہو اور پہلی صف میں جگہ موجود نہ ہو تو اسے اکیلے نماز پڑھ لینی چاہیے یا نہیں؟ اس بارے فقہا کا اختلاف ہے:
حنفیہ کا کہنا یہ ہے کہ وہ انتظار کرے۔ اور اگر دوسرے شخص کے آنے کی امید نہ ہو تو اگلی صف سے کسی شخص کو کھینچ لے۔
شافعیہ کا قول یہ ہے کہ اس شخص کو اگلی صف میں سے کسی سمجھدار نمازی کو پیچھے کھینچ کر دو آدمیوں کی صف بنا لینی چاہیے۔
حنابلہ کا موقف ہے کہ اگر نمازی پہلی صف میں جگہ نہ پائے تو کیا امام کی دائیں جانب کھڑا ہو جائے اور اس کے لیے وہ صحیح مسلم کی اس روایت سے بھی استدلال کرتے ہیں کہ جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی کے آخری ایام میں بیماری سے کچھ تندرستی حاصل ہونے کی صورت میں حضرت ابو بکر کی امامت کے دوران ان کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے۔
مالکیہ کا قول یہ ہے کہ وہ اکیلا نماز پڑھ لے کیونکہ یہ عذر کی صورت ہے اور عذر میں ایسا کرنا جائز ہے۔ راقم کا رجحان اسی قول کی طرف ہے۔ اور جس روایت میں یہ بیان ہے کہ اکیلے کی نماز نہیں ہوتی تو اس سے مراد یہ ہے کہ جب اگلی صف میں جگہ ہو تو اکیلے کی نماز نہیں ہوتی۔ اقتضا النص کا تقاضا یہی معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
تفصیل کے لیے یہ لنک دیکھیں:
موقع الإسلام سؤال وجواب - الصلاة خلف الصف منفرداً
http://www.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=14806