اس بارے محترم خضر حیات کی بات بڑی زبردست ہے کہ خود تو غلط افکار کے لئے جتنی شدت دکھا دیں وہ شدت پسندی پسند ہے مگر ہم صحیح افکار کے لئے کوئی شدت دکھا دیں تو ----
یہ وہی حالت مجھے نظر آتی ہے کہ ایک گاؤں کا آدمی کہیں شہر میں گیا تو اسکے پیچھے کتے لگ گئے اسنے نیچے جھک کر پتھر اٹھانا چاہا تو پتا چلا کہ پتھر زمین میں دنسا ہوا ہے تو اس نے کہا
ان عقل کے اندھوں نے کتے کھلے چھوڑے ہوئے ہیں اور پتھر باندھے ہوئے ہیں
بالکل ایسے ہی ایسے دانشوروں کو تو معاشرے نے کھلا چھوڑا ہوا ہے اور ہماری ایمان والی برقع پوش بہنوں اور داڑھی والے بھائیوں کو شدت پسندی کی گالی میں جکڑا ہوا ہے
اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے امین