• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پہلی صورت میں حق رجوع ساقط دوسری میں نہیں اس کی کیا وجہ؟

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اخبار اہل حدیث مجریہ 26 زی الحجہ 1349 ہجری مطابق 15 مئی میں سوال کیا گیا تھا کہ طلاق رجعی کی عدت کی اندر اندر حقیقی سالی سے نکاح کرنے سے بقول آ پ کے طلزق بائن ہوجاتی ہے۔ اور حق رجوع ساقط ہوجاتا ہے۔ اور کوئی شخص برسر مجلس اپنی بیوی کو طلاق رجعی دے۔ پھر اسی مجلس میں یا دوچار روز کے بعد اپنی بیوی یا کسی اور کو مخاطب کرکے کہتا ہے۔ کہ میں اس طلاق میں رجوع نہیں کروں گا۔ کچھ دن گزر جانے کے بعد رجوع کا خیال کرے۔ توبقول آپ کے رجوع کرسکتاہے۔ پہلی صورت میں حق رجوع ساقط دوسری میں نہیں اس کی کیا وجہ؟ حالانکہ قول دونوں صورتوں میں سے بلکہ دوسری صورت میں قول صریح ہے۔ اس سوال کا جواب آپ نے یہ دیا ہے۔ پہلی صورت میں وہ مانع نہیں۔ جو دوسری صورت میں ہے۔ سالی کے ساتھ نکاح ہونا قوی مانع ہے جو دوسری صورت میں نہیں اس لئے دونوں میں فرق ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ پہلی صورت کو قوی کہنے کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ صمنی قول ضعیف ہوتا ہے۔ اگر بالفرض تسلیم کرلیا جائے۔ تو یہ نکاح کے انعقاد پر موقوف ہے۔ انعقاد نکاح اس پر موقوف ہے۔ کہ مطلقہ رجعیہ بیوی ہونے سے نکل جائے۔ ااور اس کا بیوی ہونے سے نکلنا کسی دلیل سے معلوم نہیں پس انعقاد نکاح کیونکر ہوگا۔ اگرآپ کہیں کہ نکاح کے الفاظ بولنے سے معلوم ہوتا ہے ککہ اس نے تصریح کی صورت اختیار کی ہے۔ جیسے آپ نےمیرے تعاقب مندرجہ 26 شعبان 49ہجری کے جواب میں کہاہے۔ تو اس پر وہی پہلا سوال ہوتا ہے۔ کہ جب صاف الفاظ میں کہے کہ میں رجوع نہیں کروں گا اس سے تصریح کا اختیار بطریق اولیٰ معلوم ہوتا ہے۔ (راقم ابو لخیر دم سلفی بردوانی)
 
Top