کیا پیر کے دن روزہ رکھنے سے عید میلاد کااثبات ہوتا ہے
سعیدی: (دلیل ۴) آپ نے ہر پیر کے دن اپنا میلاد خود منایا اور اس کی خوشی میں روزہ رکھا (مسلم شریف مشکوٰۃ )(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۴)
محمدی جواب اول:
جب ہم کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دو عیدیں عید الفطر اور عید الاضحی منانے کا فرمایا ہے تو بریلوی لوگ کہتے ہیں کہ تیسری عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے تو ہم ان کو کہتے ہیں کہ اگر یہ عید ہے تو پھر عید کے دن روزہ رکھنا منع ہے۔
لا صوم فی یومین الفطر والاضحیٰ (بخاری و مسلم مشکوٰۃ ص:۱۷۹)
تو اگر سوموار کا دن میلاد نبوی کا دن ہے اور میلاد نبوی کے دن کو عید میلاد کہتے ہو تو پھر یا تو تم سوموار کے دن کو عید میلاد نہ کہو اور اگر عید میلاد کا دن تصور کرتے ہو تو اس دن روزہ نہ رکھو کیونکہ عید کے دن روزہ رکھنا منع ہے تو معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سوموار کو روزہ رکھ کر سعیدی بناوٹی عید کا خاتمہ کر دیا۔
اگر میلاد کا دن عید کا دن ہے تو جس طرح عیدین (بڑی عیدین) اور جمعہ (چھوٹی عید) کا تذکرہ اور ان کے احکامات حدیث و فقہ میں موجود ہیں عید میلا د کاتذکرہ اور اس کے احکامات حدیث و فقہ میں موجود ہونے چاہیئے اگر ہیں تو حوالہ دو اگر نہیں تو ماننا پڑے گا کہ یہ عید بعد کی پیداوار ہے۔
ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟