• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیشاب کے قطروں کی بیماری اور نماز کا حکم؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پیشاب کے قطروں کی بیماری اور نماز کا حکم؟

سوال: کسی بندے کو پیشاب کے قطروں یا ہوا خارج ہونے کی بیماری لاحق ہے تو اس کے لیے نماز کا کیا حکم ہے؟ پڑھے گا یا چھوڑ دے گا ؟ دلیل سے جواب دے کر ممنون فرمائیں۔(ابو انعام، ناظم آباد، کراچی)

جواب: حیض اور نفاس والی عورت کے علاوہ کسی مسلمان کو بھی نماز چھوڑنے کی ہرگز اجازت نہیں جب تک انسان کی عقل کام کر رہی ہے ، ہوش و حواس قائم ہیں اس کے لیے طہارت (غسل اور وضو) ممکن نہ بھی ہو تب بھی نماز کی معافی نہیں ایسا انسان بغیر طہارت کے نماز ادا کر لے تو اس کی نماز ہو جائے گی۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

(سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو)

(التغابن:۶۱)

ایسا شخص جو طہارت تو کر سکتا ہے مگر اس کی طہارت قائم نہیں رہتی، اگر اسے پیشاب کا قطرہ کبھی کبھار آتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ بدن یا کپڑا جہاں پیشاب کا قطرہ لگا ہے اسے دھوئے ، نیا وضو کر کے نئے سرے سے نماز شروع کرے اور اگر پیشاب کا قطرہ ہمیشہ آتا رہتا ہے کہ بندہ چار رکعت نماز بھی ادا نہیں کر سکتا تو ایسا بندہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے اور قطرے آنے کے باوجود نماز پڑھتا رہے۔

ایسے ہی وہ شخص جس کو ہوا خارج ہونے کی بیماری ہے اگر ہوا خارج ہونے کا وقفہ اتنا ہے کہ نماز ادا کرنے کے بعد وقت بھی بچ جاتا ہے تو نماز میں ہوا خارج ہونے کی صورت میں نیا وضو بنا کر اپنی نماز کو نئے سرے سے شروع کرے گا اور اگر ہوا کے خارج ہونے کا وقفہ اتنا کم ہے کہ وہ اس میں چار چار رکعت والی ایک نماز بھی نہیں پڑھ سکتا تو ایسا شخص ایک مرتبہ وضو کر کے پوری نماز پڑھ لے اور پھر اگلی نماز کے لیے نیا وضو کر لے۔

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور کہنے لگیں میں ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ ہوتا ہے اور پاک نہیں ہوتی ہوں تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’نہیں یہ ایک رگ (کا خون ہوتا)ہے حیض نہیں، جب تیرا حیض آئے تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہو جائے تو اپنے سے خون دھوؤ اور نماز پڑھو‘‘ہشام نے کہا میرے باپ عروہ بن زبیرؒ نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ’’پھر ہر نماز کے لیے وضو کرو یہاں تک کہ یہ وقت (حیض کا وقت) آ جائے‘‘۔


(بخاری کتاب الوضوء باب غسل الدم، ح:۸۲۲)

معلوم ہوا کہ صاحب عذر شخص (پیشاب کے قطروں اور ہوا کے خارج ہونے والا) ہر نماز کے لیے وضو کر لے گا کیونکہ ایسے معذور کے لیے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم صریح دلیل ہے۔

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی کسی بھائی نے یہ مسلہ پوچھا ہے

میرا ایک دوست حافظ قرآن اور نماز کا پابند ہے . وہ جب وضو کرتا ہے وضو کرنے کے کم و بیش 10 منٹ بعد یا نماز کے دوران اس کو قطرہ آ جاتا ہے . اس نے حد درجہ کوشش کی کہ قطرہ نہ آے لیکن وہ ناکام رہا اب وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے جا رہا ہے . ایسی صورت میں احرام کے نیچے کوئی کپڑا رکھنے کی اجازت ہے

رہنمائی فرمائی جائے .

Raies Ahmed Khawaja
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
وہ جب وضو کرتا ہے وضو کرنے کے کم و بیش 10 منٹ بعد یا نماز کے دوران اس کو قطرہ آ جاتا ہے . اس نے حد درجہ کوشش کی کہ قطرہ نہ آے لیکن وہ ناکام رہا اب وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے جا رہا ہے . ایسی صورت میں احرام کے نیچے کوئی کپڑا رکھنے کی اجازت ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایسی صورت میں احرام کے نیچے کپڑا رکھنے کی اجازت ہے

جس شخص کو مسلسل پیشاب کے قطرے آئے اس شخص کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محترم مجھے پیشاب کے قطرے آنے کا نقص ہے ، نماز میں میرے لیے کیا حکم ہے کیا بار بار وضو کرنا پڑے گا یا صرف ایک ہی وضو سے نماز پڑھتا رہوں اور پھر کپڑوں کے بارے میں کیا حکم ہے ممکن ہے قطرہ کپڑے سے بھی لگ جاتا ہو۔
_________________________________________________
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر وضوء کرلینے کے بعد اور قطرہ آنے سے پہلے اتنا وقفہ ہو جاتا ہے جس میں نماز پڑھی جا سکے تو قطرہ آنے پر وضوء دوبارہ کرنا ہو گا اور اگر وقفہ اس سے کم ہے تو پھر استحاضہ والا حکم ہے ایک وضوء کر کے ایک نماز پڑھ لے اور دوسری نماز کے لیے دوسرا وضوء بنا لے ۔ وہلم جرا [بخاری ؍الوضوء ؍باب غسل الدم]بدن اور کپڑوں کوقطرہ سے بچانے کے لیے لنگوٹی استعمال کریں پہلی صورت میں بوقت نماز لنگوٹی اُتار کر استنجا کر کے وضوء بنا لیں اور نماز پڑھ لیں، پھر لنگوٹی باندھ لیں ۔ وہلم جرا۔ اور دوسری صورت میں استحاضہ والا حکم ہے۔
[اگر کسی شخص کو مسلسل پیشا ب کے قطرے آتے رہتے ہوں تو وہ ہر نماز کے لیے وضوء کر کے نماز پڑھ لے ، ہر نماز کے لیے وضو کرنا اس کی طہارت ہے ۔ لہٰذا وہ امامت بھی کروا سکتا ہے، اس کی مثال استحاضہ والی عورت ہے جیسا کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کے بارے میں ہے کہ انہیں استحاضہ کی حالت تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : جب حیض کا خون ہو جو سیاہ ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے تو نماز سے رُک جا۔ اور جب دوسرا ہو تو وضوء کر اور نماز ادا کروہ تو رگ ہے۔(ابوداؤدں کتاب الطہارۃ، نسائی، کتاب الحیض والاستحاضۃ) تو جس طرح مستحاضہ عورت کو خون آتا رہتا ہے تو اس حالت میں اسے حکم ہے کہ وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے کیونکہ وضوء اس کی طہارت ہے اس طرح وہ آدمی جسے پیشاب کے قطرے آتے ہیں جب بھی وہ نماز ادا کرنے لگے تو وضو کر لے یہ اس کی طہارت ہے اور نماز ادا کر لے نماز نہ چھوڑے۔
فتاوی احکام ومسائل

کتاب العقائد ج 2 ص 146

محدث فتویٰ
 
Top