محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
پیشاب کے قطروں کی بیماری اور نماز کا حکم؟
سوال: کسی بندے کو پیشاب کے قطروں یا ہوا خارج ہونے کی بیماری لاحق ہے تو اس کے لیے نماز کا کیا حکم ہے؟ پڑھے گا یا چھوڑ دے گا ؟ دلیل سے جواب دے کر ممنون فرمائیں۔(ابو انعام، ناظم آباد، کراچی)
جواب: حیض اور نفاس والی عورت کے علاوہ کسی مسلمان کو بھی نماز چھوڑنے کی ہرگز اجازت نہیں جب تک انسان کی عقل کام کر رہی ہے ، ہوش و حواس قائم ہیں اس کے لیے طہارت (غسل اور وضو) ممکن نہ بھی ہو تب بھی نماز کی معافی نہیں ایسا انسان بغیر طہارت کے نماز ادا کر لے تو اس کی نماز ہو جائے گی۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو)
(التغابن:۶۱)
ایسا شخص جو طہارت تو کر سکتا ہے مگر اس کی طہارت قائم نہیں رہتی، اگر اسے پیشاب کا قطرہ کبھی کبھار آتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ بدن یا کپڑا جہاں پیشاب کا قطرہ لگا ہے اسے دھوئے ، نیا وضو کر کے نئے سرے سے نماز شروع کرے اور اگر پیشاب کا قطرہ ہمیشہ آتا رہتا ہے کہ بندہ چار رکعت نماز بھی ادا نہیں کر سکتا تو ایسا بندہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے اور قطرے آنے کے باوجود نماز پڑھتا رہے۔
ایسے ہی وہ شخص جس کو ہوا خارج ہونے کی بیماری ہے اگر ہوا خارج ہونے کا وقفہ اتنا ہے کہ نماز ادا کرنے کے بعد وقت بھی بچ جاتا ہے تو نماز میں ہوا خارج ہونے کی صورت میں نیا وضو بنا کر اپنی نماز کو نئے سرے سے شروع کرے گا اور اگر ہوا کے خارج ہونے کا وقفہ اتنا کم ہے کہ وہ اس میں چار چار رکعت والی ایک نماز بھی نہیں پڑھ سکتا تو ایسا شخص ایک مرتبہ وضو کر کے پوری نماز پڑھ لے اور پھر اگلی نماز کے لیے نیا وضو کر لے۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور کہنے لگیں میں ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ ہوتا ہے اور پاک نہیں ہوتی ہوں تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نہیں یہ ایک رگ (کا خون ہوتا)ہے حیض نہیں، جب تیرا حیض آئے تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہو جائے تو اپنے سے خون دھوؤ اور نماز پڑھو‘‘ہشام نے کہا میرے باپ عروہ بن زبیرؒ نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ’’پھر ہر نماز کے لیے وضو کرو یہاں تک کہ یہ وقت (حیض کا وقت) آ جائے‘‘۔
(بخاری کتاب الوضوء باب غسل الدم، ح:۸۲۲)
معلوم ہوا کہ صاحب عذر شخص (پیشاب کے قطروں اور ہوا کے خارج ہونے والا) ہر نماز کے لیے وضو کر لے گا کیونکہ ایسے معذور کے لیے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم صریح دلیل ہے۔
سوال: کسی بندے کو پیشاب کے قطروں یا ہوا خارج ہونے کی بیماری لاحق ہے تو اس کے لیے نماز کا کیا حکم ہے؟ پڑھے گا یا چھوڑ دے گا ؟ دلیل سے جواب دے کر ممنون فرمائیں۔(ابو انعام، ناظم آباد، کراچی)
جواب: حیض اور نفاس والی عورت کے علاوہ کسی مسلمان کو بھی نماز چھوڑنے کی ہرگز اجازت نہیں جب تک انسان کی عقل کام کر رہی ہے ، ہوش و حواس قائم ہیں اس کے لیے طہارت (غسل اور وضو) ممکن نہ بھی ہو تب بھی نماز کی معافی نہیں ایسا انسان بغیر طہارت کے نماز ادا کر لے تو اس کی نماز ہو جائے گی۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو)
(التغابن:۶۱)
ایسا شخص جو طہارت تو کر سکتا ہے مگر اس کی طہارت قائم نہیں رہتی، اگر اسے پیشاب کا قطرہ کبھی کبھار آتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ بدن یا کپڑا جہاں پیشاب کا قطرہ لگا ہے اسے دھوئے ، نیا وضو کر کے نئے سرے سے نماز شروع کرے اور اگر پیشاب کا قطرہ ہمیشہ آتا رہتا ہے کہ بندہ چار رکعت نماز بھی ادا نہیں کر سکتا تو ایسا بندہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے اور قطرے آنے کے باوجود نماز پڑھتا رہے۔
ایسے ہی وہ شخص جس کو ہوا خارج ہونے کی بیماری ہے اگر ہوا خارج ہونے کا وقفہ اتنا ہے کہ نماز ادا کرنے کے بعد وقت بھی بچ جاتا ہے تو نماز میں ہوا خارج ہونے کی صورت میں نیا وضو بنا کر اپنی نماز کو نئے سرے سے شروع کرے گا اور اگر ہوا کے خارج ہونے کا وقفہ اتنا کم ہے کہ وہ اس میں چار چار رکعت والی ایک نماز بھی نہیں پڑھ سکتا تو ایسا شخص ایک مرتبہ وضو کر کے پوری نماز پڑھ لے اور پھر اگلی نماز کے لیے نیا وضو کر لے۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور کہنے لگیں میں ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ ہوتا ہے اور پاک نہیں ہوتی ہوں تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نہیں یہ ایک رگ (کا خون ہوتا)ہے حیض نہیں، جب تیرا حیض آئے تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہو جائے تو اپنے سے خون دھوؤ اور نماز پڑھو‘‘ہشام نے کہا میرے باپ عروہ بن زبیرؒ نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ’’پھر ہر نماز کے لیے وضو کرو یہاں تک کہ یہ وقت (حیض کا وقت) آ جائے‘‘۔
(بخاری کتاب الوضوء باب غسل الدم، ح:۸۲۲)
معلوم ہوا کہ صاحب عذر شخص (پیشاب کے قطروں اور ہوا کے خارج ہونے والا) ہر نماز کے لیے وضو کر لے گا کیونکہ ایسے معذور کے لیے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم صریح دلیل ہے۔
لنک