• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: دوسرے پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔مجاہد اور مہاجر کی فضیلت
بخلاف اس کے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے خدا کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑا اور جہاد کیا ہے، وہ رحمت الٰہی کے جائز امیدوار ہیں اور اللہ ان کی لغزشوں کو معاف کرنے والا اور اپنی رحمت سے انہیں نوازنے والا ہے۔(البقرۃ…۲۱۸)

۳۷۔شراب اور جوئے میں گناہ زیادہ ہے
پوچھتے ہیں: شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے؟ کہو : ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے۔ اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں، مگر ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔ (البقرۃ…۲۱۹)

۳۸۔راہِ خدا میں کتنا خرچ کریں
پوچھتے ہیں: ہم راہِ خدا میں کیا خرچ کریں؟ کہو: جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو۔ اس طرح اللہ تمہارے لیے صاف صاف احکام بیان کرتا ہے، شاید کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرو۔ (البقرۃ…۲۲۰)

۳۹۔یتیموں کے ساتھ بھلائی کا معاملہ
پوچھتے ہیں: یتیموں کے ساتھکیا معاملہ کیا جائے؟ کہو: جس طرزِ عمل میں ان کے لیے بھلائی ہو، وہی اختیار کرنا بہتر ہے۔ اگر تم اپنا اور اُن کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں۔ بُرائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے۔ اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا، مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے۔(البقرۃ…۲۲۰)

۴۰۔مشرکوں سے نکاح کی ممانعت
تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن غلام مشرک شریف سے بہتر ہے، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ یہ لوگ تمہیں آگ کی طرف بُلاتے ہیں اور اللہ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور وہ اپنے احکام واضح طور پر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے۔ توقع ہے کہ وہ سبق لیں گے اور نصیحت قبول کریں گے۔(البقرۃ…۲۲۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں
پوچھتے ہیں: حیض کا کیا حکم ہے؟ کہو: وہ ایک گندگی کی حالت ہے۔ اس میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ، جب تک کہ وہ پاک صاف نہ ہوجائیں۔ پھر جب وہ پاک ہوجائیں، تو اُن کے پاس جاؤ اس طرح جیسا کہ اللہ نے تم کو حکم دیا ہے۔ اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے، جو بدی سے باز رہیں اور پاکیزگی اختیار کریں۔ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں۔ تمہیں اختیار ہے، جس طرح چاہو، اپنی کھیتی میں جاؤ، مگر اپنے مستقبل کی فکر کرو اور اللہ کی ناراضی سے بچو۔ خوب جان لو کہ تمہیں ایک دن اس سے ملنا ہے۔ اور اے نبیﷺ، جو تمہاری ہدایات کو مان لیں انہیں (فلاح و سعادت کی) خوشخبری دے دو۔(البقرۃ…۲۲۳)

۴۲۔غلط باتوں پر اللہ کی قسم نہ کھاؤ
اللہ کے نام کو ایسی قسمیں کھانے کے لیے استعمال نہ کرو، جن سے مقصود نیکی اور تقویٰ اور بندگانِ خدا کی بھلائی کے کاموں سے باز رہنا ہو۔ اللہ تمہاری ساری باتیں سُن رہا ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔ جو بے معنی قسمیں تم بلا ارادہ کھا لیا کرتے ہو، اُن پر اللہ گرفت نہیں کرتا، مگر جو قسمیں تم سچے دل سے کھاتے ہو، اُن کی بازپرس وہ ضرور کرے گا۔ اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے۔(البقرۃ…۲۲۵)

۴۳۔بیوی سے تعلق نہ رکھنے کی قسم
جو لوگ اپنی عورتوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں، ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے۔ اگر انہوں نے رجوع کرلیا تو اللہ معاف کرنے والا اور رحیم ہے۔ اور اگر انہوں نے طلاق ہی کی ٹھان لی ہو تو جانے رہیں کہ اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔ (البقرۃ…۲۲۷)

۴۴۔طلاق کی عدت اور حمل کا چھپانا
جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، وہ تین مرتبہ ایامِ ماہواری آنے تک اپنے آپ کو روکے رکھیں، اور اُن کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ نے اُن کے رحم میں جو کچھ خلق فرمایا ہو، اُسے چھپائیں۔ انہیں ہرگز ایسا نہ کرنا چاہیے اگر وہ اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتی ہیں۔ اُن کے شوہر تعلقات درست کر لینے پر آمادہ ہوں، تو وہ اس عدت کے دوران میں انہیں پھر اپنی زوجیت میں واپس لے لینے کے حقدار ہیں۔ (البقرۃ…۲۲۸)

۴۵۔ مرد کو ایک بلند درجہ حاصل ہے
عورتوں کے لیے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں، جیسے مردوں کے حقوق اُن پر ہیں۔ البتہ مردوں کو اُن پر ایک درجہ حاصل ہے۔ اور سب پر اللہ غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا موجود ہے۔ (البقرۃ…۲۲۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۶۔بعد از طلاق لین دین میں احسان کرنا
طلاق دو بار ہے۔ پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کردیا جائے۔ اور رخصت کرتے ہوئے ایسا کرنا تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم اُنہیں دے چکے ہو، اُس میں سے کچھ واپس لے لو۔ البتہ یہ صورت مستثنیٰ ہے کہ زوجین کو اللہ کے حُدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو۔ ایسی صورت میں اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہیں گے، تو اُن دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہوجانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہرکو کچھ معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے۔ یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں، ان سے تجاوز نہ کرو۔ اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں، وہی ظالم ہیں۔(البقرۃ…۲۲۹)

۴۷۔تین طلاق اور حلالہ
پھر اگر (دو بارطلاق دینے کے بعد شوہر نے عورت کو تیسری بار) طلاق دے دی، تو وہ عورت پھر اس کے لیے حلال نہ ہوگی، الاّ یہ کہ اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے ہو اور وہ اسے طلاق دیدے۔ تب اگر پہلا شوہر اور یہ عورت دونوں یہ خیال کریں کہ حدود الٰہی پر قائم رہیں گے، تو ان کے لیے ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، جنہیں وہ اُن لوگوں کی ہدایت کے لیے واضح کررہا ہے، جو (اس کی حدوں کو توڑنے کا انجام) جانتے ہیں۔(البقرۃ…۲۳۰)

۴۸۔مطلقہ عورت پر ظلم نہ کرو
اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہونے کو آجائے، تو یا بَھلے طریقے سے انہیں روک لو یا بھلے طریقے سے رخصت کر دو۔ محض ستانے کی خاطر انہیں نہ روکے رکھنا کہ یہ زیادتی ہوگی اور جو ایسا کرے گا، وہ درحقیقت آپ اپنے ہی اوپر ظلم کرے گا۔ اللہ کی آیات کا کھیل نہ بناؤ۔ بھول نہ جاؤ کہ اللہ نے کس نعمتِ عظمیٰ سے تمہیں سرفراز کیا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ جو کتاب اور حکمت اس نے تم پر نازل کی ہے، اس کا احترام ملحوظ رکھو۔ اللہ سے ڈرو اور خوب جان لو کہ اللہ کو ہر بات کی خبر ہے۔ (البقرۃ…۲۳۱)
۴۹۔مطلقہ عورت کی شادی: رکاوٹ نہ ڈالو
جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں، تو پھر اس میں مانع نہ ہو کہ وہ اپنے زیرِ تجویز شوہروں سے نکاح کرلیں، جبکہ وہ معروف طریقے سے باہم مناکحت پر راضی ہوں۔ تمہیں نصیحت کی جاتی ہے کہ ایسی حرکت ہرگز نہ کرنا، اگر تم اللہ اور روز آخر پر ایمان لانے والے ہو، تمہارے لیے شائستہ اور پاکیزہ طریقہ یہی ہے کہ اس سے باز رہو۔ ا للہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔(البقرۃ…۲۳۲)

۵۰۔مطلقہ کا بچہ کو دودھ پلانا
جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولاد پوری مدتِ رضاعت تک دودھ پیے، تو مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں۔ اس صورت میں بچے کے باپ کو معروف طریقے سے انہیں کھانا کپڑا دینا ہوگا۔ مگر کسی پر اُس کی وسعت سے بڑھ کر بار نہ ڈالنا چاہیے۔ نہ تو ماں کو اس وجہ سے تکلیف میں ڈالا جائے کہ بچہ اُس کا ہے، اور نہ باپ ہی کو اس وجہ سے تنگ کیا جائے کہ بچہ اس کا ہے__ دودھ پلانے والی کا یہ حق جیسا کہ بچے کے باپ پر ہے، ویسا ہی اس کے وارث پر بھی ہے۔ لیکن اگر فریقین باہمی رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں، تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اور اگر تمہارا خیال اپنی اولاد کو کسی غیر عورت سے دودھ پلوانے کا ہو، تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کا جو کچھ معاوضہ طے کرو، وہ معروف طریقے پر ادا کرو۔ اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، سب اللہ کی نظر میں ہے۔ (البقرۃ…۲۳۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۱۔بیوہ کی عدت اور دوران عدت منگنی
تم میں سے جو لوگ مر جائیں، ان کے پیچھے اگر ان کی بیویاں زندہ ہوں، تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے، دس دن روکے رکھیں۔ پھر جب ان کی عدت پوری ہوجائے، تو انہیں اختیار ہے، اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے جو چاہیں، کریں۔ تم پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ اللہ تم سب کے اعمال سے باخبر ہے۔ زمانۂ عدت میں خواہ تم ان بیوہ عورتوں کے ساتھ منگنی کا ارادہ اشارے کنایے میں ظاہر کردو، خواہ دل میں چُھپائے رکھو، دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اللہ جانتا ہے کہ اُن کا خیال تو تمہارے دل میں آئے گا ہی۔ مگر دیکھو، خفیہ عہد و پیمان نہ کرنا۔ اگر کوئی بات کرنی ہے، تو معروف طریقے سے کرو۔ اور عقد نکاح باندھنے کا فیصلہ اس وقت تک نہ کرو جب تک کہ عدت پوری نہ ہوجائے۔ خوب سمجھ لو کہ اللہ تمہارے دلوں کا حال تک جانتا ہے۔ لہٰذا اس سے ڈرو اور یہ بھی جان لو کہ اللہ بُردبار ہے (چھوٹی چھوٹی باتوں سے) درگزر فرماتا ہے۔ (البقرۃ…۲۳۵)

۵۲۔طلاق قبل از رخصتی کے مسائل
تم پر کچھ گناہ نہیں، اگر اپنی عورتوں کو طلاق دے دو قبل اس کے کہ ہاتھ لگانے کی نوبت آئے یا مہر مقرر ہو۔ اس صورت میں اُنہیں کچھ نہ کچھ دینا ضرور چاہیے۔ خوش حال آدمی اپنی مقدرت کے مطابق اور غریب اپنی مقدرت کے مطابق معروف طریقہ سے دے۔ یہ حق ہے نیک آدمیوں پر۔ اور اگر تم نے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دی ہو، لیکن مہر مقرر کیا جا چکا ہو، تو اس صورت میں نصف مہر دینا ہوگا۔ یہ اور بات ہے کہ عورت نرمی برتے (اور مہر نہ لے) یا وہ مرد جس کے اختیار میں عقد نکاح ہے، نرمی سے کام لے (اور پورا مہر دیدے)، اور تم (یعنی مرد) نرمی سے کام لو، تو یہ تقویٰ سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔ آپس کے معاملات میں فیاضی کو نہ بھولو۔ تمہارے اعمال کو اللہ دیکھ رہا ہے۔(البقرۃ…۲۳۷)

۵۳۔نمازوں کی نگہداشت کا طریقہ
اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو، خصوصاً ایسی نماز کی جو محاسنِ صلوٰۃ کی جامع ہو۔ اللہ کے آگے اس طرح کھڑے ہو، جیسے فرماں بردار غلام کھڑے ہوتے ہیں۔ بدامنی کی حالت ہو، تو خواہ پیدل ہو، خواہ سوار، جس طرح ممکن ہو، نماز پڑھو۔ اور جب امن میسر آجائے، تو اللہ کو اُس طریقے سے یاد کرو، جو اس نے تمہیں سکھا دیا ہے۔ جس سے تم پہلے ناواقف تھے۔ (البقرۃ…۲۳۹)

۵۴۔بیوہ کے لئے سال بھر کا نان و نفقہ
تم میں سے جو لوگ وفات پائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں، ان کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کر جائیں کہ ایک سال تک ان کو نان و نفقہ دیا جائے اور وہ گھر سے نہ نکالی جائیں۔ پھر اگر وہ خود نکل جائیں، تو اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے وہ جو کچھ بھی کریں، اس کی کوئی ذمہ داری تم پر نہیں ہے، اللہ سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے۔ اسی طرح جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، انہیں بھی مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے۔ یہ حق ہے متقی لوگوں پر۔ اس طرح اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے۔ امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ کر کام کرو گے۔(البقرۃ…۲۴۲)

۵۵۔موت کے ڈر سے
تم نے ان لوگوں کے حال پر بھی کچھ غور کیا، جو موت کے ڈر سے اپنے گھر بار چھوڑ کر نکلے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ اللہ نے ان سے فرمایا: مرجاؤ۔ پھر اس نے اُن کو دوبارہ زندگی بخشی۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ انسان پر بڑا فضل فرمانے والا ہے، مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔(البقرۃ…۲۴۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۶۔اللہ کی راہ میں جنگ کرو
مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ تم میں کون ہے جو اللہ کو قرضِ حَسَن دے تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کرے؟ گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی، اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے۔(البقرۃ…۲۴۵)

۵۷۔ بنی اسرائیل کا جنگ سے گریز
پھر تم نے اُس معاملے پر بھی غور کیا جو موسٰی ؑ کے بعد سردارانِ بنی اسرائیل کو پیش آیا تھا؟ انہوں نے اپنے نبی سے کہا: ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں۔ نبی نے پوچھا: کہیں ایسا تو نہ ہوگا کہ تم کو لڑائی کا حکم دیا جائے اور پھر تم نہ لڑو؟ وہ کہنے لگے: بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم راہ خدا میں نہ لڑیں، جبکہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور ہمارے بال بچے ہم سے جدا کردیے گئے ہیں۔ مگر جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا، تو ایک قلیل تعداد کے سوا وہ سب پیٹھ موڑ گئے، اور اللہ ان میں سے ایک ایک ظالم کو جانتا ہے۔(البقرۃ…۲۴۶)

۵۸۔ طالوت کو بادشاہ ماننے سے گریز
ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے طالوت کو تمہارے لیے بادشاہ مقرر کیا ہے۔ یہ سُن کر وہ بولے: ’’ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حقدار ہوگیا؟ اس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں۔ وہ تو کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے‘‘۔ نبی نے جواب دیا: ’’اللہ نے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کو دماغی و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اللہ کو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے، اللہ بڑی وسعت رکھتا ہے اور سب کچھ اُس کے علم میں ہے‘‘۔ (البقرۃ…۲۴۷)

۵۹۔آلِ موسٰی ؑ اورآلِ ہارونؑ کے تبرکات
اس کے ساتھ اُن کے نبی نے ان کو یہ بھی بتایا کہ ’’خدا کی طرف سے اس کے بادشاہ مقرر ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کے عہد میں وہ صندوق تمہیں واپس مل جائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے سکونِ قلب کا سامان ہے، جس میں آلِ موسٰی ؑ اورآلِ ہارون ؑ کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہیں اور جس کو اس وقت فرشتے سنبھالے ہوئے ہیں۔ اگر تم مومن ہو تو یہ تمہارے لیے بہت بڑی نشانی ہے‘‘۔ (البقرۃ…۲۴۸)

۶۰۔طالوت کی لشکر کشی اور اللہ کی آزمائش
پھر جب طالوت لشکر لے کر چلا، تو اس نے کہا: ’’ایک دریا پر اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش ہونے والی ہے۔ جو اس کا پانی پیے گا، وہ میرا ساتھی نہیں۔ میرا ساتھی صرف وہ ہے جو اس سے پیاس نہ بجھائے۔ ہاں ایک آدھ چُلّو کوئی پی لے‘‘۔ مگر ایک گروہِ قلیل کے سوا وہ سب اس دریا سے سیراب ہوئے۔ (البقرۃ…۲۴۹)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۱۔لشکر طالوت کا جنگ سے انکار
پھر جب طالوت اور اس کے ساتھی مسلمان دریا پار کرکے آگے بڑھے، تو انہوں نے طالوت سے کہہ دیا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔(البقرۃ…۲۴۹)

۶۲۔ قلیل گروہ استقامت دکھانا
لیکن جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ انہیں ایک دن اللہ سے ملنا ہے، انہوں نے کہا: ’’بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے۔ اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے‘‘۔ اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ پر نکلے، تو انہوں نے دعا کی: ’’اے ہمارے رب، ہم پر صبر کا فیضان کر، ہمارے قدم جما دے اور اس کافر گروہ پر ہمیں فتح نصیب کر‘‘۔ (البقرۃ…۲۵۰)

۶۳۔داؤد علیہ السلام کی سلطنت کا قیام
آخرکار اللہ کے اذن سے انہوں نے کافروں کو مار بھگایا اور داؤد ؑ نے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے اُسے سلطنت اور حکمت سے نوازا اور جن جن چیزوں کا چاہا، اس کو علم دیا __ اگر اس طرح اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے سے ہٹاتا نہ رہتا تو زمین کا نظام بگڑ جاتا، لیکن دُنیا کے لوگوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے (کہ وہ اس طرح دفعِ فساد کا انتظام کرتا رہتا ہے)۔ (البقرۃ…۲۵۱)

----------------------٭٭٭٭٭----------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top