ابن طاھر
رکن
- شمولیت
- جولائی 06، 2014
- پیغامات
- 165
- ری ایکشن اسکور
- 60
- پوائنٹ
- 75
اگر سکّے بھی بناے جائیں گے تو کسی مہر یا حکومتی خاص ڈیزائن پر بنیں گے (جیسا کہ آج کے دور میں سکے موجود ہیں) اگر کسی کو تانبا (یا کوئی بھی دھات) مل بھی جائے تو وہ خاص ڈیزائن بنانا آسان نہیں ہوگا.کہنا تو سب کچھ بہت آسان ہے لیکن۔۔۔ کسی جانب کوئی ترجیح کی وجہ موجود نہیں ہے۔
جو بھی ہے یہ ایک ایسا راستہ تو ہے جو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے جنوں کی دسترس سے محفوظ ہے۔
سستی دھاتوں کی قیمت کون مقرر کرے گا؟ ان میں جعل سازی اور افراط زر کرنسی نوٹوں سے بھی زیادہ ہوگا۔ مثال کے طور پر اگر ہم تانبے کے سکے بنانے کی بات کرتے ہیں تو جس کو جہاں تانبا ملے گا وہ اس کا سکہ بنا لے گا۔ لوگ سیسے اور لوہے کو بھی رنگ کر کے تانبے کی طرح کے سکے بنانا شروع کر دیں گے۔ اس کا سد باب کیا ہوگا؟ نوٹ کو کم از کم چیک تو کیا جا سکتا ہے لیکن انہیں چیک کیسے کیا جائے گا؟ نوٹ کو تو جعلی بنانا مشکل کام ہے لیکن سکہ تو کوئی بھی لوہار ڈھال سکتا ہے۔ اتنے زیادہ سکوں سے جو افراط زر ہوگا اس کا کیا حل ہوگا؟
میں کرنسی نوٹوں کا کوئی حامی نہیں ہوں، انہیں فراڈ سے بھی اعلی درجے کی کوئی چیز سمجھتا ہوں جس کے ذریعے پوری دنیا کو اپنا غلام بنا لیا گیا ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ اس کا جو حل ہو وہ بھی قابل عمل ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ حل زیادہ نقصان دہ ہو جائے۔
سونے چاندی کے سکوں سے امریکی اور یہودی سامراجوں کا بیڑہ غرق ہونے کا جذبہ قابل قدر اور خیال دل خوش کن ہے۔ لیکن حقیقت کی دنیا کے جو مسائل ہیں انہیں بھی تو دیکھیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہمارا بیڑہ ان سے بھی پہلے غرق ہو جائے اور وہ اپنے نوٹوں پر خوش رہیں۔
میرا بنیادی سوال یہ ہے کہ سب (اسلامی ذہن رکھنے والے) کرنسی کے خلاف تو ہیں، مگر اسلام کا نظام کیا کہتا ہے اس (کرنسی کے) بارے میں ؟