مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,391
- ری ایکشن اسکور
- 453
- پوائنٹ
- 209
ڈاکٹرعبدالخالق صاحب کا سوال عشرہ ذی الحجہ میں ان لوگوں کا بال کاٹنا جن کے چالیس دن پورے ہوگئے ہیں کیا حکم ہے ؟
قربانی کرنے والوں کے لئے یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد اپنا بال وناخن نہ کاٹے جیساکہ آپ ﷺ نے فرمایا: من كان لهُ ذبحٌ يذبحُهُ ، فإذا أَهَلَّ هلالُ ذي الحجةِ ، فلا يأخذَنَّ من شعرِهِ ولا من أظفارِهِ شيئًا ، حتى يُضحِّي(صحيح مسلم:1977)
ترجمہ: جس شخص کے پاس ذبح کرنے کے لیے جانور موجود ہواور وہ قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے سے لے کر قربانی کرنے تک بال اور ناخن نہ کاٹے۔
لہذا قربانی کرنے والا عشرہ ذی الحجہ میں قربانی ہونے سے پہلے اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے ۔ جس نے چالیس دن سے غیرضروری بال اور ناخن نہ کاٹے تھے وہ ایک قسم کا لاپرواہ آدمی ہے، اسے چاہئے تھا کہ وہ مناسب وقت پہ بال وناخن تراش لے اب اگر عشرہ آگیا ہے تو اسے پابندی کرنا ہے ۔ اگر بال و ناخن تکلیف کی حد تک بڑے ہوگئے ہیں تو کاٹ لے اور اللہ تعالی سے معافی طلب کرے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
قربانی کرنے والوں کے لئے یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد اپنا بال وناخن نہ کاٹے جیساکہ آپ ﷺ نے فرمایا: من كان لهُ ذبحٌ يذبحُهُ ، فإذا أَهَلَّ هلالُ ذي الحجةِ ، فلا يأخذَنَّ من شعرِهِ ولا من أظفارِهِ شيئًا ، حتى يُضحِّي(صحيح مسلم:1977)
ترجمہ: جس شخص کے پاس ذبح کرنے کے لیے جانور موجود ہواور وہ قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے سے لے کر قربانی کرنے تک بال اور ناخن نہ کاٹے۔
لہذا قربانی کرنے والا عشرہ ذی الحجہ میں قربانی ہونے سے پہلے اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے ۔ جس نے چالیس دن سے غیرضروری بال اور ناخن نہ کاٹے تھے وہ ایک قسم کا لاپرواہ آدمی ہے، اسے چاہئے تھا کہ وہ مناسب وقت پہ بال وناخن تراش لے اب اگر عشرہ آگیا ہے تو اسے پابندی کرنا ہے ۔ اگر بال و ناخن تکلیف کی حد تک بڑے ہوگئے ہیں تو کاٹ لے اور اللہ تعالی سے معافی طلب کرے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی