میرے بھائی یہ تحقیقی فورم ہے - لیکن مجھے بین ہونے کی دھمکی دی جا چکی ہے - ہو سکتا ہے کہ بین کر بھی دیا جا ے لیکن میرے لئے بین ہونے یا نہ ہونے کی کوئی اہمیت نہیں -
آپ ان باتوں کا جواب دیں - آپ کی باتوں کا یہ جواب دیا گیا ہے -
--------------
حیات النبی فی القبر بہت عرصے سے متفقہ عقیدہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ صحابہ کا عقیدہ نہیں تھا اور اس پر صحابہ کا اجماع
ہے
لیکن یہ لوگ کہتے ہیں نبی صلی الله علیہ وسلم کی دنیاوی زندگی ختم ہو گئی پھر ان کی قبر میں زندگی مانتے ہیں جس کی کوئی دلیل قرآن و احادیث صحیحہ میں نہیں
ڈاکٹر صاحب کی کتاب میں وفات النبی پر بحث ہے آپ اس میں دیکھ سکتے ہیں
یہ بخاری کی حدیث ہے جس کو اہل حدیث دیوبندی پریلوی سب مانتے ہیں لیکن اس کے بعد ضعیف روایات کی بنیاد پر قبر میں مانتے ہیں
اب وہابیوں اور کچھ اہل حدیث علماء نے کہنا شروع کر دیا ہے کہ نبی جنت میں ہیں قبر میں نہیں لیکن جب ان
سے حیات النبی پر سوال ہوتا ہے تو قبر کی برزخی زندگی کہتے ہیں لیکن یہ بندہ ایجاد ہے
اہل حدیث قبر میں نبی صلی الله علیہ وسلم کے ایک ایسے جسد کے قائل ہیں جو سن نہیں سکتا نہ دیکھ سکتا ہے مثلا درود و سلام والے روایات کو ان کا ایک طبقہ رد کرتا ہے تو بھلا سوچنے جب آپ علامات زندگی ہی نکال دیں تو وہ زندگی کیسی رہی -جس پر یہ لوگ فلسفہ بھگارتے ہیں- لوگ سوال نہ کریں تو کہتے ہیں کہ دین میں زیادہ سوال منع ہیں وغیرہ
متقدمین علماء کے جن کے یہ خوچہ چین ہیں ان کے نزدیک نبی کی روح قبر و جنت میں اتی جاتی رہتی ہے اور نبی سنتے ہیں یہ عقیدہ امام ابن تیمیہ اور ابن قیم اور وہابیوں کا ہے اور یہ دیوبند کے عقیدہ کے زیادہ قریب ہے لہذا اس مسئلہ میں ابن تیمیہ کو دیوبندی حیاتی کہنا غلط نہ ہو گا
--------
کیا جواب دیں گے آپ ان لوگوں کو جن پر عثمانی ہونے کا فتویٰ ہے -