سلمی سلمی خان
مبتدی
- شمولیت
- دسمبر 26، 2011
- پیغامات
- 37
- ری ایکشن اسکور
- 159
- پوائنٹ
- 0
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ سبحانہ وتعالی کی پیارے حبیب آقاے نامدار سرور کاینات ھم سب کی ماں باپ ان پر قرباں بھت مھربان بھت مھربان نبی جن کی بارے میں امان عایشہ رضی اللہ تعالی عنھا نے بھت خوب فرمایا
لنا شمس وللآفاق شمس
وشمسی تظلع بعدالعشاء
یعنی ھمارے وہ پیاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن کا پاک اور مقدس نام ھے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم جن کے نام لینے کیلیے بھی پاک منہ چاھیے
ھزار بار شویم دھن بمشک وگلاب
ھنوز نام گفتن شما بی ادبی است
اس پاک ومقدس ھستی نے فرمایا انما بعثت معلما یقینا مجھے استاد اور معلم بناکر بھیجا گیا ھے اور پھر معلم کیلیے جو صفت چاھیے وہ ھے شفقت اور نرمی جو اللہ سبحانہ وتعالی نے ھمارے پیارے نبی میں بطریق اکمل پایا جاتا ھے فرماتا ھے نا ھمارے رب اور ھمارا خالق ومالک النبی اولی بالمومنین من انفسھم اور ایک اور جگہ ارشاد ھے وبالمؤمنین رءوف رحیم ان سب احادیث اور آیات میں اس بات کی طرف اشارہ ھے کہ معلم اور استاد کو شفیق اور مھربان ھونا چاھیے لیکن افسوس صد افسوس کہ آج کی دین کی ٹیکیدار اس صفت سے یکسر خالی ھے میرا ایک بھای جوکہ الحمدللہ آج ایک کامیابب بڑبس میں ھے عالم نھی بن سکا اس وجہ سے کہ اس کو جب ابوجان نے مدرسے مین ڈاخل کیا تو مدرسے کے قاری صاحب نے ان کو ڈنڈے سے مارکر ان کا ھاتھ ذخمی کردیا تو اس دن سے انھوں مدرسے کو چھوڑ کر ایک سکول میں داخلہ لیا اس کی وجہ جناب قاری صاحب کی بچون کی بی پناہ مار بنی ورنہ اآج وہ ایک حافط اور عالم ھوتااآج جو
ھم فرحت ھاشمی کی تعریف کرتے ھیں وہ اس لیے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتاے ھوے شفقت والا صفت بدرجہ اتم موجود ھےوہ اس طرح کہ جب میں پاکستان میں ھوتی تھی تو خوتین کلب کراچی میں ھمارے ساتھ ایک بلوچ لڑکی پڑھتی تھی وہ بھت زیادہ محنت کر تھی لیکن بھت کند ذھن تھی جب وہ قرآن پڑھتی تھی تو بھت روتی تھی جب ھمارا امتحان ھو گیا توانھون نے بھت کم نمبر لیے بھت رورھی تھی کہ میں کتنی راتیں محنت کر کر جاگ کرگزار
چکی ھو سبق یاد کیا تھا لیکن امتحان کی وقت بھول گیے جب تقری انعامات آگیا تو ھماری خوش قسمتی سے استاذہ تشریف لا چکی تھی معلوم نھی ان کو کسی نے بولا ھوگا یا اللہ نے اس کی دل میں ڈال دیا اس لڑکی کے بارے میں وہ لڑکی جب انعام لینے کیلیے سٹیج پر آی تو استادہ نے ان کو گلے لگایا ان کی سر پر ھاتھ رکھا ان کو دعاء دی اوران کو قرآن مجید تحفے میں دیدیااس لڑکی کو شاید استادہ کی دعا کی بدولت اور استادہ کی شفقت کی بدولت اتنا نوازا اتنا نوازا کہ انھوں نے اپنے محلے میں دورہ تفسیر شورع کیا ابتک وہ کافی دفعہ دورہ تفسیر پڑھاچکی ھے اور ان کی محلے میں ان کی وجہ سے سینکڑوں خواتین نے پردہ شورع کیاھے وھاں ذکری فرقہ کی کافر زیادہ ھے گذشتہ رمضان میں انھوں نے چند لڑکیون کو مسلمان بھی کیاھے ان کی پھوپی ابھی تک ایک ایک مھینہ مسلسل بکرے ذبحہ کرتی ھے اور ڈھول بجاتی ھے تاکہ میراجن مجھ سے خوش ھوجاے اور مجھ سے مشکلات دور کریں اس لڑکی نے اس پر محنت شورع کیاھے تا کہ ان کااصلاح ھوجاے
دراصل ان کا پورا خا ندان تقریبا مشرک ھے لیکن اللہ تعالی نے استاذہ کی ذریعے ان کی اصلاح کا انتظام فرمایا اگر اللہ تعالی استاذہ ڈاکٹر فرحت ھا شمی کو ان کی ھدایت کا ذریعہ نا بناتی تو یہ لڑکی بھی آج گمراہ ھوتی اور سب سے زیادہ کام
استاذہ کی شفقت نے کیا اسلیے میری سب معلم بھاییوں اور معلمات بھنوں سے درخواست ھے کہ فرحت ھاشمی کی طرح شفقت کریں اپنی شاگردوں اورشاگرداووں پر
اللہ سبحانہ وتعالی کی پیارے حبیب آقاے نامدار سرور کاینات ھم سب کی ماں باپ ان پر قرباں بھت مھربان بھت مھربان نبی جن کی بارے میں امان عایشہ رضی اللہ تعالی عنھا نے بھت خوب فرمایا
لنا شمس وللآفاق شمس
وشمسی تظلع بعدالعشاء
یعنی ھمارے وہ پیاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن کا پاک اور مقدس نام ھے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم جن کے نام لینے کیلیے بھی پاک منہ چاھیے
ھزار بار شویم دھن بمشک وگلاب
ھنوز نام گفتن شما بی ادبی است
اس پاک ومقدس ھستی نے فرمایا انما بعثت معلما یقینا مجھے استاد اور معلم بناکر بھیجا گیا ھے اور پھر معلم کیلیے جو صفت چاھیے وہ ھے شفقت اور نرمی جو اللہ سبحانہ وتعالی نے ھمارے پیارے نبی میں بطریق اکمل پایا جاتا ھے فرماتا ھے نا ھمارے رب اور ھمارا خالق ومالک النبی اولی بالمومنین من انفسھم اور ایک اور جگہ ارشاد ھے وبالمؤمنین رءوف رحیم ان سب احادیث اور آیات میں اس بات کی طرف اشارہ ھے کہ معلم اور استاد کو شفیق اور مھربان ھونا چاھیے لیکن افسوس صد افسوس کہ آج کی دین کی ٹیکیدار اس صفت سے یکسر خالی ھے میرا ایک بھای جوکہ الحمدللہ آج ایک کامیابب بڑبس میں ھے عالم نھی بن سکا اس وجہ سے کہ اس کو جب ابوجان نے مدرسے مین ڈاخل کیا تو مدرسے کے قاری صاحب نے ان کو ڈنڈے سے مارکر ان کا ھاتھ ذخمی کردیا تو اس دن سے انھوں مدرسے کو چھوڑ کر ایک سکول میں داخلہ لیا اس کی وجہ جناب قاری صاحب کی بچون کی بی پناہ مار بنی ورنہ اآج وہ ایک حافط اور عالم ھوتااآج جو
ھم فرحت ھاشمی کی تعریف کرتے ھیں وہ اس لیے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتاے ھوے شفقت والا صفت بدرجہ اتم موجود ھےوہ اس طرح کہ جب میں پاکستان میں ھوتی تھی تو خوتین کلب کراچی میں ھمارے ساتھ ایک بلوچ لڑکی پڑھتی تھی وہ بھت زیادہ محنت کر تھی لیکن بھت کند ذھن تھی جب وہ قرآن پڑھتی تھی تو بھت روتی تھی جب ھمارا امتحان ھو گیا توانھون نے بھت کم نمبر لیے بھت رورھی تھی کہ میں کتنی راتیں محنت کر کر جاگ کرگزار
چکی ھو سبق یاد کیا تھا لیکن امتحان کی وقت بھول گیے جب تقری انعامات آگیا تو ھماری خوش قسمتی سے استاذہ تشریف لا چکی تھی معلوم نھی ان کو کسی نے بولا ھوگا یا اللہ نے اس کی دل میں ڈال دیا اس لڑکی کے بارے میں وہ لڑکی جب انعام لینے کیلیے سٹیج پر آی تو استادہ نے ان کو گلے لگایا ان کی سر پر ھاتھ رکھا ان کو دعاء دی اوران کو قرآن مجید تحفے میں دیدیااس لڑکی کو شاید استادہ کی دعا کی بدولت اور استادہ کی شفقت کی بدولت اتنا نوازا اتنا نوازا کہ انھوں نے اپنے محلے میں دورہ تفسیر شورع کیا ابتک وہ کافی دفعہ دورہ تفسیر پڑھاچکی ھے اور ان کی محلے میں ان کی وجہ سے سینکڑوں خواتین نے پردہ شورع کیاھے وھاں ذکری فرقہ کی کافر زیادہ ھے گذشتہ رمضان میں انھوں نے چند لڑکیون کو مسلمان بھی کیاھے ان کی پھوپی ابھی تک ایک ایک مھینہ مسلسل بکرے ذبحہ کرتی ھے اور ڈھول بجاتی ھے تاکہ میراجن مجھ سے خوش ھوجاے اور مجھ سے مشکلات دور کریں اس لڑکی نے اس پر محنت شورع کیاھے تا کہ ان کااصلاح ھوجاے
دراصل ان کا پورا خا ندان تقریبا مشرک ھے لیکن اللہ تعالی نے استاذہ کی ذریعے ان کی اصلاح کا انتظام فرمایا اگر اللہ تعالی استاذہ ڈاکٹر فرحت ھا شمی کو ان کی ھدایت کا ذریعہ نا بناتی تو یہ لڑکی بھی آج گمراہ ھوتی اور سب سے زیادہ کام
استاذہ کی شفقت نے کیا اسلیے میری سب معلم بھاییوں اور معلمات بھنوں سے درخواست ھے کہ فرحت ھاشمی کی طرح شفقت کریں اپنی شاگردوں اورشاگرداووں پر