• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر یوسف قرضاوی کی حقیقت

شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
.

ڈاکٹر یوسف بن عبد اللہ القرضاوي کی گمراہیاں

بقلم: مامون رشید ہارون رشید سلفی

~~~~؛

یوسف بن عبد اللہ القرضاوی 9 ستمبر 1926ء کو مصر کے "صفط تراب" نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ دو برس کے تھے کہ ان کے والد انتقال کر گئے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے چچا کے ہاں اپنے عم زاد بھائیوں کے ساتھ پرورش پائی۔ پانچ سال کی عمر میں ایک مکتب میں داخلہ لیا ، سات سال کی عمر میں اسکول میں بھرتی ہو گئے اس طرح وہ ایک ساتھ اسکول اور مدرسہ دونوں میں تعلیم حاصل کرتے تھے ان کے خاندان والے انہیں دکان دار یا بڑھئی بنانا چاہتے تھے ۔ مگر وہ اس دوران قرآن مجید حفظ کرتے رہے اور نو برس کی عمر میں حفظ مکمل کر لیا پھر اعلی تعلیم کے غرض سے قاہرہ کا سفر کیا اور جامعہ ازہر میں کلیۃ اصول الدین میں تعلیم حاصل کرنے لگے ۔چنانچہ سنہ 1952-53 کو اس کلیہ سے دراسہ عالیہ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد کلیۃ اللغۃ العربیہ میں شعبہ تخصص في التدریس میں داخلہ لیا اور اس میں تدریسی اجازت نامہ کے ساتھ عالمیت کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اس کے بعد جامعۃ الدول العربیہ کے تابع معہد البحوث والدراسات العربیہ العالیہ میں داخلہ لیا اور وہاں سے شعبہ زبان وادب میں ہائر ڈپلومہ کی سند حاصل کی- اس عرصے میں وہ کلیۃ اصول الدین میں قرآن و سنت ڈویژن کے گریجویٹ اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لیے ہوئے تھے..انہوں نے جامعہ ازہر ہی سے 1960 میں ماجستر اور 1973 میں دکتورہ کی ڈگری حاصل کی بعد ازاں وہ مصری وزارت مذہبی امور میں کام کرتے رہے۔ پھر قطر چلے گئے جہاں مختلف یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ اسی طرح وہ الجزائر کی یونیورسٹیوں میں بھی مختلف ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔فی الحال وہ "جمعیت الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین" کے صدر ہیں.
یہ بہت بڑے لکھاری ہیں ان کی درجنوں کتابیں شائع ہو کر ابنائے امت مسلمہ کے فساد اور بگاڑ کا سبب بنی ہوئی ہیں جن میں علی سبيل المثال :"الحلال والحرام في الإسلام" "کتاب فتاوى معاصرة" "تیسير الفقه للمسلم المعاصر" فقه الجهاد" "من فقه الدولة في الإسلام" "فقه الزكاة" "فقه الغناء والموسيقى" "فقه اللهو والترويح" "دراسة في فقه المقاصد" "في فقه الأقليات الإسلامية" "الفقه الإسلامي بين الأصالة والتجديد" وغیرہ کتابیں قابل ذکر ہیں

اسی طرح ان کے سینکڑوں خرافاتی خطبات ومحاضرات اور تقاریر ودروس انٹرنیٹ پر موجود ہیں موصوف ٹی وی چینلز میں آن لائن فتوی بھی دیتے ہیں- اور بیچ بیچ میں شعر و شاعری بھی کرتے ہیں لفحات ونفحات کے نام سے ان کا شعری دیوان بھی چھپا ہوا ہے ..

چونکہ یوسف القرضاوی کی شخصیت بڑی معروف ہے لوگ ان سے کافی متاثر ہیں حتی کہ اہل حدیث حضرات بھی ان کا ذکر خیر کرتے نہیں تھکتے بعض تو اپنے موقف کی تائید میں آں جناب کا قول پیش کیا کرتے ہیں ہمارے اساتذہ میں سے بھی بعض مشائخ اثنائے درس اپنی رائے کی تائید میں ان کا موقف ذکر کرتے ہوئے کہتے تھے کہ علامہ یوسف قرضاوی نے اسی کو راجح قرار دیا ہے لہذا میرے نزدیک بھی یہی راجح ہے وغیرہ وغیرہ مگر مجھے معلوم ہے کہ عرب سلفی علما کے ہاں ان کی لا محدود بدعات و خرافات اور خطرناک گمراہیوں کی وجہ سے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے بلکہ انہوں نے تو ان کو بدعتی گمراہ ترین اور بعض نے مرتد تک کہہ ڈالا ہے جبکہ سعودی حکومت نے ان کی کتابوں پر پابندی عائد کر دی ہے اس لیے جب بھی میں ان کا یا ان جیسوں کا نام سنتا ہوں تو دل میں دکھ ہوتا ہے کہ سلفیوں میں ایسے بدعتیوں کی پذیرائی!!! ہر گز ایسا نہیں ہونا چاہیے-
اس سے قبل کے میں گمراہیوں کا ترتیب وار تذکرہ کروں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بارے میں کبار علمائے امت (جرح و تعدیل میں جن پر اعتماد کیا جاتا ہے) کے اقوال ذکر کر دئے جائیں:

(1) محدث العصر مجدد القرن محمد ناصر الدين الألباني :
شیخ فرماتے ہیں
"يوسف القرضاوى دراسته أزهرية وليست دراسة منهجية على الكتاب والسنة ،
وهو يفتى الناس بفتاوى تخالف الشريعة ، وله فلسفةخطيرة جداً ، إذا جاء شىء محرم فى الشريعة تخلص من التحريم بقوله " ليس هناك نص قاطع للتحريم " ولذلك أباح الغناء وأباح لذلك الإنجليزى الذى كان قد أسلم وهو من كبار المغنيين البريطانيين أن يظل فى مهنته وأن يأكل من كسبه وادعى القرضاوى بأنه ليس هناك نص قاطع فى تحريم الغناء أو آلات الطرب .
وهذا خلاف إجماع علماء المسلمين أن الأحكام الشرعية لا يُشترط فيها النّص القاطع , بدليل أنهم -ومنهم القرضاوي نفسه- يقول الأدلة : الكتاب والسنّة والإجماع والقياس , والقياس ليس دليلاً قاطعاً لأنه إجتهاد , والاجتهاد معرض للخطأ والصواب كما هو في الحديث الصحيح .
لكنه جاء بهذه النغمة : أنه لا يوجد دليل قاطع , لكي يتخلص ويتحلّل من كثير من الأحكام الشرعية.
( المرجع : شريط " صوفيات حسن البنا والقرضاوى " من تسجيلات سلسلة الهدى والنور برقم 262/1)

یوسف القرضاوی کی تعلیم ازہری ہے کتاب وسنت پر قائم منہجی تعلیم نہیں ہے,وہ لوگوں کو ایسے ایسے فتوے دیتا ہے جو قرآن و حدیث کے خلاف ہیں, اس کا ایک نہایت ہی خطرناک فلسفہ ہے کہ جب شریعت میں کوئی حرام چیز آتی ہے تو وہ اس تحریم سے یہ کہہ کر جان چھڑا لیتا ہے کہ اس سلسلے میں حرمت پر دلالت کرنے والی کوئی قطعی دلیل نہیں ہے اسی وجہ سے اس نے گانا سننا جائز قرار دیا ہے اسی طرح اس انگریز کے لیے جس نے اسلام قبول کر لیا ہے اور جو برطانیہ کے بڑے گلو کاروں گویوں میں سے تھا اپنے پیشے سے بدستور جڑے رہنا اور اس کی کمائی سے کھانا جائز قرار دیا ہے اور قرضاوی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ گانے اور آلات طرب کی تحریم کے سلسلے میں کوئی نص قاطع نہیں ہے.
حالانکہ اس کی یہ بات علمائے امت کے اجماع کے بالکل خلاف ہے کیونکہ احکام شرعیہ میں نص قاطع کا ہونا شرط نہیں ہے... اس کی دلیل یہ ہے کہ علما کرام ان میں سے خود قرضاوی بھی کہتے ہیں کہ دلائل (شرعیہ) کتاب وسنت, اجماع اور قیاس ہے, جبکہ قیاس قطعی دلیل نہیں ہے کیونکہ قیاس اجتہاد ہے اور اجتہاد میں خطا وصواب دونوں کا امکان ہے جیسا کہ یہ بات صحیح حدیث سے ثابت ہے.

وقال أيضا: اصرف نظرك عن القرضاوي واقرضه قرضاً، (شريط: اصرف نظرك عن القرضاوي... و تحذير أهل العلم من الأحزاب السياسية و الجماعات المحدثة للشيخ الألباني)

اسی طرح فرمایا: قرضاوی سے دور ہو جاؤ اس سے اپنی نظریں پھیر لو اور اسے مکمل چھوڑے رکھو-

(2) الإمام العلامة المفسر الفقیہ الاصولی اللغوی شیخ العقیدہ محمد بن صالح العثيمين:

قام يوسف القرضاوي بإلقاء خطبة جُمعة وكانت حول التدخين ، وفي الخطبة الثانية إنتقل إلى الحديث عن الإنتخابات في الجزائر وإستطرد في ذلك إلى أن قال :
( .. أيها الاخوة قبل أن أدعَ مقامي هذا ، أحب أن أقول كلمة عن نتائج الإنتخابات الإسرائيلية .
العرب كانوا مُعَلِّقِينَ كل آمالهم على نجاح ( بيـريز ) وقد سقط ( بيـريز ) ، وهذا مما نحمده في إسرائيل ، نتمنى أن تكون بلادنا مثل هذه البلاد ، من أجل مجموعة قليلة يسقط واحد ، - والشعب هو الذي يحكم - ليس هناك التسعات الأربع أو التسعات الخمس التي نعرفها في بلادنا ، تسعة وتسعين وتسعة وتسعين من المائة ( 99.99 % ), - لو أن الله عرض نفسه على النّاس ما أخذ هذه النسبة - ما هذا الكذب والغش والخداع ، نحيـِّي إسرائيل على ما فعلت.

(ولقد قال فضيلته - رحمه الله- مُعقبًا على كلمة القرضاوي الآنفة الذکر):
أقول هذه الكلمة التي تتكلم عن الانتخابات في إحدى الدول وذكر أن رجل حصل على نسبة تسعة وتسعين من المقاعد ، ثم قال معلقا : ( لو أن الله عرض نفسه على الناس لما أخذ هذه النسبة ) ، أعوذ بالله ، بل يجب أن يتوب ، يتوب من هذا وإلا فهو مرتد ، لأنه جعل المخلوق أعظم من الخالق ، فعليه أن يتوب إلى الله والله يقبل التوبة عن عباده ، وإلا وجب على ولاة الأمور أن يضربوا عنقه .(شريط: اسمع الشيخ ابن عثيمين ماذا قال عن يوسف القرضاوي)

"یوسف القرضاوی نے سگریٹ نوشی کے سلسلے میں جمعہ کا خطبہ دیا، اور دوسرے خطبہ میں وہ الجیریا میں انتخابات کے بارے میں بات کرتے رہے اور یہاں تک کہ انھوں نے کہا:
(.. بھائیو ، اس جگہ سے رخصت ہونے سے قبل میں اسرائیلی انتخابات کے نتائج کے بارے میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں۔
عرب (پیریز) کی کامیابی پر اپنی ساری امیدیں وابستہ کیے ہوئے تھے لیکن پیریز ہار گیا ہے، ہم اسرائیل کے اس عمل کی تعریف کرتے ہیں اور یہ تمنا کرتے ہیں کہ ہمارا ملک بھی اس ملک کی طرح ہو جائے چند لوگوں کی وجہ سے ایک آدمی ہار جاتا ہے اور قوم و معاشرہ ہی حکومت کرتا ہے... اس نے (99.99%) حاصل کیا ہے اگر اللہ تعالٰی بھی اپنے آپ کو لوگوں پر پیش کرتا تو مذکورہ پرسنٹج حاصل نہیں کر پاتا، یہ جھوٹ فریب اور دھوکہ دہی کیا ہے؟ ہم ازرائیل کو اس کی کار کر دگی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں"

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے قرضاوی کی مذکورہ بالا باتوں کا تعاقب کرتے ہوئے فرمایا: میں کہتا ہوں کہ یہ بات جو اس نے کسی ملک کے انتخابات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے اور بیان کیا ہے کہ ایک آدمی نے ننانوے فیصد سیٹوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے پھر اس پر بطور تعلیق کہا ہے کہ (اگر اللہ تعالٰی بھی اپنے آپ کو لوگوں پر پیش کرتا تو مذکورہ پرسنٹج حاصل نہیں کر پاتا) میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور اس کے لیے بھی واجب ہے کہ وہ توبہ کرے، وہ اس سے توبہ کرے ورنہ وہ مرتد ہے کیونکہ اس نے مخلوق کو خالق سے بڑا قرار دیا ہے اس لیے اس پر واجب ہے کہ وہ اللہ سے توبہ کرے اللہ اپنے بندوں کا توبہ قبول فرماتا ہے،
ورنہ حکام پر واجب ہے کہ اس کو قتل کر ڈالے.

(3) محدث الیمن امام الجرح والتعديل مقبل بن هادي الوادعي..
شیخ رحمہ اللہ سے قرضاوی کی تجریح میں کئی اقوال منقول ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

﴿١﴾ قال رحمه الله تعالى: هذا رجل لو كفره شخص عندي ما انتقدته لكن أنا أقول : إنه ضال ضلالا مبينا (البركان لنسف جامعة الإيمان ص:178)

شیخ فرماتے ہیں : یہ ایسا آدمی ہے کہ اگر میرے سامنے کوئی اسے کافر قرار دے تو اس پر تنقید نہیں کروں گا لیکن میں کہتا ہوں کہ: وہ سخت گمراہ انسان ہے.

﴿۲﴾ وقال: ومن بين دعاة الضلالة في زمننا هذا يوسف بن عبد الله القرضاوي مفتي قطر ، فقد أصبح بوقاً لأعداء الإسلام ، فسخَّر لسانه وقلمه لمحاربة دين الإسلام.(مخالفة القرضاوي لشريعة الإسلام مقدمة للشيخ مقبل الوادعي)

اور فرمایا: ہمارے اس زمانے میں گمراہی کی دعوت دینے والوں میں سے ایک مفتی قطر یوسف بن عبد اللہ قرضاوی ہے، وہ دشمنان اسلام کا ایجنٹ بن گیا ہے، چنانچہ اس نے اپنی زبان وقلم کو دین اسلام کی مخالفت کے لیے وقف کر دیا ہے

﴿٣﴾ اسی طرح فرمایا: إمام من أئمة الضلال....
أجهل من حمار أهله...ألح علي في الرد على القرضاوي مرارا ، حتى سمعت ما لا يجوز أن يسكت عنه وسميت الرد "إسكات الكلب العاوي يوسف بن عبد الله القرضاوي"سيقول بعض الحزبيين: عالم من العلماء وسميته كلبا عاويا أما هذه فكبيرة يا أبا عبد الرحمن عالم من العلماء ومفتي قطر إسمعوا الى قول الله عز وجل:
﴿وَٱتل عَلَیۡهِم نَبَأَ الّذیۤ ءَاتَینَـٰهُ ءَایَـتِنَا فَٱنسَلَخَ مِنۡهَا فَأتۡبَعَهُ ٱلشَّیۡطَـٰن فَكَانَ مِنَ ٱلۡغَاوِینَ* وَلَوۡ شِئۡنَا لَرَفَعۡنَـٰهُ بِهَا ولَـٰكِنّهُۥۤ أَخۡلَدَ إِلَى ٱلۡأَرۡض وَٱتبَع هوَاهُ فَمثلُهۥ كَمَثَلِ ٱلكلبِ إِن تَحۡمِلۡ علیۡهِ یَلۡهَثۡ أَوۡ تَتۡرُكه یَلۡهَثۚ ذَّ ٰ⁠لِكَ مَثَلُ ٱلۡقَوۡمِ ٱلَّذِین كذبوا۟ بِـَٔایـٰتناۚ فَٱقصصِ ٱلۡقَصَصَ لَعَلَّهُمۡ یَتَفَكَّرُونَ(الأعراف 175-176) {مَثَل ٱلَّذِين حُمّلُوا۟ ٱلتَّوۡرَىٰةَ ثُمَّ لَمۡ یَحۡملوهَا كَمَثَلِ ٱلۡحِمَار یَحۡمِلُ أَسۡفَارَا}(الجمعة :5) (البركان لنسف جامعة الإيمان ص:109)

گمراہی کے اماموں میں سے ایک ہے،
وہ اپنے گھر کے گدھے سے زیادہ بڑا جاہل ہے،
قرضاوی پر رد کرنے کے لیے مجھ سے باربار اصرار کیا گیا یہاں تک کہ میں نے قرضاوی کے تعلق سے ایسی بات سنی جس پر خاموشی جائز نہیں چنانچہ میں نے رد کا نام "بھونکتے ہوئے کتے یوسف بن عبد اللہ القرضاوی کو چپ کرانا" رکھا بعض حزبی لوگ کہیں گے کہ: ایک عالم دین کو آپ نے بھونکنے والا کتا کہا یہ بہت بڑی بات ہے ائے ابو عبد الرحمن! ایک عالم اور قطر کا مفتی.... لہذا آپ لوگ اللہ کے اس قول کو سنئے....

﴿۴﴾ فرمایا: منحرف زائغ (البركان لنسف جامعة الإيمان :165)
منحرف اور کج رو گمراہ ہے

﴿٥﴾ فرمایا: حزبي مبتدع، (تحفة المجيب للإمام الوادعي ص:89)
حزبی بدعتی ہے

﴿٦﴾ فرمایا: يدعو الى الهوس (فضائح ونصائح للإمام الوادعي ص:102)
پاگلپنی کی دعوت دیتا ہے

﴿۷﴾ فرمایا: لا بارك الله فيه (تحفة المجيب للإمام الوادعي ص:114)
اللہ اس شخص میں برکت نہ دے

﴿۸﴾ فرمایا: قرضه الله بالبلاء (تحفة المجيب للإمام الوادعي ص320)
اللہ اسے مصائب سے دوچار کرے

﴿۹﴾ فرمایا: قرض الله لسانه (البركان لنسف جامعة الإيمان للإمام الوادعي ص21)
اللہ اس کی زبان کاٹ ڈالے

﴿١۰}فرمايا: من دعاة الضلالة بوق لأعداء الإسلام (مقدمة رفع اللثام عن مخالفة القرضاوي لشريعة الإسلام)
گمراہی کی طرف دعوت دینے والوں میں سے ہے دشمنان اسلام کا چیلا (داعی ہاں میں ہاں ملانے والا) ہے

﴿١١﴾ فرمایا: متعصب لإخوان المسلمين وهو متعصب أعمى (قمع المعاند للإمام الوادعي ص347)
اخوان المسلمین کے لیے بہت ہی زیادہ متعصب ہے وہ اندھا(سخت) تعصب پرست ہے.

﴿١۲﴾ فرمایا: لا يعتمد على فتاويه ولا على وعظه ولا على دعوته (فضائح ونصائح للإمام الوادعي ص:280)
اس کے فتووں پر اس کے وعظ پر اور اس کی دعوت پر اعتماد نہیں کیا جائے گا.

﴿١٣﴾ فرمایا: قد قرض من الدين شيئاً ونخشى أن يكمل فهو حزبي (فضائح ونصائح للإمام الوادعي ص:280)
اس نے دین کی بہت ساری چیزوں کو تباہ و برباد کر ڈالا ہے اندیشہ ہے کہ وہ اپنے کام کو پورا کر لے وہ حزبی ہے.

﴿١۴﴾ فرمایا: يجب يجب يجب أن يحجر على القرضاوي حتى يختبره طبيب نفسي يخشى أن يكون قد غسل دماغه أعداء الإسلام وأصبح يهوس (البركان لنسف جامعة الإيمان ص:131)
واجب ہے لازم ہے اور ضروی ہے کہ قرضاوی پر پابندی عائد کر دی جائے یہاں تک کہ کوئی ماہر نفسیات اس کی جانچ کر لے خدشہ ہے کہ کہیں دشمنان اسلام نے اس کا برین واش نہ کر دیا ہو چنانچہ وہ خبط وخلط اضطراب کا شکار ہوگیا ہے.

﴿١٥﴾ فرمايا: فهو الكاذب المفتري (البركان لنسف جامعة الإيمان ص:180)
وہ جھوٹا اور بہتان تراش ہے.

{١٦} فرمايا: كفرت يا قرضاوي أو قاربت؟ (البركان لنسف جامعة الإيمان ص:112)
تم کافر ہو گیے ائے قرضاوی یا کفر سے قریب ہو گیے؟

(4) العلامة الإمام شيخ العقيدة بحق محمد بن أمان الجامي:
العقلانيون الآن لا يردون فقط الأحاديث المخالفة لعقولهم بل ينتقصونها وينتقصون حملتها ويحملون على علماء الحديث من عهد الصحابة الى اليوم هذا ما ينتهجه العقلانيون الذين مقرهم الأخير الآن في الولايات المتحدة تركوا بلاد الإسلام واتخذوا هناك مقرا وكل عقلاني يهاجر الى هناك إما يهاجر بنفسه وعقله أو يهاجر بعقله فيوظف من هناك وينتدب ويؤمر ويوجه ليكتب ضد السنة وضد أهل السنة وضد علماء الحديث لينتقص الحديث وأهله ومن باب النصح والبيان وكشف الحقائق وإزالة اللبس نذكر بعض الأشخاص من موظفيهم إذا انتبهوا لكتبهم وهي كثر اليوم في الأسواق في مقدمتهم محمد الغزالي ويليه الآن الدكتور يوسف القرضاوي (شريط: هل تعلمون ما هي وظيفة يوسف القرضاوي ؟ لشيخ العقيدة الدكتور محمد بن أمان الجامي)

عقل پرست حضرات اپنی عقلوں کے مخالف آحادیث کو محض رد ہی نہیں کرتے بلکہ ان کی اور ان کے حاملین (یعنی محدثین) کی تنقیص بھی کرتے ہیں عہد صحابہ سے لیکر آج تک عقل پرستوں کا یہ منہج رہا ہے کہ وہ علمائے حدیث پر حملے کرتے ہیں ان عقل پرستوں کا اس وقت آخری ٹھکانہ یونائٹڈ اسٹیٹ ہے ان لوگوں نے اسلامی ممالک کو چھوڑ کر اسے اپنا ٹھکانا بنایا ہے ہر عقل پرست وہاں ہجرت کر جاتا ہے یا تو مال وعقل دونوں کے ساتھ یا صرف عقل کے ساتھ چنانچہ انہیں وہاں سے وظیفہ دیا جاتا ہے کام سونپا جاتا ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ وہ سنت اور اہل سنت اور علمائے حدیث کے خلاف لکھیں تاکہ اس سے حدیث اور اہل حدیث کی تنقیص ہو، نصیحت وضاحت اور حقائق سے پردہ اٹھانے کے غرض سے ان کے ایجنٹوں میں سے چند کا میں یہاں ذکر کروں گا لہذا تم ان کی کتابوں کے تعلق سے چوکنا ہو جاؤ جو کہ اس وقت بازاروں میں بہت زیادہ ہیں. ان وظیفہ خوروں میں سب سے آگے محمد غزالی ہے اور اس وقت اس کے بعد ڈاکٹر یوسف القرضاوی کا نمبر ہے.
(5) العلامة الإمام حامل لواء الجرح والتعديل في هذا الزمان ربيع بن هادي عمير المدخلي:
ایک سوال جو قرضاوی کے فتووں کے تعلق سے ہے سائلہ کہتی ہے کہ کیا قرضاوی کے فتاوے پر اعتماد جائز ہے اس کے جواب میں شیخ فرماتے ہیں:
لا، هذا رأس من رؤوس الضلال في هذا الوقت.
[شريط بعنوان: تقوى الله والصدق ، الموقع الرسمي لفضيلته]
نہیں اس کے فتاوے پر اعتماد جائز نہیں ہے وہ اس زمانے میں گمراہی کے سرغنوں میں سے ایک ہے.

اسی طرح فرمایا: "والله اللي أنا أعرفه أن القرضاوي كتبه فيها ضلالات كثيرة جداً وفي الحلال والحرام رد عليه الشيخ الفوزان بكتاب ( نقد الحلال والحرام ) وناقشه الشيخ الألباني في تخريجه أحاديث الحلال والحرام والرجل نشيط نشيط في الباطل قوي جدا مع الأسف الشديد في نشره للباطل ومخالفة السنة وتأييد أهل البدع والدعوة إلي الضلال ويقول النصاري إخواننا و...ليه تقول النصاري هم إخواننا والأشاعرة هم من أهل السنة إلي آخر مناصرته للباطل والولاء للروافض وهو من كبار قادة الإخوان الذين حرفوا هذا الدين .. نعم .
(شرح الشيخ الصوتي علي كتاب فتح المجيد في الشريط الخامس الساعة الأولي والدقيقة الخامسة عشرة(1_15_ 08) وما بعدها)

"اللہ کی قسم میں جو جانتا ہوں وہ یہ کہ قرضاوی کی کتابوں میں گمراہیاں بھری پڑی ہیں اور اس کی کتاب "الحلال والحرام" پر شیخ صالح الفوزان نے اپنی کتاب (الإعلام بنقد الحلال والحرام) کے ذریعے رد کی ہے اسی طرح شیخ البانی نے "الحلال و الحرام" کی احادیث کی تخریج میں اس کا مناقشہ کیا ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ آدمی باطل کی راہ میں بڑا سبک اور چاق و چوبند ہے نشر باطل مخالفت سنت بدعتیوں کی تائید اور گمراہی کی دعوت دینے میں بڑا قوی ہے، وہ کہتا ہے کہ نصاری ہمارے بھائی ہیں اشاعرہ اہل سنت میں سے ہیں وغیرہ وغیرہ اس کا باطل کی تائید اور روافض سے دوستی کرنا، وہ اخوان المسلمون کے بڑے قائدین میں سے ہے جنہوں نے اس دین کو بدل ڈالا ہے .."

(6) العلامة المحدث شيخ العقيدة أحمد بن يحيى النجمي:
"إلى غير ذلك من رعونات هذا الرجل وجهالاته وضلالاته"(مقدمة كتاب رفع اللثام عن مخالفة القرضاوي لشريعة الإسلام ص:6)

شیخ نے قرضاوی کی چند خرافات کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا: "وغیرہ وغیرہ اس شخص کی دیگر حماقتیں جہالتیں اور گمراہیاں "

(7) العلامة الجارح المتفنن عبيد بن عبد الله الجابري:

"أذكر كلمة للقرضاوي يوسف بن عبد الله القرضاوي المصري منشأ والقطري إقامة طهر الله منه القطر وعندي عليه كفريات والله لا أقول من تلقاء نفسي بعضه من موقعه بعضه من ما نشر عنه في الصحف ليس هذا مجالها أبدا .....ولا اخفيكم إني أميل إلى تكفيره ولكن لم أكفره الآن لم أجرؤ عليه ... (شريط:جديد وخطير للشيخ عبيد بن عبد الله الجابري)
"میں یوسف قرضاوی کی ایک بات ذکر کرون گا وہ قرضاوی جو پیدائش کے اعتبار سے مصری اور اقامت وسکونت کے اعتبار سے قطری ہے اللہ تعالیٰ قطر کو اس سے پاک کرے، میرے پاس اس شخص کے تعلق سے چند کفریہ باتیں ہیں اللہ کی قسم میں یہ اپنے سے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ ان میں سے بعض چیزیں اس کے ویب سائٹ پر ہیں اور بعض چیزیں اس سے منقول ہو کر صحیفوں میں چھپی ہوئی ہیں یہ ان چیزوں کا مقام نہیں ہے.... میں تم لوگوں سے یہ بات نہیں چھپانا چاہتا کہ میں اس کی تکفیر کی طرف مائل ہوں لیکن میں اس کی جرأت نہیں کر پا رہا ہوں "

(8) الشيخ العلامة صالح بن سعد السحيمي:
"شخص أنا لابد أن أُسَمِّيه -وأستمسحكم عذارً- لأنه هذه الأيَّام يفتن الأمَّة عبر أجهزة القنوات الفاسدة والتي على رأسها الخسيرة المسمَّاة ( بالجزيرة ) ، وهو يوسف القرضاوي ، اللهم عدِّله أو بدِّله ، لأنه فتن الأمَّة في هذه الأيام بفتن... :(ملف العلاقة السرية بين الإخوان المسلمين بالصهيونية العالمية)

ایک آدمی، ضروری ہے کہ میں اس کا نام لوں (میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں) کیونکہ وہ ان دنوں گمراہ فاسد چینلز کے ذریعے امت کو فتنے میں مبتلا کر رہا ہے جن میں سب سے زیادہ تباہ کن الجزیرہ نامی ہے وہ شخص یوسف القرضاوی ہے ائے اللہ تو اس کا بدل دے یا اسے بدل دے کیونکہ اس نے ان دنوں امت کو بہت سارے فتنوں میں مبتلا کر رکھا ہے"

(9) العلامة محمد بن سعيد رسلان: إنَّ القرضاويَّ -قرضَ اللهُ لسانَهُ- هذا الرجلُ يدعو الصليبين للتَّدَخُّلِ في مِصر.
أنت قطري فلتظل في تلك النقطة التائهة في التاريخ والجغرافيا، فلتظلَّ مَغمورًا مَنبوذًا مزجورًا مزجرَ الكلبِ، ما لك أنت وللإسلامِ والمسلمين، لقد خَرِفْتَ، لقد صار إلى الخَرَفِ ولابد أنْ يُحْجَرَ عليه، وهذا خيرٌ له، لو حُجِرَ عليه الآن؛ لكان خيرٌ له مِن أنْ يُرْمَى بالخيانةِ العُظْمَى ومحاربةِ الدين؛ لأن الذي يحاربُ الدينَ حُكْمُهُ معروفٌ، والذي يستنصرُ بالكفارِ على المسلمين حُكْمُهُ معروفٌ، هذا من نواقضِ الإسلامِ، متى كان هذا من غير نواقضِ الإسلام؟!
هو لا يعرفُ نواقضَ الإسلامِ، هذا جاهلٌ؛ لأنه مُبتدع مُنذ نَشَأَ؛ مِنْ نُعومةِ أَظْفَارِهِ وهو جاهلٌ، وهو رَجُلٌ تُحَرِّكُهُ عصبيتُهُ، وهو عصبيٌّ مُسْتَفَزٌّ –عاملهُ اللهُ بعدلِهِ-.
اسألُ اللهَ أنْ يُطيلَ عُمُرَهُ وأنْ يُعْمِيَ بَصَرَهُ وأنْ يُعَرِّضَهُ للفتنِ وأنْ يُرِيَ العالمينَ فيه آية، إنه على كلِّ شيءٍ قدير.
(شريط: اوصلوا هذه الرسالة الي القرضاوي الضال)

شیخ فرماتے ہیں: "بیشک قرضاوی اللہ اس کی زبان کاٹ ڈالے صلیبیوں کو مصر میں دراندازی کی دعوت دیتا ہے.... تم قطر کے رہنے والے ہو لہذا تم تاریخ اور جغرافیہ کے اسی کھوئے ہوئے نقطے پر برقرار رہو، تم مغمور و مجہول منبوذ و مطرود اور کتے کا سا دھتکارا رہو، تمہارا اسلام اور مسلمانوں سے کیا تعلق؟ تم سٹھیا گئے ہو، بڑھاپے کی وجہ سے اس کا دماغ خراب ہو گیا ہے اس پر پابندی عائد کر دینی چاہیے یہ اس کے حق میں بہتر ہے اگر اس وقت اس پر روک لگا دیا جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اسے بڑی خیانت اور دین دشمنی سے متہم کیا جائے کیونکہ جو دین دشمنی کا مرتکب ہوتا ہے اس کا حکم معروف ہے اور جو مسلمانوں کے خلاف کفار سے مدد طلب کرتا ہے اس کا حکم بھی معروف ہے یہ نواقض اسلام میں سے ہے، کب یہ نواقض اسلام میں سے نہیں تھا؟
یہ نواقض اسلام سے واقف نہیں ہے، یہ جاہل ہے کیونکہ یہ پیدائشی بدعتی ہے، یہ بچپن سے جاہل ہے یہ ایسا آدمی ہے جس کی عصبیت اسے بھڑکاتی ہے یہ سخت متعصب آدمی ہے عاملہ اللہ بعدلہ..
اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ اس کی عمر لمبی کر دے، اسے اندھا کر دے، اسے فتنوں اور مصیبتوں میں مبتلا کر دے اور سارے جہان کے لیے اسے نشان عبرت بنا دے وہ ہر چیز پر قادر ہے)

(10) العلامة الداعية تلميذ الإمام الوادعي عبد العزيز بن يحيى البرعي:
شیخ فرماتے ہیں: "قرضاوی نے اخوان المسلمون کے منہج سے سر مو انحراف نہیں کیا، میں کہا کرتا تھا اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ اخوان المسلمین کے پاس علوم شریعت میں مرجع کی حیثیت رکھنے والا کوئی عالم دین نہیں ہے اور اگر ان میں کوئی قابل استفادہ عالم ہو تو یہ ضروری ہے کہ اس نے اخوانیوں کے علاوہ دوسروں سے علم حاصل کیا ہے، اگر ایسا ہوا کہ کسی نے اخوانیوں سے علم حاصل کیا اور وہ عالم بھی ہے تو وہ ضرور منحرف ہے اور میں اس کے لیے قرضاوی اور غزالی کو بطور مثال پیش کیا کرتا تھا" (رفع اللثام عن مخالفة القرضاوي لشريعة الإسلام ص:10)

ذیل میں قرضاوی مذکور کی بعض گمراہیوں کا ذکر مجملا پیش ہے جن کی تفصیلات آئندہ قسطوں میں بیان کی جائے گی تاکہ ہر حق پسند کے سامنے اس مکار اخوانی بدعتی کا پردہ فاش ہو جائے اور لوگ اس فتنہ پرور اشعری کی حقیقت سے آگاہ ہو جائیں:

(1) تقارب بین الادیان کی دعوت دینا.

(2) اس کا یہ کہنا کہ انسانی زندگی میں ایک سے زائد ادیان کی گنجائش ہے .

(3) معتزلہ کی موافقت کرنا.

(4) کفار کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے اپنی شادی کی سالگرہ منانا اور اس کو جائز قرار دینا.

(5) مناہج وافکار میں اختلافات کے باوجود اسلام میں متعدد فرقوں کے وجود کو جائز اور درست قرار دینا.

(6) اہل کتاب کی تعریف کرنا ان سے محبت کرنا اور ان سے محبت کی دعوت دینا.

(7) اس بات پر فخر کرنا کہ میری بیٹیاں مغربی ممالک میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں.

(8) اللہ رب العالمین کا استہزا کرنا یہ کہہ کر کہ اگر اللہ تعالیٰ بھی ووٹنگ کے لیے کھڑا ہو تو اللہ کو بھی ایک اسرائیلی وزیراعظم کی نسبت ووٹ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ اسے 99.99% ووٹ ملا تھا.

(9) انتخابات کو جائز سمجھنا حتی کہ عورتوں کے لیے بھی الیکشن لڑنا جائز قرار دینا.

(10) کفار سے سوائے دفاع کے اور کسی بھی مقصد سے جہاد کرنے کو باطل قرار دینا.

(11) حديث: لا يفلح قوم ولو أمرهم امرأة کا انکار کرنا اس کی دلالت کو باطل سمجھنا اور یہ کہنا کہ عورتوں کی امارت جائز ہے.

(12) عورتوں کو بے پردہ ہو کر اس کا لیکچر سننے کے لیے آنے کی اجازت دینا.

(13) یونیورسٹی کے طالبات کے لیے تنگ لباسوں میں سوئمنگ جائز قرار دینا تاکہ وہ کمپٹیشن میں حصہ لے سکیں.

(14) اس کا یہ کہنا کہ ہم یہود سے دین اور عقیدہ کی خاطر جہاد نہیں کرتے بلکہ صرف زمین کے حصول کے لیے جہاد کرتے ہیں.

(15) سوپر مارکٹ میں سور کے گوشت اور شراب کی بیع جائز قرار دینا.

(16) تصویر کشی اور اداکاری کو جائز قرار دینا.

(17) گانا گانے اور سننے کو جائز قرار دینا.

(18) جمہوری (ڈیموکریسی) کو جائز قرار دینا.

(19) اس کا کہنا کہ اجمالی طور پر مسلمانوں اور یہود و نصاریٰ کا ایمان برابر ہے.

(20) دین اور سیاست وحکومت کے مابین تفریق کرنا اور یہ کہنا کہ حکومت سے دین کا کوئی تعلق نہیں.
(21) اشاعرہ اور معتزلہ کی طرح یہ عقیدہ رکھنا کہ اسلامی عقائد کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عقل کے موافق ہوں.

(22) صوفیت کی دعوت دینا اور یہ کہنا کہ میں سلفیت کو صوفیت اور صوفیت کو سلفیت کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہا ہوں اور میں نے اس سلسلے میں تین کتابیں بھی تصنیف کی ہے.

(23) اہل کتاب کے علاوہ دوسرے کفار جیسے بدھسٹوں اور مجوسوں کا بھی ذبیحہ حلال قرار دینا جبکہ اللہ رب العالمین نے اس کو حرام قرار دیا ہے.

(24) سور کے گوشت سے مل کر بنے ہوئے مصنوعات کو جائز قرار دینا اور یہ کہنا کہ یہ استحالہ ہے اور استحالہ باعث تطہیر ہے. یا سبحان اللہ!!!

(25) شیعہ روافض اور اہل کے مابین تفریق کا انکار کرنا اور یہ کہنا کہ نہ کوئی شیعہ ہے نہ کوئی سنی سب کتاب وسنت کو ماننے والے مسلمان ہیں....

وغیرہ وغیرہ خرافات جن کا تفصیلی ذکر حوالوں کے ساتھ ان شاء اللہ اگلی قسطوں میں کیا جائے گا. واللہ ولی التوفیق.

.
http://uzairadonvi.blogspot.com/2020/06/blog-post_6.html

~~~~؛

Salafi Tehqiqi Library
سلفی تحقیقی لائبریری

Website:
ویبسائٹ:
https://salafitehqiqilibrary.wordpress.com/

Whatsapp Group:
واٹسپ گروپ:

1.
https://chat.whatsapp.com/5lh9ELcMTj3Igie3HuAUZj

2.
https://chat.whatsapp.com/4IdtkLs7vPiK7RcXxbe2rG

3.
https://chat.whatsapp.com/BhpsT7TTHrBIi7ujN32N2w

4.
https://chat.whatsapp.com/Gv1FwjxaTNvE3dn1CPalyk

فیس بک گروپ:
https://www.facebook.com/groups/395556037590676/

ٹیلی گرام چینل:
Telegram Channel:
https://t.me/salafitehqiqitutub

~~~~

شئیر

.
 
شمولیت
اپریل 18، 2020
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
40
بحیثیت مجموعی اچھی تحریر۔ لیکن نو نمبر سے اختلاف کروں گا۔ آپ نے انتخاب لڑنے کے حوالے سے جو اعتراض کیا ہے وہ بے جا ہے۔
کیا بھارت کے مسلمانوں کو مودی یا فرانس کے مسلمانوں کو میکرون ملعون کے خلاف ووٹ نہیں دینا چاہیے جیسے امریکی مسلمانوں نے ٹرمپ جیسے اسلام مخالف شخص کے خلاف ووٹ دیا؟
 
Top