عبدہ بھائی مثلا کسی جگہ عربی تحریر میں مدّآجائے مجھے یہ بھی نہ معلوم ہو کے یہ مدد سے بنا ہے۔ تو کون سے قواعد سے میں اس کا پتا لگاؤ کے یہ مدد سے بنا ہے عربی مجھے آتی ہے۔
بھائی میں نے اوپر مثال دی ہے کہ جسکو اردو آتی ہے وہ موتی چور اور جوتی چور میں فرق کر سکتا ہے پس جسکو عربی جتنی اچھی آتی ہو گی وہ اتنا ہی
بہتر فرق کر سکے گا
مد وغیرہ کا فرق سمجھنے کے لئے آپ کو مختلف چیزوں کا علم ہونا ضروری ہے مثلا ممکنہ مادے کون کونسے ہو سکتے ہیں وہ لفظ فعل اسم حرف میں سے کیا ہو سکتا ہے اسکا ممکنہ صیغہ کیا کیا ہو سکتا ہے پس اگر آپ کو میم اور دال سے بننے والے ممکنہ الفاظ اسنکے صیغے اور سیاق و سباق کے تحت نحو کے استعمال ہونے والے قواعد کا
بہتر علم ہے تو آپ کو یہ سمجھنا مشکل نہیں ہو گا کہ یہاں مد پہ شد کیوں پڑھنی ہے لیکن یاد رکھیں اسکے لئے کوئی ایک سادہ سا اصول نہیں ہے بلکہ اسکے لئے سارے اصولوں کا چوہے وہ صرف کے ہوں نحو کے ہوں یا وکیبولاری (لغت) کا معاملہ ہو اور پریکٹس ہو تو تب ہی یہ ہو سکتا ہے پس میں یا کوئی اور آپ کو ایک اصول نہیں بتا سکتے جو ہر جگہ آپ فٹ کر سکتے ہوں اسکے لئے میں آپکو
بہتر (72) اصول بھی بتا دوں تو مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتے
اسکو میں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں اوپر میں نے تین جگہوں کو ہائیلائٹ کیا ہے جس میں بہتر لکھا ہوا ہے اب یہ لفظ بہتر (72) یعنی تا کے اوپر شد سے بھی پڑھا جا سکتا ہے اور بہتر یعنی تا کے اوپر زبر سے بھی پڑھا جا سکتا ہے پہلی دو جگہ یہ تا پہ زبر سے پڑھا جائے گا اور تیسری جگہ تا پہ شد سے پڑھا جائے گا
اب آپ مجھے کوئی ایک قاعدہ بتا دیں کیونکہ آپ اردو تو جانتے ہی ہیں ذرا مجھے وہ قاعدہ بتا دیں جس سے ایک اردو سیکھنے والا یہ سمجھ جائے کہ تا پہ زبر کب پڑھیں گے اور شد کب پڑھیں گے جزاکم اللہ خیرا