• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈرونز کا استعمال ایک’منصفانہ جنگ‘ہے: صدر اوباما

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
امریکہ کے صدر براک اوباما نے ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطرناک شدت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ایک’منصفانہ جنگ‘ ہے اور ایک ایسی مہم جس نے امریکہ کو محفوظ بنایا۔ جمعرات کو واشنگٹن کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں صدر اوباما نے قومی سلامتی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلکل یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ڈرون حملوں میں عام شہری ہلاک نہ ہوں۔امریکی صدر نے ڈرون حملوں میں چار امریکی شہریوں کی ہلاکت کا بھی دفاع کیا۔ صدر اوباما نے قومی سلامتی کے موضوع پر اپنے خطاب میں ڈرون حملوں کے استعمال اور اس کی قانونی حثیت پر بات کرتے ہوئے کہا ’ہم ایک ایسی تنظیم سے جنگ کر رہے ہیں، جیسے اگر پہلے روکا نہ جائے تو وہ اسی وقت اتنے امریکی مار دیں گے جتنے وہ مار سکتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا ’یہ ایک منصفانہ جنگ ہے، ایک جنگ جو آخری حل کے طور پر اور اپنے دفاع کے تناسب سے شروع کی جاتی ہے‘۔ صدر اوباما نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششیں فیصلہ کن موڑ پر ہیں اور ان کی انتظامیہ افغانستان جیسے جنگ کے علاقوں سے باہر ڈرون حملوں کی زیادہ نگرانی کو قبول کرنے پر تیار ہو گی۔ انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کی دہشت گردی کے خلاف ایک دائمی جنگ، چاہے یہ ڈرون حملوں کے ذریعے، سپیشل فورسز یا فوجیوں کو تعینات کر کے ہو، ’خود کو شکست‘ دینے کی طرح ہو گی۔ صدر اوباما نے حاضرین کو بتایا ’ گوانتاناموبے دنیا بھر میں ایک ایسی علامت بن گیا ہے جس میں امریکہ قانون کی حکمرانی کی تضحیک کرتا ہے‘۔ انہوں نے کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گوانتاناموبے سے قیدیوں کو امریکی کی ہائی سکیورٹی جیلوں میں منتقل کرنے کی کوششوں کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے، امریکہ میں ہماری فوجی یا ہائی سکیورٹی کی جیلوں سے آج تک کوئی قیدی فرار نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گوانتاناموبے سے قیدیوں کو یمن منتقل کرنے پر پابندی ختم کر دیں گے اور اس کے ساتھ امریکی قانون سازوں سے کہا کہ وہ جیل کو مکمل طور پر بند کر دیں۔ صدر اوباما نے اپنی تقریر کے دوران جب امریکی جیل گوانتاناموبے کو بند کرنے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بتانا شروع کیا تو اس وقت ہال میں بیٹھی ایک خاتون نے جیل میں قیدیوں کی بھوک ہڑتال پر احتجاج کرنا شروع کر دیا۔
ڈرون حملوں کی نئی پالیسی گائیڈ لائنز

ڈرون حملوں سے متعلق امریکی انتظامیہ کی نئی پالیسی میں ان وجوہات کو بتایا گیا ہے جن کے تحت جنگی علاقوں کے علاوہ جیسا کہ پاکستان، یمن اور صومالیہ میں ڈرون حملوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پالیسی کا ایک خاکہ میڈیا کو جاری کیا گیا جس میں انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس کی ترجیح ہو گی کہ وہ دہشت گردوں اور مشتبہ افراد کو پکڑے اور ڈرون حملے اس وقت کیے جائیں گے جب امریکہ کو فوری کوئی خطرہ لاحق ہو۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے ایک معیار بھی ترتیب دیا ہے جس کے تحت ڈرون حملوں کی منظوری دی جائے گی۔ یہ حد درجے تک یقینی ہو کہ ہدف موجود ہے، اسے گرفتار کرنا ممکن نہیں ہے، کوئی عام شہری زخمی یا مارا نہیں جائے گا۔ ملک کی انتظامیہ کے سامنے یہ سوال پیدا ہو کہ وہ خطرے سے نمٹ نہیں سکتے اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل موجود نہیں ہے۔ خیال رہے کہ تحقیقاتی صحافت کے بیورو کے مطابق سنہ 2004 سے پاکستان میں 368 ڈرون حملے ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یمن میں 46 سے56 ڈرون حملوں کی تصدیق ہوئی ہے اور مجموعی طور پر زیادہ تر ڈرون حملے صدر اوباما کے دور میں ہوئے ہیں۔ بدھ کو امریکہ نے پہلی مرتبہ یمن اور پاکستان میں ڈرون حملوں میں چار امریکی شہریوں کی ہلاکت کو تسلیم کیا تھا۔ پاکستان اپنے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر امریکہ سے متعدد بار سفارتی سطح پر احتجاج کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتیں بھی ڈرون حملوں کی عوامی سطح پر شدید مذمت کر چکی ہیں اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
باراک اوبامہ کو خاتون نے پریشان کر دیا
Katrina Jones
دی نیوز ٹرئب، 24 مئی 2013
واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب کے دوران ایک خاتون نے ڈرون حملوں اور گوانتاموبے جیل کے خلاف شدید احتجاج کیا جس سے بارک اوبامہ پریشان ہو گئے اور انہیں اپنی تقریر مختصر کرنی پڑی۔

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی واشنگٹن میں جمعرات کو بارک اوبامہ نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ گوانتانامو بے جیل بند کیا جائے اور ہم نے اسے محدود کر دیا ہے، اوبامہ کے اس جملے کے ساتھ ہی ایک خاتون مدیا بینجمن اچانک کھڑی ہو گئیں اور اوبامہ کو مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کمانڈر ان چیف ہیں، گوانتانامو بے میں بھوک ہڑتال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے آپ اس کے زمہ دار ہیں۔

اوبامہ نے اپنی تقریر مزید چند جملے ہی پڑھے تھے کہ خاتون نے دوبارہ اٹھ کر مداخلت کی تو اوبامہ نے خاتون سے کہا کہ آپ یہاں تقریر کرنے نہیں بلکہ سننے کیلئے آئی ہیں، مجھے تقریر مکمل کرنے دیجئے۔ اوبامہ نے کہا کہ خاتون کی مداخلت کی وجہ سے میری تقریر کی رفتار کم ہو گئی ہے، ٹھیک ہے خاتون بھی بعض معاملات کی وجہ سے جذباتی ہیں۔

خاتون نے تیسری بار بھی اوبامہ کی تقریر کے دوران اونچی آواز میں کہا کہ ڈرون حملوں میں امریکی قتل ہو رہے ہیں جن میں انوار الاوآکلی کا 16 سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔

خاتون نے کہا کہ کیا امریکی حکومت ڈرون حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے ہزاروں مسلمانوں کے لواحقین سے معذرت کی جائے گی، کیا ان کے نقصان کا ازالہ کیا جائےگا۔ کیاآپ ڈرون حملوں پر سی آئی اے کا کنٹرول ختم کر سکتے ہیں اور کیا آپ ان حملوں کو ختم کر سکتے ہیں جن سے مشتبہ سرگرمیوں کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مڈیا بینجمن نے یہ بھی کہا کہ آپ مسلمانوں کو باور کرائیں کہ ان کی جانیں بھی امریکیوں کی طرح ہی قمیتی ہیں۔

مڈیا بینجمن کے ان الفاظ کے ساتھ ہی سیکورٹی اہلکاروں نےانہیں گھیرے میں لے کر ہال سے نکال دیا۔ 60 سالہ مڈیا بینجمن کا تعلق جنگ مخالف اور سماجی انصاف کیلئے کام کرنے والی این جی او “کوڈ پنک” سے ہے۔

خاتون کے احتجاج کی وجہ سے امریکی صدر کافی پریشان دکھائی دیئے اور انہوں نے خاتون کو ہال سے نکالے جانے کے بعد اپنی تقریر مختصر کر دی۔

رپورٹ کے مطابق مڈیا بینجمن اس سے قبل بھی نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے تقاریر اور سماعتوں میں شرکت کرتی رہی ہیں اور اس تقریب میں وہ میڈیا کے نمائندے کی حیثیت سے شریک ہوئیں تھیں ۔

===========
انگلش عبارت پر کلک کر کے ایک کلپس کی مدد سے اس خاتون کو دیکھا اور سنا جا سکتا ھے
دنیا کے کسی بھی ملک میں حکومت کی غلط پالسیوں پر​
کسی بھی شہری کو بولنے کا حق نہیں ورنہ ایسا ہی ہوتا ھے۔​
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
باراک اوبامہ کو خاتون نے پریشان کر دیا
Katrina Jones
دی نیوز ٹرئب، 24 مئی 2013
واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب کے دوران ایک خاتون نے ڈرون حملوں اور گوانتاموبے جیل کے خلاف شدید احتجاج کیا جس سے بارک اوبامہ پریشان ہو گئے اور انہیں اپنی تقریر مختصر کرنی پڑی۔
جمہوریت زندہ آباد
 

بشیراحمد

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
459
پوائنٹ
115
جمہوریت خاک زندہ باد ہوئی وہ حق بولنے والی صحافی عورت کو سیکیورٹی والے باہر نکال کر لے گئے تھے ۔۔۔اب اظھار رائے آزادی کے نام نھاد علمبرداروں نے جمہوری اقدار کا لحاظ کیوں نہیں رکھا ۔۔۔۔۔۔ویسے بھی جمہوریت علامہ اقبال کے کہنے کےمطابق یہ چنگیزی نظام سے بھی بدتر نظام ہے ۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
امریکہ کے صدر براک اوباما نے ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطرناک شدت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ایک’منصفانہ جنگ‘ ہے اور ایک ایسی مہم جس نے امریکہ کو محفوظ بنایا
اگر پاکستان اپنے دفاع کیلئے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کیلئے امریکہ پر حملہ کرے تو کیا مسٹر اوبامہ اسے بھی منصفانہ قرار دیں گے؟

اگر نہیں تو کیوں؟؟؟
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
اگر پاکستان اپنے دفاع کیلئے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کیلئے امریکہ پر حملہ کرے تو کیا مسٹر اوبامہ اسے بھی منصفانہ قرار دیں گے؟
اگر نہیں تو کیوں؟؟؟
ابو مالک بھائی السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کے سوال کا جواب ذاتی حیثیت میں دے رہا ہوں مسٹر اوبامہ کا ذاتی موقف تو ان کے ترجمان تاشفین صاحب ہی دے سکتے ہیں۔
تاریخی طور پر دیکھا جائے تو پہلے یہ حق انگریز قوم کو حاصل تھا کہ ایک انگریز پر حملہ ملکہ برطانیہ پر حملہ تصور کیا جاتا تھا۔ پھر امریکہ نے جیسے جیسے طاقت پکڑی یہی فارمولہ امریکہ نے لاگو کرنا شروع کر دیا۔ اس وقت انسانیت کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ملک امریکہ کہلایا جاتا ہے جبکہ زمینی حقائق یہ واضح کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں انسانیت سوز مظالم اور واقعات میں امریکہ خود بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث ہے۔ ظالم سے انصاف کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔ اس لیے یہ سوال بے معنی ہے کہ مسٹر اوبامہ پاکستان کی سلامتی یا دفاع کے لیے امریکہ پر حملے کو منصفانہ قرار دیں گے یا اگر نہیں قرار دیں گے تو اس کی وجہ بیان کریں گے۔
 
Top