محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَاِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَاَمْنًا۰ۭ وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰہٖمَ مُصَلًّى۰ۭ وَعَہِدْنَآ اِلٰٓى اِبْرٰہٖمَ وَاِسْمٰعِيْلَ اَنْ طَہِّرَا بَيْتِىَ لِلطَّاۗىِٕفِيْنَ وَالْعٰكِفِيْنَ وَالرُّكَّعِ السُّجُوْدِ۱۲۵
{مَثَابَۃً} مرجع عام ۔ مرکز۔مَعْبَدٌ۔ {مُصَلّیً} جائے نماز {عَھِدْنَا} مادہ عھد معنی حفظ الشیًٰ ومراعاتہ حالا بعد حال۔ یعنی کسی شے کی مسلسل وپیہم حفاظت کرنا یہاں مراد قابل رعایت وعمل حکم ہے ۔
۱؎ {مَثَابَۃً} کے معنی مرجع عام اور جاذب مرکز کے ہیں۔ جس طرف لوگ کسی مضبوط تعلق کی وجہ سے کھنچے آئیں۔ اسلام کی صداقت کی بہت بڑی دلیل اس کی ہمہ گیر جاذبیت بھی ہے اور اس جذب وکشش کا سب سے بڑامرکز بیت اللہ ہے۔ آج سے کئی ہزار سال پہلے دانیال نبی علیہ السلام نے بطور مکاشفہ کہا تھا۔ میں آسمان سے نیا یروشلم اترتا ہوا دیکھتاہوں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کئی سوسال پہلے وادی غیر ذی زرع میں بے آب وگیاہ زمین میں اللہ کا ایک گھر بنایا اور دعا کی۔ فَاجْعَلْ اَفْئِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَھْوِیْ اِلَیْھِمْ کہ ساری کائنات کے دل اللہ کے اس گھر کے ساتھ وابستہ ہوں۔ یہ امن وسعادت کا بہت بڑا مقام قرار پائے۔ یہاں کے لوگ دنیوی لذائذ وثمرات سے ہمیشہ متمتع رہیں۔ دیکھو یہ دعا کس درجہ قبول ہوئی۔ لوگ دور دراز سفر طے کرکے جاتے ہیں۔کارواں درکارواں روانہ ہوتے ہیں۔ مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک کوئی قطعۂ ارض ایسا نہیں جہاں دعوت ابراہیمی پرلبیک نہ کہا جاتا ہو۔یہ مرکزیت عالم، زائرین کا یہ عظیم ومقدس ہجوم جس کا مقصد طواف وعکوف اور رکوع وسجود کے سوا کچھ نہیں ۔ کیا کسی اور جگہ بھی ہے ؟ ان آیات میں یہ دکھانا بھی مقصود ہے کہ ابراہیم علیہ السلام جن کی تم سب مشترکہ عزت کرتے ہو ان کے صحیح جانشین ہم ہیں۔ واتخذوامن مقام ابراہیم مصلی۔ پر ہمارے سوا کون عامل ہے اور یہ کہ خدا کے پرستاروں کی یہ جماعت ، موحدین کا یہ گروہ یقینا ابراہیم علیہ السلام کی دعاؤں کا نتیجہ ہے اس لیے اسے درخور اعتنا نہ سمجھیں اور باطل جاننا درست نہیں۔اور جب ہم نے خانہ (کعبہ) کو لوگوں کے لیے جمع ہونے (ثواب۱؎) کی جگہ اور پناہ گاہ بنایا اور (کہا کہ) مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤاور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل علیہما السلام سے کہا تھا کہ دونوں میرے گھر کو طواف والوں اور رکوع اور سجود والوں کے لیے(بتوں سے) پاک رکھو۔(۱۲۵)
حل لغات