• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کاروان اہلحدیث کی برصغیر میں آمد

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
کاروان اہلحدیث کی برصغیر میں آمد

مقالہ نگار: محمد زکریا شاہد

یہ بات مسلمہ ہے کہ جانباز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ہر قول و فعل حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم آہنگ تھا۔ وہ جہاں بھی رخت سفر باندھتے ، تجارت کی غرض سے جاتے غرضیکہ زندگی کے تمام نشیب و فراز میں فرامین رسول عربی صلی اللہ علیہ سے ہی رہنمائی لیتے۔ جب محدثین کی برصغیر آمد ہوئی تو احادیث مبارکہ کا ایک روح پرور ذخیرہ بھی ان کے ساتھ آیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے رحلت فرمانے کے بعد15 ھ میں اس خطہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پہنچنا شروع ہو گئی تھیں۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی منزلیں آپ صلی اللہ علیہ کے فرامین و ارشادات کی روشنی میں ہوتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے طرز معاشرت کا ہر گوشہ اور اسلوب زندگی کا ہر پہلو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈھلا ہوا تھا وہ گھر میں ہوں یا باہر سفر میں ہوں یا حضر میں ، حالت امن میں ہوں یا جنگ میں ، الغرض زندگی کے تمام نشیب و فراز میں فرامین رسول صلی اللہ علیہ کا گلستان پر بہار ان کے سامنے لہلہاتا رہتا تھا اور اسی کے سائے انہیں روحانی اور جسمانی سکون حاصل ہوتا تھا۔ یہی ان کا مقصد حیات اور سرمایہ زندگی تھا۔ وہ جس ملک میں گئے حدیث رسول صلی اللہ علیہ اپنے ساتھ لے کر گئے۔ برصغیر میں آئے تو یہ انمول خزانہ بھی ساتھ لے کر آئے۔


کاروان اہلحدیث :
برصغیر میں اسلام کے یہ اولین نقوش 15 ھ میں اس خطہ ارضی پر ابھرے اور پھر تاریخ کے ایک خاص تسلسل کے ساتھ پوری تیزی سے لمحہ بہ لمحہ ابھرتے اور نمایاں ہوتے چلے گئے۔ یہ اولین نقوش و آثار اس پر عظمت کارواں کے ہیں جنہیں اصحاب حدیث اور ” اہلحدیث “ کے عظیم الشان لقب سے پکارا جاتا ہے۔ یہی وہ پہلا کارواں تھا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے صرف چار سال بعد برصغیر میں وارد ہوا۔ دوسرا کارواں حدیث تابعین کا ، تیسرا محمد بن قاسم اور ان کے رفقائے عالی قدر کا اور چوتھا کارواں تبع تابعین کا تھا۔
یہ پاکباز لوگ جہاں قدم رکھتے گئے حدیث رسول صلی اللہ علیہ ان کے ہمرکاب رہی یہی ان کی زندگی کا حاصل یہی ان کا اوڑھنا بچھونا اسی کے احکام ان کے شب و روز کا معمول تھا اور یہی ان کا مقصد زیست اور یہی ان کا طرہ امتیاز تھا۔ یہ چار جلیل القدر کارواں جنہوں نے اپنے دور میں برصغیر کے مختلف علاقوں میں مساعی جمیلہ سر انجام دیں۔ یہی وہ ذی مرتبت حضرات ہیں جنہوں نے یہاں پہلے قال اللہ وقال الرسول صلی اللہ علیہ مسرت انگیز اور بہجت افزا صدائیں بلند کیں۔

ایک اشکال اور اس کا جواب :
بعض حضرات کہتے ہیں کہ برصغیر میں سب سے پہلے حنفی مسلک آیا ، اہلحدیث کی عمر اس ملک میں صرف ڈیڑھ دو سو سال ہے۔ یہ بالکل بے وزن اور حقیقت کے خلاف بات ہے اور ان لوگوں کی ذہنی اختراع ہے جو برصغیر کی اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور سے واقفیت نہیں رکھتے یا اس کا اظہار نہیں کرنا چاہتے بلکہ انہوں نے اپنی اس خواہش کا نام تاریخ رکھ لیا ہے۔

تاریخی واقعات بیان کرنے کیلئے تاریخ کو سمجھنے اور اس کے مختلف گوشوں کو فہم کی گرفت میں لانے کی ضرورت ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ پچیس جانباز صحابہ کرام رضی اللہ عنہ جو یہاں آئے تھے وہ حنفی تھے؟ کیا وہ کسی ذی الحرام امام فقہ کے مقلد تھے؟ کیا ان کے بعد ان کے زمانے میں برصغیر تشریف لانے والے 42 بیالیس تابعین کسی لائق صد احترام شخصیت کے حلقہ تقلید سے وابستہ تھے؟ ہر گز نہیں! وہ براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر عمل پیرا تھے اور آپ صلی اللہ علیہ کے فرامین اقدس پر عامل اور ان کے اولین مبلغ تھے اور اسی متاع گراں بہا کی رفاقت میں انہوں نے اس نواح کا رخ فرمایا۔ ان کا مرکز عمل اور نقطہ نظر صرف قرآن و حدیث تھے۔ اس کے علاوہ کوئی بات کبھی بھی ان کے حاشیہ خیال میں نہیں آئی۔

یہ وہ دور ہے جب فقہی مسالک کا کہیں نام و نشان نہ تھا اور نہ ہی کسی قابل تکریم امام فقہ کا کوئی وجود تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا پہلا کارواں برصغیر میں 15 ھ میں آیا حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس سے 65 سال بعد 80 ھ میں پیدا ہوئے۔ 150 ھ میں انہوں نے رخت سفر باندھا۔ امام مالک رحمہ اللہ 93 ھ میں پیدا ہوئے اور 179 ھ میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ امام شافعی رحمہ اللہ 150 میں اس جہاں ہست و بود میں نمودار ہوئے۔ اور204 ھ میں یہ آفتاب غروب ہو گیا۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی ولادت 164 ھ ہے اور261 ھ میں مالک حقیقی سے جا ملے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے زمانہ اقدس میں نہ کوئی حنفی تھا نہ کوئی شافعی تھا نہ مالکی نہ ہی حنبلی تھا۔ خالص فرامین پیغمبر اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ کا سکہ چلتا تھا۔ کسی امام فقہ کی تقلید کا ہر گز کوئی تصور نہ تھا جب آئمہ فقہ کی پاکباز ہستیاں دنیا میں موجود ہی نہ تھیں تو تقلید کیسی؟ اور کس کی؟

تقلید کے سلسلے ان کے کئی سو سال بعد پیدا ہوئے پہلے صرف قرآن و حدیث اور فقط کتاب و سنت کی بنیاد پر عمل کی دیواریں استوار کی جاتی تھیں اور اسی پر اسلام کا قصہ رفیع الشان قائم تھا اور اسی کا نام اہلحدیث ہے اور اسی کو ماننے اور حرز جان بنانے والے لوگ سب سے پہلے وارد برصغیر ہوئے ، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کے پراعزاز لقب سے پکارا جاتا ہے۔ اور جن کے بارے میں قرآن ناطق ہے : ” رضی اللہ عنہم ورضواعنہ “ اللہ تعالیٰ کی خوشنودیاں ان کے حصہ میں آئیں اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔

کیا اہلحدیث نیا مذہب ہے؟

جو حضرات گرامی قدر اہلحدیث کو برصغیر میں نیا مذہب قرار دیتے ہیں۔ ہم نہایت ادب و احترام سے ان کی خدمت میں عرض کریں گے کہ اگر اس خطہ ارضی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیت نئی ہے تو یہ مذہب بھی نیا ہے اگر آپ کی حدیث پاک کا وجود 14 سو سال پہلے سے ہے تو اہلحدیث کا وجود بھی چودہ سو سال سے ہے۔ اور اسی کا نام قدامت اہلحدیث ہے۔
تاریخی حقائق ہمیں بتاتے ہیں اور واقعات اس کی شہادت دیتے ہیں کہ مسلک اہلحدیث اصل دین اور اسلام کی صحیح ترین تعبیر ہے۔ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی محنت و کاوش سے برصغیر میں آیا اور یہاں کے لوگ اس سے آشنا ہوئے۔ اس کے علاوہ باقی سب فقہی مذاہب یا مسالک ہیں جو بہت بعد میں عالم وجود میں آئے۔ اس وقت حنفیت ، مالکیت ، شافعیت اور حنبلیت کا تصور تک نہ تھا۔

امام ابن تیمیہ کی شہادت :

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ رقم فرماتے ہیں کہ اہل حدیث کوئی نیا مذہب نہیں بلکہ آئمہ اربعہ سے پہلے کا ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اسی کے مطابق عمل کرتے تھے۔ امام موصوف اس ضمن میں رقم طراز ہیں : ” اہل سنت کا یہ معروف مذہب ہے جو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی ولادت باسعادت سے بہت پہلے کا ہے۔ اور یہی مذہب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا ہے جس کی تعلیم انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کی جو لوگ اس کے خلاف دوسری راہ اپنائیں گے ان کا شمار اہل بدعت میں ہو گا۔ “ (منہاج السنۃ)

اہل حدیث کے اوصاف بیان کرتے ہوئے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ لوگ ہر رسول اور اللہ کی طرف سے نازل کردہ تمام کتب پر ایمان رکھتے ہیں یہ اللہ کے پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان فرق کرتے ہیں اور نہ یہ ان لوگوں میں سے ہیں جو دین میں تفرقہ ڈالتے ہیں۔ (نقض المنطق)

امام صاحب اپنی اسی تصنیف میں اہل حدیث کے بارے میں امام اسماعیل بن عبدالرحمن صابونی رحمہ اللہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں : ” اہل حدیث کا شیوہ یہ ہے کہ وہ کتاب و سنت سے تمسک کرتے ہیں۔ اللہ کی وہی صفات بیان کرتے ہیں جو اس نے خود اپنی کتاب قرآن مجید میں بیان فرمائی ہیں۔ اور جن کا ذکر اس کے رسول صلی اللہ علیہ نے کیا ہے جو احادیث عادل و ثقہ راویوں سے مروی ہیں وہ اس کی صفات کو اس کی مخلوقات کی صفات سے تشبیہ نہیں دیتے نہ ان کی کیفیات بیان کرتے ہیں اور نہ ہی وہ معتزلہ وجہمیہ کی طرح کلام میں تحریف کرتے ہیں۔


اہل حدیث کا منہج :
مسلک اہلحدیث کے اصول و ضوابط اور فروع و اصول قرآن و سنت کے قصر رفیع پر استوار ہیں۔ یہی ان کے حاملین کی روح کی غذا اور یہی ان کے قلب و ضمیر کی صدا ہے۔ زمانہ ہزاروں لاکھوں کروٹیں لے چکا ہے اور ہر صبح نئے سے نئے انقلاب کو اپنے دامن پرُ رونق میں لپیٹ کر لباس شب زیب تن کرتی ہے لیکن قرآن و سنت کے احکام و اوامر اور قوائد و قوانین اپنی جگہ اٹل ہیں۔ ان کے رنگ و روغن میں وہی سج دھج ہے جو آج سے چودہ سو سال پہلے اس کا طرہ امتیاز تھی۔ اس کے حسن و جمال میں وہی نکھار ہے وہی رعنائی وہ زیبائی وہی دلآویزی ہے جو دور نزول میں اس کے ساتھ مختص تھی۔
زمانہ جس نہج پر چل رہا ہے اور یہ عالم رنگ و بو ترقی کی جن منازل پر گامزن ہیں۔ اس کی روشنی میں غور کیا جائے تو وہ وقت دور نہیں جب پوری دنیا صرف قرآن و سنت کو ہی مرکز اطاعت قرار دینے لگے گی اور نبض عالم کی دھڑکنیں اس میں مرکوز ہو کر رہ جائیں گی۔ (ان شاءاللہ)


اہل حدیث کی وسعت قلبی :
یہاں ہم یہ حقیقت بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث کے قلب و ذہن کا کوئی گوشہ فقہ اور آئمہ فقہ کے متعلق قطعاً غبار آلود نہیں۔ وہ آئمہ کرام کی وسعت پذیر مساعی اور گرانقدر خدمات کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو انہوں نے مختلف حالات و ظروف کی روشنی میں اپنے انداز میں سر انجام دی ہیں۔ وہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی فراست فقہی ، فطانت علمی اور اجتہادی صلاحیتوں کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اعتراف کرتے ہیں۔

لیکن جو حضرات امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی وراثت کے مدعی بنے بیٹھے ہیں وہ ان کے علم و فضل کو ایک ہی گوشے اور ایک ہی مسلک میں محدود کر رہے ہیں یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توقیر نہیں بلکہ ان کے فیض رسانیوں کی حد بندی ہے۔ ہم امام شافعی رحمہ اللہ کی ان فقید المثال علمی و فقہی خدمات کو بھی کھلے دل سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں جن کی بدولت پہلی بار استناد حدیث کے متعدد گوشے نکھر کر سامنے آئے۔ اور فکر و نظر کی طراوت کا باعث بنے۔

اس طرح اہلحدیث کے نزدیک امام مالک رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی خدمات جلیلہ اور مساعی جمیلہ بھی از حد لائق تعریف ہیں کہ انہوں نے حفاظت اور صیانت سنت رسول صلی اللہ علیہ کی ذمہ داریوں کو بھی بطریق احسن پورا کیا۔ اور تعلیم و تدریس کی مسانید کو بھی زینت بخشی یہ تمام حضرات صرف کتاب و سنت پر عمل پیرا تھے اور ان کا فرمان ہے کہ اگر ہماری کوئی بات قرآن و حدیث کے ساتھ مطابقت نہ رکھتی ہو تو اسے بالکل نہ مانو۔

یہی اہل حدیث کا عقیدہ بھی ہے یعنی دور صحابہ رضی اللہ عنہ سے لے کر اب تک اہلحدیث کا یہی طرز عمل اور یہی طریق ہے کہ براہ راست قرآن و حدیث کو مانو کیونکہ یہی اسلام کا اصل ماخذ ہے اور وہ اس کیلئے ہر آن کوشاں ہیں۔ گزشتہ دنوں امام کعبہ سماحۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس (حفظہ اللہ) پاکستان کے دورے پر تشریف لائے مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کی طرف سے فقید المثال علماءکنونشن کا انعقاد کیا گیا۔

علماءکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا کہ تمام تر فرقے اور مسالک کو اگر کوئی چیز متحد کر سکتی ہے تو وہ صرف اور صرف کتاب و سنت ہے۔ مسلمان قرآن و سنت کا اور سلف صالحین کا منہج اختیار کر کے ہر قسم کے چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں۔ انہوں نے دلائل کی روشنی میں اہل حدیث کو فرقہ ناجیہ (کامیاب جماعت) قرار دیا۔

راقم السطور کہتا ہے کہ بشری کمزوریوں کی بناءپر ان میں بہت سی خامیاں دیکھی جا سکتی ہیں لیکن جہاں تک ان کے مسلک اور ان کی دعوت کا تعلق ہے اس کے ڈانڈے صحابہ رضی اللہ عنہ کی جماعت سے ملتے ہیں۔

احب الصالحین ولست منھم
لعل اللہ یرزقنی صلاحا
وصلی اللہ تعالیٰ علی نبینا محمد وعلیٰ اٰلہ وصحبہ اجمعین۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
کسی صاحب کی کتاب ہے "اہل حدیث کے امتیازی مسائل"اس میں انہوں نے چند مسائل کے بارے میں کہاہے کہ یہ اہل حدیث کے امتیازی مسائل ہیں۔ ابوالحسن علوی صاحب کا موضوع اہل الرائے اوراہل حدیث کے بارے میں ہے اورا سمیں بھی انہوں نے چند امتیازات ذکر کیاہے۔
اب جن صاحب کا استدلال ہے کہ وہ صحابہ کرام اورتابعین عظام اوران کے بعد آنے والے اہل حدیث تھے تو وہ ان امتیازی مسائل کو ان سے ثابت کریں کہ وبھی ان امتیازی مسائل کے قائل تھے اورپھران کو اہل حدیث ثابت کریں ۔
پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ یہ ثابت کردیں کہ وہ کسی کی تقلید نہیں کرتے تھے تقلید بمعنی بمعروف کہ کسی سے فتوی پوچھا اوردلیل پوچھے بغیر اس پرعمل کرلیا۔
اگران سب کا مذکورہ حضرات سے اثبات نہیں ہوسکتا توپھران کو کس بنائ پر اہل حدیث کہاجاسکتاہے ۔
یہ ایک جذباتی کلام توہوسکتاہے لیکن علمی کلام نہیں ہوسکتا۔
ہندوستان کا سب سے بڑافتنہ دین الہی کا تھا جو اکبر کے دور میں اٹھااوراکبر کی ذہنی اختراع سے نکلاتھا۔ اس کا سد باب کیلئے ہم کسی اہل حدیث عالم کو میدان نہیں دیکھتے اہل حدیث سے میری مراد ایساشخص ہے جو تقلید کا سرے سے انکار کرتاہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
کسی صاحب کی کتاب ہے "اہل حدیث کے امتیازی مسائل"اس میں انہوں نے چند مسائل کے بارے میں کہاہے کہ یہ اہل حدیث کے امتیازی مسائل ہیں۔ ابوالحسن علوی صاحب کا موضوع اہل الرائے اوراہل حدیث کے بارے میں ہے اورا سمیں بھی انہوں نے چند امتیازات ذکر کیاہے۔
اب جن صاحب کا استدلال ہے کہ وہ صحابہ کرام اورتابعین عظام اوران کے بعد آنے والے اہل حدیث تھے تو وہ ان امتیازی مسائل کو ان سے ثابت کریں کہ وبھی ان امتیازی مسائل کے قائل تھے اورپھران کو اہل حدیث ثابت کریں ۔
میاں جمشید صاحب! آپ کسی ایک صحابی کے بارے میں دعوی کر دو کہ وہ مقلد تھے اور یہ بھی بتلا دو کہ وہ کس کے مقلد تھے! پھر ہم سے جواب لے لیجئے گا!
جمشید میاں"! اہل الحدیث کے امتیازی مسائل" سے کوئی ایک مسئلہ بیان کر دیں جس پر صحابہ کا مؤقف اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث کے بر خلاف ہو۔ ہم اس مؤقف کا صحابہ کا ہونا بھی ثابت کر دیں گے!!
پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ یہ ثابت کردیں کہ وہ کسی کی تقلید نہیں کرتے تھے تقلید بمعنی بمعروف کہ کسی سے فتوی پوچھا اوردلیل پوچھے بغیر اس پرعمل کرلیا۔
میاں جی! آپ سے وہ موم جامہ گم نہ ہوا ہو تو اسے دوبارا پڑھیں! آپ کو اردو مجلس پر آپ کے الفاظ کو ہی موم جامہ میں بند کر کے اپنے پاس رکھنے کا کہ کہا تھا۔ موضوع بحث تقلید فقہی ہے، نہ کہ عرف میں جسے تقلید کہہ دیا جاتا ہے!!
مسلم الثبوت اور شرح مسلم الثبوت کا دوبارا مطالعہ کریں!!
اگران سب کا مذکورہ حضرات سے اثبات نہیں ہوسکتا توپھران کو کس بنائ پر اہل حدیث کہاجاسکتاہے ۔
اہل الحدیث انہیں اسی بنیاد پر کہا جاتا ہے، جس بنیاد پر کوئی اہل الحدیث ہوتا ہے، یعنی کہ قرآن و حدیث سے اخذ کرتا شریعت پر ایمان کی بنیاد پر!! اور یاد رہے اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث عمل کو بھی ایمان میں شمار کرتے ہیں جبکہ حنفی مرجئی بدعتی، عمل کو ایمان میں شمار نہیں کرتے!!
یہ ایک جذباتی کلام توہوسکتاہے لیکن علمی کلام نہیں ہوسکتا۔
جمشید میاں ۱ ہم جانتے ہیں کہ آپ کا کلام کبھی علمی نہیں ہوا کرتا بس وہ "علم الکلام" ہی ہوا کرتا ہے!!
ہندوستان کا سب سے بڑافتنہ دین الہی کا تھا جو اکبر کے دور میں اٹھااوراکبر کی ذہنی اختراع سے نکلاتھا۔ اس کا سد باب کیلئے ہم کسی اہل حدیث عالم کو میدان نہیں دیکھتے اہل حدیث سے میری مراد ایساشخص ہے جو تقلید کا سرے سے انکار کرتاہے۔
جمشید میاں! اکبر بھی مرزا قادیانی کی طرح حنفی المذہب تھا، اب حنفی فقہ سے دماغ میں یہ اختراع تو ہو جایا کرتی ہے!!
اور میاں اگر آپ نہیں دیکھتے تو یہ آپ کا قصور ہے!! آپ تقلید کی عینک اتاریں گے تو حقیقت نظر آئے گی!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
کمال ہےلایعنی تقریر آپ نے یہاں بھی جاری رکھی ہے۔

دعویٰ آپ کریں کہ تمام صحابہ اہل حدیث تھے۔
دعویٰ آپ کریں کہ فلاں فلاں مسائل اہل حدیث کے امتیازی مسائل ہیں۔

اوراس کے دلائل ہم سے طلب کریں توکہیں یہ حدیث کے خلاف عمل تونہیں ہے۔ جس میں کہاگیاہے۔


البینۃ علی المدعی

تو حدیث پرعمل کرتے ہوئے بینہ بھی پیش کردیاکریں۔

جب ہم دعویٰ کریں گے کہ صحابہ کرام مقلد یاغیرمقلد تھے اس وقت ہم اپنی دلیل دیں گے

توہماری دلیل کو ہمارے دعویٰ کرنے تک طلب نہ کریں ورنہ کہیں آپ کابتایاہواشعرآنجناب پر خود ہی عائد نہ ہوجائے

تجھ کو پڑائی کیاپڑی اپنی نبیڑ تو

ویسے اس تحریر کے تعلق سے ذرا وضاحت مطلوب ہے۔

جمشید میاں! اکبر بھی مرزا قادیانی کی طرح حنفی المذہب تھا، اب حنفی فقہ سے دماغ میں یہ اختراع تو ہو جایا کرتی ہے!!
اگراس تحریر کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ اکبرحنفی تھا اوراس کی وجہ سے فتنہ پھیلا لہذا اسکا دفاع بھی حنفیوں کاہی فریضہ تھاتواس لحاظ سے تو پھر جب آپ مانتے ہیں کہ مرزاقادیانی شروع مین حنفی تھا تواس کے فتنہ کوبھی حنفیوں کیلئے ہی چھوڑدیناچاہئے تھا حنفی علماء اس کا بھی اسی طرح استیصال کرتے جیساکہ اکبر کے دین الہی کاکیاتھا۔
مولاناثناء اللہ امرتسری کی پوری سوانح پڑھ جائیے سب سے زیادہ فضیلت کی بات یہ بتائی جاتی ہے کہ انہوں نے قادیانیوں کو زیر کیا اوران کو مناظرات میں شکست دی۔ تواگر ایک فتنہ جو بقول ابن دائود حنفی کا پھیلاہواتھااس کے استیصال کیلئے مولاناثناء اللہ امرتسری کو میدان میں آنے کی ضرورت محسوس ہوئی تواکبر کا فتنہ تواس سے کہیں زیادہ ہمہ گیر تھا اوراس کے ساتھ سلطنت کی پوری قوت موجود تھی وہ فتنہ کامیاب ہوجاتاتوپتہ نہیں آج ہم مسلمان بھی ہوتے یاکچھ اورہوتے لہذا اس کیلئے بھی اہل حدیث علماء کو میدان میں آنا چاہئے تھا۔ لیکن تاریخ کا خردبین سے جائزہ لینے پر بھی پتہ نہیں چلتاکہ اس دور میں کسی اہل حدیث عالم نے اس فتنہ کے استیصال کیلئے کمرباندھی ہو ۔

یاتواس دور میں اہل حدیث عالم نہیں تھے
یاپھر اگرتھے تو پھر حکومت سے مرعوب ہوگئے تھے


یااگرکوئی تیسری بات ہے تو وہ ابن دائود صاحب بیان کردیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
کمال ہےلایعنی تقریر آپ نے یہاں بھی جاری رکھی ہے۔
اوراس کے دلائل ہم سے طلب کریں توکہیں یہ حدیث کے خلاف عمل تونہیں ہے۔ جس میں کہاگیاہے۔
البینۃ علی المدعی
تو حدیث پرعمل کرتے ہوئے بینہ بھی پیش کردیاکریں۔
ارے جمشید میاں! آپ کو کتنی بار کہا ہے کہ آپ مراقبہ کی حالت میں لکھنے پڑھنے کا شوق نہ فرمایا کریں!!
مجھے اب آپ اس تھریڈ سے میری وہ عبارت پیش کریں کہ جس میں میں نے آپ سے کوئی دلیل طلب کی ہو!!!
ارے جمشید میاں! آپ کو یہ علم الکلام میں جھک مارنے کا بہت شوق ہے!
جب میں نے آپ سے کوئی دلیل طلب ہی نہیں کی تو"البينة علی المدعي" کی مخالفت کیسے ہوگئی؟؟؟
تو جناب میں نے آپ سے آپ کا دعوی طلب کیا ہے!!
جب ہم دعویٰ کریں گے کہ صحابہ کرام مقلد یاغیرمقلد تھے اس وقت ہم اپنی دلیل دیں گے
توہماری دلیل کو ہمارے دعویٰ کرنے تک طلب نہ کریں
میاں جمشید! کسی حنفی مقلد میں آج تک تو یہ جرأت نہیں دیکھی کہ وہ ہمارے سامنے، یہ دعوی کر سکے کہ صحابہ "مقلد" تھے۔ آپ میں جرأت ہو تو اپنا دعوی پیش کریں؟؟
آپ کابتایاہواشعرآنجناب پر خود ہی عائد نہ ہوجائے
تجھ کو پڑائی کیاپڑی اپنی نبیڑ تو
ارے جمشید میاں! ہم آپ کی طرح مراقبہ میں پڑھنے لکھنے کا شوق پورا نہیں کیا کرتے! اور نہ مولانا محمد زکریا ، صاحب تبلیغی نصاب کی طرح دماغی بیماری میں مبتلا ہیں!!
ان شاء اللہ ہمارے ساتھ یہ معاملہ نہ ہو گا، آپ اپنی فکر کریں، اب دیکھیں ایک بار پھر یہ آپ پر ہی صادق آ رہا ہے:
تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو

ویسے اس تحریر کے تعلق سے ذرا وضاحت مطلوب ہے۔
ارے میاں جمشید! جب وضاحت مطلوب تھی تو وضاحت کا انتظار کر لیتے!
اگراس تحریر کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ اکبرحنفی تھا اوراس کی وجہ سے فتنہ پھیلا لہذا اسکا دفاع بھی حنفیوں کاہی فریضہ تھا
اب یہاں اپنی ناقص فہم سے جو مطلب سمجھا ہے وہ مطلب میری عبارت کا ہے ہی نہیں۔ "اگر" لگا کر آپ نے علم الکلام میں پھر جھک ماری!! ارے میاں میں نے صرف اتنا بتلایا ہے کہ اکبر بھی مرزا قادیانی کی طرح حنفی المذہب تھا!!
یہ "لہذا " سے آگے کی ساری بات آپ کے دماغ کی اختراع ہے! کہ اگر کوئی حنفی المذہب کوئی نیا فتنہ پرپا کرے تو صرف حنفی ہی اس فتنہ کا رد کریں!! ارے میاں کیا کیا لکھتے جاتے ہوں؟؟
ہم اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث ہیں! اور ہر فتنہ کا رد الحمدللہ ہم ہی کر سکتے ہیں اور ہم ہی کرتے ہیں! ہم ہی ہیں جو اللہ کے نازل کئے ہوئے دین کے پاسبان ہیں!!
تواس لحاظ سے تو پھر جب آپ مانتے ہیں کہ مرزاقادیانی شروع مین حنفی تھا تواس کے فتنہ کوبھی حنفیوں کیلئے ہی چھوڑدیناچاہئے تھا حنفی علماء اس کا بھی اسی طرح استیصال کرتے جیساکہ اکبر کے دین الہی کاکیاتھا۔
ارے میاں جمشید! کیا ہم نے حنفیوں کا ہاتھ پکڑ لیا تھا؟؟ مگر میاں جمشید! مرزا قادیانی کا رد حنفی مقلدین کیا کریں؟ اور کیسے کریں؟ جبکہ مرزا قادیانی کو یہ چور راستہ دکھلانے والے تو خود ملا علی قاری الحنفی ،مولانا قاسم نانوتوی الحنفی اور ان جیسے دوسرے صوفی حنفی ہیں!!!! عقلمد را اشارا کافی!!! حوالہ درکار ہو تو طلب کر لیجئے گا!!
مولاناثناء اللہ امرتسری کی پوری سوانح پڑھ جائیے سب سے زیادہ فضیلت کی بات یہ بتائی جاتی ہے کہ انہوں نے قادیانیوں کو زیر کیا اوران کو مناظرات میں شکست دی۔
الحمدللہ! ہماری اوپر بیان کی ہوئی بات کی آپ نے بھی تصدیق کر دی کہ ۔ جزاک اللہ
تواگر ایک فتنہ جو بقول ابن دائود حنفی کا پھیلاہواتھااس کے استیصال کیلئے مولاناثناء اللہ امرتسری کو میدان میں آنے کی ضرورت محسوس ہوئی
اس کی وجہ اوپر بیان کر دی ہے!!
تواکبر کا فتنہ تواس سے کہیں زیادہ ہمہ گیر تھا اوراس کے ساتھ سلطنت کی پوری قوت موجود تھی وہ فتنہ کامیاب ہوجاتاتوپتہ نہیں آج ہم مسلمان بھی ہوتے یاکچھ اورہوتے لہذا اس کیلئے بھی اہل حدیث علماء کو میدان میں آنا چاہئے تھا۔ لیکن تاریخ کا خردبین سے جائزہ لینے پر بھی پتہ نہیں چلتاکہ اس دور میں کسی اہل حدیث عالم نے اس فتنہ کے استیصال کیلئے کمرباندھی ہو ۔
ارے میاں آپ سادہ خرد بین کیا ، آ پ اگر اٹامک خردبین بھی لگا لیں ، تب بھی آپ کو پتہ نہیں چلے گا، جب تک کہ اپ تقلید کی عینک نہ اتاریں۔ اور یہ بات آپ کو پچھلی تحریر میں بھی بتلا دی گئی تھی۔ مگر آپ لکھنے پڑھنے کا شوق جو حالت مراقبہ میں فرمایا کرتے ہو!!!
یاتواس دور میں اہل حدیث عالم نہیں تھے
یاپھر اگرتھے تو پھر حکومت سے مرعوب ہوگئے تھے
یااگرکوئی تیسری بات ہے تو وہ ابن دائود صاحب بیان کردیں۔
تیسری جو کہ سچی بات ہے،آپ کو تقلید کی عینک اتارنے کے بعد معلوم ہوگی!!

جمشید میاں! آپ کے مندرجہ ذیل مطالبہ پر
اب جن صاحب کا استدلال ہے کہ وہ صحابہ کرام اورتابعین عظام اوران کے بعد آنے والے اہل حدیث تھے تو وہ ان امتیازی مسائل کو ان سے ثابت کریں کہ وبھی ان امتیازی مسائل کے قائل تھے اورپھران کو اہل حدیث ثابت کریں ۔
ہم نے آپ کو اختیار دیا تھا کہ :
جمشید میاں"! اہل الحدیث کے امتیازی مسائل" سے کوئی ایک مسئلہ بیان کر دیں جس پر صحابہ کا مؤقف اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث کے بر خلاف ہو۔ ہم اس مؤقف کا صحابہ کا ہونا بھی ثابت کر دیں گے!!
اب آپ کوئی ایک مسئلہ بتلادیں، جو آپ کے زعم میں صحابہ کے مؤقف کے خلاف ہو!! ہم پھر یہ ثابت کریں گے کہ آپ کا گمان باطل اور اہل الحدیث کے یہ امتیازی مسائل صحابہ کے بھی ہیں، کیونکہ صحابہ بھی اہل الحدیث ہی تھے!
اب آپ اپنی ہفوات سے گریز کرتے ہوئے اس کتاب سے کسی ایک مسئلہ کو بیان کریں !!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
دلاور فگار کا لاجواب شعر ہے

جومطلب کی عبارت تھی اسے پنجوں سے گھس ڈالا
کبوترلے کے آیاہے میرے خط کاجواب آدھا​

وہی صورت حال کچھ ابن دائود صاحب کی اس لفاظی سے بھری پوسٹ میں ہے۔

کہ مدعا عنقاہے اپنے عالم تقریر کا

اس سوال کا جواب ہی نہیں ہے کہ

تاریخ کا خردبین سے جائزہ لینے پر بھی پتہ نہیں چلتاکہ اس دور میں کسی اہل حدیث عالم نے اس فتنہ کے استیصال کیلئے کمرباندھی ہو ۔
یاتواس دور میں اہل حدیث عالم نہیں تھے
یاپھر اگرتھے تو پھر حکومت سے مرعوب ہوگئے تھے


یااگرکوئی تیسری بات ہے تو وہ ابن دائود صاحب بیان کردیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
دلاور فگار کا لاجواب شعر ہے

جومطلب کی عبارت تھی اسے پنجوں سے گھس ڈالا
کبوترلے کے آیاہے میرے خط کاجواب آدھا​

وہی صورت حال کچھ ابن دائود صاحب کی اس لفاظی سے بھری پوسٹ میں ہے۔

کہ مدعا عنقاہے اپنے عالم تقریر کا

اس سوال کا جواب ہی نہیں ہے کہ

تاریخ کا خردبین سے جائزہ لینے پر بھی پتہ نہیں چلتاکہ اس دور میں کسی اہل حدیث عالم نے اس فتنہ کے استیصال کیلئے کمرباندھی ہو ۔
یاتواس دور میں اہل حدیث عالم نہیں تھے
یاپھر اگرتھے تو پھر حکومت سے مرعوب ہوگئے تھے


یااگرکوئی تیسری بات ہے تو وہ ابن دائود صاحب بیان کردیں۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ارے میاں! آپ دلاور فگار کا یہ شعر آپ پر صادق آتا ہے، ہم نے ہر ایک بات کا جواب دیا ! اور آپ کی اس بات کا جواب بھی دیا کہ جو آپ نے اس تحریر میں دہرائی! اس کا جواب بھی دیا گیا ہے۔
ارے میاں آپ سادہ خرد بین کیا ، آ پ اگر اٹامک خردبین بھی لگا لیں ، تب بھی آپ کو پتہ نہیں چلے گا، جب تک کہ اپ تقلید کی عینک نہ اتاریں۔ اور یہ بات آپ کو پچھلی تحریر میں بھی بتلا دی گئی تھی۔ مگر آپ لکھنے پڑھنے کا شوق جو حالت مراقبہ میں فرمایا کرتے ہو!!!
تیسری جو کہ سچی بات ہے،آپ کو تقلید کی عینک اتارنے کے بعد معلوم ہوگی!!
ہاں مگر آپ مندرجہ ذیل باتوں کا جواب دینے سے کنی کترا رہے ہو!!!
میاں جمشید! کسی حنفی مقلد میں آج تک تو یہ جرأت نہیں دیکھی کہ وہ ہمارے سامنے، یہ دعوی کر سکے کہ صحابہ "مقلد" تھے۔ آپ میں جرأت ہو تو اپنا دعوی پیش کریں؟؟
جمشید میاں"! اہل الحدیث کے امتیازی مسائل" سے کوئی ایک مسئلہ بیان کر دیں جس پر صحابہ کا مؤقف اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث کے بر خلاف ہو۔ ہم اس مؤقف کا صحابہ کا ہونا بھی ثابت کر دیں گے!!
اب آپ کوئی ایک مسئلہ بتلادیں، جو آپ کے زعم میں صحابہ کے مؤقف کے خلاف ہو!! ہم پھر یہ ثابت کریں گے کہ آپ کا گمان باطل اور اہل الحدیث کے یہ امتیازی مسائل صحابہ کے بھی ہیں، کیونکہ صحابہ بھی اہل الحدیث ہی تھے!
جمشید میاں! جرأت کریں!! جرأت کا نام ہے دیوبند والے!!!
ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جہالت کی حد یہ ہوتی ہے کہ انسان نہ اقرار کرتاہے اورنہ انکار کرتاہے۔ اقرار کرتاہے تواپنے مزعومات کے خول سے باہر نکلناپڑتاہے اورانکار کرنہیں سکتا۔

پہلے پوچھاگیاکہ اگر یہ دعویٰ ہے کہ تمام صحابہ کرام اہل حدیث تھے تواس کی واضح دلیل پیش کریں۔ یہ اصلاپوچھاگیاتھامضمون نگار سے۔ مضمون نگار سے شاید کوئی جواب بن نہیں پڑاتودخل درمعقولات کیلئے ابن دائود آکودے۔
فورم اوپن ہوتے ہیں یہاں کوئی شخص بھی کسی دوسرے کی جانب سے جواب دے سکتاہےاگرچہ بہتر یہی ہے کہ جس سے پوچھاگیاہے وہی جواب دے۔لیکن اگرکوئی جواب دہی کی ذمہ داری قبول کرتاہے توکم ازکم اس میں اتنی لیاقت توہوکہ سوال کا صاف اورسیدھاجواب دے۔
سوال یہ تھاکہ اگر صحابہ کرام اہل حدیث تھے جیساکہ دعویٰ ہے اوردوسرادعویٰ یہ ہے کہ فلاں فلاں مسائل اہل حدیث کے امتیازی مسائل ہیں توکیاوہ مسائل تمام صحابہ کرام سے ثابت بھی ہیں؟

اس سوال کا صاف اورسیدھاجواب دینے کے بجائے الٹے سیدھے سوالات شروع ہوگئے۔جس سے کم ازکم اتناضرورواضح ہوجاتاہےکہ صحابہ کرام کے اہل حدیث ہونے کادعویٰ کرنے والوں کے پاس کوئی صاف اورواضح جواب نہیں ہے۔

دوسراسوال یہ تھاکہ اگرتاریخ کے ہردور میں اہل حدیث کاوجود رہاہے تو اکبرکے دین الہی کے فتنہ کے دور میں کس اہل حدیث عالم نے اس فتنہ کا استیصال کیاتھایاکرنے کی کوشش کی تھی۔

اس کا صاف اورواضح جواب یہ ہوناچاہئے تھاکہ اس دور میں فلاں عالم تھے وہ اہل حدیث تھے یہ بات تاریخ کی ان کتابوں میں موجود تھے اورانہوں نے اس فتنہ کے استیصال کی یہ اوریہ کوششیں کیں۔

اس کے بجائے جواب میں ارشاد ہوتاہے

جمشید میاں! اکبر بھی مرزا قادیانی کی طرح حنفی المذہب تھا، اب حنفی فقہ سے دماغ میں یہ اختراع تو ہو جایا کرتی ہے!!
اور میاں اگر آپ نہیں دیکھتے تو یہ آپ کا قصور ہے!! آپ تقلید کی عینک اتاریں گے تو حقیقت نظر آئے گی!!
ہمیں ہماری تقلید کی وجہ سے کوئی نام نظرنہیں آتا چلومان لیا لیکن آنجناب توتقلید نہیں کرتے اتباع کرتے ہیں توآپ نے جوکچھ تاریخ میں دوچار نام یاکم ازکم ایک نام پڑھاہے وہ توپیش کریں دلیل کے ساتھ ۔اورصرف آنجناب ہی نہیں بلکہ آنجناب اپنے پورے مشائخ سے رابطہ کریں اورکچھ نام دلیل کے ساتھ پیش کریں۔ورنہ یہ سمجھنابجاہوگاکہ جس طرح افیونی افیون کھاکر خیالوں میں گم ہوجاتے ہیں اوراپنے خیال کو حقیقت سمجھ بیٹھتے ہیں اسی طرح کچھ لوگ نہایت جاہل ہیں لیکن محض اتباع کانام اوپرچسپاں کرکے خود کو عالم سمجھناشروع کردیاہے۔ویسے ایسے لوگوں کابھرم بہت جلد کھل جاتاہے اورخاص طورپر جب بات دلیل اورحوالہ کے ساتھ کرنے کیلئے کہاجائے توادھر ادھر کی ہانکنافوراًشروع کردیتے ہیں کیونکہ برتن سے وہی ٹپکتاہے جواس کے اندر ہوتاہے ۔اب اگراندر جہل کی حکمرانی ہے تواس سے علم کے قطرات توٹپکنے سے رہے۔


ویسے دوبارہ گزارش ہوگی کہ موضوع پر بحث کرنااگرمعلوم نہیں ہے توکسی سے معلوم کریں اوراگریہ بھی دشوار لگتاہو تودنیابھر کی جواب دہی کی ذمہ داری لے کر خود کو بے نقاب کرنے سے کیافائدہ۔والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
جہالت کی حد یہ ہوتی ہے کہ انسان نہ اقرار کرتاہے اورنہ انکار کرتاہے۔ اقرار کرتاہے تواپنے مزعومات کے خول سے باہر نکلناپڑتاہے اورانکار کرنہیں سکتا۔
جمشید میاں!بلکل اس جہالت کی اس حد کو آپ چھو رہے ہو!! کہ آپ تو نہ اقرا کرتے ہو نہ انکار!!
آپ سے استفسار کیا گیا تھا کہ بتلا دیں کہ کیا کوئی ایک صحابی بھی مقلد تھا، مگر نہ اقرار نہ انکار!!! کیونکہ !!!
حنفی مقلد اقرار کرتا ہے تو اپنے مزعومات کے خول سے باہر نکلنا پڑتا ہے اور انکار کر نہیں سکتا۔
خیر مقلد کا جاہل ہونا تو لازم و ملزوم ہے!!!
پہلے پوچھاگیاکہ اگر یہ دعویٰ ہے کہ تمام صحابہ کرام اہل حدیث تھے تواس کی واضح دلیل پیش کریں۔
جمشید میاں! اگر مگر کیا؟ ہمارا یہ پکہ ٹھکہ دعویٰ ہے کہ تمام صحابہ اہل حدیث تھے۔ اور آج تک اس دعویٰ کو رد کرنے والا کوئی ہمارے سامنے تو نہیں آیا۔ ہاں بعض شیطان صفت وساوس پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں!!
یہ اصلاپوچھاگیاتھامضمون نگار سے۔ مضمون نگار سے شاید کوئی جواب بن نہیں پڑاتودخل درمعقولات کیلئے ابن دائود آکودے۔
اللہ مجھے اس طرح "دخل درمعقولات" کی مزید توفیق دے، کہ اہل بدعت کے شبہات کو رد کرنے کا اجر پا سکوں!! آمین!!!
فورم اوپن ہوتے ہیں یہاں کوئی شخص بھی کسی دوسرے کی جانب سے جواب دے سکتاہےاگرچہ بہتر یہی ہے کہ جس سے پوچھاگیاہے وہی جواب دے۔لیکن اگرکوئی جواب دہی کی ذمہ داری قبول کرتاہے توکم ازکم اس میں اتنی لیاقت توہوکہ سوال کا صاف اورسیدھاجواب دے
جمشید میاں! کسی کی لیاقت جاننے کے لئے بھی لیاقت ہونا لازم ہے!! اور جن میں یہ لیاقت ہےوہ میری لیاقت سے واقف ہوجایا کرتے ہیں!!
اب ایک مقلد کیا جانے لیاقت کیا ہوتی ہے!!!! اس میں لیاقت ہوتی تو وہ مقلد ہی کیوں ہوتا!!!
سوال یہ تھاکہ اگر صحابہ کرام اہل حدیث تھے جیساکہ دعویٰ ہے اوردوسرادعویٰ یہ ہے کہ فلاں فلاں مسائل اہل حدیث کے امتیازی مسائل ہیں توکیاوہ مسائل تمام صحابہ کرام سے ثابت بھی ہیں؟
اس سوال کا صاف اورسیدھاجواب دینے کے بجائے الٹے سیدھے سوالات شروع ہوگئے۔
ارے جمشید میاں! اس کا سیدھا جواب دیا گیا تھا، مگر اب مقلد کی عقل شریف میں نہ آئے تو ہمارا کیا قصور!!
جمشید میاں"! اہل الحدیث کے امتیازی مسائل" سے کوئی ایک مسئلہ بیان کر دیں جس پر صحابہ کا مؤقف اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث کے بر خلاف ہو۔ ہم اس مؤقف کا صحابہ کا ہونا بھی ثابت کر دیں گے!!
یہ بات آپ کو تین بار کہی گئی مگر آپ نے ایک مسئلہ بھی نہیں بتلایا!!
جس سے کم ازکم اتناضرورواضح ہوجاتاہےکہ صحابہ کرام کے اہل حدیث ہونے کادعویٰ کرنے والوں کے پاس کوئی صاف اورواضح جواب نہیں ہے۔
جمشید میاں! اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مقلدین حنفیہ میں اہل الحدیث کےمسائل باطل ثابت کرنا تو کجا، باطل کہنے کی جرأت بھی نہیں!! اگر ہے تو جس کتاب کا تذکرہ ہے "اہل الحدیث کےامتیازی"مسائل اس میں سے کسی ایک مسئلہ کو باطل قرار دینے کی جرأت کریں!!!! یا آپ کی جرأت صرف یہ گیت گانے تک محدود ہے کہ!!!
جرأت کا نام ہے دیوبند والے!!!
دوسراسوال یہ تھاکہ اگرتاریخ کے ہردور میں اہل حدیث کاوجود رہاہے تو اکبرکے دین الہی کے فتنہ کے دور میں کس اہل حدیث عالم نے اس فتنہ کا استیصال کیاتھایاکرنے کی کوشش کی تھی۔
اس کا صاف اورواضح جواب یہ ہوناچاہئے تھاکہ اس دور میں فلاں عالم تھے وہ اہل حدیث تھے یہ بات تاریخ کی ان کتابوں میں موجود تھے اورانہوں نے اس فتنہ کے استیصال کی یہ اوریہ کوششیں کیں۔
ارے میاں جمشید! مقلد اس کا تعین کب سے کرنے لگا کہ کون سا جواب صاف اور واضح ہے!!!
ہمیں ہماری تقلید کی وجہ سے کوئی نام نظرنہیں آتا چلومان لیا
جزاک اللہ! آخر آپ مان ہی گئے کہ آپ کو تقلید نےحقیقت جاننے سے محروم رکھا ہے!!
لیکن آنجناب توتقلید نہیں کرتے اتباع کرتے ہیں توآپ نے جوکچھ تاریخ میں دوچار نام یاکم ازکم ایک نام پڑھاہے وہ توپیش کریں دلیل کے ساتھ ۔اورصرف آنجناب ہی نہیں بلکہ آنجناب اپنے پورے مشائخ سے رابطہ کریں اورکچھ نام دلیل کے ساتھ پیش کریں۔ورنہ یہ سمجھنابجاہوگاکہ جس طرح افیونی افیون کھاکر خیالوں میں گم ہوجاتے ہیں اوراپنے خیال کو حقیقت سمجھ بیٹھتے ہیں اسی طرح کچھ لوگ نہایت جاہل ہیں لیکن محض اتباع کانام اوپرچسپاں کرکے خود کو عالم سمجھناشروع کردیاہے۔ویسے ایسے لوگوں کابھرم بہت جلد کھل جاتاہے اورخاص طورپر جب بات دلیل اورحوالہ کے ساتھ کرنے کیلئے کہاجائے توادھر ادھر کی ہانکنافوراًشروع کردیتے ہیں کیونکہ برتن سے وہی ٹپکتاہے جواس کے اندر ہوتاہے ۔اب اگراندر جہل کی حکمرانی ہے تواس سے علم کے قطرات توٹپکنے سے رہے۔
اب حقیقت جاننے کے لئے تقلید کی عینک اتارنی بھی ہوگی!!! جب تک آپ تقلید کی عینک پہنے رہو گے حقیقت نہیں جان سکو گے!! جیسا کہ آپ اوپر تسیلم کر آئے ہو!!!
ویسے یہ خیال سے یاد آیا!! کہ فقہا احناف تخیلاتی مسائل پر جو فتاویٰ صادر فرماتے تھے وہ کہیں افیون کھا کر خیالات کو حقیقت سمجھ کر اسی افیونی حالت میں تو صادر نہیں فرماتے تھے؟؟؟؟؟ فتدبر!!!!
بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے
 
Top