راجا صاحب
میرا یہ ماننا ہے کہ غیرمقلدین اب کی پیداور ہیں شاہ اسحاق صاحب کے دور سے پہلے غیرمقلدین تھے ہی نہیں ۔
چلئے اکبر کے زمانے سے ہی ثابت کریں کہ دین الہی کے سلسلہ میں غیر مقلدین نے کیا محنت کی تا کہ معلوم ہو کہ غیرمقلدین کا وجود تھا
اور آپ نے جتنی بھی باتیں کی ہیں، کہیں یہ نہیں بتایا کہ آپ کو اعتراض کس بات پر ہے؟
اگر دور اول کے علماء کے حوالے دینے پر اعتراض ہے تو کیا آپ ائمہ اربعہ سے قبل ان کے مقلدین کا وجود ثابت کر سکتے ہیں؟ آپ کی اپنی ناک کٹی ہوئی ہے، اور دوسروں پر الزام کہ وہ نکٹو ہے؟
اگر شاہ ولی اللہ اور بعد کے علماء کے حوالہ جات دینے پر اعتراض ہے تو کیا آپ دیوبندی علماء دکھا سکتے ہیں اکبر بادشاہ اور اورنگ زیب کے زمانے میں؟
باقی پوری پوری کتابیں دینے سے آپ فقط ایک جملہ میں جان چھڑا لیتے ہیں۔ اب نوٹ کیجئے کہ فرقہ دیوبندیہ اور فرقہ بریلویہ دونوں کی پیدائش سے بہت پہلے شیخ محمد فاخر بن محمد یحیٰ بن محمد امین العباسی السلفی الٰہ آبادی رحمہ اللہ تقلید نہیں کرتے تھے۔ بلکہ کتاب وسنت کے دلائل پر عمل کرتے اور خود اجتہاد کرتے تھے۔(دیکھیئے نزہۃ الخواطر ج6 ص351 )
اور فرمائیے کہ اس پر آپ کو کیا اعتراض ہے؟
درج بالا حوالے پر اعتراض فرمائیں، کیونکہ یہ شاہ اسحاق صاحب سے پہلے کے بزرگ غیر مقلد کا حوالہ ہے۔
مزید پیش خدمت ہے:
2۔ شیخ محمد حیات بن ابراہیم السندھی المدنی رحمہ اللہ تقلید نہیں کرتے تھے اور عمل بالحدیث کے قائل تھے۔
ماسٹر امین اوکاڑوی نے محمد حیات، محمد فاخر الٰہ آبادی اور مبارکپوری تینوں کے بارے میں لکھا ہے :
''
ان تین غیر مقلدوں کے علاوہ کسی حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی نے اس کو سہو کاتب بھی نہیں کہا ۔'' (تجلیات صفدر ج2، ص243)
3
۔ ابو الحسن محمد بن عبدالہادی السندھی الکبیر رحمہ اللہ کے بارے میں امین اوکاڑوی نے لکھا ہے :
'' حالانکہ یہ ابوالحسن سندھی
غیر مقلد تھا...'' (تجلیات صفدر ج6 ص44)
یہ شخصیات بھی شاہ اسحاق صاحب سے پہلے کی ہیں۔
فی الحال اتنا مان جائیے کہ شاہ اسحاق صاحب سے قبل بھی تقلید نہ کرنے والے علماء موجود تھے،
ورنہ یہ مان لیجئے کہ آپ کے ماسٹر امین اوکاڑوی صاحب جھوٹے ہیں۔
فیصلہ آپ کا۔
پھر آگےآپ کو مزید آئینہ بھی دکھاتے ہیں۔ ساتھ ساتھ آپ سے پوچھے جانے والے سوالات کا بھی جواب دیتے جاتے تو بہتر تھا۔