ارسلان بھائی مجھے اس استدلال کی سمجھ نہیں لگی کیا آپ مجھے یہ با ت سمجھا سکتے ہیں کہ اس سے کیسے یہ ثابت ہوتا ہے کہ منافق کافر ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ضحاک بھائی!
اقبال کیلانی صاحب کا اس آیت سے منافق کے کفر کا استدلال بالکل درست ہے،قرآن مجید میں دیگر آیات بھی ہیں جو منافق کے کفر پر دلالت کرتی ہیں۔جہاں تک مذکورہ آیت کا تعلق ہے ،جب غزوہ تبوک کا موقع آیا (جسے "
جیش العسرۃ" بھی کہا جاتا ہے )تو منافقین کو پریشانی لاحق ہو گئی کہ اب کیا کیا جائے ،اگر مسلمانوں کا ساتھ نہیں دیتے تو مسلمانوں کو شک ہو گا کہ یہ لوگ منافق ہیں اور اگر جہاد پر گئے تو مسلح صلیبیوں کا خوف تھا،اسی وجہ سے منافقین نے جھوٹے بہانے تراشنے شروع کر دیے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر جھوٹے عذر گھڑتے تاکہ انہیں کسی طرح جہاد پر نہ جانا پڑیں،انہی منافقین میں ایک منافق جس کا نام جد بن قیس تھا ،اس ظالم نے عجیب قسم کا بہانہ گھڑا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر کہنے لگا:
"
اے اللہ کے رسول! میرے متعلق سب جانتے ہیں کہ میں عورتوں سے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہوں اور اگر آپ کے ساتھ تبوک گیا تو رومی عورتوں کو دیکھ کر فتنہ کا شکار ہو جاؤں گا لہذا آپ مجھے ساتھ لے جا کر فتنے میں نہ ڈالیں۔"(تفسیر درالمنثور)
دراصل منافق دلی طورپر کافر ہی ہوتا ہے اور ظاہر میں محض دنیاوی مفاد کی خاطر مسلمان ہوتا ہے تاکہ مسلمانوں سے کوئی فائدہ ملے تو وہ لے لیں،لیکن منافق اور مومن کے درمیان فرق جہاد فی سبیل اللہ سے ہی ہوتا ہے۔غزوہ تبوک کے مفصل حالات اور منافقین کی شر انگیزیوں کے بارے میں جاننے کے لیے پروفیسر حافظ محمد سعید صاحب کی کتاب "
تفسیر سورۃ التوبہ" کا صفحہ نمبر 147 سے 240 تک کا مطالعہ کریں۔
جہاں تک بات ہے منافق کے کافر ہونے کی ہے تو قرآن مجید کی آیات ملاحظہ فرمائیں۔
يَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا ۭوَلَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوْا بِمَا لَمْ يَنَالُوْا ۚ وَمَا نَقَمُوْٓا اِلَّآ اَنْ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖ ۚ فَاِنْ يَّتُوْبُوْا يَكُ خَيْرًا لَّهُمْ ۚ وَاِنْ يَّتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِـــيْمًا ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِي الْاَرْضِ مِنْ وَّلِيٍّ وَّلَا نَصِيْرٍ 74
ترجمہ: یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے نہیں کہا،
حالانکہ یقیناً کفر کا کلمہ ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہوگئے اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کر سکے یہ صرف اسی بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دولتمند کر دیا اگر یہ بھی توبہ کرلیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور اگر منہ موڑے رہیں تو اللہ تعالٰی انہیں دنیا و آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین بھر میں ان کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ کھڑا ہوگا (سورۃ التوبہ،آیت 74)
منافق جب منافقت کرتے ہوئے اپنے کفر پر مرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو معاف نہیں کرتا چاہے اس کے لیے رسول اللہ ﷺ استغفار کریں یا نہ کریں،اس کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے
اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ ۭاِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ ۭ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ 80ۧ
ترجمہ: ان کے لئے تو استغفار کر یا نہ کر۔ اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لئے استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا
یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے ایسے فاسق لوگوں کو رب کریم ہدایت نہیں دیتا۔(سورۃ التوبہ،آیت 80)
اس سے ثابت ہوا کہ منافق کافر ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو منافقوں کا نمازہ جنازہ پڑھنے اور ان کی قبروں پر کھڑا ہونے سے منع فرما دیا اور آگے اس کی وجہ ذکر کی
وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِهٖ ۭ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَمَاتُوْا وَهُمْ فٰسِقُوْنَ 84
ترجمہ: ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں ی
ہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار اور بے اطاعت رہے ہیں (سورۃ التوبہ،آیت 84)
اس سے ثابت ہوا کہ منافقین کافر ہیں اور اللہ اور اس کے رسول پر دل سے ایمان نہیں رکھتے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کی منافقت سے محفوظ رکھے اور ہمیں سچا مومن بن کر رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ایمان و توحید کی حالت میں موت دے آمین یا اللہ رب العالمین