حن بصری کا قول ہے لولا المال لتمندل بی بنوالعباسعامر بھائ آپ کی بات درست ہے پر اس قول کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مال کمانا کوئی بری بات ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ صرف مال کو ہی ہر چیز پر ترجیع دینا نقصان کا سبب ہے۔وہ مال تو بہترین مال ہے جس کی زکوٰۃ دی جاے اور اس سے مسلمانوں کی فلاح کا کام بھی لیا جاے اور اپنی اور دوسروں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے۔رہی یہ بات کہ نبی صلی اللہ عیلہ وسلم کے دور میں کچھ صحابہ دولت مند تھے تو ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر تھی یعنی وہ صحابہ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔دولت اس وقت بری ہوتی ہے کہ جب انسان اس کو فرعون و ہامان کی طرح چھوڑکر جائے ورنہ دولت تو اللہ کی نعمت ہے اگر اس کو درست طریقہ پر استعمال کیا جاے۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو کشادہ رزق عطا فرمائے اور اسکا درست استعمال بھی سکھاے آمین
اگر میری پاس مال نا ہوتا اور غریب ہوتا تو بنوالعباس کی حکمران مجھے رومال بناکر مجھ سے اپنا ناک صاف کرلیتے لیکن مالدار ہو تو اس لیے وہ میلے نظروں سے مجھے نھی دیکھ سکتے
مال کی فواید سے انکار ممکن نھی