• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کامیابی آپ کے ہاتھ میں

زینب

مبتدی
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
24
عامر بھائ آپ کی بات درست ہے پر اس قول کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مال کمانا کوئی بری بات ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ صرف مال کو ہی ہر چیز پر ترجیع دینا نقصان کا سبب ہے۔وہ مال تو بہترین مال ہے جس کی زکوٰۃ دی جاے اور اس سے مسلمانوں کی فلاح کا کام بھی لیا جاے اور اپنی اور دوسروں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے۔رہی یہ بات کہ نبی صلی اللہ عیلہ وسلم کے دور میں کچھ صحابہ دولت مند تھے تو ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر تھی یعنی وہ صحابہ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔دولت اس وقت بری ہوتی ہے کہ جب انسان اس کو فرعون و ہامان کی طرح چھوڑکر جائے ورنہ دولت تو اللہ کی نعمت ہے اگر اس کو درست طریقہ پر استعمال کیا جاے۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو کشادہ رزق عطا فرمائے اور اسکا درست استعمال بھی سکھاے آمین
حن بصری کا قول ہے لولا المال لتمندل بی بنوالعباس
اگر میری پاس مال نا ہوتا اور غریب ہوتا تو بنوالعباس کی حکمران مجھے رومال بناکر مجھ سے اپنا ناک صاف کرلیتے لیکن مالدار ہو تو اس لیے وہ میلے نظروں سے مجھے نھی دیکھ سکتے
مال کی فواید سے انکار ممکن نھی
 

زینب

مبتدی
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
24
انس بھائی اس میں کوئی شک نہیں یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف ورزی نہیں کرتا بے شک انسان کو اس کی محنت کا بدلہ ضرور دیا جاتا ہے خواہ وہ دنیا میں ہو یا آخرت میں۔جہاں تک مزدورں کی بات ہے تو وہ محنت تو کرتے ہیں پر ان کو اپنی محنت کی درست سمت کا علم نہیں ہوتا یہاں پر دوبارہ علم کی بات آجاتی ہے علم کی ترقی کا راز ہے اور اس کے لے محنت شرط اول ہے۔
وان لیس للانسان الا ماسعی
وان سعیہ سوف یری
 

زینب

مبتدی
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
24
ارسلان بھائی آپ نےاسلامی تاریخ کا مطالعہ کیا ہوگا اگر عمیق نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتاہے کہ مسلمانوں کے عروج کے دور میں مسلمان علم و حکمت کے ذیور سے آراستہ تھے محنت اور جدوجہد کرنے والے تھے اسی لے تو صرف ایک ایک حدیث کی تصدیق کی خاطر ہزاروں میل کا سفر طے کرتے تھے اور ان کی محنت ہی کی بدولت آج یہ اساسہ ہمارے پاس موجود ہے۔مسلمانوں نے پوری پر حکومت کی اسلام کا پرچم بلند کیا وہ مسلمانوں کے دنیا میں عروج کا دور تھا۔ اور جب مسلمانوں نے ان باتوں کو آہستہ آہستہ نظر انداز کرتے چلے گئے تو مسلمانوں کے عروج کا دور بھی آہستہ آہستہ نزول کی طرف بڑھتا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے اس دور میں کہ جب مسلمان ہر جگہ پستے نظر آتے ہیں ہم آنکھیں بند کر کے یہ نہیں کی سکتے کہ مسلمانوں کو تو کوئی زوال نہیں ہوسکتا یہ تو ہے پراس صورت میں کہ جب مسلمان اپنے اندر وہ صفات دوبارہ پیدا کر لیں کہ 313 ہوکر بھی کافروں کے تین گنا لشکر پر غالب آگئے تھے۔بدر و احد جیسے اوصاف پیدا ہو جاے تو آج بھی دنیاہمارے ہاتھوں میں ہوگی جس میں ہم اللہ کا نام بلند کریں گے۔انشاءاللہ۔اللہ ہمیں وہ قوت و طاقت عطافرمائے آمین
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر
ان اللہ یرفع بہذا لکتاب اقواما ویضع بہ آخرین
 

زینب

مبتدی
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
24
صرف محنت سے نہیں بلکہ اللہ کی مشیئت سے ملتا ہے۔
اگر صرف محنت کی بناء پر ہی ملتا ہوتا تو مزدور سب سے زیادہ مالدار ہوتے۔
مزدور کو محنت کی مطابق ہی ملتاہے وہ اگر مزدوری کا طریقہ تبدیل کرے اور تعلیم حاصل کرے تو اس سے بھی زیادہ ملیگا ان کو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عامر بھائ آپ کی بات درست ہے پر اس قول کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مال کمانا کوئی بری بات ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ صرف مال کو ہی ہر چیز پر ترجیع دینا نقصان کا سبب ہے۔وہ مال تو بہترین مال ہے جس کی زکوٰۃ دی جاے اور اس سے مسلمانوں کی فلاح کا کام بھی لیا جاے اور اپنی اور دوسروں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے۔رہی یہ بات کہ نبی صلی اللہ عیلہ وسلم کے دور میں کچھ صحابہ دولت مند تھے تو ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر تھی یعنی وہ صحابہ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔دولت اس وقت بری ہوتی ہے کہ جب انسان اس کو فرعون و ہامان کی طرح چھوڑکر جائے ورنہ دولت تو اللہ کی نعمت ہے اگر اس کو درست طریقہ پر استعمال کیا جاے۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو کشادہ رزق عطا فرمائے اور اسکا درست استعمال بھی سکھاے آمین
آمین
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
جی مس صاحبہ ہر بات کی حوالے کی ضرورت نھی ہوتی یہ کویی شرعی مسئلہ نھی تھا بس دانایی کی بات تھی عقل والوں کیلیے
زینب بہن کبھی کبھی کوئی قول ہی شریعت بگاڑنے کے لئے کافی ہوتا ہے. عقل والے تو اس قول کو سمجھ جاتے ہے لیکن ناسمجھ لوگ اسے ہی شریعت سمجھ لیتے ہے.
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
صرف محنت سے نہیں بلکہ اللہ کی مشیئت سے ملتا ہے۔
اگر صرف محنت کی بناء پر ہی ملتا ہوتا تو مزدور سب سے زیادہ مالدار ہوتے۔
مزدور کو محنت کی مطابق ہی ملتاہے وہ اگر مزدوری کا طریقہ تبدیل کرے اور تعلیم حاصل کرے تو اس سے بھی زیادہ ملیگا ان کو
گویا آپ کے نزدیک اللہ کے مشیئت سے نہیں، بلکہ صرف اور صرف محنت سے ملتا ہے۔
تو پھر کتنے ہی مزدور ایک جیسا کام کرتے ہیں، لیکن ان کے رہن سہن میں واضح فرق ہوتا ہے۔ کیوں؟
کتنے ہی لوگ ہیں جو بالکل ایک جیسی تعلیم اور قابلیت اور ایک جیسا پیشہ اور حالات رکھتے ہیں، لیکن ان میں مالی تفاوت ہوتا ہے۔ کیوں؟
کئی جاہل لوگ نہایت تعلیمیافتہ (بلکہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر) حضرات سے زیادہ مالدار ہوتے ہیں۔ کیوں۔
ایک مالدار گھرانے میں پیدا ہونے والا سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتا ہے اور غریب کے گھر پیدا ہونے والا فاقوں میں۔ ان میں تفاوت کیوں؟ حالانکہ دونوں نومولود بچے محنت نہ کرنے کے اعتبار سے ایک جیسے ہوتے ہیں؟

محنت کی اہمیت سے انکار نہیں، لیکن محنت ایک سبب ہے، جس میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 26، 2011
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
159
پوائنٹ
0
انشاءاللہ جلد ہی یہ کتاب آپ لوگوں کو ارسال کر دی جاے گئ۔اللہ سے دعاہیں کہ وہ میری اس ادنی سی کوشش کو قبول فرماے اور محدث فورم کے تمام ارکان اس سے استفادہ حاصل کر سکیں آمین
مجھے بھی ارسل فرماے ایک نسخہ میں اس کا ھدیہ ارسل کرونگی ان شاء اللہ باجی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
گویا آپ کے نزدیک اللہ کے مشیئت سے نہیں، بلکہ صرف اور صرف محنت سے ملتا ہے۔
تو پھر کتنے ہی مزدور ایک جیسا کام کرتے ہیں، لیکن ان کے رہن سہن میں واضح فرق ہوتا ہے۔ کیوں؟
کتنے ہی لوگ ہیں جو بالکل ایک جیسی تعلیم اور قابلیت اور ایک جیسا پیشہ اور حالات رکھتے ہیں، لیکن ان میں مالی تفاوت ہوتا ہے۔ کیوں؟
کئی جاہل لوگ نہایت تعلیمیافتہ (بلکہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر) حضرات سے زیادہ مالدار ہوتے ہیں۔ کیوں۔
ایک مالدار گھرانے میں پیدا ہونے والا سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتا ہے اور غریب کے گھر پیدا ہونے والا فاقوں میں۔ ان میں تفاوت کیوں؟ حالانکہ دونوں نومولود بچے محنت نہ کرنے کے اعتبار سے ایک جیسے ہوتے ہیں؟

محنت کی اہمیت سے انکار نہیں، لیکن محنت ایک سبب ہے، جس میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔
جزاک اللہ خیرا
 
Top