• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کامیابی آپ کے ہاتھ میں

شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
اللہ نے دنیا میں ہر انسان کو ڈھیل دے کر رکھا ہے اوراصل انجام سےآگاہ کیا ہے ارسلان بھائی کافرون کے لے جو بار بار خسارے کا لفظ استعمال ہوا ہے وہ حقیقت میں ایک بڑے خسارے کی بات کی گئ ہے جس کے بعد کوئ ڈھیل نہیں دی جاے گی۔کافرون کو ان کی محنت کا بدلہ ضرور دیا جاتا ہے اور ایسی دنیا میں دیا جاتا ہے اس میں کوئ شک نہیں اور یہ سب ہمارے سامنے ہے ! وہ خسارے میں اس لیے ہیں کہ نفع تھوڑا اور عارضی ہے اور نقصان بڑا اور ابدی۔۔۔۔
تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
 
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
انس بھائی اس میں کوئی شک نہیں یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف ورزی نہیں کرتا بے شک انسان کو اس کی محنت کا بدلہ ضرور دیا جاتا ہے خواہ وہ دنیا میں ہو یا آخرت میں۔جہاں تک مزدورں کی بات ہے تو وہ محنت تو کرتے ہیں پر ان کو اپنی محنت کی درست سمت کا علم نہیں ہوتا یہاں پر دوبارہ علم کی بات آجاتی ہے علم کی ترقی کا راز ہے اور اس کے لے محنت شرط اول ہے۔
 
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
ارسلان بھائی آپ نےاسلامی تاریخ کا مطالعہ کیا ہوگا اگر عمیق نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتاہے کہ مسلمانوں کے عروج کے دور میں مسلمان علم و حکمت کے ذیور سے آراستہ تھے محنت اور جدوجہد کرنے والے تھے اسی لے تو صرف ایک ایک حدیث کی تصدیق کی خاطر ہزاروں میل کا سفر طے کرتے تھے اور ان کی محنت ہی کی بدولت آج یہ اساسہ ہمارے پاس موجود ہے۔مسلمانوں نے پوری پر حکومت کی اسلام کا پرچم بلند کیا وہ مسلمانوں کے دنیا میں عروج کا دور تھا۔ اور جب مسلمانوں نے ان باتوں کو آہستہ آہستہ نظر انداز کرتے چلے گئے تو مسلمانوں کے عروج کا دور بھی آہستہ آہستہ نزول کی طرف بڑھتا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے اس دور میں کہ جب مسلمان ہر جگہ پستے نظر آتے ہیں ہم آنکھیں بند کر کے یہ نہیں کی سکتے کہ مسلمانوں کو تو کوئی زوال نہیں ہوسکتا یہ تو ہے پراس صورت میں کہ جب مسلمان اپنے اندر وہ صفات دوبارہ پیدا کر لیں کہ 313 ہوکر بھی کافروں کے تین گنا لشکر پر غالب آگئے تھے۔بدر و احد جیسے اوصاف پیدا ہو جاے تو آج بھی دنیاہمارے ہاتھوں میں ہوگی جس میں ہم اللہ کا نام بلند کریں گے۔انشاءاللہ۔اللہ ہمیں وہ قوت و طاقت عطافرمائے آمین
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عامر صاحب یہ قول میںنے ایک کتاب میں پڑھا تھا اسی طرح اور میں جہاںبھی کوئی اچھی بات پڑھتی ہوںتو اس کو کوڈ کرلیتی ہوں صرف اس لے کہ اس میں دانائی کی بات پوشیدہ ہوتی ہے۔میری نظر سے ایسی کوئ حدیث نہیں گزری۔اگر اس بات پر غور کیا جائے تو کیا ایسا نہیں ہے؟؟؟؟ انبیاء اپنے بعد والوں کے لے علم و حکمت چھوڑ کر گئے اور فرعون و ہامان جیسے لوگ صرف مال!
بہن آپ نے سچ کہا لیکن یہ بات ڈائریکٹ کہہ دینا کی مال فرعون و ہامان کا ترکہ ہے غلط ہوگا. آپ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں بھی کئی صحابی دولت مند تھے.

آج کی تاریخ میں مال کمانا کوئی غلط بات نہیں ہے نہ ہی شریعت اس سے منع کرتی ہے. ہم چاہے جتنا مال کما لے لیکن اس کی زکوۃ نہیں نکالتے تو واقعی یہ فرعون و ہامان کا ترکہ ہوگا. اور زکوۃ نکالتے ہے تو یہ مال پاک و صاف ہوگا. اور الله ایسے مال پر خوش بھی ہوتا ہے.

باقی انس نضر بھائی جان یا کوئی بھائی سے درخواست ہے کی وہ اس مسلہ میں رہنمائی فرمائے.
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کون سی بات؟
زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ کا ہے،مال فرعون کی ذاتی ملکیت نہیں ہے،اللہ نے ہی ان لوگوں کو نوازا تھا لیکن یہ لوگ بجائے شکر کرنے کے سرکش متکبر بن گئے جن کی وجہ سے یہ عبرت کا نشان بن گئے،نہ ان کے مال کچھ کام آیا نہ ان کی سلطنت۔
 
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
عامر بھائ آپ کی بات درست ہے پر اس قول کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مال کمانا کوئی بری بات ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ صرف مال کو ہی ہر چیز پر ترجیع دینا نقصان کا سبب ہے۔وہ مال تو بہترین مال ہے جس کی زکوٰۃ دی جاے اور اس سے مسلمانوں کی فلاح کا کام بھی لیا جاے اور اپنی اور دوسروں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے۔رہی یہ بات کہ نبی صلی اللہ عیلہ وسلم کے دور میں کچھ صحابہ دولت مند تھے تو ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر تھی یعنی وہ صحابہ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔دولت اس وقت بری ہوتی ہے کہ جب انسان اس کو فرعون و ہامان کی طرح چھوڑکر جائے ورنہ دولت تو اللہ کی نعمت ہے اگر اس کو درست طریقہ پر استعمال کیا جاے۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو کشادہ رزق عطا فرمائے اور اسکا درست استعمال بھی سکھاے آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ کا ہے،مال فرعون کی ذاتی ملکیت نہیں ہے،اللہ نے ہی ان لوگوں کو نوازا تھا لیکن یہ لوگ بجائے شکر کرنے کے سرکش متکبر بن گئے جن کی وجہ سے یہ عبرت کا نشان بن گئے،نہ ان کے مال کچھ کام آیا نہ ان کی سلطنت۔
یہ تمام باتیں قرآن کریم کی مختلف آیات کا مفہوم ہیں۔
 
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
عامر بھائی اس قول میں کوئی سختی والی بات نہیں نا ہی اس میں دولت کمانے سے منع کیا گیاہے بس صرف غور کرنے والی بات ہے کہ انبیاء کیا اپنے بعد کیا چھوڑ کر گئے؟؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: میں اپنے بعد دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جو اس کو مضبوطی سے پکڑے گا گمراہ نہیں ہو گا اور وہ ہے کتاب (قرآن) اور میری سنت۔
صحیح مسلم کی حدیث سے روایت ہے
 

زینب

مبتدی
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
24
عامر صاحب یہ قول میںنے ایک کتاب میں پڑھا تھا اسی طرح اور میں جہاںبھی کوئی اچھی بات پڑھتی ہوںتو اس کو کوڈ کرلیتی ہوں صرف اس لے کہ اس میں دانائی کی بات پوشیدہ ہوتی ہے۔میری نظر سے ایسی کوئ حدیث نہیں گزری۔اگر اس بات پر غور کیا جائے تو کیا ایسا نہیں ہے؟؟؟؟ انبیاء اپنے بعد والوں کے لے علم و حکمت چھوڑ کر گئے اور فرعون و ہامان جیسے لوگ صرف مال!
جی مس صاحبہ ہر بات کی حوالے کی ضرورت نھی ہوتی یہ کویی شرعی مسئلہ نھی تھا بس دانایی کی بات تھی عقل والوں کیلیے
 

زینب

مبتدی
شمولیت
اپریل 19، 2012
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
24
عامر بھائی اس قول میں کوئی سختی والی بات نہیں نا ہی اس میں دولت کمانے سے منع کیا گیاہے بس صرف غور کرنے والی بات ہے کہ انبیاء کیا اپنے بعد کیا چھوڑ کر گئے؟؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: میں اپنے بعد دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جو اس کو مضبوطی سے پکڑے گا گمراہ نہیں ہو گا اور وہ ہے کتاب (قرآن) اور میری سنت۔
صحیح مسلم کی حدیث سے روایت ہے
اس حدیث مبارکہ کا متن ترکت فیکم امرین لن تضلوا ماتمسکتم بھما کتاب اللہ وسنۃ رسولہ
 
Top