• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کبھی آپ نے جنت کو سفر کرتے دیکھا ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کبھی آپ نے جنت کو سفر کرتے دیکھا ؟


کہ کوئی گھر بیٹھا ہو اور جنت اس کی طرف چل نکلے ؟
نہیں نا ؟
سب جنت کے حصول کے لیے محنت کرتے ہیں لیکن اس نے کچھ بھی نہ کیا ، نہ کوئی عمل نہ کوئی جدوجہد ، گھر بیٹھے جنت مل گئی ...
صفاطر پادری اہل روم کا سب سے بڑا عالم تھا .. اس کا ایسا احترام کیا جاتا تھا کہ بادشاہ بھی حسرت سے تکا کرتا
سیکڑوں میل کا سفر کر کے جب قاصد شاہ روم کے دربار میں پہنچا تو اس کے پاؤں ابھی تلک گرد میں اٹے ہوۓ تھے اور تھکن چہرے سے عیاں ... قاصد نے نبی آخر صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب " ہرقل " کے حوالے کیا ... ماتھے پر غور فکر کی شکنیں نمودار ہوئیں ... آپ کے تذکرے تو بادشاہ تک بہت پہلے پہنچ چکے تھے ، اور آج قاصد خود پہنچ گیا
اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کرتے ہوۓ بادشاہ اٹھ گیا - اکیلے میں جا کر کے سرگوشی میں بولا :
"واللہ ! مجھے معلوم ہے کہ آپ نبی مرسل ہیں ، آپ ہی وہی ہیں کہ ہم جن کے منتظر تھے اور ان کی علامات ہم اپنی کتاب میں بھی موجود پاتے ہیں لیکن مجھے رومیوں کی سرکشی کا پتہ ہے ، یہ میری جان لے کے ٹلیں گے مگر مانیں گے نہیں - آپ ایسا کرو صفاطر پادری کی طرف جائیں ، ان کو یہ پیغام دیجئے ، ان سے اپنے "صاحب " کا تذکرہ کیجئے ، اور دیکھئے وہ کیا کہتے ہیں - واللہ ! وہ اہل روم کی نگاہ میں مجھ سے کہیں زیادہ معزز ہیں اور ان کی بات میرے سے بدرجہا معتبر ہے "
جناب دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ، کہ جو قاصد رسول تھے ، پادری کے پاس پہنچے ، اپنے "صاحب" کی خبر دی ، مدینے کے حالات سب بتائے ، پادری کے سوالات کہ لامتناہی تھی ، جواب دیتے رہے - صفا طر سب سن کر خاموش ہو گیا ، گہری سوچ میں گم -
"ہاں ہم ان کے حالات اپنی کتابوں میں پاتے ہیں ، ہاں ، ہاں ہم ان کو ان کی صفات کے سبب جانتے ہیں - اور سچ کہوں کہ ان کا نام بھی ہم اپنی کتابوں میں لکھا پاتے ہیں ......اور کتابوں میں ہی کیا ہمارے دلوں میں ان کا نام ہے ، ہم ان کے منتظر تھے ، واللہ ! آپ کے صاحب ہی تو نبی مرسل ہیں "
پھر خاموشی سے اٹھا ، اور پیچھے کمرے میں چلا گیا ، سیاہ لباس اتار کے سفید لباس پہنے باہر آیا - اپنا عصا پکڑا اور کنیسہ میں چلا آیا :
" اے قوم !
اے اہل روم !
انتظار ختم ہو گیا - ہم سب "احمد" کے انتظار میں تھے ، احمد آ گئے ، ان کا مکتوب ہماری طرف آیا ہے ، اور وہ ہمیں اللہ کے دین کی طرف دعوت دیتے ہیں ، جنتوں کی طرف سے بلاوہ آیا ہے "
خوشی کی اک لہر کنیسہ میں پھیل گئی .. نبی آخر کا مکتوب آیا ، انتظار ختم ہوا ، اب اور کوئی نہیں آئے گا .....سوال سب کے لبوں پرمچل رہے تھے ، مدت کی پالی آرزوں کے پورا ہونے کا وقت جو آن پہنچا تھا ....کون ہیں کہاں اترے ہیں ، کس قبیلے سے ہیں ، مقام کیا ہے ، مقیم کہاں ہیں ؟؟؟
"جی ہاں وہ یثرب میں ہیں ، جو عرب کا قلب ہے ، اسماعیل کی اولاد سے ہیں ، ہاشمی ہیں عربی ہیں "
فضاء بدل گئی .... خوشی ماتم میں ڈھل گئی .... ہہ کیسے ہو سکتا ہے نبوت تو بنی اسرائیل کا حق تھا ...اسحاق کی اولاد کا حق تھا .... بھلے عیسائی تھے لیکن رگوں میں یہود کا لہو ہی تو دوڑ رہا تھا ...حالت غضب میں پادری سے پوچھا کہ آپ کیا کہتے ہیں ؟
"میں تو شاہد ہوں کہ اللہ کے بغیر کوئی معبود نہیں ، اور " احمد " اس کے بندے ہیں اور رسول ہیں "
یہ سنا تو صفاطر کا سب احترام بھول گئے ...سب مل کر اس پر پل پڑے ...وہ جو کل تک بادشاہ سے زیادہ معزز تھا ، وہ جو ان کی محبت کا مرکز تھا ....آج "بے دین " ہو گیا - اتنا مارا اتنا مارا کہ جان نکل گئی ....

اک صرف سیاہ لباس کو تو ہی اتارا تھا نا ، اور صرف اک کلمہ ہی تو پڑھا تھا .... اور جنتیں منتظر ہو گئیں

...........ابو بکر قدوسی
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
سبحان اللہ
وہ جسے توفیق دے ۔ اے ہمارے رب ہمارا خاتمہ اسلام پر کر ۔ بیشک ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تو ہی همارا حاجت روا هے
 
Top